اے چھاؤں چھاؤں شخص تیری عمر ہو دراز
مکرم ڈاکٹر احمد قریشی اور مکرمہ ڈاکٹر عائشہ احمد کے گھر تشریف آوری
اتوار کی شام درجنوں احمدیوں سے ملاقات سے قبل حضور انور ڈاکٹر احمد قریشی صاحب اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر عائشہ احمد صاحبہ کے گھر رونق افروز ہوئے۔ ان کے بہت سے قریبی اور دیگر افراد خانہ وہاں پہلے سے موجود تھے۔ حضور انور نے تیس سے چالیس منٹ تک یہاں قیام فرمایا اور یقینی طور پر میزبانوں کے چہروں پر خوشی عیاں تھی۔ ایک موقع پر میں نے عائشہ باجی کو کہا ’مبارک ہو‘ تو انہوں نے میری طرف دیکھا اور ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ ایک مرتبہ پھر یہ حقیقت عیاں تھی کہ احمدیوں اور ان کے خلیفہ کا تعلق باہم کس قدر مضبوط ہے۔ یہ بات نہایت واضح تھی کہ ڈاکٹر احمد صاحب کی فیملی ان چند لمحات پر زندگی بھر نازاں رہے گی۔ ڈاکٹر احمد صاحب کو target shooting میں خوب دلچسپی ہے اس لیے حضور انور کی تشریف آوری پر انہوں نے اپنے باغیچے میں target set کیا ہوا تھا یہ target بہت چھوٹا تھا اور کچھ فاصلے پر درخت کے اوپر لگا ہوا تھا۔ میزبانوں کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب حضورانور نے target پر fire کرنا منظور فرما لیا۔
پھر ڈاکٹر احمد صاحب کی گن سے نشانہ باندھتے ہوئے حضور انور نے نہایت احتیاط سے target کا نشانہ باندھا۔ مجھے یاد ہے کہ یہ سب دیکھتے ہوئے مجھے خیال آ رہا تھا کہ یہ target بہت چھوٹا ہے اور اس کا نشانہ لگانا ناممکن ہو گا۔ لیکن پھر حضور انور نے فائر کیا جو عین نشانے پر لگا۔ ماشاءاللہ۔ پھر پہلا کامیاب نشانہ لگانے کے بعد حضور انور نے دوبارہ نشانہ لگانے کے لیے خود کو تیار کیا۔ دوسری مرتبہ نشانہ لگانے سے پہلے حضور انور نے گن سے پہلے سے زیادہ احتیاط سے نشانہ باندھا اور گفائر عین نشانے پر لگا۔ ماشاء اللّٰہ۔
ڈاکٹر عائشہ احمد صاحبہ جو local جماعت کی صدر بھی ہیں، نے حضورانور کی تشریف آوری پر کہا کہ ’حضور انور کا تشریف لانا نہایت خوش کن تھا ایسا لگتا تھا جیسے جملہ ممبران تازہ دم ہو گئے ہوں۔ ہم کئی ماہ سے اس کی تیاری کر رہے تھے جو حضور انور کی ایک جھلک دیکھنے کے عین شایان شان ہو۔ بہت سے مرد و زن نے بتایا کہ حضور انور کی تشریف آوری سے وہ ذاتی حیثیت میں خلافت سے تعلق میں بڑے ہیں اور انہوں نے کینیڈا تک حضور انور کے ساتھ جانا پسند کیا۔ تاکہ آپ کی صحبت سے مزید فیض یاب ہو سکیں۔
حضور انور کا مسجد Harrisburg کا دورہ ہم سب مقامی افراد کے لیے خوب مؤثر ثابت ہوا۔ حضور انور کا اپنی بے حد مصروفیت کے باوجود مسجد کے افتتاح کے لیے وقت نکالنا اور پھر ہمیں محض اتفاق سے Harrisburg میں حضور انور کے نسبتا طویل قیام کا موقع میسر آنا اور پھر خاص طور پر مسجد سے روانگی تو گویا الٰہی منصوبہ معلوم ہوتی تھی۔ قریبی جماعتوں کے بہت سے احمدی احباب نے اپنے ذاتی پروگرام مؤخر کر دیےتاکہ وہ حضور انور کو الوداع کر سکیں۔ اس صبح کو ہر ممبر لجنہ کی آنکھیں آنسوؤں سےنم تھیں۔ اب میں حضور انور کی صحت اور جماعتوں کی بہتری کے لیے پہلے سے بڑھ کر توجہ سے دعائیں کر رہی ہوں۔ میں اب جماعتی خدمت کو بھی پہلے سے مختلف انداز میں دیکھتی ہوں۔ جس طرح حضور انور بے نفس ہو کر پوری طرح جماعتی خدمت کے لیے تیار رہتے ہیں اس سے مجھے احساس ہوا ہے کہ معمولی چیزوں کے بارے میں شکایت کرنے کا ہمیں کوئی حق نہیں۔
میں نے یہ بھی دیکھا کہ حضور انور کی موجودگی نے بعض بچوں اور تیرہ سے انیس سال کے نوجوانوں کو بھی خوب متاثر کیا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اپنے خلیفہ سے محبت کا نیا احساس جنم لیا ہو جو اس سے پہلے خوابیدہ حالت میں تھا اور جس کے متحرک ہونے کے لیے حضور انور کی ذات کا مشاہدہ ضروری تھا۔ ہر لمحہ ایک خواب معلوم ہوتا تھا جس کو میں نے درجنوں بار اپنے ذہن میں دہرایا۔ یہ محض خدا کے فضل اور احسان ہی سے ممکن ہوا۔ میں اس تجربہ کو کبھی بھول نہیں سکوں گی۔ یہ میری زندگی کی سب سے شاندار یادوں میں سے ایک ہے۔‘
ماہرہ قریشی جن کی عمر پندرہ سال ہے اور ڈاکٹر احمد قریشی اور ڈاکٹر عائشہ کی بیٹی ہیں نے کہا ’میرے لیے یہ بات بے حد سعادت کا باعث تھی کہ حضور انور نے اس سال جلسہ کے لیے امریکہ آنے کا فیصلہ فرمایا۔ خاص طور پر جب کہ آپ گزشتہ چار سال سے تشریف نہ لا سکے تھے۔ جیسا کہ امریکہ میں ہمیں روزمرہ زندگی میں حضور انور کو دیکھنے کا موقع نصیب نہیں ہوتا تو ہم حضور انور کے دورہ سے زیادہ سے زیادہ سعادتیں سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مجھے دوران دورہ جلسہ پر جانا بہت اچھا لگا۔ یوں امسال جلسے کا انعقاد ہمارے شہر Harrisburg میں ہونا نہایت مسرور کن تھا۔ میں تہہ دل سے حضور انور کی ممنون ہوں کہ آپ باوجود ایک مصروف شیڈول کے ہمارے گھر بھی تشریف لائے۔ یہ میرے لیے اور ہماری فیملی کے لیے نہایت سعادت کا باعث تھا۔
(ڈائری مکرم عابد خان صاحب دورہ امریکہ حضور انور 2012)
Bass Pro کا مختصر دورہ
2 جولائی 2012 کو حضور انور کا امریکہ میں دورہ اختتام پذیر ہو رہا تھا۔ شام کے قریب حضور انور کے بڑے بھائی صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب نے حضور انور کو بتایا کہ یہاں قریب ہی ایک store ہے جو شکار سے متعلقہ سامان فروخت کرتے ہیں۔ یوں بغیر کسی سابقہ پلاننگ کے حضور انور نے اس سٹور پر جانا پسند فرمایا۔ یہ ایک وسیع و عریض سٹور تھا جس کے باہر آؤٹ ڈور مال تجارت بھی بڑے پیمانے پر موجود تھا۔ اس سٹور کے استقبالیہ کو جانوروں کی کھالوں میں بھوسہ بھر کے سجایا گیا تھا۔ چند بھوسہ بھرے ہوئے جانور جیسے ریچھ اس قدر بڑی جسامت کے تھے کہ میں نے زیادہ تر وقت ان جانوروں کی جانچ پڑتال میں لگایا کہ آیا یہ اصلی جانور کی کھال میں بھوسہ بھرا ہوا ہے یا نقلی ہیں اور میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ وہ اصلی جانوروں کی کھالیں تھیں۔ حضور انور نے تیس سے چالیس منٹ store میں گزارے اور مختلف شکار کے سامان کا جائزہ لیتے رہے اور وہاں موجود عملہ کے ایک دو افراد سے گفتگو فرماتے رہے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ حضور انور اس تفریح سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ جب ہماری ہوٹل میں واپسی ہوئی تو حضور انور اپنی رہائش پر تشریف لے جانے کی بجائے اپنے دفتر میں تشریف لے گئے۔ بعد ازاں فورا ہی حضور انور نے احمدی احباب سے ملاقاتیں فرمانا شروع کر دیا اور یہ سلسلہ اگلے چند گھنٹوں میں نماز مغرب اور عشاء کے وقت تک جاری رہا۔
(ڈائری مکرم عابد خان صاحب دورہ امریکہ حضور انور 2012)
(مترجم: ابو سلطان)
(عابد خان ڈائری)