• 14 مئی, 2025

Live Well with Less

ایک دن روزانہ کی سیر کے دوران خاکسار کے قریب سے معروف زمانہ سُپر اسٹوراور شاپنگ مال Sainsbury کی ویگن گزری جو غالباً اپنے اسٹور کا سامان لے جارہی تھی۔ جس پر نام کے نیچے اس کا لوگو (Logo) یوں درج تھا: Live well with less جس کا ترجمہ یوں کیا جا سکتا ہے کہ کم لاگت کے ساتھ اچھی زندگی بسر کرو۔ ایک اور طرح دیکھیں تو یہ اردو محاورہ بھی اس کا ترجمہ بن سکتاہے یعنی کم خرچ بالا نشیں۔ اس کے علاوہ اس پُر حکمت لوگو میں قناعت کے ساتھ زندگی گزارنے کی طرف بھی اشارہ ہے۔ ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی فرمزاور کمپنیوں کےلوگو (Logo) ذومعنی ہوتے ہیں اور ان میں ہماری روزمرہ زندگی کے لئے بہت گہرے سبق پنہاں ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال رمضان کے حوالہ سے خاکسار نے Lidl کے لوگو When it’s gone its gone. پر آرٹیکل لکھا تھا۔ سُپر اسٹور کے مختلف ریکس پر یہ عبارت کہہ رہی تھی کہ جلدی کریں جب یہ اشیاء یہاں سے چلی گئیں تو پھر آپ ہاتھ ملتے رہ جاؤ گے۔ جس پر خاکسار نے لکھا تھا کہ رمضان سے جو کمانا ہے کما لو جب یہ چلا گیا تو پھر تم اس سے کچھ حاصل نہ کر پاؤ گے۔ اور یہ مفہوم ایک حدیث میں بھی بیان ہوا ہے۔

زیر نظر Sainsbury کا یہ لوگو بھی ہماری روحانی اور اخلاقی زندگی میں سبق آموز ہے۔ یہ کمپنی تو اپنے متعلق یہ کہہ رہی ہے کہ ہم سے کم لاگت اور قیمت پر خرید و فروخت کر کے اچھی زندگی گزارو۔ لیکن ہم جب اس کو اپنی مادی و روحانی زندگی پر چسپاں کرتے ہیں تو ایک لازوال حقیقت ہماری آنکھوں کے سامنے آ کھڑی ہوتی ہے۔

قبل اس کے کہ میں اپنی خدا داد سوچ کو آگے بڑھاؤں، ضروری معلوم ہوتا ہے کہ مادی اور روحانی معنوں میں اپنی زندگیوں کے حوالہ سے اس ماٹو کا ترجمہ کروں اور وہ یہ ہے کہ کم بوجھ و وزن کے ساتھ آسودہ زندگی بسر کرو۔

ہم بارہا اپنی زندگیوں میں دیکھتے ہیں کہ انسان سہولت پسند واقع ہوا ہے وہ اپنے ساتھ معمولی بوجھ کو نہ پسند کرتا ہے اورنہ ہی برداشت کرتاہے، حتیٰ کہ وہ موسم کے مطابق اپنے لباس کو بھی ہلکا پھلکا رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ ہم جب پاکستان میں تھے تو بعض لوگوں نے اپنی خوبصورت سائیکل کے مڈگارڈز اتار رکھے ہوتے تھے۔ پوچھنے پر کہ یہ خوبصورت سائیکل بھدی کیوں کی ہوئی ہے جواب ملتا کہ ایسا کرنے سے اس کا وزن ہلکا ہوجاتا ہے اور چلاتے وقت زور کم لگتا ہے۔ دیہاتوں میں جہاں سڑکیں کچی اور ناہموار ہوتی ہیں وہاں یہ نظارہ دیکھنے کو اکثر ملتا ہے۔ بعض دودھ کا کاروبار کرنے والوں نے تو اپنا موٹر سائیکل اسی طرح کا بنایا ہوتا ہے۔

انسان کی زندگی ایک سفر ہے۔ اور وہ ایک گاڑی پر سوار ہے۔ جب بھی اس کا آخری اسٹیشن آ جاتا ہے وہ نیچے اتر جاتا ہے یا اتار لیا جاتا ہے۔ گویا اس کی زندگی کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔

انسانی سفر کی بات چلی ہے تو یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہم سفر پر جاتے وقت اپنے سازوسامان کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ سفر میں ضرورت سے زیادہ بوجھ نہ اٹھایا جا سکے۔ حتیٰ کہ ہم میں سے اکثر ایسی اشیاء کو اپنے سازوسامان سے نکال باہر کرتے ہیں جن کے متعلق ہمیں یقین ہوتا ہے کہ اگلے گھر میں یہ چیزیں ہمیں بآسانی مل ہی جائیں گی جیسے سلیپر، تولیہ وغیرہ۔

اور اگر ہوائی جہاز کے سفر کو لیں تو وہاں تو اپنے ساتھ لے کر جانے والے سامان کا وزن بھی محدود ہوتا ہے جو آپ کے Travelling documents پر درج ہوتا ہے۔ اس سے زائد سامان اگر آپ ساتھ لے کر جانا چاہتے ہیں تو اس کی زائد ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔ اور وہ Excess luggage یا Excess baggage کہلاتا ہے جسے نکال باہر کیا جاتا ہے۔ اور جہاز کا عملہ عموماً یہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ جہاز اتنا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔

اس موضوع کو اگر ہم اپنی روحانی زندگیوں پر چسپاں کریں تو عنوان بالا Live well with less کا محاورہ دو اور دو چار کی طرح پورا اترتا نظر آتا ہے۔ قرآن، حدیث اوردینی تعلیمات کی کتب میں جن بداعمالیوں اور بداخلاقیوں کا ذکرکیاگیاہے جیسے جھوٹ، کذب بیانی، تکبر و غرور، حق تلفی، حسد، بغض و کینہ، تجسس، عیب جوئی، خیانت و بددیانتی، بدنظری، چغلی وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب Excess luggage ہیں جو انسان اپنی روحانی زندگی میں اپنے ساتھ اٹھائے رکھتا ہے۔ اللہ، اس کے رسولؐ، اس کی کتاب اور اس کے پیارے مذہب اسلام کی روشن تعلیم کی طرف اگر تیزی سے قدم اٹھانے ہیں اور اپنے سفر میں سرعت لانی ہے تو ان برائیوں کو جو محض اور محض ایک بوجھ کی شکل رکھتی ہیں اپنے سے الگ کرنا ہو گا۔ اور انسان بھی روحانی پرواز کرتا ہے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے تو ہر احمدی کو Airoplane قرار دیا ہے اور فرمایا ہے احمدی وہ پرندہ ہی نہ بنے جو صرف اکیلا ہی اڑتا رہتا ہے بلکہ ہوائی جہاز بنے جو خود بھی پرواز کرتا ہے اور اپنے ساتھ دوسرے مسافروں کو بھی لے جاتا ہے۔ اور اب اگر ہوائی جہاز کے عملے کے ان الفاظ پر غور کریں جو اکثر کہتے سنے جاتے ہیں کہ زائد سامان نکال دیں جہاز اتنا بوجھ برداشت نہیں کر پائے گا۔ تو انسان بھی روحانی پرواز کرتے وقت برائیوں کا بوجھ جو انسانی زندگی کے لئے بوجھ ہیں اتار کر ہلکا پھلکا ہو کر سفر کرے گا تو سفر بھی خوشگوار رہے گا اور زندگی بھی آسودہ ہو گی۔ پس اگر ہم خوشگوار اور ہنسی خوشی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو Live well with less کے اصول کو اپنانا ہو گااور اپنی زندگیوں میں قناعت سے رہنے کی اچھی اور فائدہ مند عادت ڈالنی ہوگی۔ برائیوں، بدیوں اور خرابیوں سے اپنے آپ کو دور رکھ کر اچھے اور نیک اعمال جو عین قرآنی و اسلامی تعلیم کے مطابق ہیں کو اپنی زندگی کا حرز جان بنانا ہو گا۔ یہی ہماری غذا ہو گی اور یہی ہمارے لئے تیل اور موبل آئل کا کام کرے گا جو ہمارے جسمانی پرزوں کو سفر میں رواں رکھنے کا کام دے گا۔

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

اعلان برائے خصوصی شمارہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جنوری 2022