حیات مسیح ۔ ۔ ۔ ۔ چند فکر انگیز سوالات
کافی ہے سوچنے کو اگر کوئی اہل ہے
- کیا قرآن کریم میں کوئی ایسی آیت موجود ہے جس میں حضرت مسیح ناصری علیہ السلام کے مادی جسم سمیت زندہ آسمان پر جانے کے الفاظ موجود ہوں؟
- کیا اسلام کے تمام فرقوں کی کتب حدیث میں کوئی ایسی حدیث موجود ہے جس میں حضرت مسیح ؑ کے مادی جسم سمیت زندہ آسمان پر جانے کے الفاظ موجود ہوں؟
- کیا انجیل میں کوئی ایسی آیت خدا کی طرف سے موجود ہے کہ ہم نے مسیح کو مادی جسم سمیت زندہ آسمان پر اُٹھا لیا؟
- تاریخ عالم میں مسیح کا زندہ آسمان پر جانا اور کم از کم دو ہزار سال قیام کرنا ایک بہت ہی منفرد معجزہ ہے۔ کیا کسی الہامی کلام میں اس کا ذکر ملتا ہے؟
- کیا قرآن کی کوئی آیت مسیح ؑکے آسمان پر جانے کے بعد کے حالات کی خبر دیتی ہے؟ مثلاً ان کے کھانے پینے، لباس پہننے، سونے جاگنے وغیرہ کے متعلق؟۔ اس بارے میں قرآن کہتا ہے وَمَا جَعَلْنَاهُمْ جَسَدًا لَّايَأْكُلُونَ الطَّعَامَ (الانبیا: 9) یعنی ہم نے نبیوں کا جسم ایسا نہیں بنایا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں
- زندگی کے لئے آکسیجن ضروری ہے۔ اور کرہ ہوائی سے باہر کوئی آکسیجن نہیں۔ حضرت مسیحؑ سانس لینے کے لئے آکسیجن کے محتاج ہیں یا نہیں؟ اور آکسیجن کی فراہمی کے لئے کوئی خصوصی انتظام کیا گیا ہے یا وہ خدا اور فرشتوں کی طرح اس تکلیف سے آزاد ہیں؟وہاں موسم کی کیا صورت حال ہے؟
- اگر یہ سب معجزات ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر ان عظیم الشان معجزات کا جو 2 ہزار سال سے مسلسل جاری ہیں اور کوئی دوسرا نبی ان میں شریک نہیں ان کا ذکر کسی ٹھوس ثبوت سے ہونا چاہئے نہ کہ محض خیالات اور رسمی عقیدوں سے۔
- مسیح تو کہتے ہیں کہ اللہ نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کی تلقین کی ہے جب تک میں زندہ رہوں۔ اَوۡصٰنِیۡ بِالصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ مَا دُمۡتُ حَیًّا (مریم: 32) سو حضرت مسیح ؑ اس آسمانی زندگی میں نماز کیسے پڑھتے ہیں اور زکوٰۃ کس کو دیتے ہیں؟
- کیا حضرت مسیح آسمان پر اکیلے ہیں یا کوئی اور انسان بھی ان کے ساتھ ہے؟ کیا کوئی فرد ان سے کلام کرتا ہے؟ یاد رہے کہ امت کے عمومی عقیدہ کے مطابق رسول اللہ ﷺکے بعد تو وحی اور جبریل کے نزول کا بھی خاتمہ ہو چکا ہے۔ کیا ان حالات میں حضرت مسیح کا دو ہزار سال سے آسمان پر رہنا تکلیف دہ قیدِ تنہائی نہیں؟
- جب معراج اور اسراء میں رسول اللہؐ کی ملاقات انبیاء کرام کے گروہ سے ہوئی اور آپ نے سب کی امامت کروائی تو باقی سب انبیاء کی تو روحیں تھیں مگر حضرت مسیحؑ مادی جسم سمیت موجود تھے۔ کیا رسول اللہؐ نے اس فرق کا کبھی اظہار فرمایا یا تعجب فرمایا؟
- یہ کیا وجہ ہے کہ رسول اللہؐ موسیٰ کے ساتھ مسیح کا حلیہ کچھ اور بیان کرتے ہیں اور جب دجال کو قتل کرنے والے مسیح کا ذکر کرتے ہیں تو اس کا حلیہ کچھ اور بیان کرتے ہیں۔ مسیح موسوی کا حلیہ صحیح بخاری میں ہے رَأَيْتُ عِيسَى ومُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ، فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْر۔ ۔ یعنی عیسیٰ کا رنگ سرخ، بال گھونگریالے اور سینہ چوڑا تھا۔ اور دو حدیثوں کے بعد قاتل دجال مسیح کا حلیہ یہ لکھا ہے رَجُلٌ آدَمُ، سَبْطُ الشَّعَرِ، فَقُلْتُ:مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: ابْنُ مَرْيَمَ یعنی اس کا رنگ گندمی اور بال سیدھے لمبے تھے (صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیا ٫ باب واذکر فی الکتاب مریم حدیث نمبر 3438، 3441) کیا مرور زمانہ کی وجہ سے ان کے چہرہ کا رنگ اور بالوں کی کیفیت بدل چکی ہے؟ اس بارہ میں رسول اللہؐ نے کبھی کوئی وضاحت فرمائی ہے؟
- کیا قرآن میں کوئی ایسی آیت موجود ہے جو مسیح کے سابقہ جسم سمیت آسمان سے واپس آنے کی خبر دیتی ہو؟
- احادیث میں مسیح کے نزول کا ذکر تو موجود ہے لیکن کیا کوئی حدیث یہ بھی بتاتی ہے کہ وہ اسی سابقہ مادی جسم کے ساتھ واپس آئیں گے؟ نزول کا لفظ تو قرآن نے رسول اللہﷺ اور لوہے اور جانوروں اور لباس کے لئے بھی استعمال فرمایا ہے
- حضرت مسیح ناصری کی آمد سے پہلے بھی بائیبل میں یہ پیشگوئی موجود تھی کہ ان کے آنے سے قبل ایلیا آسمان سے اترے گا جب حضرت مسیح سے یہ سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا ایلیا سے مراد یحییٰ ہیں اور کوئی آسمان سے نہیں آئے گا۔ (ملاکی باب 4 آیت 5 اور متی باب11 آیت13 تا 15) لیکن یہودیوں نے انکار کر دیا اور آج تک دیوار گریہ پر آنسو بہاتے ہیں اور ایلیا کے آسمان سے اترنے کی التجا کرتے ہیں مسیح کی بعثت ثانیہ کے وقت بھی نزول سے یہی مراد تو نہیں کہ ان کا کوئی ہمرنگ آئے گا اور آسمان سے مراد روحانی برکتیں اور انوار ہیں؟
- واقعہ صلیب کے وقت مسیح کی عمر 33 سال تھی۔ مادی جسم سمیت آسمان سے نزول کے وقت ان کی عمر کیا ہو گی؟ 33 سال یا 2022+33=1989 سال۔ کیا ان کا جسم ہر موسمی اور آفاقی تغیر سے آزاد ہے؟ رسول اللہؐ سمیت باقی نبیوں کا جسم تو ایسا نہیں تھا۔
- اللہ تعالیٰ نے مسیح کو وَ رَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ (آل عمران: 50) کہا ہے۔ یعنی بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا تھا۔ کیا کوئی ایسی آیت ہے جس میں انہیں امت محمدیہ کی طرف مبعوث کرنے کا ذکر ہو؟کیا اب وہ عالمگیر رسول ہو کر آئیں گے اس کا ذکر کہاں ہے؟
- حضرت مسیح کی زبان آرامی اور سریانی تھی۔ وہ واپس آ کر کون سی زبان بولیں گے؟ اور کس سے سیکھیں گے؟ نبی تو اپنی قوم کی زبان میں کلام کرتا ہے وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوۡمِہٖ (ابراهيم: 5) ان کی قوم کون سی ہے اور زبان کون سی ہے؟
- کیا حضرت عیسیٰ اسلام قبول کر چکے ہیں؟ کیا اس کا قرآن اور احادیث میں کوئی ذکر ملتا ہے؟
- قرآن میں حضرت عیسیٰ کو تورات اور انجیل سکھانے کا ذکر ہے۔ وَ یُعَلِّمُہُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰٮۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ (آل عمران: 49) کیا کسی آیت میں انہیں قرآن سکھانے کا ذکر بھی ہے؟
- اگر حضرت عیسیٰ واپس آئیں گے تو قرآن کیسے سیکھیں گے؟ کیا ان پر قرآن دوبارہ نازل ہو گا؟ یا کسی مولوی سے پڑھیں گے؟ کیا وہ عربی سیکھ چکے ہیں آپ کے عقیدہ کے مطابق تو نبی کا کوئی استاد بھی نہیں ہوتا۔ اس بارہ میں قرآن و حدیث کیا کہتے ہیں؟
- حضرت عیسیٰ اسلامی شریعت کے مطابق نماز ادا کریں گے اور روزہ رکھیں گے مگر کس فقہ اور فرقہ کے مطابق۔ امت میں تو بے شمار اختلافات ہیں اور ان پر قتل و غارت ہوتی رہتی ہے۔
- حضرت عیسیٰ کس ملک میں آسمان سے اتریں گے؟ اور کس ملک کی شہریت ان کے پاس ہو گی؟ کیونکہ ان کی پیدائش تو فلسطین کی ہے۔ اور جسم سمیت نزول شام میں مقدر ہے۔
- حضرت عیسیٰ کو احادیث اور اسلامی تاریخ کے بارہ میں کیا علم ہے اور کیسے؟ کیا ان پر الہام ہو گا؟ یا وہ ساری باتیں احادیث اور تاریخ کی کتب سے پڑھیں گے؟ اس بارے میں الہامی رہنمائی کیا ہے؟
- کیا حضرت عیسیٰ جدید دور کی ایجادات استعمال کریں گے؟ مثلاً کار، ریل، ہوائی جہاز، موبائل فون وغیرہ؟ اسی طرح وہ ہتھیار کون سے استعمال کریں گے؟ مثلاً تلوار، نیزہ یا بم، میزائل وغیرہ؟ حدیث میں تو تلوار کا ذکر آتا ہے۔ اس بارہ میں آپ کا کیا خیال ہے؟اسی طرح ان کی کرنسی کا ذکر بھی کر دیں.
- جب حضرت عیسیٰ دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے آسمان سے نازل ہوں گے تو کسی کو ان کی مخالفت کی جرأت نہیں ہونی چاہیے۔ مگر روایات میں ان کی عمومی مخالفت کا بھی ذکر ہے اور علماء و فقہاء کی طرف سے خصوصی مخالفت کا بھی۔ اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟
- حضرت مسیح کے جو کام احادیث میں بیان کئے گئے ہیں وہ یہ ہیں۔ يَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ المَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ (صحيح البخاري کتاب احادیث الانبیا باب نزول عیسی بن مریم حدیث نمبر 3448) یعنی وہ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ کو موقوف کریں گے اور مال کثرت سے بانٹیں گے۔ یہاں تک کہ کوئی اسے قبول نہیں کرے گا۔ سوال یہ ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں نبیوں کے یہی کام ہوتے ہیں؟ کیا سلسلہ انبیاء کی تاریخ اسی کی گواہی دیتی ہے؟
- کیا خنزیر کو قتل کرنے اور صلیب توڑنے کے لئے حضرت مسیح کو دو ہزار سال سے مادی جسم سمیت آسمان پر زندہ رکھا گیا؟ کیا یہ کام کوئی اور نہیں کر سکتا تھا؟ اور آخر کتنے خنزیر ماریں گے؟ اور کتنی صلیبیں توڑیں گے؟ یورپ کے تو چپے چپے پر خنزیر کودتے پھرتے ہیں۔ اور کتنی صلیبیں توڑیں گے جبکہ گھرگھر میں متعدد صلیبیں موجود ہیں۔ اسی طرح کیا یہ ممکن ہے کہ وہ مال دیں اور لوگ قبول نہ کریں یہ تو انسانی فطرت کے خلاف ہے جو کبھی سیر نہیں ہوتی۔
- اور اگر یہ سب کچھ کر بھی لیا تو اس سے حاصل کیا ہوگا؟ نہ قرآن کے معارف، نہ حدیث کے نکات، نہ بدلتے زمانہ میں نئے فقہی فتاویٰ، نہ تبلیغ نہ تربیت، نہ روحانیت، نہ باہمی محبت کا پھیلاؤ، نہ اخلاق کی ترویج، آخر مسیح کے دوبارہ آنے کا مقصد کیا ہے؟ اگر وہ نبی ہیں تو نبیوں والا کام کون سا ہے اور اگر نبی نہیں تو پھر 2000 سال سے ان کا انتظار کیوں ہے؟ امتی تو پہلے ہی بہت ہیں۔
- مسیح کا ایک کام قتل دجال بھی ہےدجال کے وجود اور اس کے کارناموں کو پڑھیں تو لگتا ہے کہ وہ خدائی صفات کا حامل ہو گا وہ مردوں کو زندہ کرے گا اپنے حکم سے بارشیں برسائے گا زمین کے خزانے اس کے پیچھے چل پڑیں گے کیا یہ خدا کی سنت کے مطابق ہیں یا کوئی تمثیلی کلام ہے؟ یہی معاملہ یاجوج ماجوج سے متعلق ہے۔
- حضرت مسیح اور مہدی امت میں ایک ہی وقت میں موجود ہوں گے دونوں کا علاقہ بھی بنیادی طور پر ایک ہے اور کام بھی مشترک ہیں۔ کیا دونوں پر ایمان اور اطاعت ضروری ہے کیا دونوں الگ الگ جماعتیں بنائیں گے۔
- امت مسلمہ کے ایک بڑے فرقہ کے مطابق امام مہدی غار میں 1300 سال سے چھپے ہوئے ہیں ان کے متعلق بھی بہت سے سوال ویسے ہی ہیں جیسے حضرت مسیح کے متعلق ہیں۔ مثلا کھانا پینا۔ لباس، ادائیگی نماز وغیرہ۔
- پرانے علما٫ میں سے بھی کئی بزرگ وفات مسیح کے قائل ہیں مگر اس زمانہ میں حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے خدا تعالیٰ سے خاص علم پا کر وفات مسیح کا اعلان کیا ہے اور قرآن و حدیث، انجیل، تاریخ، بدھ مذہب اور طب کی کتب سے دلائل کا انبار مہیا کر دیا ہے اور اس موضوع پر کئی چیلنج بھی دئیےہیں۔ مثلا ایک مخالف کو 1891 ٫ میں فرمایا کہ اگر آپ کوئی قطعی آیت یا حدیث صحیح مسیح کے زندہ آسمان پر جانے کی پیش کر دیں تو فی آیت اور فی حدیث 25 روپے جرمانہ دوں گا۔
(مجموعہ اشتہارات جلد1 ص290)
- کیا آپ کے علم میں ہے کہ بانی سلسلہ احمدیہ نے 1897ء سے یہ چیلنج بھی دے رکھا ہے کہ ’’اگر اسلام کے تمام فرقوں کی حدیث کی کتابیں تلاش کرو تو صحیح حدیث تو کیا کوئی وضعی حدیث بھی ایسی نہیں پاؤ گے جس میں یہ لکھاہو کہ حضرت عیسیٰ جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر چلے گئے تھے اور پھر کسی زمانہ میں زمین کی طرف واپس آئیں گے۔ اگر کوئی ایسی حدیث پیش کرے تو ہم ایسے شخص کو بیس ہزار روپیہ تک تاوان دے سکتے ہیں اور توبہ کرنا اور تمام اپنی کتابوں کا جلا دینا اس کے علاوہ ہوگا۔ جس طرح چاہیں تسلی کرلیں‘‘۔ (کتاب البریہ۔ روحانی خزائن جلد 13 ص226)۔ علما٫ آپ کو نہیں بتاتے۔
- حقیقت یہ ہے کہ قرآن و حدیث میں حیات مسیح کی کوئی قطعی دلیل نہیں پہلے حیات مسیح کا عقیدہ بنا کر آیات کے مطالب کھینچ کر استدلال کیا جاتا ہے جو خود خلاف قرآن ہے مثلاً سب سے بڑا استنباط لفظ توفی سے کیا جاتا ہے مگر قرآن میں اس کے معنی بھی موت یا عارضی موت یعنی نیند کے ہیں آسمان پر جانے کے ہرگز نہیں اس بارہ میں بھی حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کا یہ چیلنج ہے ’’اگر کوئی شخص قرآن کریم سے، یا کسی حدیث رسول اللہ ﷺ سے، یااشعار وقصائد و نظم ونثر قدیم وجدید عرب سے یہ ثبوت پیش کرے کہ کسی جگہ تَوَفِّی کا لفظ خدا تعالیٰ کا فعل ہونے کی حالت میں جو ذوی الروح کی نسبت استعمال کیا گیا ہو وہ بجُز قبض روح اور وفات دینے کے کسی اور معنی پر بھی اطلاق پاگیا ہے یعنی قبض جسم کے معنوں میں بھی مستعمل ہوا ہے تو میں اللہ جلَّ شَانُہ کی قسم کھا کر اقرار صحیح شرعی کرتاہوں کہ ایسے شخص کو اپنا کوئی حصہ ملکیت کا فروخت کر کے مبلغ ہزار روپیہ نقد دوں گا اور آئندہ اس کی کمالات حدیث دانی اور قرآن دانی کا اقرار کرلوں گا‘‘
(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد 3 ص606)
- خدا را غور کریں۔ اللہ تعالیٰ کی سنت کو سمجھیں۔ منہاج نبوت کا جائزہ لیں۔ روحانی دنیا کی تمثیلات اور استعارات کا فہم حاصل کریں۔ پیشگوئیوں اور رویا و کشوف کی دنیا میں اتریں ان کی تعبیروں کا فیصلہ بھی خدا کی تقدیر کرتی ہے آپ کی خواہشات نہیں۔ قصے کہانیوں کی دنیا سے نکلیں اور ٹھوس حقائق سے آگاہی حاصل کریں تو سب روشن ہو جائے گا۔ ۔ ۔ ۔
- حضرت مسیح ویسے ہی فوت ہو گئے جیسے تمام نبی فوت ہوئے وہ ویسے ہی آسمان پر گئے اور ویسا ہی رفع روحانی ہؤا جیسے باقی نبی مرنے کے بعد آسمانوں پر ہیں اور ویسے ہی نزول ہو گا جیسے دوسرے نبی نازل ہوئے۔ مسیح اور ابن مریم ایک استعارہ ہے اور امت محمدیہ میں رسول اللہ ﷺ کی غلامی میں آنے والے مصلح کو مسیح ؑ سے مشابہتوں کی وجہ سے ابن مریم کا نام دیا گیا ہے۔ کسر صلیب سے مراد عیسائیت کے عقائد کا بطلان اور قتل خنزیر سے مراد عیسائی تہذیب کا قلع قمع ہے۔ مال سے مراد روحانی مال ہے جو ہر نبی لے کر آیا جس سے انسان پہلو تہی کرتا ہے۔ دجا ل سے مراد بھی عیسائیت کا مذہبی فتنہ ہے جس نے مسیح کو خدا بنا کر ساری دنیا کو گمراہ کیا اور یاجوج ماجوج سے مراد اس کا سیاسی فتنہ ہے جس نے آگ سے کام لے کر ایجادات کیں اور ساری دنیا پر حکومت کی۔ مسیح اور مہدی ایک ہی وجود کےدو نام ہیں جن کا مقصد عیسائیت کے عظیم مشرکانہ فتنے کو ختم کر کے اسلام کو کل عالم پر غالب کرنا ہے
- مسیح کا انتظار اسلام کی 13 ویں صدی ہجری کے آخر میں شدت سے ہو رہا تھا مگر کوئی آسمان سے نہ آیا اب تو 15 ویں صدی کے 43 سال گزر چکے ہیں۔ ایک شخص نے وقت مقررہ پر مسیح موعود او ر مہدی ہو نے کا دعوی کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ سچا ہو اور ہم اس سے منہ موڑ کر اندھیروں میں بھٹک رہے ہوں!
(عبد السمیع خان۔ جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا)