ہمارے پیارے آقا، انسانوں کے فخر، نبیوں کے سرتاج جن کے ظہور کی بشارت آدم سے لے کر تمام انبیاء نے دی۔ جس کا مہبط انوار الہٰی ٰ اور سر چشمہ روحانیت تھا جو مظہر اٰتم الوہیت اور جس کے اخلاق خدا تعالیٰ کی صفات کے مظہر اور قرآن کریم کی بولتی تصویر ہیں۔ جس کی تمام حرکات و سکنات، قربانیاں، نمازیں اور زندگی اور موت خالص خدا کے لیے تھیں اور جو اِنَّکَ نعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ کا مصداق تھا اور جو تمام کائنات اور عالمین کے لیے ابر رحمت بن کر آیا۔ آج اس آرٹیکل میں اس عظیم نبی کی عائلی زندگی کی ایک جھلک دکھانا مقصود ہے۔
قرآن کریم میں اللہ کا ارشاد ہے وَ عَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ کہ اپنے گھروں میں نہایت معروف طریق پر معاشرت کا سلوک کرو۔ خلق عظیم پر فائز یہ وجود اس حکم خدا پر نہ صرف خود عمل پیرا تھا بلکہ اپنے ماننے والوں کو بھی ساری عمر یہ تلقین کرتا رہا کہ خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاِھْلِہ وَ اَنَا خَیْرُکُمْ لِاَھْلِیْ۔
(ترمذی)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپؐ کے بارہ میں یہ عظیم الشان گواہی دیتی ہیں کہ
آپ آدمیوں میں سے ایک آدمی تھے اپنے کپڑوں کی دیکھ بھال خود ہی کر لیتے۔ بکری کا دودھ خود نکالتے اور اپنی ضرورتیں خود ہی پوری کر لیتے۔
نیز اپنے کپڑوں کو خود ہی پیوند لگا لیتے، اپنے جوتے مرمت کر لیتے، اپنے ڈول کو ٹانکے لگا لیتے، جانوروں کو چارہ ڈالتے، خادم کے ساتھ مل کر کام کرا لیتے۔ اس کے ساتھ مل کر آٹا پسوا دیتے، خود ہی سودا سلف لاتے اور ضرورت کی چیزیں ایک کپڑے میں باندھ کر اٹھا لاتے۔
اگر جب کبھی آپ رات کو دیر سے آتے تو کسی کو تکلیف و زحمت دئے بغیر یا جگائے بغیر کھانا یا دودھ لے کر خود تناول فرما لیتے۔
آنحضرت ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے اوصاف کی بڑی قدر کرتے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ایثار وقربانی اور وفا کی ان کی وفات کے بعد بھی ہمیشہ محبت کے ساتھ اُن کے محبت بھرے سلوک کو یاد کرتے۔ یہاں تک کہ آپ کی دوسری ازواج کو بھی ان پر رشک آتا۔ ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ! آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے اس قدر اچھی بیویاں عطا کی ہیں۔ اس بڑھیا کا ذکر جانے دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا، نہیں نہیں۔ خدیجہ اس وقت میری ساتھی بنیں جب میں تنہا تھا، بے یارومددگار تھا وہ اپنے مال کے ساتھ مجھ پر فدا ہو گئیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے اولاد بھی عطا کی۔ انہوں نے اس وقت میری تصدیق کی جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خوردسالی کا خیال کرتے ہوئے ان کی دلداری فرماتے،ان کے جذبات کا خیال رکھتے۔ ایک دفعہ عید کے موقع پر حبشیوں نے شمشیر زنی کے کرتب دکھائے تو آپ ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اپنی اوٹ میں لے کر کھڑے ہو گئے۔ جب تک کہ وہ خود تھک نہیں گئیں آپ وہاں سے نہیں ہٹے۔
ایک موقع پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہمراہ دوڑنے کا مقابلہ بھی کیا۔ جس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آگے نکل گئیں۔ دوسرے موقع پر پھر مقابلہ ہوا تو آپ ﷺ آگے نکل گئے۔ جس پر آپ ﷺ نے مسکراتے ہوئے فرمایا۔ عائشہ! اب وہ بدلہ اُتر گیا۔
عدل و انصاف کے تقاضے کو پورا کرتے ہوئے آپؐ نے تمام ازواج مطہرات کے ہاں باریاں مقرر کی ہوئیں تھیں۔ اکثر نماز عصر کے بعد آپؐ اپنی تمام ازواج کے ہاں ان کی خیریت دریافت کرنے جایا کرتے تھے۔
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا چونکہ یہود سے تھیں اس لیے دیگر ازواج مطہرات آپ کو بعض دفعہ یہودیہ کا طعنہ دیا کرتیں۔ ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے یہ طعنہ دیا تو آپ رونے لگیں۔ خلق عظیم کے مالک رحمۃ اللعالمین نے وجہ پوچھی تو بڑا عمدہ جواب دیا۔ فرمایا۔ تم نے یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ تم دونوں کس طرح مجھ سے زیادہ معزز ہو میں نبیوں کی اولاد ہوں۔ میرا باپ ہارون نبی تھا۔ میرا چچا موسیٰ اور میرا خاوند محمد ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔
نبی کریم ﷺ تمام لوگوں سے زیادہ نرم خو تھے اور سب سے زیادہ کریم، گھر میں کبھی تیوری نہ چڑھائی، ہمیشہ مسکراتے رہتے، اپنی ساری زندگی میں آنحضرت ﷺ نے کبھی اپنی کسی بیوی پر ہاتھ نہیں اٹھایا نہ کبھی کسی خادم کو مارا۔
آنحضرت ﷺ کا سلوک اپنی بیویوں کے رشتہ داروں سے بھی نہایت محبت بھرا تھا۔ آپ جب قربانی کرتے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کو بھی گوشت بجھواتے اور ہمیشہ کہا کرتے کہ خدیجہ کی سہیلیوں کو نہ بھولنا۔
آنحضور ﷺ بیویوں کے مخصوص ایام میں بھی ان کا خاص لحاظ و خیال فرماتے۔ ان کے ساتھ مل کر بیٹھتے، بستر میں ان کے ساتھ آرام فرماتے اور محبت و ملاطفت میں کوئی کمی نہ آنے دیتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں حائضہ ہونے کی حالت میں پانی پی کر آپ ﷺ کو دے دیتی پھر آپ ﷺ اسی جگہ سے منہ لگا کر پانی پیتے جہاں سے میں نے منہ لگایا ہوتا۔
آنحضرت ﷺ کی بیویوں میں سے کوئی بیمار ہوجاتی تو آپ ﷺ بذات خود ان کی تیمارداری فرماتے اور ہر قسم کا خیال رکھتے۔
الغرض عائلی زندگی میں خلق عظیم کے بے شمار درخشندہ پہلو ہیں۔
؎زہے خلق کامل زہے حسن تام
علیک الصلوٰۃ علیک السلام
محمد ہی نام اور محمد ہی کام
علیک الصلوٰۃ علیک السلام
(ابو سعید)