• 15 جولائی, 2025

خطبہ جمعہ مؤرخہ 03؍دسمبر 2021ء (بصورت سوال و جواب)

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 03؍دسمبر2021ء
بصورت سوال و جواب

سوال: حضرت ابوبکرؓ کا نام، کُنیّت اوردو مشہور لقب کیا تھے؟

جواب: عبدالله، ابوبکر، عتیق اور صدّیق

سوال: حضرت ابوبکرؓ کی ولادت کس سنِ عیسوی میں ہوئی؟

جواب: عام الفیل کے دو سال چھ ماہ بعد 573ء

سوال: حضرت ابوبکرؓ کا تعلق قریش کے کس قبیلہ نیز جاہلیّت میں آپؓ کا نام کیا تھا؟

جواب: بنو تیم بن مُرّہ عبدالکعبہ، جسے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تبدیل کر کے عبدالله رکھ دیا۔

سوال: حضرت ابوبکرؓ کے والد اور والدہ کا کیا نام تھا؟

جواب: آپؓ کے والد کا نام عثمان بن عامر اور اُن کی کُنیّت ابو قُحافہ تھی اور والد ہ کا نام سلمیٰ بنت صخر بن عامر اور اِن کی کُنیّت اُمّ الخیر تھی، ایک قول کے مطابق آپؓ کی والدہ کا نام لیلیٰ بنت صخر تھا۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت ابوبکرؓ کاشجرۂ نسب کیا بیان فرمایا؟

جواب: حضرت ابوبکرؓ کا شجرۂ نسب ساتویں پُشت میں مُرّہ پر جا کر رسول اللهؐ سےمِلتا ہے، اِسی طرح حضرت ابوبکرؓ کی والدہ کا سلسلۂ نسب اپنے ننھیال اور دَدھیال دونوں طرف سے چھٹی پُشت پر جا کر رسول اللهؐ سے مِل جاتا ہے۔ ابوقُحافہ یعنی حضرت ابوبکرؓ کے والد کی اہلیّہ اُمّ الخیر اُن کے چچا کی بیٹی تھیں۔

سوال: حضرت ابوبکرؓ کے والدین کب تک زندہ رہے؟

جواب: حضرت ابوبکرؓ کی وفات کے بعد بھی زندہ رہے اور اُن دونوں نے اپنے بیٹے یعنی حضرت ابوبکرؓ کا ورثہ پایا، حضرت ابوبکرؓ کی وفات کے بعد پہلے اُن کی والدہ کی وفات ہوئی اور پھر حضرت ابوبکرؓ کے والد نے 14؍ہجری میں ستانوے برس کی عمر میں وفات پائی۔

سوال: حضرت ابوبکرؓ کے والد نے کب اسلام قبول کیا نیزحضرت ابوبکرؓ کی والدہ قبولِ اسلام کے اعتبار سے کن لوگوں میں شامل تھیں؟

جواب: فتح مکّہ کے دن ابتدائی اسلام قبول کرنے والوں میں

سوال: بمطابق سیرت حَلبیّہ رسولِ کریمؐ کس غرض سے دارِ ارقم تشریف لے گئے، اُس وقت مسلمانوں کی تعداد کتنی تھی نیز کن کے اصرار پر آنحضرتؐ اپنے تمام صحابہؓ کے ساتھ مسجدِ حرام میں تشریف لائے؟

جواب: تاکہ وہاں آپؐ اور آپؐ کے صحابہؓ چُھپ کر الله تعالیٰ کی عبادت کر سکیں، اڑتیس؛ حضرت ابوبکرؓ

سوال: مسجدِ حرام میں حضرت ابوبکرؓ نے لوگوں کے سامنے خطاب کیا جبکہ رسول اللهؐ تشریف فرما تھے، حضرت ابوبکرؓ نے خطاب میں لوگوں کو کیادعوت دی نیز اِسی بناء پر آپؓ کو کیا امتیازی فضیلت حاصل ہوئی؟

جواب: الله اور اُس کے رسول کی طرف آپؓ رسول اللهؐ کے بعد پہلے خطیب ہیں جنہوں نے لوگوں کو الله کی طرف بُلایا۔

سوال: اُمّ جمیل ؓبنت خطاب کون تھیں؟

جواب: حضرت عمرؓ کی بہن

سوال: حضرت ابوبکرؓ کی پیدائش کے بارہ میں کن روایات کا تذکرہ ہؤا؟

جواب: الاصابة، جو صحابہؓ کی سوانح پر ایک مُستند کتاب ہے اِس کے مطابق حضرت ابوبکر صدّیقؓ کا عام الفیل کے دو سال چھ ماہ بعد پیدا ہوئے، تاریخِ طبری اور طبقات الکبریٰ میں لکھا ہے کہ آپؓ عام الفیل کے تین سال کے بعد پیدا ہوئے۔

سوال: حضرت ابوبکرؓ کے لقب عتیق کی وجۂ تسمیہ کیا ہے؟

جواب: حضرت عائشہؓ نے بیان فرمایا کہ حضرت ابوبکرؓ، رسول اللهؐ کے پاس آئے تو آپؐ نے فرمایا! اَنْتَ عَتِیْقُ اللّٰهِ مِنَ النَّارِ کہ تم الله کی طرف سے آگ سے آزاد کردہ ہو۔پس اُس دن سے آپؓ کو عتیق کا لقب دیا گیا۔

سوال: بعض مؤرّخین حضرت ابوبکرؓ کے لقب کے بجائے نام عتیق بیان کرتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟

جواب: یہ درست نہیں ہے چنانچہ علامہ جلال الدّین سیوطیؒ نے تاریخ الخلفاء میں امام نَوَوِی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کا نام عبدالله تھا اور یہی زیادہ مشہور اور درست ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپؓ کا نام عتیق تھا لیکن درست وہی ہے جس پر اکثر علماء متفق ہیں کہ عتیق آپؓ کا لقب تھا نہ کہ نام۔

سوال: سیرت ابن ہشّام میں لقب عتیق کی وجہ کیا بیان کی گئی ہے؟

جواب: آپؓ کے چہرہ کی خوبصورتی اور آپؓ کے حسن و جمال کی وجہ سے آپؓ کو عتیق کہا جاتا تھا۔

سوال: شرح ٔسیرت ابنِ ہشّام میں لقبِ عتیق کی کیا وجوہات بیان کی گئی ہیں؟

جواب: عتیق کا مطلب ہے اَلْحَسَنُ یعنی عمدہ صفات والا گویا کہ آپؓ کو مذمت اور عیوب سے بچایا گیا تھا ۔۔۔ آپؓ کو عتیق اِس لیے کہا جاتا ہے کہ آپؓ کی والدہ کا کوئی بچہ زندہ نہیں رہتا تھا اُنہوں نے نذر مانی کہ اگر اُن کے ہاں بچہ ہؤا تو وہ اِس کانام عبدالکعبہ رکھیں گی اور اِس کو کعبہ کے لیے وقف کر دیں گی، جب آپؓ زندہ رہے اور جَوان ہو گئے تو آپؓ کا نام عتیق پڑ گیا گویا کہ آپؓ موت سے نجات دیئے گئے۔۔۔ بعض لوگوں کے مطابق آپؓ کو عتیق اِس لیے کہا جاتا تھا کہ آپؓ کے نسب میں کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس کی وجہ سے اُس پر عیب لگایا جاتا، عتیق کا ایک معنی قدیم یا پُرانے کے بھی ہیں اِس لیے حضرت ابوبکرؓ کو عتیق اِس وجہ سے بھی کہا جاتا تھا کہ آپؓ قدیم سے نیکی اور بھلائی کرنے والے تھے، اِسی طرح اسلام قبول کرنےمیں اور بھلائی میں پہل کرنے کی وجہ سےآپؓ کا لقب عتیق رکھا گیا تھا۔

سوال: کس نے نے لکھا ہے کہ جہاں تک صدّیق کا تعلق ہے تو کہا جاتا ہے زمانۂ جاہلیّت میں یہ لقب آپؓ کو دیا گیا تھااِس سچائی کی وجہ سے جو آپؓ سے ظاہر ہوتی رہی، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آنحضرتؐ آپؓ کو جو خبریں بتایا کرتے تھے اِن کے متعلق رسول اللهؐ کی تصدیق میں جلدی کرنے کی وجہ سے آپؓ کا نام صدّیق پڑ گیا؟

جواب: علامہ جلال الدّین سیوطیؒ

سوال: آپؐ کی تصدیق ابوبکرؓ کریں گے اور وہ صدّیق ہیں، اِس حوالہ سے طبقات الکبریٰ میں کیا لکھا ہے؟

جواب: حضرت ابو ہریرہؓ کے آزاد کردہ غلام ابووہب نے بیان کیا کہ رسول اللهؐ نے فرمایا! جس رات مجھے لے جایا گیا (یعنی واقعۂ اِسراء میں) تو مَیں نے جبرائیلؑ سے کہا! یقینًا میری قوم میری تصدیق نہیں کرے گی (یعنی میری بات کو سچ نہیں مانے گی) تو جبرائیلؑ نے کہا! یُصَدِّقُکَ اَبُوْبَکْرٍ وَ ھُوَ الصِّدِّیْقُ یعنی آپؐ کی تصدیق ابوبکرؓ کریں گے اور وہ صدّیق ہیں۔

سوال: کن کا فرمان ہے کہ آنحضرتؐ نے جو حضرت ابوبکرؓ کو صدّیق کا خطاب دیا ہے تو الله تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ آپؓ میں کیا کیا کمالات تھے۔

آنحضرتؐ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کی فضیلت اُس چیز کی وجہ سے ہے جو اُس کے دل کے اندر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو حقیقت میں حضرت ابوبکرؓ نے جو صدق دکھایا اِس کی نظیر ملنی مشکل ہے اور سچ تو یہ ہے کہ ہر زمانہ میں جو شخص صدّیق کے کمالات حاصل کرنے کی خواہش کرے اُس کے لیے ضروری ہے کہ ابوبکری خصلت اور فطرت کو اپنے اندر پیدا کرنے کے لیے جہاں تک ممکن ہو مجاہدہ کرے اور پھر حتّی المقدور دُعا سے کام لے، جب تک ابوبکری فطرت کا سایہ اپنے اوپر ڈال نہیں لیتا اور اُسی رنگ میں رنگین نہیں ہو جاتا صدّیقی کمالات حاصل نہیں ہو سکتے؟

جواب: سیّدنا حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام

سوال: عتیق اور صدّیق کے علاوہ حضرت ابوبکرؓ کے دیگر القابات کون سے ہیں؟

جواب: ’’ خَلِیْفَةُ رَسُوْلِ اللّٰهِ‘‘ یہ لقب آپؓ کو آنحضرتؐ کی وفات کے بعد اُن کے خلیفہ ہونے کی وجہ سے دیا گیا ’’، اَوَّاہٌ‘‘ بہت ہی بُردبار اور نرم دل ’’، اَوَّاہٌ مُّنِیْبٌ‘‘ بہت ہی بُردبار، نرم دل اور جھکنے والا ’’اَمِیْرُالشّٰکِرِیْن‘‘ شکر کرنے والوں کا سردار ’’ ثَانِىَ اثْنَيْنِ ‘‘ آپؓ کو الله تعالیٰ نے اِس لقب سے پکاراہے ’’، صَاحِبُ الرَّسُوْلِ‘‘ رسول کا ساتھی ’’، آدمِ ثانی‘‘ وہ لقب جو حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ نے آپؓ کو عطاء فرمایا ’’، خَلِیْلُ الرَّسُوْلِ‘‘ رسول کا خلیل‘‘۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حدیث ’’اگر مَیں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکرؓ کو بناتا‘‘ کی کیا تصریح پیش فرمائی؟

جواب: اِس روایت میں صِرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر آنحضرتؐ اپنا خلیل کسی کو بناتے تو حضرت ابوبکرؓ کو بناتے لیکن بنایا نہیں۔

سوال: حضرت ابو بکرؓ کی کُنیّت ’’ابوبکر‘‘ پڑنے کی کیا وُجُوہ بیان کی جاتی ہیں؟

جواب: ایک سے زائد وُجُوہ بیان کی جاتی ہیں بعض کے نزدیک بَکْرٌ جَوان اونٹ کو کہتے ہیں چونکہ آپؓ کو اونٹوں کی پرورش اور غور و پَرداخت میں بہت دلچسپی اور مہارت تھی اِس لیے لوگوں نے آپؓ کو ابو بکرؓ کہنا شروع کر دیا۔ بَکَّرَ کا ایک معنی جلدی کرنا بھی ہے، پہل کرنے کے بھی ہوتے ہیں، بعض کے بقول یہ کُنیّت اِس لیے پڑی کہ آپؓ سب سے پہلے اسلام لائے، اِنَّهٗ بَکَّرَ اِلَی الْاِسْلَامِ قَبْلَ غَیْرِہٖ اُنہوں نے دوسروں سے پہلے اسلام کی طرف پیش قدمی کی۔ علامہ زمخشری ؒنے لکھا ہے کہ اُن کو پاکیزہ خصلتوں میں اِبتکار یعنی پیش پیش ہونے کی وجہ سے ابوبکرؓ کہا جاتا تھا۔

سوال: حضرت عائشہؓ نےحضرت ابوبکر صدّیقؓ کا حُلیَہ مبارک کیا بیان فرمایا ہے؟

جواب: حضرت ابوبکرؓ گورے رنگ کےشخص تھے، دُبلے پتلے تھے، رُخساروں پر گوشت کم تھا، کمر ذرا خمیدہ تھی (ذرا سی جھکی ہوئی تھی) کہ آپؓ کا تہہ بند بھی کمر پر نہیں رُکتا تھا اور نیچے سِرک جاتا تھا، چہرہ کم گوشت والا تھا، آنکھیں اندر کی طرف تھیں اور پیشانی بلند تھی۔

سوال: رسولِ کریمؐ کی بعثت کے وقت حضرت ابوبکرؓ کا رأس المال کتنا تھا؟

جواب: چالیس ہزار دِرہم، آپؓ اِس میں سے غلاموں کو آزاد کرواتے اور مسلمانوں کی خبر گیری کرتے رہے یہاں تک کہ جب آپؓ مدینہ تشریف لائے تو اُس وقت آپؓ کے پاس پانچ ہزار دِرہم باقی تھے۔

سوال: حضرت مرزا بشیر احمد صاحِبؓ نے بعثت سے قبل رسولِ کریمؐ کے حلقۂ احباب کا ذکر کرتے ہوئے کیا تحریر فرمایا ہے؟

جواب: آنحضرتؐ کے دوستانہ تعلقات کا دائرہ بہت ہی محدود نظر آتا ہے۔۔۔ جن کے ساتھ آپؐ کے دوستانہ تعلقات تھے اِن سب میں ممتاز حضرت ابوبکرؓ یعنی عبدالله بن ابی قُحافہ تھے۔

سوال: کن کا قول ہے کہ نبی ٔ کریمؐ کے بعد حضرت ابوبکرؓ اِس اُمّت کے سب سے بڑےتعبیر الرؤیا کے عالَم تھے اور آپؓ لوگوں میں سب سے زیادہ اہلِ عرب کے حسب و نسب کو جاننے والے تھے؟

جواب: علم ِتعبیر الرؤیا کے بہت بڑے عالَم ابنِ سیرینؒ

سوال: رسول الله ؐ کے صحابہؓ کے مجمع میں حضرت ابوبکرؓ سے پوچھا گیا کہ کیا آپؓ نے زمانۂ جاہلیّت میں کبھی شراب پی؟ اِس پر حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا! اَعُوْذُ بِاللّٰهِ، مَیں الله کی پناہ میں آتا ہوں۔ پوچھا گیا اِس کی کیا وجہ ہے، اِس پر آپؓ نیز جب یہ بات رسول اللهؐ تک پہنچی تو آپؐ نے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا: مَیں اپنی عزت کو بچاتا تھا اور اپنی پاکیزگی کی حفاظت کرتا تھا کیونکہ جو شخص شراب پیتا ہے وہ اپنی عزت اور پاکیزگی کو ضائع کرتا ہے۔ آپؐ نےفرمایا: صَدَقَ اَبُوْبَکْرٍ، صَدَقَ اَبُوْبَکْرٍ یعنی ابوبکرؓ نے سچ کہا، ابوبکرؓ نے سچ کہا۔ آپؐ نے دو مرتبہ یہ فرمایا۔

(قمر احمد ظفر۔نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ