تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں
(قسط 35)
پاکستان ٹائمز کیلیفورنیا نے اپنی اشاعت 14 جون 2007ء صفحہ15 پر نصف سے زائد صفحہ پر ہماری خبر 7 تصاویر کے ساتھ تفصیل سے شائع کی ہے۔ خبر کا عنوان ہے۔
مسجد بیت الحمید چینو،
کیلیفورنیا میں جلسہ سیرت النبی کا انعقاد
آنحضرت ﷺ کے نقش قدم پر چلے بغیر ہمارے لئے کامیابی کی کچھ ضمانت نہیں: سید شمشاد ناصر
اخبار نے خبر کی تفصیل یوں دی ہے: پچھلے دنوں مسجد بیت الحمید میں سیرۃ النبی ﷺ کا جلسہ منعقد ہوا جس میں ہمارے پیارے رسول، محسن انسانیت، آنحضرت ﷺ کی سیرت کے مختلف پہلو سننے کے لئے قریباً سارھے تین صد افراد جس میں مرد و زن اور بچے شامل تھے جوق در جوق حاضر ہوئے۔ جلسہ میں شمولیت کے لئے لاس اینجلس اور گردونواح کے علاوہ بہت سے لوگ کئی سو میل کا سفر اختیار کر کے آئے تھے۔ جلسہ ٹھیک 11 بجے ڈاکٹر حمید الرحمن کی صدارت میں تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا پھر آنحضرت ﷺ کی شان میں منظوم کلام پڑھ کر سنایا گیا۔
؎وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا
نام اس کا ہے محمدؐ دلبر میرا یہی ہے
اخبار نے اس نظم کے 8 اشعار شائع کئے ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ اس موقعہ پر مسجد بیت الحمید کے امام سید شمشاد احمد ناصر کے علاوہ اور مقررین نے بھی تقاریر کیں جن میں جمیل محمد، مونس چوہدری، انور محمود خان اور محمد ادلبی آف سیریا شامل تھے۔ مقررین نے آنحضرت ﷺ کی پاک زندگی، نیکی، صلہ رحمی، بیویوں سے حسن سلوک، یتیموں کا خیال اور جنگوں میں دشمنوں کے ساتھ بھی انصاف کا سلوک اور ایسے دوسرے موضوعات پر تقاریر کیں۔ اس کے علاوہ مقررین نے مثال در مثال اس بات کو بھی ثابت کیاکہ بہت سے ایسے غیرمسلم بھی ہیں جو آنحضرت ﷺ کی پاک سیرت کی وجہ سے آپ کی اعلیٰ شان کو تسلیم کرتے ہیں، مقررین نے موجودہ دور کے لکھنے والوں کے آنحضور ﷺ کی مدح میں لکھے ہوئے حوالے بھی سامعین کو پڑھ کر سنائے۔
آخر پر مسجد بیت الحمید کے امام سید شمشاد ناصر نے حضور ﷺ کی سیرت کے لئے کئی پہلو بیان کئے اور بتایا کہ آنحضرت ﷺ آسمان کے نیچے اخلاق کا سب سے اعلیٰ نمونہ تھے اور فرشتے بھی آپ پر رشک کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو لائف آف محمدؐ اور ایسی دوسری کتابوں کا مطالعہ کر کے خود کو سیرتِ رسول سے بہرہ ور کرنا چاہئے کیونکہ آنحضرت ﷺ کے نقش قدم پر چلے بغیر ہمارے لئے کامیابی کی کچھ ضمانت نہیں ہے۔
امام شمشاد نے کہا کہ آج جو آفتیں مسلمانوں پر آن پڑی ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ مسلمان آنحضرت ﷺ کی سیرت کو نظر انداز کر بیٹھے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں اور مشائخ کو اسلام اور آنحضرت ﷺ کی ذات پر ہونے والے حملوں کا کس قدر ملال تھا اس کی مثال مندرجہ ذیل حوالہ سے صاف واضح ہے جو کہ آئینہ کمالات اسلام سے ہے:
’’اس زمانے میں جو کچھ دین اسلام اور رسول کریم ﷺ کی توہین کی گئی اور جس قدر شریعت ربانی پر حملے ہوئے اور جس طور سے ارتداد اور الحاد کا دروازہ کھلا کیا اس کی نظیر کسی دوسرے زمانے میں بھی مل سکتی ہے؟ کیا یہ سچ نہیں کہ تھوڑے ہی عرصہ میں اس ملک ہند میں ایک لاکھ کے قریب لوگوں نے عیسائی مذہب اختیار کر لیا اور چھ کروڑ اور کسی قدر زیادہ اسلام کے مخالف کتابیں تالیف ہوئیں اور بڑے بڑے شریف خاندان کے لوگ اپنے پاک مذہب کو کھو بیٹھے۔ یہاں تک کہ وہ جو آل رسول کہلاتے تھے وہ عیسائیت کا جامہ پہن کر دشمنِ رسولؐ بن گئے اور اس قدر بدگوئی اور اہانت و دشنام دہی کی کتابیں نبی کریم ﷺ کے حق میں چھاپی گئیں اور شائع کی گئیں کہ جن کے سننے سے بدن پر لرزا پڑتا ہے اور دل رو رو کر یہ گواہی دیتا ہے کہ اگر یہ لوگ ہمارے بچوں کو ہماری آنکھوں کے سامنے قتل کرتے اور ہمارے جانی اور دلی عزیزوں کو جو دنیا کے عزیز ہیں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالتے اور ہمیں بڑی ذلت سے جان سے مارتے اور ہمارے تمام اموال پر قبضہ کر لیتے تو واللہ ثم واللہ ہمیں رنج نہ ہوتا اور اس قدر کبھی دل نہ دکھتا جو ان گالیوں اور اس توہین سے جو ہمارے رسول کریم کی گئی دکھا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام صفحہ51-52)
اخبار نے لکھا سیرت النبیؐ کا یہ جلسہ نماز ظہر تک جاری رہا۔ نماز کی ادائیگی کے بعد شرکاء کے لئے دوپہر کے کھانے کا انتطام بھی کیا گیا تھا یوں یہ بابرکت تقریب اختتام کو پہنچی۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰٓ اٰلِ مُحَمَّدٍوَ بَارِکْ وَسَلِّمْ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
تصاویر کی تفصیل یہ ہے۔ مکرم ڈاکٹر حمید الرحمٰن صد رجماعت لاس اینجلس پوڈیم پر تقریر کر رہے ہیں جبکہ ان کے پاس ہی ہیڈ ٹیبل پر خاکسار سید شمشاد احمد ناصر، انور محمود خان، اور مونس چوہدری بیٹھے ہیں۔ ایک تصویر میں مونس چوہدری تقریر کر رہے ہیں۔ ایک تصویر میں خاکسار تقریر کر رہا ہے۔ 3 بڑی تصاویر سامعین کی مختلف جہت سے ہے۔
الاخبار نے اپنی اشاعت 14 جون 2007ء صفحہ 25 پر دو تصاویر کے ساتھ نصف سے زائد صفحہ پر انگریزی سیکشن میں ہماری اس عنوان سے خبر دی
21st West Coast Ahmadiyya Muslim Youth annual Convention
ویسٹ کوسٹ (مغربی ساحل) کی مجالس خدام الاحمدیہ کا 21 واں سالانہ اجتماع
سلی کین ویلی اخبار لکھتا ہے کہ 25-27 مئی 2007ء کو احمدیہ مسلم نوجوانوں نے اپنا 21 واں سالانہ اجتماع بیت البصیر مسجد میں منعقد کیا۔ احمدی مسلم نوجوان اس اجتماع میں شرکت کے لئے امریکہ کے مغربی ساحل کی مجالس سے تشریف لائے تھے۔ یعنی پورٹ لینڈ، سی آئل، سان فرانسسکو، ڈینور، لاس ویگاس، فی نکس، سان ڈیگو، طوسان، لاس اینجلس اور چینو کے شہروں سے اس اجتماع میں لوگ سینکڑوں میل کا سفر طے کر کے پہنچے تھے اور ان کی تعداد قریباً 150 تھی۔
اجلاس کی صدارت خدام الاحمدیہ کے نیشنل صدر ڈاکٹر فہیم یونس قریشی صاحب نے کی وہ اپنی نیشنل عاملہ کے 40 ممبران کے ساتھ۔ (ایسٹ کوسٹ سے) یہاں تشریف لائے تھے۔
پہلے سیشن کے بعد ورزشی مقابلہ جات ہوئے۔ اسکے بعد علمی مقابلہ جات ہوئے جس میں مقابلہ نظم اور مقابلہ تقاریر شامل تھا۔ اس موقعہ پر خدام نے خون کے عطیہ دینے کا بھی انتظام کیا ہوا تھا۔ احمدی نوجوانوں نے 30 خون کی بوتلیں عطیہ دیں۔ شام کی نماز کے بعد امام سید شمشاد ناصر، ڈاکٹر فہیم یونس قریشی اور امام ارشاد ملہی نے 45 منٹ تک خدام کے سوالوں کے جواب کا سیشن کیا۔ اس موقعہ پر بچوں نے پیئر پریشر، مغربی معاشرہ میں کس طرح بچوں کی تربیت کرنی چاہئے۔ اس معاشرہ میں کس طرح اسلامی تعلیم کے مطابق زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں امام شمشاد نے کہا کہ اسلام کی خوبصورت تعلیم کے دفاع کے لئے ہمیں ہتھیاروں کی ضرورت نہیں اس کے لئے آپ کو قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنا ہو گا اور آنحضرت ﷺ کی سنت کے مطابق عمل کرنا ہو گا۔
احمدیہ مسلم یوتھ آرگنائزیشن (خدام الاحمدیہ) کے صدر ڈاکٹر فہیم یونس قریشی نے اپنی 40 ممبران کی عاملہ کے ساتھ بھی 5 گھنٹے کی میٹنگ کی جس میں نوجوانوں کی تربیت کے بارے میں گفتگو ہوئی کہ انہیں کس طرح قوم و ملک کے لئے بہترین وجود بنایا جا سکتا ہے۔
اتوار کا سیشن صبح نماز تہجد سے شروع ہوا۔ اس کے بعد نماز فجر اور درس ہوا۔ اس اجتماع کا آخری سیشن ڈاکٹر حمید الرحمن صاحب نائب امیر امریکہ کی صدارت میں ہوا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں آپس میں محبت و اخوت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ نیز کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو لوکل سطح پر خدمتِ انسانیت کے کاموں میں بھی شمولیت اختیار کرنی چاہئے۔ خدام و اطفال میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔
دو تصاویر میں سے ایک میں مکرم ڈاکٹر حمید الرحمٰن صاحب ایک بچے کو انعام دے رہے ہیں جبکہ ان کے ساتھ مکرم امام ارشاد ملہی صاحب اور خاکسار سید شمشاد احمد ناصر بھی کھڑے ہیں۔ دوسری تصویر گروپ فوٹو ہے جس میں تمام خدام و اطفال اور اجتماع میں شریک دوست ہیں۔ کرسیوں پر بیٹھے ہوئے انور محمود خاں، عرفان الہ دین نائب صدر خدام الاحمدیہ ڈاکٹر حمید الرحمن،سید شمشاد احمد ناصر، چوہدری محمد احمد نائب صدر خدام الاحمدیہ اور نعیم محمد بیٹھے ہیں۔
الاخبار نے اپنی اشاعت 14 جون 2007ء صفحہ 11 پر حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایک خطبہ جمعہ فرمودہ 23 مارچ 2007ء کا خلاصہ حضور انور کی تصویر کے ساتھ عربی میں شائع کیا ہے۔ اس خطبہ کا عنوان اخبار نے عربی میں یہ لگایا ہے۔
اَلْمُھِمَّۃُ الْحَقِیْقِیَّۃُ لِلْمَسِیْحِ الْمَوْعُوْدِ عَلَیْہِ السَّلَامِ
مسیح موعود علیہ السلام کی (غلبہ اسلام کے لئے) حقیقی مہم اور نشأۃ ثانیہ
اخبار لکھتا ہے کہ مرزا مسرور احمد امام جماعت احمدیہ 23 مارچ کی مناسبت سے لندن میں خطبہ جمعہ دیا کہ آج سے 118 سال قبل حضرت مسیح موعودؑ نے بیت لی اور یہ دن جماعت احمدیہ کی تاریخ میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ دن اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس وقت جو حالت تھی اس کے مطابق برصغیر میں آریوں، عیسائی پادری اور ان کے مبلغین نے اسلام پر بے انتہا تابڑ توڑ حملے شروع کئے ہوئے تھے۔ مسلمان علماء بھی اس وقت سہمے ہوئے تھے اور ان کے پاس ان حملوں کا کوئی جواب نہیں تھا اور کچھ لوگ اسلام چھوڑ کر عیسائیت اختیار کرتے جارہے تھے۔ اس وقت ان کے مقابلہ کے لئے اگر کوئی شخص میدان میں آیا تو وہ ایک جری اللہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ تھے۔ انہوں نےا پنی کتاب براہین احمدیہ میں جس کے چار حصے تھے سب کا دندان شکن جواب دیا۔ آپ نے اپنی اس کتاب میں قرآن کریم کے کلام الٰہی ہونے اور بے نظیر ہونے اور آنحضرت ﷺ کے دعویٰ نبوت میں سچے اور صادق ہونے کے ناقابل تردید دلائل بیان فرمائے اور فرمایا کہ میں نے جو دلائل دیئے ہیں جو ان دلائل کو رد کرے گا اس کے لئے چیلنج ہے کہ اگر ان کا تیسرا حصہ یا چوتھا حصہ یا پانچواں حصہ بھی دلائل دے دے تو دس ہزار روپے انعام دوں گا۔ جو اس وقت ایک بڑی رقم تھی۔ اس کتاب نے مسلمانوں کے حوصلے بلند کئے اور ان حملہ آوروں کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔ اخبار لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپؑ کو بیعت لینے کے لئے حکم پر آپ نے یکم دسمبر 1888ء کو ایک اعلان شائع فرمایا:
’’اور یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو حق کے طالب ہیں اور سچی ایمانی پاکیزگی اور محبت مولیٰ کی راہ سیکھنے کے لئے اور گندی زیست اور کاہلانہ اور غدارانہ زندگی کے چھوڑنے کے لئے مجھ سے بیعت کریں …… انہیں لازم ہے کہ وہ میری طرف آویں کہ میں ان کا غم خوا رہوں گا اور ان کا بار ہلکا کرنے کے لئے کوشش کروں گا اور خداتعالیٰ میری دعا اور میری توجہ میں ان کے لئے برکت دے گا۔
چنانچہ 12 جنوری 1889ء کو آپ نےا یک اعلان کے ذریعہ 10 شرائط بیعت درج فرمائیں۔ اخبار نے لکھا کہ امام جماعت احمدیہ نے کہا ان شرائط بیعت کو ہم سب جانتے ہیں لیکن یاددہانی کے لئے تاکہ یاد تازہ ہو جائے اور احمدی بھی اس سے استفادہ کر لیں۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود ؑ کی دس شرائط بیعت پڑھ کر سنائیں اور اخبار نے ان کو لکھا:
پہلی شرط۔ بیعت کنندہ سچے دل سے عہد اس بات کا کرے کہ آئندہ اس وقت کہ قبر میں داخل ہو جائے شرک سے مجتنب رہے گا۔
دوم: یہ کہ جھوٹ اور زنا اور بدنظری اور ہر ایک فسق و فجور اور ظلم اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریقوں سے بچتا رہے گا۔ اور نفسانی جوشوں کے وقت ان کا مغلوب نہیں ہو گا اگرچہ کیسا ہی جذبہ پیش آوے۔
سوم: بلاناغہ پنج وقتہ نماز موافق حکم خدا اور رسول کے ادا کرتا رہے گا اور حتی الوسع نماز تہجد کے پڑھنے اور اپنے نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنے اور ہر روز اپنے گناہوں کی معافی مانگنے اور استغفار کرنے میں مداومت اختیار کرے گا اور دلی محبت سے خداتعالیٰ کے احسانوں کو یاد کر کے اس کی حمد اور تعریف کو اپنا ہر روزہ ورد بنا ئے گا۔
چہارم: یہ کہ عام خلق اللہ کو عموماً اور مسلمانوں کو خصوصاً اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائز تکلیف نہیں دے گا، نہ زبان سے نہ ہاتھ سے نہ کسی اور طرح سے۔
پنجم: یہ کہ ہر حال رنج اور راحت اور عسر اور یسر اور نعمت اور بلا میں خداتعالیٰ کے ساتھ وفا داری کرے گا اور بہرحال راضی بقضاء ہو گا اور ہر ایک ذلت اور دکھ کے قبول کرنے کے لئے اس کی راہ میں تیار رہے گا اور کسی مصیبت کے وارد ہونے پر اس سے منہ نہیں پھیرے گا۔
ششم: یہ کہ اتباع رسم اور متابعت ہوا و ہوس سے باز آجائے گا اور قرآن شریف کی حکومت کو بکلی اپنے سر پر قبول کرلے گا اور قال اللہ اور قال الرسول کو اپنے ہریک راہ میں دستور العمل قرار دے گا۔
ہفتم: یہ کہ تکبر اور نخوت کو بکلی چھوڑ دے گا اور فروتنی اور عاجزی اور خوش خلقی اور حلیمی اور مسکینی سے زندگی بسرکرے گا۔
ہشتم: یہ کہ دین اور دین کی عزت اور ہمدردی اسلام کو اپنی جان اور اپنے مال اور اپنی عزت اور اپنی اولاد اور اپنے ہریک عزیز سے زیادہ عزیز تر سمجھے گا۔
نہم: یہ کہ عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتاہے اپنی خدا داد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا۔
دہم: یہ کہ اس عاجز سے (یعنی مسیح موعود علیہ السلام سے) عقد اخوت محض للہ باقرار طاعت در معروف باندھ کر اس پر تاوقت مرگ قائم رہے گا اور اس عقد اخوت میں ایسا اعلیٰ درجہ کا ہو گا کہ اس کی نظیر دنیوی رشتوں اور تعلقوں اور تمام خادمانہ حالتوں میں پائی نہ جاتی ہو۔‘‘
حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح نے فرمایا:
آج جماعت احمدیہ کا خلافت سے جو رشتہ قائم ہے وہ بھی اس لئے ہے کہ اس عہد بیعت کے تحت ہر احمدی اصل میں حضرت مسیح موعود ؑ کے ساتھ تعلق جوڑ رہا ہے اور پھر اس سیڑھی پر قدم رکھتے ہوئے آنحضرت ﷺ اور خداتعالیٰ سے تعلق قائم ہوتا ہے۔ کاش آج کے مسلمان بھی یہ نقطہ سمجھ جائیں اور زمانے کے مسیح کا انکار کرنے کی وجہ سے طرح طرح کی جن مشکلات میں مبتلاء ہیں ان سے نجات پائیں۔
آپ نے فرمایا کہ:
حضرت مسیح موعودؑ کا آنحضرت ﷺ سے عشق انتہا کو پہنچا ہوا تھا اور آپؑ آنحضرت ﷺ کے حقیقی مقام کی پہچان رکھتے تھے۔ بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ اگر کسی کو پہچان تھی تو وہ صرف حضرت مسیح موعودؑ کو تھی۔
حضرت امام مرزا مسرورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا:
پس یہ خداتعالیٰ کا منشاء ہے کہ اب دنیا میں اپنے اس پاک نبی ﷺ کی حکومت قائم کرے۔ گو آجکل دنیا کے حالات دیکھتے ہوئے یہ بات بظاہر بڑی مشکل نظر آتی ہے لیکن اگر غور کریں تو وہ شخص جو قادیان میں اکیلا تھا۔ اس مسیح و مہدی کی زندگی ہی میں لاکھوں ماننے والے اس کو اللہ تعالیٰ نے دکھا دیئے۔ بلکہ یورپ اور امریکہ تک آپ کے نام اور دعویٰ کی شہرت ہوئی اور آپ کو ماننے والے پیدا ہوئے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ہم ہر دن جو حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت پر چڑھتا ہے وہ ہمیں ترقی کی نئی راہیں دکھاتا ہوا چڑھتا ہے۔ آج 185 ممالک میں آپ کی جماعت کا قیام اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آپؑ ہی وہ مسیح موعودؑ ہیں جس نے اس زمانے میں تمام دنیا کو دین واحد پر جمع کرنا تھا۔ دنیا کے تمام براعظموں کے اکثر ملکوں میں اللہ تعالیٰ کے منشاء کی عملی صور ت ہمیں بیعتوں کی شکل میں نظر آرہی ہے۔ آج بھی اگر کوئی اسلام کا دفاع کر رہا ہے تو حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیم سے فیض یاب ہو کر آپؑ کو ماننے والا ہی کر رہا ہے۔
یہ پیغام جو اتنی آسانی سے ہم دنیا کے کناروں تک پہنچا رہے ہیں یہ بھی اس بات کی دلیل اور تائید ہے۔
ایک چھوٹی سی غریب جماعت جس کے پاس نہ تیل کی دولت نہ دوسرے دنیاوی وسائل ہیں اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ آج کل کی اس دنیا کے ماڈرن ذرائع اور وسائل استعمال کرکے تبلیغ کی جا سکتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت کو آج ایک نئے سیٹیلائٹ کے ذریعہ سے جو عرب دنیا کے لئے خاص ہے ایک نئے چینل MTA 3 العربیہ جاری کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے جو 24 گھنٹے عربی پروگرام پیش کرے گا تاکہ عرب دنیا کی پیاسی روحیں، نیک فطرت اور سعید روحیں ان خزائن سے فیضیاب ہو سکیں جو حضرت مسیح موعودؑ نے تقسیم فرمائے تھے۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا خدا چاہتا ہے کہ اب یہ پیغام پہنچے، اس لئے اب یہ خدا کے منشاء کے مطابق پہنچے گا اور کوئی اس کو روکنے والا نہیں۔ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ
ہمیں اس بارہ میں تو ذرا بھی شک نہیں کہ مسلمانوں کی اکثریت ان شاء اللہ تعالیٰ اس پیغام کو قبول کرے گی یہ بھی اللہ تعالیٰ کا حضرت مسیح موعود سے وعدہ ہے۔ سب مسلمانوں کو جو روئے زمین پر ہیں جمع کرو عَلٰی دِیْنٍ وَّاحِدٍ۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس خطبہ میں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی کتب سے بعض حوالہ جات بھی پڑھے۔ خطبہ کے آخر میں آپ نے فرمایا:
پس اے سر زمین عرب کے باسیو! آج میں حضرت مسیح موعودؑ کے نمائندے کی حیثیت سے خدائے رب العالمین کے نام پر تم سے درخواست کرتا ہوں کہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے اس روحانی فرزند کی آواز پر لَبَّیْک کہو۔ جس کی تعلیم اور اس کے رسولؐ سے عشق کی چند باتیں یا مثالیں میں نے پیش کی ہیں۔
اے عرب کے رہنے والو! دلوں میں خوف پیدا کرتے ہوئے، خدا کے لئے اس درد بھری آواز پر کان دھرو اور اس درد کو محسوس کرو جس کے ساتھ یہ مسیح و مہدی تمہیں پکار رہا ہے۔ آؤ اور اس کے سلطان نصیر بن جاؤ۔
یاد رکھوکہ یہ اللہ تعالیٰ کا اس سے وعدہ ہے کہ اسے دنیا پر غالب کرے گا۔ تم نہیں تو تمہاری نسلیں اس برکت سے فیض پائیں گی اور پھر وہ یقیناً اس بات پر تأسف اور افسوس کریں گی کہ کاش ہمارے بزرگ بھی آنحضرتؐ کے اس ارشاد کو سمجھتے ہوئے اس عاشقِ رسول ﷺ اور مسیح و مہدی کا معین و مددگار بن جاتے اور اور اس کی جماعت میں شامل ہوجاتے۔ اللہ کرے تم لوگ آج اس حقیقت کو سمجھو۔ اللہ تعالیٰ ہماری یہ عاجزانہ دعائیں قبول فرمائے۔ آمین
اس خطبہ کے خلاصہ کے آخر میں اخبار نے جماعت احمدیہ امریکہ سے رابطہ کرنے کا ٹول فری نمبر اور جماعت کی ویب سائٹ بھی دی ہے۔
انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 15 جون 2007ء صفحہ 22 پر ہماری یہ خبر 4 تصاویر کے ساتھ شائع کی۔ خبر کا عنوان یہ ہے۔
Ahmadiyya Muslim Youth Annual Convention
’’احمدیہ مسلم نوجوانوں کا سالانہ اجتماع‘‘
سلی کین ویلی۔ جماعت احمدیہ کی تنظیم خدام الاحمدیہ کے نوجوانوں نے 25 تا 27 مئی 2007ء کو بیت البصیر میں اپنے سالانہ کنونشن کا انعقاد کیا۔ مسلم نوجوان سٹی آٹل،پورٹ لینڈ، سان فرانسسکو، سین ہوزے، ڈینور، لاس ویگاس، فی نکس، سان ڈیگو، طوسان، لاس اینجلس اور چینو سے نوجوان سفر کر کے یہاں سلی کین ویلی کے اس اجتماع میں اکٹھے ہوئے۔
جمعہ کے دن پہلا سیشن نوجوانوں کے نیشنل صدر (صدر مجلس خدام الاحمدیہ امریکہ) امریکہ ڈاکٹر فہیم یونس قریشی صاحب کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا۔ نیشنل صدر ایسٹ کوسٹ سے اپنے 40 عاملہ کے ممبران کے ساتھ یہاں آئے تھے۔ پہلے سیشن کے بعد ساکر اور والی بال کا مقابلہ ہوا۔ ان کے بعد علمی مقابلہ جات ہوئے۔ نوجوانوں نے اس موقعہ پر خون کے عطیہ جات (Blood Drive) بھی کیا اور 30 بوتلیں خون کی اکٹھی کیں۔
شام کو نماز کے بعد ڈاکٹر فہیم یونس صاحبہ، امام شمشاد ناصر صاحبہ اورامام ارشاد ملہی صاحب نے نوجوانوں اور بچوں کے ساتھ سوال و جواب کی مجلس لگائی۔ سوالات میں زیادہ تر بچوں کی تربیت، جہاد اور دیگر امور کے بارے میں پوچھاگیا۔ ایک سوال کے جواب میں امام شمشاد نے کہا ہمیں اس وقت اسلام اور قرآن کی تعلیمات کی حفاظت کے لئے تلوار اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اگر آپ اپنے حسن عمل کے ذریعہ اسلام کی تعلیمات کا نمونہ پیش کریں تو اس سے دوسروں پر ضرور اثر ہوگا۔ اور اس کے لئے ہمیں ضرورت ہے کہ آنحضرت ﷺکے عملی نمونہ پر عمل کریں۔
اتوار کے دن آخری سیشن ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب (نائب امیر امریکہ) کی صدارت میں تلاوت قرآن سے شروع ہوا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں نوجوانوں کو آپس میں اخوت اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دینے کی تلقین کی۔ دعا پر یہ اجلاس ختم ہوا۔ شاملین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ مقابلہ جات میں جیتنے والے خدام و اطفال میں انعامات بھی تقسیم ہوئے۔ خبر میں 4 تصاویر کی تفصیل یہ ہے۔
(1) گروپ فوٹو ہے جس میں ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب، محمد احمد چوہدری نائب صدر خدام الاحمدیہ، محمد نعیم صاحب، خاکسار سید شمشاد احمد ناصر اور دیگرعاملہ ممبران نیشنل و لوکل اور شاملین اجتماع ہیں۔ (2) دوسری تصویر میں نوجوان نماز کے لئے صفیں بنارہے ہیں۔ (3) تیسری تصویر میں خاکسار ایک نوجوان انس چوہدری کے ساتھ ہے(جنہیں اچھے منتظم کی وجہ سے انعام دیا گیا تھا) (4) اور ایک ہیڈ ٹیبل کی۔جس میں خاکسار بعض امور کے بارے میں تربیتی باتیں سمجھا رہا ہے۔ اور خاکسار کے ایک طرف مرزا احسان نصیر احمد صاحب ہیں۔ اس تصویر کے پیچھے ایک بینر لگا ہوا ہے۔ اردو اور انگریزی میں۔
’’قوموں کی اصلاح نوجوانوں کے اصلاح کی بغیر نہیں ہوسکتی‘‘
ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 15 جون صفحہ 7 پر ہمارے جلسہ سیرت النبی ﷺکی خبر 4 تصاویر کے ساتھ دی۔ دو تصاویر مسجد بیت الحمید کے اندر سامعین کی ہیں۔اور دو تصاویر میں مونس چوہدری صاحب اور خاکسار سید شمشاد ناصر تقریر کر رہے ہیں۔ خبر کا عنوان اور متن قریباً قریباً وہی ہے جو اس سے پہلے دیگر اخبارات میں گذر چکا ہے کہ مسجد بیت الحمید چینو کیلیفورنیا میں جلسہ سیرت النبی ﷺ کا انعقاد۔ آنحضرت ﷺکے نقش قدم پر چلے بغیر ہمارے لئے کامیابی کی ضمانت نہیں۔ امام شمشاد ناصر
پاکستان کرونیکل نے اپنی انگریزی سیکشن میں نصف سے زائد صفحہ پر 6 تصاویر کے ساتھ اس عنوان سے خبر شائع کی ہے۔
Jalsa Seeratun Nabi (SAW) in Chino Mosque
’’چینو مسجد میں جلسہ سیرت النبی ﷺ‘‘
تصاویر کی تفصیل: ایک تصویر میں مونس چوہدری صاحب، ایک تصویر میں ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب، ایک تصویر میں خاکسار سید شمشاد ناصر تقاریر کر رہے ہیں۔ ہیڈ ٹیبل پر مونس چوہدری، انور خان اور خاکسار ہیں۔ باقی تین بڑی تصاویر بھی مسجد چینو (بیت الحمید) میں سامعین تقاریر سن رہے ہیں۔
پاکستان نیوز نے اپنی اشاعت 27جون 2007ء کی اشاعت صفحہ 10 پر دو تصاویر کے ساتھ ہمارے جلسہ سیرت النبی ﷺ کی خبر دی۔ خبر کی تفصیل اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالہ سے گذر چکی ہے۔ قریباً قریباً وہی متن ہے۔ تصاویر کے نیچے اخبار نے لکھا: چینو کیلیفورنیا، مسجد بیت الحمید میں سیرت النبی ﷺ کے سلسلہ میں ایک جلسہ کا انعقاد کیا گیا اس موقع پر امام شمشاد ناصر کے علاوہ جمیل محمد صاحب، مونس چوہدری صاحب، انور محمود خان صاحب، محمد ادلبی صاحب آف سیریا نے سیرت النبی(ﷺ) پر تقاریر کیں۔ خاکسار کے حوالہ سے اخبار نے مزید لکھا کہ آخر پر مسجد بیت الحمید کے امام سید شمشاد احمد ناصر نے حضور ﷺکی سیرت کے کئی پہلو بیان کئے اور بتایا کہ آنحضرت ﷺآسمان کے نیچے اخلاق کا سب سے اعلیٰ نمونہ تھے اور فرشتے بھی آپ پر رشک کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو لائف آف محمدؐ اور ایسی دوسری کتابوں کا مطالعہ کرکے خود کو سیرت رسول ؐ سے بہرہ ور کرنا چاہئے کیونکہ آنحضرت ﷺکے نقش قدم پر چلے بغیر ہمارے لئے کامیابی کی کچھ ضمانت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ ’’زمانہ کی حالت کو دیکھو اور آپ ہی ایماناً گواہی دو‘‘ امام شمشاد نے کہا کہ آج جو آفتیں مسلمانوں پر آن پڑی ہیں اس کی ایک وجہ آنحضرت ﷺکی سیرت کو نظر انداز کرنا ہے۔
ہفت روزہ نوائے پاکستان نے اپنی اشاعت 21تا 27 جون 2007ء صفحہ 5 پر 5 تصاویر کے ساتھ قریباً پون صفحہ پر ہمارے خدام الاحمدیہ اجتماع کی خبر شائع کی ہے۔ خبر کی سرخی یہ ہے۔
خدام کا دو روزہ اکیسواں سالانہ تعلیمی و تربیتی اجتماع
اس وقت اسلام کا دفاع تیرو تفنگ سے نہیں بلکہ آنحضرت ﷺکی پاک اور طیب سیرت پر عمل کرنے سے ہوگا۔ امام شمشاد ناصر
اس خبر کی تفصیل (یعنی مجلس خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع) اس سے قبل دوسرے اخبارات کے حوالہ سے گذر چکی ہے۔ خبر کا متن بعینہٖ وہی ہے۔ سوال و جواب کی مجلس کے بارے میں اخبار نے لکھا کہ شام کو ایک پینل نے خدام کے سوالوں کے جواب دئے اور ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امام شمشاد نے کہا کہ اس وقت اسلام اور آنحضرت ﷺکی پاک تعلیمات کا دفاع تیرو تفنگ سے نہیں بلکہ قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق اپنے نیک عمل اور پاک عملی نمونے سے ہوگا جس کے لئے رسول کریم ﷺ ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہیں۔
اخبار نے مزید لکھا کہ مجلس خدام الاحمدیہ کے مرکزی صدر ڈاکٹر فہیم یونس قریشی صاحبہ نے اپنی چالیس رکنی کابینہ کے ساتھ پانچ گھنٹے سے زائد میٹنگ کی جس میں نوجوانوں کے لئے لائحہ عمل تجویز کیا گیا کہ وہ قوم کے لئے کس طرح مفید وجود بن سکتے ہیں۔ اس موقع پر امام شمشاد نے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے شعبوں میں راہنمائی کی اور انہیں اپنی عملی زندگیوں کو بہتر بنانےکے لئے مفید مشوروں سے نوازا۔ تصاویر کی تفصیل اخبار نے اس طرح دی ہے۔ ایک گروپ فوٹو۔ جس میں خدام و اطفال بیٹھے تقاریر سن رہے ہیں۔ ایک فوٹو میں نماز کے لئے صفیں بنائی گئی ہیں۔ ایک فوٹو میں خاکسار ریجنل قائد امجد محمود خاں صاحب کو ٹرافی دے رہا ہے۔ ایک تصویر میں خاکسار انس چوہدری صاحب کو ٹرافی دے رہا ہے۔ ایک ہیڈ ٹیبل پر مکرم مرزا احسان نصیر احمد صاحب اور خاکسار سوالات کے جواب دے رہا ہے۔ ایک طرف ہمارے بوسنین احمدی بھائی مسٹر EIDAN (عِدن) بیٹھے ہیں جو آئیوا سے اجتماع میں شامل ہونے کے لئے تشریف لائے تھے۔
ہفت روزہ پاکستان پوسٹ نے اپنی اشاعت 21 تا 27 جون 2007ء پر بڑی تفصیل کے ساتھ مع 9 تصاویر کے خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع کی خبر شائع کی ہے۔ خبر کی تفصیل وہی ہے جو اس سے قبل گذر چکی ہے۔ تصاویر میں ایک تصویر میں سامعین اور شاملین بیٹھے تقاریر سن رہے ہیں۔ ایک گروپ فوٹو اجتماع کے اختتام کا۔ ایک تصویر میں نماز کے لئے صفیں بن رہی ہیں۔ ایک تصویر میں ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب نائب امیر امریکہ ایک طفل کو انعام دے رہے ہیں۔ ایک تصویر میں خاکسار طارق نسیم صاحبہ کو انعام دے رہا ہے۔ ایک تصویر میں خاکسار امجد محمود خاں صاحب کے ساتھ ان کو ٹرافی دینے کے بعد۔ ایک تصویر میں انس چوہدری صاحب کے ساتھ ایک تصویر ہیڈ ٹیبل کی۔ درمیان میں ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب ایک طرف امام ارشاد ملہی صاحب ایک طرف خاکسار سید شمشاد ناصر۔ ایک تصویر میں خاکسار سوالات کے جوابات دے رہا ہے۔
ہفت روزہ نوائے پاکستان نے اپنی اشاعت 21تا 27 جون 2007ء صفحہ 6 پر خاکسار کا ایک مضمون بعنوان
’’اسلام کی شان‘‘
’’اسلام میں عورت کی عظمت و احترام اور مغربی معاشرہ‘‘
خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔
اس مضمون میں حضرت مسیح موعودؑ کا ایک اقتباس آئینہ کمالات اسلام سے درج ہوا ہے۔ کہ کس طرح عیسائی یا پادریوں نے آنحضرت ﷺکی ذات مقدسہ پر حملے کئے اور کتب شائع کیں۔ یہ مضمون اس سے قبل تفصیل کے ساتھ گذر چکا ہے۔
ہفت روزہ اردو لنک نے اپنی اشاعت 22 تا 28 جون 2007ء میں صفحہ 2 پر 3 تصاویر کے ساتھ مسجد بیت الحمید چینو میں ہمارے جلسہ سیرت النبی ﷺ کی خبر شائع کی ہے۔ خبر کا عنوان اور متن قریباً وہی ہے جو دیگر اخبارات کےحوالہ سے لکھا گیا ہے۔ اس اخبار نے بھی یہ خبر تفصیل کے ساتھ لگائی ہے۔ اور خبر کے آخر میں حضرت مسیح موعودؑ کی آئینہ کمالات اسلام سے عبارت لکھی گئی ہے۔ اور خبر کے آخر میں درود شریف بھی لکھا ہوا ہے۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰٓ اٰلِ مُحَمَّدٍوَ بَارِکْ وَسَلِّمْ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
چینو چیمپئن نے اپنی اشاعت 23 تا 29 جون 2007ء (چینو کا لوکل انگریزی اخبار ہے جو مسجد بیت الحمید کی ہمسائیگی سے شائع ہوتا ہے) میں ایک تصویر کے ساتھ انگریزی میں مجلس خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع کی خبر شائع کی ہے۔ تصویر میں خدام عہد دُہرا رہے ہیں۔ اخبار نے خبر کا یہ عنوان لگایا ہے۔
Youth Confernce
’’نوجوانوں کا اجتماع۔کانفرنس‘‘
اخبار نے لکھا کہ جماعت احمدیہ کے نوجوانوں نے گذشتہ ہفتے میموریل ڈے ویک اینڈ پر سلی کین ویلی میں اپنا اجتماع منعقد کیا۔ جس میں 150 کے قریب نوجوان شامل ہوئے۔ اخبار نے شہروں کے نام اور تفصیل بھی لکھی۔ (یہ تفصیل اس سے قبل گذر چکی ہے) ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب نے آخری سیشن کی صدارت کی جو کہ جماعت احمدیہ امریکہ کے نائب امیر ہیں۔ اور انہوں نے بھائی چارے کی فضا قائم کرنے اور انسانیت کی خدمت پر زور دیا۔ خبر کے آخر پر جماعت احمدیہ مسجد بیت الحمید کا فون نمبر بھی دیا ہوا ہے۔
ڈیلی بلٹن بھی یہاں کا دوسرا بڑا اخبار ہے۔ اخبار نے اپنی اشاعت 22 جون 2007ء میں دو بڑی تصاویر کے ساتھ مجلس خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع کی خبر دی ہے۔ دو تصاویر کے نیچے اخبار نے لکھا۔ احمدیہ مسلم نوجوانوں کا گروپ فوٹو، شاملین اجتماع۔ دوسری فوٹو کے نیچے اخبار نے لکھا امام شمشاد ناصر طارق خالد کو انہیں انعام جیتنے پر مبارک باد دے رہے ہیں۔ خبر کی تفصیل اور متن انگریزی میں وہی ہے جو اس سے قبل اردو اخبارات کے حوالہ سے لکھی گئی ہے۔
ہفت روزہ باخبر نے اپنی اشاعت 25 جون تا 2 جولائی 2007ء پہلے صفحہ پر اس عنوان سے ہماری خبر شائع کی۔ اور آخری صفحہ پر تصویر بھی لگائی۔ خبر کا متن یہ ہے۔
’’مذہبی ہم آہنگی کے لئے چینو میں مسلم، کیتھولک امن دوستی سیمینار‘‘
’’اسلام کسی سے نفرت نہیں سکھاتا، بلکہ سب سے محبت سکھاتا ہے اور یہی حقیقی اسلام ہے۔‘‘ امام شمشاد ناصر
مسجد کے تقدس کے لئے عیسائی خواتین نے اپنے سروں کو دوپٹوں سے ڈھانپ رکھا تھا۔
اخبار نے لکھا: کیلیفورنیا (نمائندہ باخبر) مسجد بیت الحمید چینو میں کیتھولک عیسائی فرقہ کے ممبران کی آمد پر ایک دوستانہ سیمینار ہوا۔ اس سیمینار میں تقریباً ایک سو سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں مقامی افراد کے علاوہ عیسائیت کے مختلف چرچوں کے شریک 150 افراد بھی شامل تھے۔ اس میٹنگ کا انعقاد امام شمشاد ناصر کی کوششوں سے ہوا جس کا مقصد مختلف مذاہب میں ہم آہنگی پیدا کرنا اور اپنے اپنے عقائد کی خوبصورتیوں کو ظاہر کرنا تھا۔ جس میں دونوں مذاہب کے لیڈروں نے نہایت اعلیٰ اطوار کے ذریعہ اپنے اپنے عقائد کا اظہار کیا مسجد کے تقدس کو قائم رکھنے کے لئے عیسائی خواتین نے اپنے سروں کو دوپٹوں سے ڈھانپ رکھا تھا جب کہ مسجد بیت الحمید کی خواتین نے پردہ کے تقدس کو قائم رکھتے ہوئے اجتماع کی کارروائی Close Circuit پر زنانہ نماز گاہ میں ملاحظہ کی۔ یہ میٹنگ 3 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔ اخبار باخبر نے جو رنگین تصویر شائع کی اس کے نیچے لکھا:مسجد بیت الحمید میں کیتھولک عیسائی فرقہ کے پادری اور ممبران اور ممبران کی آمد پر ایک دوستانہ اور تعارفی سیمینار کے انعقاد کے موقع پر امام شمشاد کا شرکاء کے سوالات کا جواب دے رہے ہیں۔ جب کہ مسلم و عیسائی فرقہ سے تعلق رکھنے والے دیگر مذہبی راہنما ان کے ہمراہ بیٹھے ہیں۔
(باقی آئندہ بدھ ان شاء اللہ)
(مولانا سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)