• 14 جولائی, 2025

طبیب ِ اعظمؐ (قسط۔1)

طبیب ِ اعظمؐ
قسط۔1

ثرید: روٹی اور گوشت کا سالن (Sareed)

رسول کریم ﷺ نے فرمایا، ’’حضرت عائشہ ؓ کو تمام عورتوں پر ایسی ہی فضیلت حاصل ہے جیسی (ثرید)کو تمام کھانوں پر فضیلت ہے۔‘‘

(سنن ابن ماجہ کتاب االاطعمۃ بابُ فَضلِ الثَّرِ یدِ عَلی الطَّعَامِ)

ثرید تمام کھانوں میں لذیذ، مقوی اور جلد ہضم ہو جانے والا کھانا ہے۔ روٹی تمام غذا میں اعلی ترین غذا ہے اور گوشت کا سالن تمام سالنوں کا سردار ہے۔ جب ان دونوں کو ملا دیا جائے تو غذائیت بھر پور ہو جاتی ہے۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ باب الَّحم)

گوشت کے بارے میں رسول کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ یہ جنتی لوگوں کا کھانا ہے اور کھانوں میں سب سے زیادہ افضل ہے

(صحیح بخاری،صحیح مسلم،سنن ابن ماجہ)

آپﷺ بکری یا بکرے کے گوشت کا سالن روٹی کے ساتھ پسند فرماتے تھے۔بکری کی دستی زیادہ پسند فرماتے تھے کیونکہ اس میں چربی بہت کم ہوتی ہے۔آپ پرندوں کا گوشت بھی شوق سے کھایا کرتے تھے اور پرندوں کے گوشت کوسب اقسام کے گوشت میں فضیلت حاصل ہے۔ کیونکہ ان کے ریشوں میں چربی نہیں ہوتی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بخار کا مریض چکور کا گوشت کھائے اس سے اس کی کمزوری ختم ہو جائے گی اور پنڈلیاں مضبوط ہوں گی۔ گائے کے گوشت کے بارے میں آپ ﷺ فرماتے تھے کہ اس کے گوشت میں بیماری ہے۔ لیکن آپ ﷺ نے اس کے گوشت کومنع نہیں کیا۔اس بات کو آج سائنسدان بھی مانتے ہیں اور بڑے گوشت کے استعمال سے منع کرتے ہیں۔ مچھلی اور مرغی کا گوشت بھی کھانے کے اعتبار سے مفید غذا ہے۔

برصغیر ایشیا میں بھی گوشت اور روٹی شوق سے کھائی جاتی ہے۔عرب میں لوگ روٹی اور گوشت کو مخصوص طریقے سے پکاتے ہیں جسے ثرید کہتے ہیں۔ اور یہ بہت مقوی ہوتی ہے۔

جو: Barley

جَوْ ایک ایسی مکمل غذا ہے جو جسم کی جملہ بیماریوں کو ختم کر دیتی ہے۔ جَو سے تلبینہ یا حریرہ بنایا جاتا ہے جو بہت مفید ہوتا ہے۔ ابن ماجہ میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے رسول اللہ ؐ کے گھر والوں میں سے جب کسی کو بخار آتا تو جَوْ کا حریرہ استعمال کرنے کا حکم دیتے۔ چنانچہ حریرا تیار کیا جاتا پھر آپ اس کو حریرہ ا پینے کا حکم دیتے اور فرماتے حریرہ غمگین کے دل کو تقویت دیتا ہے اور بیمار کے دل سے پریشانی زائل کر دیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی پانی مل کے اپنے چہرہ سے میل دور کرتا ہے۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الطب بابُ التَّلبِینَۃِ)

جو کا تلبینہ یا حریرہ بنانے کے لئے آدھا کپ جَو لیں اور پانچ گنا پانی ڈالیں جب اچھی طرح پھول جائے تواسے ہلکی آنچ پر پکائیں جب اچھی طرح گل جائے تو شہد ڈال کر تناول فرمائیں لیکن شہد چولہے پر نہ پکائیں۔ شوگر کے مریض چھوٹی مکھی کا شہد ایک سے دو گرام استعمال کر سکتے ہیں۔ اس میں انسولین قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے۔ یا پھر دلیے میں میتھی دانہ یا ادرک ڈال کر استعمال کریں۔

اس میں مکمل وٹامن ہوتے ہیں یہ نزلہ کھانسی اور شوگراور دیگر نظام کو بہتر کرنے میں نافع ہے۔ معدے کو جلا ء دیتا ہے۔ پیشاب آور ہے۔ جسم میں لچک بڑھاتا ہے اور کمر کے مہروں کو اپنی جگہ پر واپس لاتا ہے۔ ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔بقول بو علی سینا کے جَو کھانے سے جو خون پیدا ہوتا ہے وہ معتدل اور کم گاڑھا ہوتا ہے۔ بمبئی کے ماہر غذا ڈاکٹر پریرہ کی تحقیق کے مطابق یوروپین جو کی نسبت دیسی جو تازہ ہونے کی وجہ سے غذائی لحاظ سے زیادہ مفید ہیں.

(طب نبوی خالد غزنوی جلد اول صفحہ 68)

چاول:Rice

مختلف اطباء کے مطابق ’’دنیا میں جو چیز زمین سے پیدا ہوتی ہے ان میں سے ہر ایک میں بیماری اور شفا دونوں ہوتی ہیں بجز چاول کے، اس میں صرف شفا ہوتی ہے۔ بیماری نہیں ہوتی اور یہ جسم کو نکھارتا ہے۔‘‘

(طب نبویﷺ علامہ ابن قیم الجوزیہ صفحہ 396)

چاول کو دنیا میں گیہوں کے بعد سب سے زیادہ غذا میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر اس کو چھلکے کے ساتھ پکایا جائے تو زیادہ وٹامن حاصل ہوتے ہیں اس کی پیچ اتار کر استعمال کی جائے تو نسوانی بیماریاں ختم ہوتی ہیں۔ کمزور خواتین کو حاملہ ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اگر چاول کو مچھلی کے ساتھ استعمال کرے تو موٹاپا نہیں ہوتا۔ یہ معمولی قبض پیدا کرتا ہے اس لئے اس کے ساتھ سلاد یا ریشہ دار پھل کا استعمال کریں۔ معدے کو مضبوط کرتا ہے اس کی اصلاح کرتا ہے ہندوستانی حکماء کا خیال ہے اگراسے گائے کے دودھ میں پکا کر استعمال کیا جائے تو سب سے مفید اور عمدہ غذا ثابت ہوتی ہے۔

چقندر:Red Turnip

حضرت اُمِ منذر بنت قیس ؓسے روایت ہے کہ آپ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے آپﷺ کے ساتھ حضرت علی ابن طالب ؓ بھی تھے جو ابھی بیماری سے صحت یاب ہی ہوئے تھے۔ ہمارے یہاں لٹکے ہوئے کھجور کے خوشے تھے۔نبیﷺ ان خوشوں سے تناول فرمارہے تھے۔ حضرت علی ؓ نے بھی کھانے کے لئے لیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: علی رک جاؤ تم ابھی تو تندرست ہوئے ہو (یعنی ضعف ہے اس لئے معدہ ہضم نہیں کر سکے گا)۔ میں نے نبیﷺ کے لئے چقندر اور جَو تیار کئے تو نبیﷺ نے فرمایا: اے علی! یہ لو اس سے تمہیں زیادہ فائدہ ہو گا۔

(ابن ماجہ کتاب الطب بابُ الحِمیَۃِ)

چقندر ایک ایسی سبزی ہے جو خون بنانے میں بہت زیادہ مفید ہے یہ سرخ سیل کو تقویت دیتی ہے۔ گاجر کے ساتھ استعمال کریں تو خون کے تمام اجزاء مکمل ہو جاتے ہیں۔ اس کی تاثیر گرم ہے چقندر اور گاجر کا جوس ملا کر پینا مناسب ہے۔ دل کو تقویت دیتا ہے۔ تمام بلغمی رطوبت خارج ہوتی ہے۔ کھانسی کے لئے مفید ہے۔ پیشاب آور ہے اسہال روکتا ہے۔ صبح نہار منہ اس کا استعمال جسم سے فاضل مادے نکالتا ہے اور چقندر کے ساتھ ایک اخروٹ اور تین بادام استعمال کرنے سے جسم کی تمام نا لیاں صاف ہو جاتی ہے اس میں غذائیت کا عنصر کم ہے۔ سفید چقندر مسور کی دال کے ساتھ استعمال کرے تو قبض کشا ہے۔ جلد کے لئے اچھا ہے اور جھریاں کم کرتا ہے۔ اسے رائی کے ساتھ استعمال کرے تو زیادہ مفید ہے۔ لیکن اسے مناسب ہی استعمال کریں زیادہ استعمال اپھارہ کرتا ہے۔

حب الرشاد:Water Cress

حب الرشاد جھاڑیوں کی صورت میں پایا جاتا ہے جن میں پھلیاں لگتی ہیں ان میں گلابی رنگ کے چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔ ان بیجوں کو ہالیوں یا حرف کہتے ہیں۔ اسے سفید سرسوں بھی کہتے ہیں اور یہ السی کی ایک قسم ہے۔

حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ سے ایک روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ’’اپنے گھروں میں لوبان اور حب الرشاد کی دھونی دیتے رہا کرو۔‘‘

(بہیقی،طب نبوی اور جدید سائنس صفحہ70)

قدیم اور جدید اطباء کے مطابق اس کی دھونی دینے سے کیڑے مکوڑے ختم ہوتے ہیں، برص کے مرض میں مفید ہے۔ ہر قسم کے نزلاتی بیماریوں میں مفید ہے۔اس کا گرم گرم جوشاندہ پینے سے قبض دور ہوتی ہے۔اس کی کلیاں کرنے سے مسوڑھوں کی سوجن ختم ہوتی ہے۔ اس کا جوشاندہ سر میں لگانے سے بال گرنا رک جاتے ہیں۔ جلد کے امراض میں مفید ہے۔ بیرونی استعمال میں لیموں کے عرق کے ساتھ حب الرشاد کا سفوف اورام میں مفید ہے۔

(طب نبویؐ اور جدید سائنس، صفحہ75)

خضاب:Hair colour

خضاب کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ ؓبیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’یہود و نصارٰیٰ خضاب نہیں کرتے لہذا تم ان کی مخالفت کرو۔‘‘

(سنن ابن ماجہ ،کتاب اللباس بابُ الخِضَابِ بِا لحِنَّاءِ)

ایک اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ رسول ا للہ ﷺ نے فرمایا ’’بہترین چیز جس سے تم بڑھاپے کو بدلو مہندی اور وسمہ ہے۔‘‘

(سنن ابن ماجہ کتاب اللباس)

نیل،کتم،ذردہ:

یہ بھی خضاب کی مختلف اقسام ہیں۔

صحیح بخاری میں حضرت عثمان بن موہب سے مروی ہے کہ ہم حضرت ام سلمیٰ ؓ کے پاس حاضر ہوئے انہوں نے ہمیں رسول کریم ؐ کے منہ مبارک کا ایک بال دکھایا جو مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا تھا۔

(سنن ابن ماجہ ،کتاب اللباس بابُ الخِضَا بِ بِا لحِنَّاءِ)

حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے ایک شخص گزرا جس نے مہندی کا خضاب لگا رکھا تھا۔ آپؐ نے فرمایا یہ کتنا عمدہ ہے پھر دوسرا شخص گزرا جس نے مہندی اور نیل کا خضاب لگا رکھا تھا تو رسول کریمؐ نے فرمایا یہ اس سے بھی عمدہ ہے۔ پھر ایک تیسرا شخص گزرا جس نے ذردہ کا خضاب لگا رکھا تھا آپﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایایہ سب سے عمدہ ہے۔

(سنن ابن ماجہ کتاب اللباس بابُ الخِضَابِ بِا لصُّفرَۃِ)

نیل ایک پودا ہے جو میدانی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے پتے زیتون کے پتوں کی مانند ہوتے ہیں۔ اس کی لمبائی پانچ سے چھ فٹ کے برابر ہوتی ہے۔ جب اس کے پتے کو توڑا جائے تو سیاہ ہوتا ہے۔ اس کی جڑیں پانی میں ابال دی جائیں تو روشنائی بن جاتی ہے۔ حکیم حضرات قے یا اسہال لانے کی صورت میں 2گرام گرم پانی کے ساتھ دیتے ہیں جس سے اسہال ہوجاتے ہیں اور بھی مختلف کاموں میں استعمال ہوتا ہے۔نیل کتم ذردہ یہ سب چیزیں بالوں کو رنگنے کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہیں۔

کتم(Katam)

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کتم نیل پتوں کو کہتے ہیں جب کے کتم ایک الگ پودا ہے۔ جس کو نیل کے ساتھ ملا کر خضاب کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

(زردہ yellow colour Zarda)

زردہ ایک ایسا خوشنما پودا ہے اس کے زردرنگ کے پتے ہوتے ہیں اور یہ رنگنے کے کام آتا ہے۔ اسے خضاب کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مہندی میں تھوڑا سا ڈال کر لگانے سے بالوں کا رنگ خوشنما ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

(آصفہ سمرن۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ