• 3 مئی, 2025

دل چاہتا ہے گوشۂ خلوت نصیب ہو

دل چاہتا ہے گوشۂ خلوت نصیب ہو
نَے کوئی ہمنوا ہو، نہ کوئی رقیب ہو

بےچارگی ہو، لذّتِ آزارِ شوق ہو
نَے کوئی دردخواہ، نہ کوئی حبیب ہو

بھربھر پیوں میں میکدۂ دل سے ساتگیں
نَے کوئی محتسب ہو، نہ کوئی نقیب ہو

پھر بےخودی میں نالہ و فریاد ہو بلند
دیکھوں اُٹھا کے آنکھ تو کوئی قریب ہو

خونِ جگر سے لکھی ہے، اؔمجد! حدیثِ دل
شاید جہاں میں کوئی تو مردِ لبیب ہو

(محمد یعقوب امجد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 15 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ