قدرِ وقت
وقت ہر شے سے محترم ہے یہاں
وقت ہر شے سے مغتنم ہے یہاں
وقت تقدیر، وقت ہے اکسیر
وقت تدبیر، وقت ہے تسخیر!
ہنس کے جو اپنا وقت کھوئے گا
وقت بے وقت آپ روئے گا
وقت جا کر نہیں پھر آنے کا
تجربہ خوب ہے زمانے کا
اپنے اوقات کے رہو پابند
ہے زمانہ کی سود مند یہ پند
تاثیرِ عشق
مرا دل اسیرِ بلا ہو گیا
الہٰی! یہ الفت میں کیا ہو گیا
بلا کی کشش ہے تری آنکھ میں
پڑی جس پہ، دل سے ترا ہو گیا
کیا یہ طبیبوں نے کیسا علاج
مرا عارضہ تو سوا ہو گیا
محبت میں مجھ کو ملا یہ صلہ
کہ دشمن زمانہ مرا ہو گیا
عجب طرح کی ہے یہ دیوانگی
دلا! کچھ تو کَہ تجھ کیا ہو گیا
(انتخاب میر انجم پرویز)