• 27 اپریل, 2024

اخبار الفضل کے اجراء پر کی جانے والی مقبول دعائیں

سیدنا حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب (مصلح موعود) نے 18 جون 1913ء کو ہفتہ وار الفضل جاری فرمایا اور اس کے پہلے پرچہ میں اس کے مقاصد اور ان کی قبولیت کے لئے دعائیں کرتے ہوئے تحریر فرمایا:۔
’’خدا کا نام اور اس کے فضلوں اور احسانوں پر بھروسہ رکھتے ہوئے اس سے نصرت و توفیق چاہتے ہوئے میں الفضل جاری کرتا ہوں… میں بھی اپنے ایک مقتدر اور راہنما اپنے مولا کے پیارے بندے کی طرح اس بحر ناپیدا کنار میں الفضل کی کشتی کے چلانے کے وقت اللہ تعالیٰ کے حضور بصد عجز و انکسار یہ دعا کرتا ہوں کہ بِسۡمِ اللّٰہِ مَ‍‍جۡؔرٖٮہَا وَمُرۡسٰٮہَا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۴۲﴾ (سورۃ ھود۔42) کہ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ اور اس کی برکت سے اس کا چلنا اور لنگر ڈالنا ہو۔ تحقیق میرا رب بڑا بخشنے والا اور رحیم ہے۔ اے میرے قادر مطلق خدا! اے میرے طاقتور بادشاہ! اے میرے رحمان رحیم مالک! اے میرے رب! میرے مولا! میرے ہادی! میرے رازق! میرے حافظ! میرے ستار! میرے بخشنہار! ہاں اے میرے شہنشاہ !جس کے ہاتھوں میں زمین و آسمان کی کنجیاں ہیں اور جس کے اذن کے بغیر ایک ذرہ اور ایک پتہ نہیں ہل سکتا جو سب نفعوں اور نقصانوں کا مالک ہے۔ جس کے ہاتھ میں سب چھوٹوں اور بڑوں کی پیشانیاں ہیں۔ جوپیدا کرنے والا اور مارنے والا ہے۔ جو مار کر پھر جلائے گا اور ذرہ ذرہ کا حساب لے گا۔ جو ایک ذلیل بوند سے انسان کو پیدا کرتا ہے۔ جو ایک چھوٹے سے بیج سے بڑے بڑے درخت اگاتا ہے۔ ہاں اے میرے دلدار میرے محبوب خدا تو دلوں کا واقف ہے۔ اور میری نیتوں اور ارادوں کو جانتا ہے۔ میرے پوشیدہ رازوں سے واقف ہے۔ میرے حقیقی مالک۔ میرے متولی تجھے علم ہے کہ محض تیری رضا حاصل کرنے کے لئے اور تیرے دین کی خدمت کے ارادہ سے یہ کام میں نے شروع کیا ہے۔ تیرے پاک رسول کے نام کے بلند کرنے اور تیرے مامور کی سچائیوں کو دنیا پر ظاہر کرنے کے لئے یہ ہمت میں نے کی ہے۔ تو میرے ارادوں کا واقف ہے۔ میری پوشیدہ باتوں کا راز دار ہے۔ میں تجھی سے اور تیرے ہی پیارے چہرہ کا واسطہ دے کر نصرت و مدد کا امیدوار ہوں۔ تو جانتا ہے کہ میں کمزور ہوں میں ناتواں ہوں۔ میں ضعیف ہوں۔ میں بیمار ہوں۔ میں تو اپنے پہلے کاموں کا بوجھ بھی اٹھا نہیں سکتا۔ پھر یہ اور بوجھ اٹھانے کی طاقت مجھ میں کہاں سے آئے گی۔ میری کمر تو پہلے ہی خم ہے۔ یہ ذمہ داریاں مجھے اور بھی کبڑا کر دیں گی۔ ہاں تیری ہی نصرت ہے جو مجھے کامیاب کر سکتی ہے۔ صرف تیری ہی مدد سے میں اس کام سے عہدہ برآ ہو سکتا ہوں۔ تیرا ہی فضل ہے۔ جس کے ساتھ میں سرخرو ہو سکتا ہوں اور تیرے ہی رحم سے میں کامیابی کا منہ دیکھ سکتا ہوں۔ دین اسلام کی ترقی اور اس کی نصرت خود تیرا کام ہے اور تو ضرور اسے کرکے چھوڑے گا مگر ثواب کی لالچ اور تیری رضا کی طمع ہمیں اس کام میں حصہ لینے کے لئے مجبور کرتی ہے۔ پس اے بادشاہ ہماری کمزوریوں پر نظر کر اور ہمارے دلوں سے زنگ دور کر۔ اسلام کی ترقی کے دن پھر آئیں اور پھر یہ درخت بارآور ہو اور اس کے شیریں پھل ہم کھائیں اور تیرا نام دنیا میں بلند ہو تیری قدرت کا اظہار ہو۔ نور چمکے اور ظلمت دور ہو۔ ہم پیاسے ہیں اپنے فضل کی بارش ہم پر برسا اور ہمیں طاقت دے کہ تیرے سچے دین کی خدمت میں ہم اپنا جان و مال قربان کریں اور اپنے وقت اس کی اشاعت میں صرف کریں۔ تیری محبت ہمارے دلوں میں جاگزیں ہو اور تیرا عشق ہمارے ہر ذرہ میں سرایت کر جائے۔ ہماری آنکھیں تیرے ہی نور سے دیکھیں اور ہمارے دل تیری ہی یاد سے پُرہوں اور ہماری زبانوں پر تیرا ہی ذکر ہوتو ہم سے راضی ہو جائے اور ہم تجھ سے راضی ہوں تیرا نور ہمیں ڈھانک لے اے میرے مولا اس مشت خاک نے ایک کام شروع کیا ہے اس میں برکت دے اور اسے کامیاب کر۔ میں اندھیروں میں ہوں تو آپ ہی رستہ دکھا۔ لوگوں کے دلوں میں الہام کر کہ وہ الفضل سے فائدہ اٹھائیں اور اس کے فیض کو لاکھوں نہیں کروڑوں تک وسیع کر اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بھی اسے مفید بنا۔ اس سبب سے بہت سی جانوں کوہدایت ہو۔ میری نیتوں کا تو واقف ہے، میں تجھے دھوکا نہیں دے سکتا۔ کیونکہ میرے دل میں خیال آنے سے پہلے تجھے اس کی اطلاع ہوتی ہے۔ پس تو میرے مقاصد و اغراض کو جانتا ہے اور میری دلی تڑپ سے آگاہ ہے لیکن میرے مولا! میں کمزور ہوں اور ممکن ہے کہ میری نیتوں میں بعض پوشیدہ کمزوریاں بھی ہوں تو ان کو دور کر اور ان کے شر سے مجھے بچالے اور میری نیتوں کو صاف کر اور میرے ارادوں کو پاک کر تیری مددکے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ پس اس ناتوان و ضعیف کو اپنے دروازہ سے خائب و خاسر مت پھیریو کہ تیرے جیسے بادشاہ سے میں اس کا امیدوار نہیں تو میرا دستگیر ہو جا اور مجھے تمام ناکامیوں سے بچالے۔ آمین ثم آمین ثم آمین‘‘

(الفضل 18 جون 1913ء صفحہ3)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 14 فروری 2022