طلباء و اساتذہ کی بیت الحمد آمد
جرمنی کی جماعت Wittlich سے ایک رپورٹ
اللہ تعالیٰ کی عبادت کی خاطر بنائی گئی مساجد میں اللہ تعالیٰ کی عبادت تو کی ہی جاتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ حقیقی اسلام کا پیغام پہنچانے میں بھی مساجد کا بڑا عمل دخل ہے۔ یورپین ممالک میں چونکہ زیادہ تر لوگ مسلمان نہیں ہیں۔اس لیے ان میں سے بعض کی خواہش رہتی ہے کہ مساجد کا وزٹ کیا جاوےتاکہ اس ذریعہ سے دینِ سلام کا تعارف ہو، مسجد اور اسلامی عبادات کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کی جائے۔ اِسی طرح جرمن کے سکولوں میں بھی مختلف مذاہب کا تعارف کروانے کے لیے بعض اساتذہ کی ڈیوٹی ہوتی ہے، جو کہ طلباء کو مختلف مذاہب کا تعارف اپنی اپنی کلاسوں میں معین اوقات میں کرواتے ہیں۔اگر میسر ہو سکے تو مساجد کاوزٹ بھی کرواتے ہیں، تاکہ طالب علمی کے دور سے ہی ایک طالب علم کے علم میں یہ بات لائی جاسکے کہ مسلمانوں کی مساجد ظاہر و باطن سے کیسی ہوتی ہیں؟ مساجد کا مسلمانوں کے ہاں کیا مقام و مرتبہ ہوتا ہے؟ ان کے عبادت کا کیا طریق ہے؟ کون سے اوقات ہیں عبادت بجا لانےکے؟ کتنی بار ایک مسلمان کو مسجد میں عبادت کے لیے حاضر ہونا چاہیے؟ اسی طرح کی ملتی جلتی معلومات کے حصول کےلیے، طلباء کو مساجد کا وزٹ کروانے کا اہتمام کیا جاتاہے۔ اسی طرح کےوزٹ کے حصول کے لیے Wittlich سے 35کلومیٹردورایک شہر Daun سے ایک ٹیچر نے مورخہ 13 جنوری کو صدر صاحب جماعت Wittlich مکرم طاہر احمد ظفر صاحب سےرابطہ کیا۔ آپ نے خاکسار سے مشورہ کے بعد 18 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔ مقررہ تاریخ سے ایک روز قبل چند خدام و انصار نے مل کر مسجد کی صفائی وستھرائی کی، ان کی مدد کرنے کے لیے اطفال کی شمولیت بھی رہی۔ ضیافت کی ٹیم نے اپنے حصہ کے کام کا بغور جائزہ لیا،چائے، پانی اوربسکٹ کو مہمان نوازی کے لیے جرمنی کی مشہور مارکیٹ Lidl سے خرید کر مہمان داری کے لیے میزوں پر سجایا گیا۔ ہماری جماعت کے ایک خادم عزیزم ذیشان احمد بٹ صاحب نے تو ہر کام میں اپنا حصّہ ڈالا۔ مسجد کی صفائی سے لےکر مہمانوں کو خوش آمدید کہنے تک۔ sound system کی setting سے لے کر فوٹوگرافی تک۔
مورخہ 18 جنوری کو 9 بج کر 30 منٹ پر ایک بس کے ذریعہ نویں و دسویں کلاس کے طلباء اور اُن کے اساتذہ کی تشریف آوری مسجد کے مین گیٹ پر ہوئی۔ استقبال کرنے کے بعد مسجدکے اندر آنے کی دعوت دی گئی۔ مسجد کے دونوں ہالزجن میں نمازیں ہوتی ہیں دکھائے گئے۔ اذان سننے کی خواہش پر ایک ناصرنے اونچی اور پیاری آواز میں اذان دی، بعدہٗ جرمن میں ترجمہ کرکے اذان کا مطلب بتایا گیا۔ اسی طرح نمازوں کے اوقات و طریق کار سے روشناسی کروائی گئی۔ مسجد کے وزٹ کے بعد نچلےہال میں جانے کی درخواست کی گئی، جہاں پر مہمانوں کے بیٹھنے، وڈیو دیکھنے، ریفریشمنٹ کرنے اور سوال و جواب کی محفل لگانے کا بندوبست کیا گیاتھا۔
پروگرام کاآغاز قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا۔ عزیزم ذیشان احمد بٹ صاحب نے تلاوت اور جرمن ترجمہ پیش کیا۔اس کے بعد خاکسار نے video project کی مدد سے جرمن زبان میں دو videos دکھائیں۔ ایک میں جماعت کا تعارف اور دوسری میں جرمن جماعت کی 2021 کی کارگذاری کی ایک جھلک نمایاں کی گئی تھی۔ videos دیکھنے کے بعد پسندیدگی کے آثار اُن کے چہروں سے نمایاں تھے۔ آخر میں سوالات کرنے کا موقع دیا گیا۔ چند ایک طلباء نے سوالات کئے۔نمایاں سوالات کچھ یوں تھے۔کیا اسلام زبردستی مذہب میں داخل کرنے کی ترغیب دیتا ہے؟ سکارف پہننا ایک مسلمان عورت کے لیے کس قدر ضروری ہے؟کیا اسلام دہشت گردی کو ہوا دیتا ہے؟ برقعہ پہننا عورت کے لیے کیوں ضروری ہے؟مسلمان بننے کاکیا طریق کار ہے؟ مکرم طاہر احمد ظفر صاحب نے سوالات کے جرمن زبان میں جوابات دیئے۔جبکہ خاکسار کی معاونت بھی ان کو حاصل رہی۔طلباء جماعتی لٹریچر کی 33 کاپیاں ساتھ لے کر گئے۔3 کاپیاں اسلامی اصول کی فلاسفی کی بھی انہوں نے حاصل کیں۔ اساتذہ کو خوبصورت پیکنگ میں جماعتی لٹریچرپیش کیاگیا۔ 43 طلباء جماعتی informatiom کے کارڈ زاپنے ساتھ لے کر گئے،جن پرجماعت کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے Hotline کانمبر درج ہے۔ اساتذہ اورطلباء نے شکریہ ادا کرتے ہوئے، دوبارہ آنے کے وعدے کے ساتھ اجازت طلب کی، مسجد کے دروازے پر گروپ فوٹو بنایا گیا۔ اس طرح یہ پروگرام 2 گھنٹے جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ 46 طلباء اور 2 اساتذہ کو شامل ہونے کی توفیق ملی اور یوں 48 مہمانوں تک جماعت کا پیغام پہنچانے کی توفیق خداتعالیٰ نے wittlich کی جماعت کو عطا فرمائی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ
(رپورٹ: جاوید اقبال ناصر۔ مربی سلسلہ جرمنی)