• 19 ستمبر, 2025

حضرت مصلح موعود ؓ کی خدمت ِ قرآن

اطفال کارنر
تقریر
حضرت مصلح موعود ؓ کی خدمت ِ قرآن

؎حاکم رہے دلوں پہ شریعت خدا کرے
حاصل ہو مصطفیٰ کی رفاقت خدا کرے
اک وقت آئے گا کہ کہیں گے تمام لوگ
ملت کے اس فدائی پر رحمت خدا کرے

’’کلام اللہ کا مرتبہ لوگوں پر ظاہر ہو‘‘۔ یہ اُس پیشگوئی کے مبارک الفاظ ہیں جو آج کے دور کے مامور سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ایک موعود بیٹے کے متعلق فرمائی جس کے ساتھ کلام اللہ کا شرف ازل سے وابستہ تھا اور قرآن شریف کے انوار، محاسن اور معانی و تفسیر کا ایک نیا دلکش رُخ سامنے آنا تھا اور اس کے روحانی فیض سے ساری دنیا کو سیراب ہونا تھا۔ دریائے نیل کی طغیانی تو کسی خاص موسم کی مرہونِ منت ہوتی ہوگی مگر کلام اللہ کے شرف کے حامل اس عظیم مبارک انسان سے سیرابی کا عمل شروع ہوا تو وہ دریا کے کناروں تک محدود نہ رہا بلکہ زمین کے کناروں تک پھیلا اور قوموں نے اس سے برکتیں حاصل کیں اور آئندہ بھی حاصل کرتی رہیں گی۔ میری مراد حضرت امامنا مرزا بشیرالدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ سے ہے۔ ہاں! ہاں! اس عظیم انسان سے مراد وہ ہے جس نے کہا تھا۔

نورِقرآن کی تجلی ہے زمانہ بھر میں آج
احمد ثانی نے رکھ لی احمد ِ اول کی لاج

اس عاشق قرآن کی زندگی کا ایک ایک سانس خدمت قرآن اور اشاعت قرآن کے لیے وقف رہا۔

قرآن کریم کے معارف کو بیان کرنے اور اس کے مطالب پر غور کرنے کے لیے 44 نکات آ پ نے پیش فرمائے۔ پھر انہی نکات کو مدنظر رکھ کر آپ نے قرآن کریم کی ایک عظیم الشان تفسیر بیان فرمائی جو تفسیر کبیر کے نام سے دس ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ جس کی تشریح کو ایک غیر از جماعت محقق مولانا عبد الماجد دریا آبادی نے بلند ممتاز قرار دیا۔

اس کے علاوہ قرآن کریم کے محاسن و معارف کو آپ نے ایک معرکہ آراء تفسیری ترجمہ میں بیان فرمایا جو تفسیر صغیر کے نام سے موسوم ہے جسے ایک اخبار ’’امروز‘‘ نے آپ کی فکر کا نتیجہ قرار دیا۔ یہ ایک ایسی غیر معمولی اور ناقابل فراموش خدمت قرآن ہے جس کے پیچھے ربانی قوت و طاقت کارفرما نظر آتی ہے۔

قرآن کریم کی عظمت و شان اور اس کی تفسیر و مطالب کو عام کرنے کی جو دھن آپ کو لگی ہوئی تھی وہ آپ کی زندگی کے ہر ہرلمحہ سے عیاں ہوتی ہے اور آپ کے سوانح کا ہر ورق اس پر شاہد ہے۔ آپ نے 1910ء سے قرآن کریم کا درس دیناشروع کیا جب آپ کی عمر 20 سال کے لگ بھگ تھی۔ پھر اپنی زندگی میں کم و بیش 2 ہزار خطبات جمعہ و عیدین اور جلسہ سالانہ اور دیگر مواقع کی پُر معارف قرآن کریم کی تفاسیر پر مشتمل تقاریر ہیں۔

1928ء میں عورتوں میں ایک خاص درس کا اہتمام فرمایا پھر اسی سال جلسہ سالانہ پر فضائل قرآن مجید کے عنوان پر ایک بلند پایہ علمی سلسلہ تقاریر شروع فرمایا جو 6 تقاریر کی صورت میں قرآن کریم کے انوار و محاسن کے مختلف پہلوؤں پر مشتمل تھا۔

دیباچہ تفسیر القرآن، انوار العلوم کے نام پر طبع ہونے والی 27 ضخیم جلدیں اور 35 جلدوں پر مشتمل خطبات و خطابات آپ کی خدمات قرآن کی منہ بولتی تصویر اور تاریخ احمدیت کا ایک روشن باب ہیں۔ یہ جلدوں کا سلسلہ تا حال جاری ہے۔

اشاعت و خدمت قرآن جنون کی حد تک کلام اللہ کا مرتبہ ظاہر ہونے والی اس عظیم روحانی و نورانی شخصیت پر سوار تھا کہ ساری دنیا کواس نور سے فیض یاب کرنے کے لیے قرآن کریم کا نہ صرف انگریزی ترجمہ کروایا بلکہ آپ کے دور میں اردو اور انگریزی کے علاوہ 15 زبانوں میں تراجم قرآن شائع ہوئے۔

پس آج ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن سے یہ محبت اور عشق کو ہم اپنے اور اپنی اولاد کے سینوں میں جگہ دیں اور گھر گھر اصلاح کے لیے، اپنے نفس کے لیے، احوال کی اصلاح کے لیے، قرآن کریم سے محبت رکھنے والے، دین کا درد رکھنے والے چھوٹے چھوٹے مصلح پیدا ہوں اور اُن کا یہ عزم ہو۔

مٹ جاؤں میں تو اس کی پروا نہیں ہے کچھ بھی
میری فنا سے حاصل گر دین کو بقا ہو
شیطان کی حکومت مٹ جائے اس جہاں سے
حاکم تمام دنیا پہ میرا مصطفیٰ ہو

(فرخ شاد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ