• 19 ستمبر, 2025

اپني رضامندي کے عطر سے ممسوح کيا

نور آتا ہے نور جس کو خدا نے
اپني رضامندي کے عطر سے ممسوح کيا

حضرت مسيح موعود عليہ السلام کا لخت جگر محمود، پيشگوئي مصلح موعود کا مصداق، قدرت ثانيہ کا مظہر دوم جب 51۔52 سال کي ولولہ انگيز خلافت کے دوران حضرت مسيح موعود عليہ السلام کا پيغام دنيا کے تمام بر اعظموں تک پہنچا کر اور زمين کے کنارون تک شہرت پاکر 7 اور 8 نومبر 1965ء کي درمياني شب کو اپنے نفسي نقطہ آسمان کي طرف اٹھايا گيا تو وہ بڑا عجيب لمحہ تھا جس کو الفاظ ميں بيان کرنا اس عاجز کے بس کي بات نہيں اسي شام 8 نومبر 1965ء بروز پير خدائي تقدير کے عين مطابق نافلہ موعود حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد صاحب خلافت ثالثہ کے عظيم روحاني منصب پر متمکن ہوئے۔

اس سے اگلے روز 9 نومبر 1965ء کو اپنے پيشرو خليفہ کي نماز جنازہ lead کرتے ہوئے قبلہ رخ ہو کر 50 ہزار کے مجمع کو مخاطب کر کے آپ نے فرمايا:
’’ميں چاہتا ہوں کہ نماز جنازہ ادا کرنے سے قبل ہم سب مل کر اپنے رب رؤف کو گواہ بنا کر ’’اس مقدس منہ‘‘ کي خاطر جو چند گھڑيوں ميں ہماري آنکھوں سے اوجھل ہونے والا ہے اپنے اس عہد کي تجديد کريں اور وہ عہد يہ ہے کہ ہم دين اور دين کے مصالح کو دنيا اور اس کے سب سامانوں اور اس کي ثروت اور وجاہت پر ہر حال ميں مقدم رکھيں گے اور دنيا ميں دين کي سر بلندي کے لئے مقدور بھر کوشش کرتے رہيں گے‘‘

(حيات ناصر جلد اول صفحہ 362۔363)

يہ امر بھي قابل ذکر ہے کہ اس ’’مقدس منہ‘‘ کے اعلي مقام کے پيش نظر آپ نے نماز جنازہ ميں ايک اضافي تکبير کہي (يعني 5 تکبيرات کي بجائے 6 تکبيرات) اور بہشتي مقبرہ ربوہ کے قطعہ خاص ميں حضرت اماں جان کے پہلو ميں تدفين کے بعد لمبي پر سوز دعا کروائي۔

يہ عاجز اس وقت انجينئرنگ يونيورسٹي لاہور کا طالب علم تھا اور لاہور سے ربوہ پہنچ کر خلافت ثالثہ کي پہلي بيعت عام اوراگلے روز اس عہد اور جنازے ميں شامل ہوا تھا

جب گزر جائيں گے ہم تم پہ پڑے گا سب بار
سستياں ترک کرو طالب آرام نہ ہو

15 نومبر 1906ء کو حضرت مسيح موعود عليہ السلام کي موجودگي ميں صاحبزادہ مرزا شريف احمد صاحب کے خطبہ نکاح کے موقع پر حضرت مولوي نور الدين صاحب بھيروي (جو بعد ميں 27مئي 1908ءکو قدرت ثانيہ کے مظہر اول يعني خليفة المسيح اول کے عظيم روحاني منصب کے پر فائز ہوئے) نے فرمايا
’’… ديکھو خدا کا مامور ہمارے سامنے موجود ہے اور خود اس مجلس ميں موجود ہے ہم اس کے چہرے کو ديکھ سکتے ہيں يہ ايک ايسي نعمت ہے کہ ہزاروں ہزار ہم سے پہلے گزرے جن کي دلي خواہش تھي کہ وہ اس کے چہرہ کو ديکھ سکتے پر انہيں يہ بات حاصل نہ ہوئي اور ہزاروں ہزار اس زمانہ کے بعد آئيں گے جو يہ خواہش کريں گے کہ کاش وہ مامور کا چہرہ ديکھتے، پر ان کے واسطے يہ وقت پھر نہ آئے گا‘‘

(خطبات نور صفحہ 238۔239)

حضرت مصلح موعودؓ بھي حسن و احسان ميں حضرت مسيح موعود کے نظير تھے اور ’’مقدس منہ‘‘ کے پس پردہ وہي جذبہ کار فرما لگتا ہے جو کاش وہ ’’مامور کا چہرہ‘‘ ديکھ سکتے کے پيچھے کارفرما ہے
بہت ہي خوش قسمت تھے وہ لوگ جنہوں نے مسيح موعود کا چہرہ ديکھا اور صحابہ ميں شامل ہوئے اور بہت خوش قسمت ہيں وہ جنہوں نے ’’مقدس منہ‘‘ کو ديکھا اور اس کے انصار ميں شامل ہوئے وہ بھي اب کم ہوتے جارہے ہيں اور خوش قسمت ہيں وہ لوگ جو خلافت پر ايمان رکھتے ہيں اور خليفہ وقت کي محبت اور اطاعت ميں سرشار رہتے ہيں اور اس عہد کي پاسداري کرنے کي کوشش کرتے ہيں جو مقدس منہ کي خاطر ليا گيا خدا ان کو ضائع نہيں کرے گا۔ ان شاء اللّٰہ

يہ عاجز اس مضمون کو خلافت کے 100 سال پورے ہونے پر اس عہد پر ختم کرتا ہے جو ہم نے 27 مئي 2008ء کو خليفہ وقت حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز کے ساتھ کيا ہے

اشھد ان لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شريک لہ و اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ۔

آج خلافت احمديہ کے سو سال پورے ہونے پر ہم اللہ تعاليٰ کي قسم کھا کر اس بات کا عہد کرتے ہيں کہ ہم اسلام اور احمديت کي اشاعت اور محمد رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم کا نام دنيا کے کناروں تک پہنچانے کے لئے اپني زندگيوں کے آخري لمحوں تک کوشش کرتے چلے جائيں گے اور اس مقدس فريضہ کي تکميل کے لئے ہميشہ اپني زندگياں خدا اور اس کے رسول صل اللہ عليہ وسلم کے لئے وقف رکھيں گے اور ہر بڑي سے بڑي قرباني پيش کر کے قيامت تک اسلام کے جھنڈے کو دنيا کے ہر ملک ميں اونچا رکھيں گے

ہم اس بات کا بھي اقرار کرتے ہيں کہ ہم نظام خلافت کي حفاظت اور اس کے استحکام کے لئے آخري دم تک جد و جہد کرتے رہيں گے اور اپني اولاد در اولاد کو ہميشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کي برکات سے مستفيض ہوبے کي تلقين کرتے رہيں گے تاکہ قيامت تک خلافت احمديہ محفوظ چلي جائے اور قيامت تک سلسلہ احمديہ کے ذريعہ اسلام کي اشاعت ہوتي رہے اور محمد رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم کا جھنڈا دنيا کے تمام جھنڈوں سے اونچا لہرانے لگے اے خدا تو ہميں اس عہد کو پورا کرنے کي توفيق عطا فرما۔

اَللّٰھم آمين، اَللّٰھم آمين، اَللّٰھم آمين

(ابن ایف آر بسمل)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ