جوم میرے ہیں وہ مجھ سے جدا ہو نہیں سکتے
یہ دائمی رشتے ہیں فنا ہو نہیں سکتے
دو چار قدم چل کے جو رُک جائیں تھکن سے
ساتھی مرے وہ آبلہ پا ہو نہیں سکتے
کہتے ہیں ستمگر کریں ہم ان کی اطاعت
وہ جھوٹے ہیں اور جھوٹے خدا ہو نہیں سکتے
پہنچے نہیں وہ گردِ کفِ پا کو ہماری
جو نارسا ہیں، راہنما ہو نہیں سکتے
مسجد ہے زمیں ساری تو مسجود بھی ہر جا
سجدے مرے ایسے میں قضا ہو نہیں سکتے
دستک مرے محبوب کی ہے، دیکھ لو طارؔق!
اِس وقت کوئی ان کے سوا ہو نہیں سکتے
(ڈاکٹر طارق مرزا۔ آسٹریلیا)