اب یہ بھی جاننا چاہیے کہ اس پیشگوئی کی وضاحت صرف اس حد تک ہی نہیں کہ اس میں لیکھرام کی موت کی خبر دی گئی اور نیز یہ بھی کہا گیا کہ معمولی بیماریوں کے ذریعہ سے موت نہیں ہوگی بلکہ ہیبت ناک نشان کے ساتھ موت ہوگی اور تیغ برّان کے ذریعہ سے موت ہو گی۔ بلکہ اس کے ساتھ کی ایک دوسری پیشگوئی میں موت کا دن اور تاریخ بھی بتلائی گئی ہے۔ جیسا کہ میری کتاب کرامات الصادقین کے صفحہ 54 میں اسی بارے میں ایک عربی شعر ہے جو قریبا چار سال واقعہ قتل لیکھرام سے پہلے رسالہ مذکورہ میں چھپ کرتمام قوموں میں شائع ہوچکا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ شعر یہ ہے جو کرامات الصادقین کے صفحہ 54 میں درج ہے:
وَبَشَّرنِی رَبِّی وَقَالَ مُبَشِّرًا سَتَعرِفُ یَومَ الْعِیدِ وَالْعِیدُ اَقْرَبُ
یعنی میرے خدا نے ایک پیش گوئی کے پورا ہونے کی مجھے خوشخبری دی اور خوشخبری دے کر کہا کہ تو عید کے دن کو پہچانے گا جبکہ نشان ظاہر ہوگا اورعید کا دن نشان کے دن سے بہت قریب اور ساتھ ملا ہوا ہوگا۔۔۔۔۔۔ اور ایسا ہی ظہور میں آیا کیونکہ عید یکم شوال کو جمعہ کے روز ہوئی اور لیکھرام دوسری شوال کو ہفتہ کے دن 6مارچ 1897ء میں مارا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور درحقیقت یہ تمام بیان اجمالی طور پر اس پیش گوئی میں موجود تھا کہ عجل جسد لہ خوار کیوںکہ گوسالہ سامری ہاتھوں سے کاٹا گیا تھا پس چونکہ مشبہ اور مشبہ بہ میں واقعات کا تماثل ضروری ہے اس لیے ماننا پڑا کہ لیکھرام جس کوعجل سامری سے مشابہت دی گئی ہے ہاتھوں سے کاٹا جائے۔ اور چونکہ عجل سامری کے کاٹے جانے کا دن شنبہ کا دن تھا اور یہودیوں کی ایک عید بھی تھی لہذا پیشگوئی کی مشابہت کے پورا کرنے کے لحاظ سے ضروری ہوا کہ اس واقعہ کے قریب ایک عید ہو اور شنبہ کا دن بھی ہو۔۔۔۔۔۔ یہاں تک کہ جیسا کہ گوسالہ سامری ٹکڑے ٹکڑے کر کے جلایا گیا تھا ایسا ہی لیکھرام کے ساتھ معاملہ ہوا۔ اول قاتل نے اس کی انتڑیوں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا پھر ڈاکٹر نے اس کے زخم کو چھری کے ساتھ زیادہ کھولا۔ پھر اس کی لاش پر ڈاکٹری امتحان کی چھری چلی۔ غرض گوسالہ سامری کی طرح تین مرتبہ انسانوں کے ہاتھوں نے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کیا۔ اور پھر وہ عجل سامری کی طرح جلایا گیا اور پھرعجل سامری کی طرح دریا میں ڈالا گیا۔
(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد15 صفحہ396-399)