احکام خداوندی
قسط 33
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے-‘‘
(کشتی نوح)
ذوی القربیٰ (حصہ 1)
احسان سے آگے بڑھو اور ترقی کر کے ایسی نیکی کرو کہ وہ ایتاء ذی القربیٰ کے رنگ میں رنگی ہو یعنی جس طرح سے ایک ماں اپنے بچے سے محبت ایک طبعی اور فطری تقاضا پر مبنی ہے نہ کہ کسی طمع پر۔
(حضرت مسیح موعود علیہ السلام)
ماں کے ساتھ حسن سلوک
- وَ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیۡ ۫ وَ لَمۡ یَجۡعَلۡنِیۡ جَبَّارًا شَقِیًّا
(مریم:33)
اور اپنی ماں سے حسن سلوک کرنے والا (بنایا) اور مجھے سخت گیر اور سخت دل نہیں بنایا۔
والدین پر ہونے والے انعامات کا ذکر
- اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ اذۡکُرۡ نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکَ وَ عَلٰی وَالِدَتِکَ ۘ اِذۡ اَیَّدۡتُّکَ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ
(المائدہ:111)
جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ ابنِ مریم! اپنے اوپر میری نعمت کو یاد کر اور اپنی والدہ پر، جب میں نے روح القدس سے تیری تائید کی۔
والدین کا شکر ادا کرنا
- وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ ۚ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ وَہۡنًا عَلٰی وَہۡنٍ وَّ فِصٰلُہٗ فِیۡ عَامَیۡنِ اَنِ اشۡکُرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیۡکَ
(لقمان:15)
اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے حق میں تاکیدی نصیحت کی۔ اُس کی ماں نے اُسے کمزوری پر کمزوری میں اٹھائے رکھا۔ اور اس کا دودھ چھڑانا دو سال میں (مکمل) ہوا۔ (اُسے ہم نے یہ تاکیدی نصیحت کی) کہ میرا شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی۔
والدین سے حسن سلوک
- وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوۡ کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا
(بنی اسرائیل:24)
اور تیرے ربّ نے فیصلہ صادر کردیا ہے کہ تم اُس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین سے احسان کا سلوک کرو۔ اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک تیرے پاس بڑھاپے کی عمر کو پہنچے یا وہ دونوں ہی، تو اُنہیں اُف تک نہ کہہ اور انہیں ڈانٹ نہیں اور انہیں نرمی اور عزت کے ساتھ مخاطب کر۔
- وَ اخۡفِضۡ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحۡمَۃِ وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا
(بنی اسرائیل:25)
اور ان دونوں کے لئے رحم سے عجز کا پَرجُھکا دے اور کہہ کہ اے میرے ربّ! ان دونوں پر رحم کر جس طرح ان دونوں نے بچپن میں میری تربیت کی۔
(نوٹ: اس آیت میں والدین سے حسن سلوک کے درج ذیل احکام کا ذکر ہے)
- والدین سے احسان کا سلوک کرو۔
- اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو انہیں اُف تک نہ کہو
- اور انہیں مت ڈانٹو۔
- انہیں نرمی اور عزت کے ساتھ مخاطب کرو۔
- رحم کے جذبے کے ماتحت ان کے سامنے عاجز انہ رویہ اختیار کرو۔
- اور ان کے لئے دعا کرتے رہو کہ اے اللہ ان دونوں پہ رحم فرما جس طرح کہ انہوں نے بچپن میں ہمیں پالا اور ہم پہ رحم کیا۔
والدین کے لئے خرچ کرنا
- یَسۡـَٔلُوۡنَکَ مَا ذَا یُنۡفِقُوۡنَ ۬ؕ قُلۡ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ فَلِلۡوَالِدَیۡنِ وَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ ابۡنِالسَّبِیۡلِ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ
(البقرہ:216)
وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں۔ تُو کہہ دے کہ تم (اپنے) مال میں سے جو کچھ بھی خرچ کرنا چاہو تو والدین کی خاطر کرو اور اقرباءکی خاطر اور یتیموں کی خاطر اور مسکینوں کی خاطر اور مسافروں کی خاطر۔ اور جو نیکی بھی تم کرو تو اللہ یقیناً اس کا خوب علم رکھتا ہے۔
والدین اگر شرک کریں تو انکی اطاعت نہ کرو
- وَ اِنۡ جَاہَدٰکَ عَلٰۤی اَنۡ تُشۡرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ۙ فَلَا تُطِعۡہُمَا وَ صَاحِبۡہُمَا فِی الدُّنۡیَا مَعۡرُوۡفًا ۫ وَّ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ
(لقمان:16)
اور اگر وہ دونوں (بھی) تجھ سے جھگڑا کریں کہ تُو میرا شریک ٹھہرا جس کا تجھے کوئی علم نہیں تو ان دونوں کی اطاعت نہ کر۔ اور اُن دونوں کے ساتھ دنیا میں دستور کے مطابق رفاقت جاری رکھ اور اس کے رستے کی اِتّباع کر جو میری طرف جھکا۔ پھر میری طرف ہی تمہارا لوٹ کر آنا ہے پھر میں تمہیں اُس سے آگاہ کروں گا جو تم کرتے رہے ہو۔
والدین کی اطاعت میں حضرت اسماعیل ؑ کا کردار
- فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعۡیَ قَالَ یٰبُنَیَّ اِنِّیۡۤ اَرٰی فِی الۡمَنَامِ اَنِّیۡۤ اَذۡبَحُکَ فَانۡظُرۡ مَاذَا تَرٰی ؕ قَالَ یٰۤاَبَتِ افۡعَلۡ مَا تُؤۡمَرُ ۫ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیۡنَ
(الصٰفات:103)
پس جب وہ اس کے ساتھ دوڑنے پھرنے کی عمرکو پہنچا اس نے کہا اے میرے پیارے بیٹے! یقیناً میں سوتے میں دیکھا کرتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، پس غور کر تیری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا اے میرے باپ! وہی کر جو تجھے حکم دیا جاتاہے۔ یقیناً اگر اللہ چاہے گا تو مجھے تُو صبر کرنے والوں میں سے پائے گا۔
رحمی رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک (صلہ رحمی)
- وَ اُولُوا الۡاَرۡحَامِ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلٰی بِبَعۡضٍ فِیۡ کِتٰبِ اللّٰہِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ تَفۡعَلُوۡۤا اِلٰۤی اَوۡلِیٰٓئِکُمۡ مَّعۡرُوۡفًا ؕ کَانَ ذٰلِکَ فِی الۡکِتٰبِ مَسۡطُوۡرًا
(الاحزاب:7)
اور جہاں تک رِحمی رشتے والوں کا تعلق ہے تو ان میں سے بعض اللہ کی کتاب میں (مندرج احکام کے مطابق) بعض پر اوّلیت رکھتے ہیں بہ نسبت دوسرے مومنین اور مہاجرین کے۔ سوائے اس کے کہ تم اپنے دوستوں سے (بطور احسان) کوئی نیک سلوک کرو۔ یہ سب باتیں کتاب میں لکھی ہوئی موجود ہیں۔
- وَ الَّذِیۡنَ یَصِلُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّہُمۡ وَ یَخَافُوۡنَ سُوۡٓءَ الۡحِسَابِ
(الرعد:22)
اور وہ لوگ جو اُسے جوڑتے ہیں جسے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا اور اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں اور برے حساب سے خوف کھاتے ہیں۔
(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)
(قدسیہ نور والا۔ ناروے)