اطفال کارنر
تقریر
مختلف زبانیں سیکھنے کی اہمیت
؎ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کا شغر
اسلامی نقطہ نگاہ سے دنیا کی تمام اطراف میں بسنے والی قومیں ایک جان ہیں۔ اسلامی پلیٹ فارم ان کی آماجگاہ ہے ان میں اتحاد ضروری ہے تا تمام قومیں گھل مل کر رہیں اس کے لیے ہر مسلمان کو بالخصوص ایک «وقف نو» احمدی مسلمان کو دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانوں کا سیکھنا ضروری ہے تا ان میں گھل مل سکیں۔ ان کا کلچر جاننے کے لیے، ان تک اسلام کا پیغام پہنچانے کے لیے آسانی ہو سکے۔
آنحضور ﷺ نے فرمایا:
کہ علم حا صل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے۔ اس میں در اصل آخری زمانہ کے لئے ایک پیشگوئی بھی تھی کہ مختلف زبانوں میں علم سیکھنے کے لیے دور دور کے ملکوں میں جیسے چین جاؤ۔ جماعت احمدیہ نے اپنے پیارے آقا حضرت محمد ﷺ کی اس مبارک تحریک کو سمجھا اور بہت سے احمدی احباب کو چین بھجوا کر چینی زبان سکھلائی اور آج روئے زمین میں صرف احمدی جماعت ہے جس کو چینی زبان میں عظیم کتاب قرآن کریم کا ترجمہ کرنے کی سعادت ملی اور دیگر لیٹریچر بھی تیار ہوا۔ جس کی بدولت دہریہ وکیملسٹ ملک چین میں آنحضور ﷺ کا پیغام احسن رنگ میں پہنچ رہا ہے۔ اسی طرح دنیا بھر کی زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم لازماً اچھے نتائج پیدا کریں گے۔ اس وقت بھی 70 سے زائد زبانوں میں تراجم دنیا میں تبدیلی پیدا کر رہے ہیں۔ زبانیں سیکھنے کا ایک اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ جو زبان ہم سیکھیں گے اس قوم میں ان کے حلقہ احباب سے دعوت الی اللہ کا کام بھی احسن طریق سے ہوگا۔ جیسے جب میں سیرالیون میں تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ وہ قوم ان غیر ملکی بچوں سے زیادہ پیار کرتی تھی جو ان کی لوکل زبان بول لیتے ہیں۔ میں نے اسلام آباد میں دیکھا تھا کہ جو فارنر اردو بول لیتا ہے وہ ہمیں زیادہ پیارا لگتا ہے۔ اس لیے کسی قوم کا پیارا بننے کے لئے، ان کا پیار حاصل کرنے کے لئے ان کی لوکل زبان پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔ پھر صحیح معنوں میں دعوت الی اللہ ہوگی۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
اس وقت دو زبانوں کے متعلق ہمیں بہت فکر کرنی چاہیے۔
- عربی۔ جو ہماری پیاری کتاب قرآن کریم کی زبان ہے اور پیغام پہنچانے کے لئے قرآن کے اصل متن کو سمجھنا ضروری ہے جس کے لئے عربی کا آنا ضروری ہے۔
- انگریزی۔ جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ جس خطہ زمین میں بھی ہوں اس زبان سے ہم اپنا مافی الضمیر بیان کر سکتے ہیں۔
اور ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ جو بابرکت تحریک وقف نو کے بانی تھے کی یہ خواہش تھی کہ ہر وقف نو بچہ کم از کم دو غیر ملکی زبانیں سیکھے۔ اب ہمارے موجودہ امام ہمام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس طرف توجہ دلا رہے ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں اس نصیحت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
(فرخ شاد)