• 20 جون, 2025

میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا

اللہ تعالیٰ قرآن کریم کی سورة حٰم سجدہ آیت 34میں فرماتا ہے

ترجمہ: اور اس سے زیادہ اچھی بات کس کی ہو گی جو کہ اللہ کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے۔

دعوت الی اللہ ایک نہایت مقدس فریضہ ہے۔اپنے پیارے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفٰی ﷺکی پیروی میں ایک داعی اللہ کی زندگی کا اوڑھنا بچھونا ہی لوگوں کو ایک خدا کی طرف بلانا اور اسکی پیاری تعلیم کو لوگوں تک پہنچانا ہوتا ہے۔ وہ رات دن اسی سوچ اور فکر میں مستغرق رہتا ہےکہ کس طرح لوگوں کو اس سچےخدائےواحد و یگانہ کی طرف بلایا جائے۔ کیونکہ وہ یہ جانتا ہےکہ اگر ایک شخص بھی اس کی حقیر سی کوشش سے خدا تعالیٰ کو پہچان لے تو وہ فلاح پا گیا۔ جیسا کہ آنحضورؐ کی اس حدیث سے بھی ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آپؐ نے فرمایا ’’اے علی! تمہاری کوشش سے ایک آدمی کا دینِ حق قبول کرلینا سو سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔‘‘

(بخاری کتاب المغازی)

خود آپ ﷺ کے دل میں جو جوش اور تڑپ لوگوں کو خدا تعالیٰ کی طرف بلانے کے لئے تھی اس کا بہت ہی پیارا نظارہ حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ نے اپنی کتاب سیرت خاتم النبیینؐ میں بیان فرمایا ہے، آپ لکھتے ہیں ’’آنحضرتؐ کا قبائل کا دورہ بھی ایک عجیب منظر پیش کرتا ہے۔ ہر دو جہان کا بادشاہ جس کا نام لینے پر بعد کے مسلمان شہنشاہ جن کے نام سے دنیا کانپتی تھی اپنے تختوں سےنیچے اُتر آتے تھے، قبائلِ عرب کے بدوی رئیسوں کے خیموں میں جاتا ہے اور ایک ایک رئیس کے خیمہ پر دستک دے کر خالقِ کونین کا پیغام پیش کرتا ہے اور پیچھے پڑ پڑ کر استدعا کرتا ہے کہ یہ تمہارے بھلے کی چیز ہے اسے لے لو۔مگر ہر دروازہ اس کے لئے بند کیا جاتا ہے اور ہر خیمہ سے اس کو یہ آواز آتی ہے کہ جاؤ! یہاں تمہارا کوئی کام نہیں اور خدا کا یہ بندہ اپنے مقدس مال کی گٹھڑی اُٹھا کر اگلے خیمہ کا رستہ لیتا ہے۔‘‘

(سیرت خاتم النبیین ؐ صفحہ 243)

اس زمانہ میں آپؐ کے سچے عاشقِ صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے غلام بھی آپ علیہ السلام کے الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاوٴں گا‘‘ کو اپنی زندگیوں کا عملی حصہ بنائے ہوئے ہیں۔ایک احمدی داعی الی اللہ خواہ وہ دنیا کے کسی بھی حصہ میں آباد ہو اور جہاں بھی اسے موقع میسرآئے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک خدا کا پیغام پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔

ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج
جس کی فطرت نیک ہے وہ آئے گا انجام کار

خاکسار یہاں اپنے والدِ محترم چوہدری لطیف احمد شاہد کاہلوں مرحوم مربی سلسلہ سیرالیون کا ایک بہت ہی پیارا اور ایمان افروز واقعہ آپ کی ڈائری سے بیان کرنا چاہتی ہے آپ اس سعادت کا اکثر ذکر بھی کیا کرتے تھے۔آپ خدا تعالیٰ کے فضل سے ایک کامیاب داعی الی اللہ تھے اور جہاں بھی جاتے تبلیغ کا کوئی نہ کوئی موقع نکال لیا کرتے تھے۔ 2013ء میں محترم والد صاحب کواپنے بیٹے محترم چوہدری شاہد محمود کاہلوں مربی سلسلہ کے پاس ناروے جانے کا موقع ملا۔بھائی نے اس مقام کی سیر کا بھی پروگرام رکھا جسے دنیا کا آخری کنارہ کہا جاتا ہےتو ابا جان بتایا کرتے تھے کہ جب مجھے پتہ چلا کہ ہم اس جگہ سیر کے لئے جا رہے ہیں جودنیا کا آخری کنارہ کہلاتا ہے تب ہی میں نے سوچ لیا تھا کہ میں وہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام ضرور پہنچا کر آوٴں گا۔ آپ لکھتے ہیں ’’جس بات کی مجھے سب سے زیادہ خوشی ہے اور اس کو اپنے اور اپنے خاندان کے لئے ایک عظیم سعادت سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کے پورا کرنے کا موقع میسر آگیا اور وہ اس طرح کہ ناروے میں ایک ایسا مقام ہے جسے زمین کا کنارہ کہا جاتا ہے اور وہاں لکھا ہے ’’END OF THE WORLD‘‘ مجھے اس بورڈ کے سامنے کھڑے ہو کر اور عین سمندر کے کنارے پانچ افراد کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام پہنچانے کی توفیق ملی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ علٰی ذلک‘‘

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ سب مربیان سلسلہ اور داعیان الی اللہ کی کوششوں میں برکت ڈالے جو اس وقت میدان عمل میں ہیں اور وہ نیک لوگ جنہوں نے اس فریضہ کی ادائیگی کو اخلاص و وفاسے نبھایا ان کی مغفرت فرمائےاور اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ عطا فرمائے اور ہم جو کمزور ہیں ہمیں بھی اس مقدس فریضہ کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(روبینہ چوہدری، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 23 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ