حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ (البقرہ: 186) سے ماہ رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے۔ صوفیاء نے لکھا ہے کہ یہ ماہ تنویر قلب کے لئے عمدہ مہینہ ہے۔ کثرت سے اس میں مکاشفات ہوتے ہیں۔ صلوٰۃ تزکیہ نفس کرتی ہے اور صوم تجلی قلب کرتا ہے۔ تزکیہ نفس سے مراد یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بُعد حاصل ہو جائے۔ اور تجلی قلب سے مراد یہ ہے کہ کشف کا دروازہ اس پر کھلے کہ خدا کو دیکھ لے‘‘
(ملفوظات جلد دوم صفحہ561-562 ایڈیشن 1988ء)
’’بہت لوگ ہیں کہ خدا پر شکوہ کرتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں دیکھتے۔ انسان کے اپنے نفس کے ظلم ہی ہوتے ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ رحیم و کریم ہے۔
بعض آدمی ایسے ہیں کہ ان کو گناہ کی خبر ہوتی ہے اور بعض ایسے کہ ان کو گناہ کی خبر بھی نہیں ہوتی۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے استغفار کا التزام کرایا ہے کہ انسان ہر ایک گناہ کے لئے خواہ وہ ظاہر کا ہوخواہ باطن کا ہو، اسے علم ہو یا نہ ہو اور ہاتھ اور پاؤں اور زبان اور ناک اور کان اور آنکھ اور سب قسم کے گناہوں سے استغفار کرتا رہے۔ آجکل آدم علیہ السلام کی دعا پڑھنی چاہئے۔ رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜ وَاِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَتَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ (الاعراف: 24)‘‘
(ملفوظات جلد دوم صفحہ577 ایڈیشن 1988ء)