• 17 جولائی, 2025

سورة الانفطار، المطففین، الانشقاق، البروج، الطارق، الاعلیٰ، الغاشیہ، الفجر، البلد اور الشمس کا تعارف (حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ)

سورة الانفطار، المطففین، الانشقاق، البروج، الطارق، الاعلیٰ، الغاشیہ، الفجر، البلد اور الشمس کا تعارف
ازحضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ

سورۃ الانفطار

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی بیس آیات ہیں۔

اس سورت کے آغاز پر بھی ستاروں کا ذکر ہے مگر ان کے ماند پڑنے کا نہیں بلکہ ٹوٹ جانے کا ذکر ہے کہ کلیۃً انسان رات کے اندھیروں میں ستاروں کے نور سے بھی محروم کر دیا جائے گا۔ اور پھر سمندر کا ذکر کرتے ہوئے یہ بات دہرائی گئی کہ صرف سمندروں میں ہی کثرت سے جہاز رانی نہیں ہو گی اور ان کے راز دریافت کرنے کے لئے ان کو پھاڑا نہیں جائے گا بلکہ خشکی پر بھی آثار قدیمہ والے گزشتہ زمانہ کی مدفون تہذیبوں کی قبریں اکھیڑیں گے۔ اُس دن انسان کو معلوم ہو جائے گا کہ اس سے پہلے بنی نوع انسان اپنےگے کیا بھیجتے رہے ہیں اور بعد کے دور کے آنے والے بھی کیا آگے بھیجیں گے۔

اس سورت کے آخر پر پھر یوم آخرت کے ذکر پر ایک آیت میں یہ مضمون بیان فرمایا گیا کہ اصل ملکیت دنیا میں عارضی مالکوں کی نہیں بلکہ اصل مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے جس کی طرف یوم الدین پر ہر ملکیت لوٹ جائے گی اور ہر دوسرا وجود ملکیت سے کلیتہً عاری کر دیا جائے گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1138)

سورۃ المطفِّفین

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی سینتیس آیات ہیں۔

اس سورت میں ایک دفعہ پھر میزان کی طرف انسان کو متوجہ فرمایا گیا ہے کہ تم تبھی کامیاب ہو سکتے ہو اگر عدل پر قائم ہو۔ یہ نہ ہو کہ لینے کی پیمانے اَور ہوں اور بانٹنے کے پیمانے اَور۔ اس میں اس دور کی تجارت کا بھی تجزیہ فرما دیا گیا ہے۔ بڑی بڑی امیر قومیں جب بھی غریب قوموں سے سودا کرتی ہیں تو لازماً اس سودے میں ہمیشہ غریب قوموں کا نقصان ہوتا ہے۔ فرمایا کیا یہ لوگ سوچتے نہیں کہ ایک بہت بڑے حساب کتاب کے دن وہ اکٹھے کئے جائیں گے جس میں ان کے دنیا کے سودوں کا بھی حساب ہو گا۔ یہ وہ یوم الدین ہے جس کا ذکر پچھلی سورت کے آخر پر گزرا ہے۔

اس کے بعد کی آیات میں واضح طور پر یوم الدین کا ذکر فرما کر متنبہ کیا گیا کہ یوم الدین کے منکرین پہلے زمانوں میں بھی ہلاک کر دیئے گئے تھے اور زمانہ آخَرِ ین میں بھی بد انجام کو پہنچیں گے۔

اس کے بعد کی آیات میں اہلِ جہنم اور اہلِ جنت کا تقابلی جائزہ پیش فرما یا گیا ہے اور متنبہ فرمایا گیا ہے کہ اس دن وہ لوگ جن سے یہ دنیا میں تمسخر کرتے ہوئے آوازے کستے اور آنکھوں کے اشاروں سے ان کی تذلیل کرتے ہوئے انہیں کافر گردانا کرتے تھے وہ اُن کفار پر ہنسیں گے اور اُن سے پوچھیں گے کہ بتاؤ اب تمہارا کیا حال ہے؟

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1141)

سورۃ الانشقاق

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی چھبیس آیات ہیں۔

سورتوں کے گزشتہ اسلوب کو برقرار رکھتے ہوئے ایک دفعہ پھر دنیا میں رونما ہو نے والی عظیم تبدیلیوں کو آخرت پر گواہ ٹہرایا گیا ہے۔ ایک دفعہ پھر آسمان کے پھٹ جانے کا ذکر ہے جس کا ایک معنی یہ ہے کہ طرح طرح کی بلاؤں کا نزول ہو گا۔

اس کے بعد زمین کے پھیلا دئیے جانے کا ذکر ہے۔ ویسے تو زمین اس دنیا میں پھیلائی ہوئی دکھائی نہیں دیتی لیکن نزول قرآن کے زمانہ میں انسان کے علم میں صرف آدھی دنیا تھی اور آدھی دنیا امریکہ وغیرہ کی دریافت کے ذریعہ معناً پھیلا دی گئی اور یہی وہ دَور ہے جس میں سب سے زیادہ زمین اپنے مدفون رازوں کو اٹھا کر باہر پھینک دے گی، گویا خالی ہو جائے گی۔ یہ نیا سائنسی ترقی کا دَور امریکہ کی دریافت سے ہی شروع ہوتا ہے۔

اس کے بعد یہ پیشگوئی ہے کہ جب دن اندھیروں میں تبدیل ہو رہا ہو گا اور پھر رات چھا جائے گی اور ایک دفعہ پھر اسلام کا چاند طلوع ہو گا، اُس دن تم درجہ بدرجہ ترقی کی آخری منازل طے کر رہے ہو گے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1146)

سورۃ البروج

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی تئیس آیات ہیں۔

اس سورت کا گزشتہ سورت سے تعلق یہ ہے کہ اُس میں از سرِ نو اسلام کے چاند کے طلوع ہونے کا ذکر تھا۔ یہ واقعہ کب رو نما ہو گا اور اس کا مقصد کیا ہو گا؟ یاد رہے کہ آسمان کے بارہ برج ہیں تو گویا بارہ سو سال کے بعد اس پیشگوئی کے ظہور کا وقت آئے گا اور جس طرح چاند سورج کی گواہی دیتا ہے اسی طرح ایک آنے والا شاہد اپنے عظیم مشہود یعنی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی دے گا۔ اور اس گواہی میں اس کے سچے متبعین بھی شامل ہوں گے۔ ان کا اس کے سوا کوئی جرم نہیں ہو گا کہ وہ آنے والے پر ایمان لے آئے لیکن اس کے باوجود اُن کو انتہائی ظالمانہ سزائیں دی جائیں گی یہاں تک کہ آگ میں جلایا جائے گا اور دیکھنے والے آرام سے اس کا تماشہ دیکھیں گے۔ یہ تمام واقعات مِن و عَن پاکستان میں مخلص احمدیوں کے خلاف مسلسل ہو رہے ہیں۔

اس سورت کے آخر پر اس بات کی بشدت تنبیہ فرمائی گئی ہے کہ پہلی قوموں نے جب اس قسم کے مظالم کئے تھے تو ان کے مظالم نے انہیں گھیر لیا تھا۔ پس اُس قرآن کی قسم ہے جو لوح محفوظ میں ہے کہ تم بھی اپنے جرموں کی سزا پاؤ گے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ 1149)

سورۃ الطّارق

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی اٹھارہ آیات ہیں۔

اس میں سورۃالبروج کے مضمون کو ہی آگے بڑھایا گیا ہے اور پیشگوئی فرمائی گئی ہے کہ اس اندھیری رات میں اللہ تعالیٰ اپنے آسمانی محافظ مقرر فرمائے گا جو اُن مظلوم بندوں کی نصرت فرمائیں گے۔ انسان اس بات پر غور کیوں نہیں کرتا کہ وہ ایک اچھلنے والا اور ڈینگیں مارنے والا وجود ہی تو ہے۔ پس بالآ خر وہ ضرور اپنی شامتِ اعمال کے نتیجہ میں پکڑا جائے گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے اس دَور کے متبعین کو یہ ہدایت ہے کہ یہ لوگ کچھ دیر اور شرارتیں کر لیں، بالآخر پکڑے جائیں گے۔ پس انتظار کرو اور ان کو کچھ مہلت دے دو۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1153)

سورۃ الاعلیٰ

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی بیس آیات ہیں۔

اس سورت کے آغاز ہی میں یہ خوشخبری دیدی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نام اور اللہ والوں کا نام ہی غالب ثابت ہو گا۔ پس یہ نصیحت ہے کہ نصیحت کرتے چلے جاؤ۔ یقیناً نصیحت بالآخر فائدہ دے گی گو آغاز میں بظاہر ناکام دکھائی دے۔ پھر انسان کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم نصیحت سے بے بہرہ اس لئے ہوتے ہو کہ تم نے دنیا کی زندگی کو اُخروی زندگی پر ترجیح دیدی ہے حالانکہ آخرت ہی بھلائی اور بقا کا گھر ہے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1157)

سورۃ الغاشیہ

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی ستائیس آیات ہیں۔

اس سورت میں ایسے مسلسل آنے والے عذابوں کا ذکر ہے جو ڈھانپ دیں گے اور اس دن چہرے سخت خوفزدہ ہوں گے اور بہت مشقت میں مبتلا ہوں گے اور تھک کر چُور ہو جائیں گے۔ وہ بھڑکنے والی آگ میں داخل ہوں گے اور ان کی خوراک تھوہر کے سوا کچھ نہیں ہو گی جو نہ انہیں موٹا کر سکے گا نہ ان کی بھوک مٹا سکے گا۔ یہ ایک تمثیل ہے جو مِن و عَن تھُو ہر پر لگنے والے بظاہر میٹھے پھل کے اثرات کی طرف اشارہ کر رہی ہے جو کھانے والوں کو بالآخر بہت تکلیف پہنچاتے ہیں۔

اس کے بعد تمام سورت اُخروی زندگی میں ہونے والے واقعات کا ذکر فرما کر بالآخر اس حساب کا ذکر کرتی ہے جس کے لئے انسان کو ضرور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا ہو گا۔

اس سورت کی آخری آیت پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق نماز میں شامل سب مقتدی نسبتاً بلند آواز سے یہ دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ہم سے آسان حساب لینا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1161)

سورۃ الفجر

یہ سورت ابتدائی مکی دور میں نازل ہوئی اور بسم اللہ سمیت اس کی اکتیس آیات ہیں۔

اس سورت کا نام الفجر ہے اور فجر کے طلوع پر دس راتوں کو گواہ ٹھہرایا گیا ہے اور پھر دو اور ایک کو بھی گواہ ٹھہرایا گیا ہے جو کل تیرہ بنتے ہیں۔ یہ تیرہ سال ابتدائی مکی دَور کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں جس کے بعد ہجرت کی فجر طلوع ہوئی تھی۔

ان آیات کی اور بھی بہت سی تشریحات پیش کی گئی ہیں جن میں آخَریِن کے دور میں طلوع ہونے والی ایک فجر کا بھی اشارہ ملتا ہے لیکن اوّل فجر جو ہے اس کا ذکر بڑی قطیعت سے ملتا ہے اس لئے اسی کے ذکر پر اکتفا کرتے ہیں۔

اس سورت کی بقیہ آیات میں بار بار بنی نوع انسان کی خدمت کی تحریص کی گئی ہے۔ فرمایا غریبوں اور مظلوم قوموں کو آزادی دلانے کے سلسلہ میں جو بھی محنت کرے گا اس کے لئے خوشخبری ہے کہ وہ عظیم جزا پائے گا۔ اور سب سے بڑی خوشخبری آخری آیت میں یہ عطا فرمائی گئی ہے کہ وہ اس حال میں مرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی روح کو یہ فرماتے ہوئے اپنی طرف بلائے گا کہ اے وہ نفس! جو میرے بارہ میں کلیتہً مطمئن ہو چکا تھا، صرف راضی ہی نہیں بلکہ مرضِیّہ بھی تھا یعنی میری رضا بھی اس کو حاصل تھی، اب میرے بندوں میں داخل ہو جا اور اس جنت میں داخل ہو جا جو میرے بندوں کی جنت ہے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1165)

سورۃ البلد

یہ سورت ابتدائی مکی دور میں نازل ہوئی اور بسم اللہ سمیت اس کی اکیس آیات ہیں۔

گزشتہ سورت میں مکہ کی جن راتوں کو گواہ ٹھہرایا گیا تھا اسی مکہ کا ذکر پھر دوبارہ شروع فرما دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ میَں اس شہر کو گواہ ٹھہراتا ہوں اُس وقت تک جب تک تُو اس میں ہے کہ جب تجھے اس شہر سے نکال دیں گے تو یہ شہر پھر امن دینے والا نہیں رہے گا۔

اس کے بعد آنے والی نسلوں کو گواہ ٹھہرایا ہے کہ انسان کے مقدر میں مسلسل محنت ہے۔ جب اسے نور ِ نبوت عطا کیا جاتا ہے تو اس کے سامنے دینی اور دنیوی ترقی کے دو راستے کھولے جاتے ہیں لیکن انسان مشّقت کا راستہ اختیار کر کے دینی و دنیوی بلندیوں کی طرف چڑھنے کی بجائے ڈھلوان کا آسان راستہ اختیار کرتا ہے اور تنزل کی طرف گرتا ہے۔ یہاں بلندی پر چڑھنے کے مضمون کو کھول دیا گیا کہ کسی ظاہری پہاڑی پر چڑھنا مراد نہیں بلکہ جب غریب قوموں کو بھوک ستائے اور قوموں کو غلام بنا لیا جائے اس وقت اگر کوئی ان کی گردنوں کو آزاد کرانے کے لئے جدو جہد کرے اور فاقہ کشوں اور خاک بسر لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے کوشش کرے تو یہی لوگ ہیں جو بلندیوں کی طرف چڑھنے والے ہیں۔ لیکن یہ مطمح نظر ایسا ہے کہ ایک دو دن میں طے ہونے والا نہیں۔ اس کے لئے مسلسل صبر سے کام لیتے ہوئے صبر کی تلقین کرنی پڑے گی اور مسلسل رحمت سے کام لیتے ہوئے رحمت کی تلقین کرنی پڑے گی۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1170)

سورۃ الشمس

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی سولہ آیات ہیں۔

اس میں ایک دفعہ پھر یہ پیشگوئی فرمائی گئی کہ اسلام کا سورج ایک دفعہ پھر طلوع ہو گا اور وہ چاند پھر چمکے گا جو اس سورج کی روشنی سے فیض یاب ہو گا اور پھر ایک فجر طلوع ہو گی اور اس کے بعد پھر ایک اندھیری رات چھا جائے گی یعنی کوئی صبح بھی ایسی نہیں ہوا کرتی جس کے بعد غفلتوں کے اندھیرے پھر بنی نوع انسان کو گھیر نہ لیں۔

پھر یہ عظیم الشان اعلان ہے کہ ہر نفس کو اللہ تعالیٰ نے عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اسے اپنے اچھے بُرے کی تمیز الہام فرمائی ہے۔ جس نے اپنی ودیعیت کردہ صلاحیتوں کو پروان چڑھایا وہ کامیاب ہو جائے گا اور جس نے اپنی ودیعت کردہ صلا حیتوں کو مٹی میں گاڑ دیا وہ ہلاک ہو جائے گا۔

اس کے بعد ثمود کی قوم اور اس کے رسول کی ناقہ کا ذکر ہے۔ ممکن ہے اس میں اس طرف بھی اشارہ ہو کہ حضرت صالح علیہ الصلوٰۃ والسلام جس ناقہ پر پیغام پہنچانے کے لئے سفر کیا کرتے تھے، جب اس ناقہ کی کونچیں ان کی قوم نے کاٹ ڈالیں تو پھر اُن پر بہت بڑی تباہی آئی۔ پس نبیوں کے دشمن جب بھی ان ذرائع ابلاغ کو کاٹتے ہیں جن کے ذریعہ ہدایت کا پیغام پہنچایا جاتا ہے تو وہ بھی ہمیشہ ہلاک کر دئیے جاتے ہیں۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ، صفحہ1173)

(عائشہ چوہدری۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

لائبریری اور اسکول کو کتب کی ڈونیشن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اپریل 2022