مبارک مقدس مقدس مہینہ
چھپا اس میں بخشش کا دیکھو خزینہ
بھنور میں دعا کے جو چھوڑے گا خود کو
لگے پار اس کا ہمیشہ سفینہ
اسی در پہ سر کو جھکائیں ہمیشہ
عبادت کا جس نے سکھایا قرینہ
جھکو اس کی مخلوق پہ شفقتوں سے
کہ خالق کی جانب بنے گا یہ زینہ
فضیلت اسے ہے تو عظمت ہے اس کی
مہینوں میں رمضان جیسے نگینہ
سنا ہے کہ خوشبوئے احمد ملے گی
تو چل اٹھ دیا ہم چلیں اب مدینہ
(دیا جیم۔ فیجی)