• 9 مئی, 2025

سورۃ اللیل، الضحٰی، الم نشرح، التین، العلق، القدر، البیّنۃ، الزلزال، العادیات، القارعۃ کا تعارف (حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ)

سورۃ اللیل، الضحٰی، الم نشرح، التین، العلق،
القدر، البیّنۃ، الزلزال، العادیات
اور القارعۃ کا تعارف
ازحضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ

سورۃ اللیل

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی بائیس آیات ہیں۔

سورۃ الشمس کے بعد سورۃ الیل آتی ہے جیسے دن کے بعد رات آیا کرتی ہے اور یہ کوئی دنیاوی رات نہیں بلکہ اس ساری سورت میں رات کے روحانی پہلو احسن طریق پر پیش فرمائے گئے ہیں اور ساتھ ہی یہ خوشخبری بھی ہے کہ جب رات آئے گی تو پھر دن بھی ضرور چڑھے گا۔ فرمایا جیسے دن اور رات کے اثرات الگ الگ ہوتے ہیں اسی طرح انسان کی کوششیں بھی یا رات کی طرح تاریک ہوتی ہیں یا دن کی طرح روشن۔ ہر انسان کو اس کے اپنے اعمال اور نظریات کے مطابق جزا دی جاتی ہے۔ پس وہ لوگ جو اللہ کا تقویٰ اختیار کر کے اس کی راہ میں اور غریبوں کی بہبود میں خرچ کرتے ہیں اور اچھی بات کی، جب وہ ان کے پاس پہنچے تصدیق کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان کی راہیں آسان فرما دے گا۔ اس کے مقابل پر وہ شخص جو کنجوسی سے کام لے اور اس سے بے پروا ہو کہ اس کے کیا نتائج نکلیں گے اور بھلائی کی بات جب اس کے پاس پہنچے تو اس کی تکذیب کر دے تو ہم اس کا سفر مشکل بنا دیں گے۔

پس آخر پر بد اعمال شخص کو جس کی صفات اوپر گزری ہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈرایا جا رہا ہے جب وہ اس میں داخل ہو گا اور وہ شخص اس آگ سے ضرور بچایا جائے گا جس نے اپنا مال نیک کاموں پر خرچ کیا اور تقویٰ اختیا ر کیا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ،صفحہ1177)

سورۃ الضحٰی

یہ مکی سورت ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی بارہ آیات ہیں۔

اس سورت میں پھر ایک ایسے دن کی خوشخبری دی گئی ہے جو خوب روشن ہو چکا ہو گا اور پھر ایک رات کی جو اس کے بعد پھر آئے گی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے یہ فرمایا گیا ہے کہ سخت اندھیروں اور مشکلات کے وقت میں اللہ تعالیٰ تجھے اکیلا نہیں چھوڑے گا اور تیری ہر بعد میں آنے والی گھڑی پہلی گھڑی سے بہتر ہو گی اور پھر یہ خوشخبری ہے کہ تجھے اللہ تعالیٰ بہت کچھ عطا فرمائے گا۔ پس یتامیٰ سے حسن سلوک کراور سوالی کو جھڑکا نہ کر اور نعوذ باللہ اس ڈر سے کہ گویا تیری نعمتیں ختم ہو جائیں گی ان کو بنی نوع انسان سے چھپا نہیں۔ جتنا تُو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا چلا جائے گا اللہ تعالیٰ اُسے اور بھی زیادہ بڑھاتا چلا جائے گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1181)

سورۃ الم نشرح

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی نو آیات ہیں۔

اس عظیم سورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صفاتِ حسنہ کے بیان کے بعد فرمایا گیا کہ کیا ہم نے تیرا سینہ پوری طرح کھول نہیں دیا اور امانت کا جو بوجھ تُو نے اٹھایا ہوا تھا، اللہ نے اپنے فضل سے اسے ادا کرنے کی تجھے توفیق نہیں بخشی اور تیرا ذکر بلند نہیں کر دیا ؟ پس یہ دائمی صداقت یاد رکھ کہ ہر مشکل کے بعد آسانی پیدا ہوتی ہے۔ ہر مشکل کے بعد ایک آسانی پیدا ہوتی ہے۔ یعنی دنیاوی لحاظ سے بھی یہی اصول ہے اور روحانی لحاظ سے بھی یہی۔ پس جب تُو دن بھر کی مصروفیات سے فارغ ہو تو رات کو اپنے ربّ کے حضور کھڑا ہو جایا کر اور اس کی محبت سے تسکینِ دل پایا کر۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1185)

سورۃ التین

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی نو آیات ہیں۔

سورۃ الانشرح کے بعد سورۃ التین آتی ہے جو دراصل اس بات کی تشریح ہے کہ فَاِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا۔اِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا۔

اس میں ایک لا متناہی ارتقاء کی خبر دی گئی ہے۔ اس میں تِیْن اور زَیتُون کو گواہ ٹھہرایا گیا یعنی آدم اور نوح علیہما الصلوٰۃ و السلام کو اور طُوْرِ سِینِیِن یعنی حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اُس پہاڑ کو جس پر اللہ تعالیٰ کی تجلی ہوئی اور پھر اس بَلَدِ اَمین کو جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آماجگاہ تھا۔ اس تدریجی روحانی ترقی کے ساتھ یہ اعلان فرما دیا کہ اسی طرح ہم نے انسان کو ادنیٰ حالتوں سے ترقی دیتے ہوئے انسان کی آخری ارتقائی منزلوں تک پہنچایا ہے۔ لیکن جو بد نصیب اس سے استفادہ نہ کرے اسے ہم نچلے درجہ کی طرف لوٹنے والوں میں سب سے نیچے لوٹا دیا کرتے ہیں۔ گویا ایک لا متناہی ترقی ٔ معکوس کا ذکر ہے۔ لیکن وہ جو ایمان لائیں اور نیک اعمال بجا لائیں اُن کی روحانی ترقیات لا محدود ہو ں گی۔ پس جو اس کے بعد بھی دین کے معاملہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلائے تو اللہ تعالیٰ اس کے معاملہ میں سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1188)

سورۃ العلق

یہ سورت مکی ہے اور سب سے پہلے نازل ہونے والی سورت ہے۔ بسم اللہ سمیت اس کی بیس آیات ہیں۔
نزول وحی کا آغاز اس سورت سے ہوا جس میں اللہ تعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ربّ کے نام سے قراءت کا حکم دیتا ہے جس نے ہر چیز کو تخلیق کی خلعت بخشی ہے۔ اور پھر دوبارہ اِقْرَاْ فرما کر یہ اعلان فرمایا گیا کہ اس سب سے زیادہ معزز ربّ کا نام لے کر قراءت کر جس نے تمام انسانی ترقی کا راز قلم میں رکھ دیا ہے۔ اگر قلم اور تحریر کا ملکہ انسان کو عطا نہ کیا جاتا تو کوئی ترقی ممکن نہیں تھی۔

اس کے بعد ہراُس انسان کو خبردار کیا گیا ہے جو عبادت کی راہ میں روکیں ڈالتا ہے۔ اُس کو اس انجام سے ڈرایا گیا ہے کہ اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اسے اس کی جھوٹی خطا کار پیشانی کے بالوں سے پکڑ لیں گے۔ پھر وہ اپنے جس مدد گار کو چاہے بلائے۔ ہمارے پاس بھی سخت سزا دینے والے دوزخ کے فرشتے ہیں۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1190)

سورۃ القدر

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی چھ آیات ہیں۔

اس سورت میں یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ جس قرآن کی وحی کا ذکر کیا گیا ہے وہ ہر قسم کی اندھیری راتوں کو روشن کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ پس یہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کی انتہائی تاریک رات کا ذکر فرمایا جس میں بحر و برّ میں فساد پھیل چکا تھا۔ مگر اس فانی فی اللہ کی اندھیری راتوں کی دعاؤں کے نتیجہ میں ایک ایسی صبح طلوع ہوئی، یعنی قرآن کریم کا نزول ہوا، جس کا نور قیامت تک رہنے والا تھا۔ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْر سے مراد یہ ہے کہ وحی اس وقت تک نازل ہوتی رہے گی جب تک پوری طرح سے فجر نہ پھوٹ پڑے۔ اور پھر یہ اعلان فرمایا گیا کہ ایک شخص کی ساری عمر کی جدو جہد سے بہتر یہ ایک لیلۃ القدر کی گھڑی ہے اگر کسی کو نصیب ہو جائے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1193)

سورۃ البیّنۃ

یہ سورت مدنی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی نو آیات ہیں۔

گزشتہ سورت میں ذکر فرمایا گیا تھا کہ لیلۃ القدر میں نازل ہونے والی وحی ہر چیز کو خوب کھول کھول کر بیان فرما دے گی جیسے صبح روشن ہو چکی ہو اب اس سورت میں ذکر ہے کہ اسی طرح ہم نے نسبتاً چھوٹے پیمانے پر گزشتہ انبیاء کو بھی ایک لیلۃ القدر عطا کی تھی ورنہ وہ محض اپنی کوششوں سے وقت کے اندھیرے کو صبح میں تبدیل نہیں کر سکتے تھے۔

اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بیان فرمایا گیا کہ گزشتہ تمام انبیاء پر جو کتب نازل کی گئی تھیں ان تمام کا خلاصہ تیری تعلیم میں شامل فرما دیا گیا ہے اور ان کی تعلیمات کا خلاصہ یہ تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی خاطر اس کے دین کو خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کریں اور نماز کو قائم کریں اور زکوٰۃ دیں۔ یہ ایسا دین ہے جو خود بھی ہمیشہ قائم رہے گا اور بنی نوع انسان کو بھی صراط مستقیم پر قائم کرتا رہے گا۔

اس کے بعد کافروں اور مومنوں دونوں کے بد اور نیک انجام کی خبر دی گئی ہے کہ جب دین ِ قَیِّم آجائے تو پھر ہر شخص اس امر میں آزاد ہے کہ چاہے تو اس کی پیروی کرے اور نیک انجام کو پہنچے اور چاہے تو اس کا انکار کر کے بد انجام کو پہنچے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1196)

سورۃ الزلزال

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی نو آیات ہیں۔

اس سورت میں آخری زمانہ میں رونما ہونے والی ان تبدیلیوں کا ذکر ہے جن کے نتیجہ میں انسان سمجھے گا کہ اس نے قانون قدرت پر عظیم فتح پا لی ہے حالانکہ اُس زمانہ میں جو کچھ زمین اپنے راز اُگلے گی وہ تیرے ربّ کے حکم سے ایسا کرے گی۔ اس دن انسانوں کی دنیا وی جزا سزا کا بھی ایک وقت آئے گا جب وہ دیکھیں گے کہ ان کی دنیاوی ترقیات نے ان کو کچھ بھی نہ دیا سوائے اس کے کہ باہم جنگ و جدال میں مبتلا ہو کر پراگندہ حال ہو گئے۔ پس اس دن ہر انسان اپنی چھوٹی سے چھوٹی نیکی کی بھی جزا پائے گا اور چھوٹی سے چھوٹی بدی کی بھی۔

اس سورت کے آغاز میں ذکر فرمایا گیا ہے کہ زمین اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی اور اسی تسلسل میں آخر پر فرمایا کہ محض بوجھل نیکیوں یا بدیوں کا ہی حساب نہیں لیا جائے گا بلکہ اگر کسی نے نیکی کا چھوٹے سے چھوٹا ذرّہ بھی سر انجام دیا ہو تو وہ اُس کی جزا دیکھے گا اور چھوٹے سے چھوٹا ذرّہ بدی کا اگر کیا ہو تو وہ اُس کی سزا بھی دیکھے گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1199)

سورۃ العادیات

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی بارہ آیات ہیں۔

ان جنگوں کے ذکر کے بعد جو دنیا کی خاطر رونما ہونے والی ہیں اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم کی دفاعی جنگوں کا ذکر فرمایا گیا جو ہر شان میں دنیاوی جنگوں سے مختلف اور نیک انجام ہیں۔ ان تیز رفتار گھوڑوں کو گواہ ٹھہرایا گیا جو تیزی سے سانس لیتے ہوئے اس طرح دشمن پر لپکتے ہیں کہ ان کے سموں سے چنگاریاں نکلتی ہیں اور صبح کے وقت حملہ آور ہوتے ہیں، شبخون نہیں مارتے۔ یہ اعلیٰ درجے کی بہادری کی علامت ہے ورنہ دنیاوی قوموں کی لڑائی میں ہر جگہ یہی بیان ہوا ہے کہ وہ چھپ کر حملہ کرتے ہیں۔

پھر فرمایا کہ انسان اپنے ربّ کی سخت نا شکری کرتا ہے اور وہ خود اس بات پر گواہ ہے۔ اموال کی محبت میں وہ نہایت سخت ہوتا ہے۔ یہاں اشارہ اس طرف ہے کہ دنیا کی تمام جنگیں اموال کی خاطر کی جاتی ہیں۔ پس کیا وہ نہیں جانتا کہ جب زمین کے تمام راز اگلے جائیں گے اور لوگوں کے سینوں میں جو کچھ چھپی ہوئی باتیں ہیں وہ کھول دی جائیں گی اس دن اللہ تعالیٰ ان کے حالات سے خوب باخبر ہو گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1202)

سورۃ القارعۃ

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی بارہ آیات ہیں۔

یہ سورت گزشتہ سورت کی تنبیہ کا ہی اعادہ کر رہی ہے کہ کبھی کبھی انسان کو خواب غفلت سے جگانے کے لئے ایک ہولناک آواز اس کے دروازے کھٹکھٹائے گی۔ یہ کھٹکھٹانے والی آواز کیا ہے؟ پھر غور کرو کہ یہ آواز کیا ہے؟ جب ہولناک جنگوں کی تباہ کاری کے نتیجہ میں انسان ٹدی دل کی طرح پراگندہ ہو جائے گا اور گویا پہاڑ بھی دُھنی ہوئی اون کی طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے۔ یہاں پہاڑوں سے مراد بڑی بڑی دنیاوی طاقتیں ہیں اور یقیناً کوئی اُخروی قیامت کا ذکر نہیں کیونکہ اس میں تو پہاڑ ریزہ ریزہ نہیں کیے جائیں گے۔ اس وقت جن قوموں کے پاس زیادہ بھاری جنگی سامان ہوں گے وہ فتحیاب ہوں گی اور جن کے جنگی سامان نسبتاً ہلکے ہوں گے وہ جنگ کی ھاویہ میں گرائی جائیں گی۔ یہ ایک بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1204)

(عائشہ چودہری۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 13 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ