• 9 مئی, 2025

ہر ایک امت میں سے ایک گواہ لے کر آئیں گے

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے قرآن کی تلاوت سناؤ۔ میں نے عرض کیا : میں آپ کو کیسے قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن کریم نازل ہوا ہے۔ آپﷺ فرمانے لگے: میرا جی چاہتا ہے کہ میں دوسرے سے تلاوت سنوں۔ سو میں نے سورۃ النساء کی تلاوت شروع کی، حتی کہ جب میں اس آیت پرپہنچا: فَکَیۡفَ اِذَا جِئۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍۭ بِشَہِیۡدٍ وَّجِئۡنَا بِکَ عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ شَہِیۡدًا (النساء: 42) پس کیا حال ہو گا جب ہم ہر ایک امت میں سے ایک گواہ لے کر آئیں گے، اور پھر آپﷺ کو ان تمام لوگوں پرگواہ بنائیں گے۔ تو آپ کہنے لگے: بس بس، رک جاؤ۔ میں نے دیکھا، آپﷺ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔

(بخاری کتاب فضائل القرآن باب البکاء عند قراء ۃ القرآن)

پچھلا پڑھیں

درخواست دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مئی 2022