ہمارے ایشیائی معاشرہ میں گھریلو عور تیں اور شیف (Chef) بھی ترکاری کو لذیذ اور مزیدار بنانے کے لئے بگھار یعنی تڑکہ لگاتے ہیں۔ بالخصوص دال، کڑی اور ساگ وغیرہ کے لئے بہت اہتمام کے ساتھ مختلف اشیاء کو مثلاَ پیاز، ادرک، لہسن اور سبز مرچ کو تیل یا گھی میں بھون کر بگھار تیار ہوتا ہے۔ جس سے نہ صرف سالن کی لذت بڑھ جاتی ہے بلکہ ذائقہ بھی دوبالا ہو جاتا ہے۔ اس کی خوشبو کی مہک ارد گرد پڑوس میں بھی پھیل جاتی ہے۔ انگریزی میں اسے Spicy بنانے کا عمل کہا جاتا ہے۔ اس میں اہم بات جو نوٹ کرنے والی ہے وہ یہ ہے کہ بگھار، ترکاری سے الگ طور پر تیار ہونے کے باوجود وہ ترکاری کا حصہ بن جاتا ہے۔
یہی طریق ہمیں ادبی اور روحانی دنیا میں بھی نظر آتا ہے۔ ہم نے بارہا دیکھا ہے کہ سامعین اور قارئین کے دل موہنے کے لئے مقرر، ادیب یا شاعر اپنے مواد میں رنگ بھرتا ہے۔ بعض ادیب تو اپنی تحریر میں ظرافت کا تڑکہ بھی لگا دیتے ہیں۔ جس سے سننے والے یا پڑھنے والے بہت محظوظ ہوتے اور اس کو داددیتے ہیں۔ ان ادیبوں یا شعراء کی یہ ادائیں، قارئین اور سامعین کے دل میں اُترتی اور اثر کرتی ہیں۔ اس مضمون کو ایک شاعر نے یوں بیان کیا ہے کہ
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات
اگر روحانی دنیا میں ہم دیکھیں تو علماء اور مقررین اپنے مافی الضمیر کے ساتھ اپنی تقریر کو قرآن، حدیث اور سنت رسول ؐ اور بزرگوں کے واقعات و ارشادات سے مزین کرتے ہیں۔ حتی کہ Intellectual Approach والے افراد بھی اپنی تحریر و تقریر میں رنگ بھرنے کے لئے قرآن و سنت و حدیث و دیگر علماء کے ارشادات واقوال کا سہارا لیتے ہیں تا سامعین کی صورت میں تمام مجمع اور قارئین کی صورت میں تمام قاری حضرات کو ساتھ لے کر چلیں۔
ہم افراد جماعت احمد یہ اس لحاظ سے بہت خوش قسمت ہیں اور اس پر جتنا بھی اپنے خدائے عزو جل کا شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ خدائے واحد و یگانہ نے ہم پر احسان کرتے ہوئے ہمیں ایسے گھرانہ میں پیدا کیا جن کے آباؤ اجداد نے اس زمانہ کے مامور، مصلح، ہادی اورحکم و عَدَل کو ماننے کی توفیق پائی یا مُقَلِّبُ الْقُلُوْبِ خدا نے بعض احمدیوں کو قبول احمدیت کی توفیق بخشی۔
اس حکم و عدل و مصلح نے اس دنیا میں آکر اس زمانہ کے مطابق قرآن، حدیث اور سنت کی تشریح فرمائی اور پھر آپؑ کی وفات کے بعد خلفائے کرام سیدنا حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات کی روشنی میں ہر وقت ہماری رہنمائی فرماتے رہے اور آج ہمارے بہت ہی پیارے آقا و مولیٰ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اس پر با حسن طریق عمل فرما رہے ہیں اور آپ کی بیان فرمودہ تشریحات قرآن، حدیث اور سنت رسولؐ کے عین مطابق ہوتی ہیں۔
ایک وقت تھا کہ ذرائع ابلاغ محدود ہونے کے باعث ہم خلفاء کی آواز براہ ر است سُن نہ پاتے تھے۔ ایک بیان فر مودہ خطبہ ہم تک پہنچنے میں کئی مہینے درکار ہوتے تھے اور یہ خطبات یا خلاصے ہمیں الفضل کے ذریعے ملا کرتےتھے اور جمعرات کا دن ہمارے لئے ایک خوشی اور عید کا دن ہوتا تھا جب منگل کا اخبار الفضل، خلاصہ خطبہ اور خطبہ جمعہ لئے ہمارے گھر کی دستک دیتا تھا اور ہم اُسے پا کر خوشی سے نہال ہوئے جاتے تھے کہ ہم تک اپنے پیارے آقا کی آواز پہنچی ہے اور ہم سب اہل گھر انہ اسے ایک دوسرے سے چھین چھین کر پہلے پڑھنے کی کو شش میں ہوتے تھے۔پھر اللہ تعالیٰ نے ہم پر احسان عظیم کر کے یہ دور بدلا کہ ہم دنیا بھر میں MTA کے ذریعہ براہ راست خطبات امام جماعت سُن کر محظوظ ہونےلگے۔ اللہ بھلا کرے ذرائع ابلاغ و مواصلاتی نظام کے اس موجد کا۔ جس نے اس کا نام بھی ڈش (Dish)رکھ دیا۔ جس طرح مادی کھانا Dish میں رکھا جاتا ہے یا محفوظ ہو تا ہے اور مہمانوں کے آگے آسانی سے پیش کیا جاتا ہے اسی طرح روحانی مائدہ ہمیں اس ڈش کے ذریعہ نہ صرف ہمیں ملتا ہے بلکہ مہمانوں کو بھی ہم اہتمام کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔
آج ہمارے روحانی باپ سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ تمام عالمگیر جماعت کی اسی ڈش کے ذریعہ بروقت رہنمائی فرمارہے ہیں۔ آپ نے اپنے 19 سالہ دور خلافت میں قریباَ ہر اس موضوع (Topic) پر گفتگو فرما کر ہماری دینی، دنیوی، اخلاقی، سماجی اور روحانی رہنمائی فرمائی ہے جو قرآن و حدیث میں موجود ہے اور سنت رسولؐ میں اس کی رہنمائی ملتی ہے اور یہی آج‘‘وقت کی آواز’’ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے علماء، ہمارے مربیان، ہمارے ادیب، ہمارے شعراء اپنی تقریر و تحریر و منظوم کلام میں اپنے آقا کی آواز کو آگے احباب تک پہنچانے کی لگن میں رہتے ہیں۔ بلکہ اپنے اعمال کو ان ارشادات و اقوال سے مزین کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ یہی روحانی بگھار ہے جس کی آج کے زمانہ میں ہمیں اشد ضرورت ہے۔ اسی سے ہم اپنی زندگی کو اور بھی مہکا سکتے ہیں۔
اگر ہم تمام اپنے پیارے امام کے خطبات، خطابات سنیں۔ ان کو شائع ہونے کے بعد ہم اسے پڑھیں اور ان کو اپنے دلوں اور جسموں میں اُتاریں۔ اپنے اعمال کو ان سے مزین کریں۔ ہمارے اندر سے بھی اور باہر سے بھی قرآن، حدیث کی تعلیمات اُجاگر ہوں۔ ماحول اس سے اس طرح معطرہو جس طرح ترکاری کو بگھار لگانے سے ارد گرد کا ماحول خوشبو سے معطر ہو جاتا ہے تو پھر ہم دوسروں کے لئے نمونہ بنیں گے۔ خدا ہم سے راضی ہو گا۔ ہمارارسولؐ ہم سے خوش ہو گا۔ ہمارا پیارا خلیفہ ہمارے ان حسین اعمال کو دیکھ کر ہمیں دُعا دے رہا ہو گا۔ اس لئےضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو MTA سے وابستہ کر لیں۔ وقت کی آواز کو بروقت سُن کر عمل کرنے کی کوشش کریں۔حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’والدین بھی اس طرف توجہ کریں اور اپنی اولاد کو بھی ایم ٹی اے سے وابستہ کریں۔ یہ بھی ایک روحانی مائده ہے جو آپ کی روحانی بقا کا ذریعہ ہے۔ اس سے آپ کا دینی علم بڑھے گا۔ روحانیت میں ترقی ہو گی اور خلافت سے کامل تعلق پیدا ہو گا اور دنیا کے دوسرے چینلز کے زہریلےاثر سے بھی محفوظ رہیں گے۔‘‘
(پیغام برائے جلسہ سالانہ آسٹریلیا 24 دسمبر 2015ء)
*پھر فرمایا۔ ’’میڈیا نے ہمیں ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے اور بد قسمتی سے نیکیوں میں قریب کرنے کی بجائے شیطان کے پیچھے چلنے میں زیادہ قریب کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں ایک احمدی کو بہت زیادہ بڑھ کر اپنی حالتوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایم ٹی اے عطا فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں جماعت کے روحانی، علمی پروگراموں کے لئے ویب سائٹ بھی عطا فرمائی۔ اگر ہم اپنی زیادہ توجہ اس طرف کریں تو پھر ہی ہماری توجہ اس طرف رہے گی جس سے ہم اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے والے ہوں گے اور شیطان سے بچنے والے ہوں گے‘‘
(خطبہ جمعہ 20 مئی 2016ء)
*پھر ایم ٹی اے کی برکات و فیوض کے بارے میں فرمایا۔ ’’پس پھر میں یاددہانی کروا رہا ہوں، اس طرف بہت توجہ کریں، اپنے گھروں کو اس انعام سے فائدہ اٹھانے والا بنائیں جو الله تعالیٰ نے ہماری تربیت کے لئے ہمارے علمی اور روحانی اضافے کے لئے ہمیں دیا ہے تا کہ ہماری نسلیں احمدیت پر قائم رہنے والی ہوں۔ پس ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ اپنے آپ کو ایم ٹی اے سے جوڑیں۔ اب خطبات کے علاوہ اور بھی بہت سے لائیو پروگرام آرہے ہیں جو جہاں دینی اور روحانی ترقی کا باعث ہیں وہاں علمی ترقی کا بھی باعث ہیں، ایم ٹی اے کی ایک اور برکت بھی ہے کہ یہ جماعت کو خلافت کی برکات سے جوڑنے کا بھی بہت بڑ ا ذر یعہ ہے۔پس اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے‘‘
آج کل حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی رہنمائی میں الفضل آن لائن بھی روزانہ روحانی بگھار کے طور پر لانچ ہوتا ہے جس میں قرآن و حدیث کے علاوہ حضرت مسیح موعودؑ، خلفاء بالخصوص حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات موجود ہوتے ہیں۔ آج اس روحانی بگھار کی بھی کثرت سے ضرورت ہے۔ جسے www.alfazlonline.org پر دیکھا جاسکتا ہے۔
(ابو سعید)