• 29 اپریل, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر44)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر44

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہم اردو زبان کے قواعد کے ذریعے سے اردو زبان لکھنا اور بولنا سیکھ رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں ہم فعل جسے انگریزی میں verb کہا جاتا ہے کی وقت کے لحاظ سے مختلف صورتیں اور حالتیں مطالعہ کررہے ہیں۔ پس آج کے سبق کے لئے ہم زمانہ حال کی اس حالت کا انتخاب کیا ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ فعل یعنی کام ابھی ابھی ختم یا مکمل ہوا ہے۔ اس حالت کو حال تمام کہا جاتا ہے۔ اب ہم اس کی تفصیلات میں جائیں گے اور مختلف مثالوں سے اسے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔

حال تمام Present Perfect

جیسا کہ اوپر تعریف میں بتا دیا گیا ہے حال تمام ایک ایسے کام یا فعل کو ظاہر کرتا ہے جو ابھی ابھی ختم ہوا ہے۔ جیسے وہ آیا ہے، پیغام لایا ہے۔ وہ کھا چکا ہے ہے۔ وہ جا چکا ہے۔ وغیرہ

بنانے کا طریقہ: کسی مصدر یعنی infinitive کی آخری علامت نا، نے وغیرہ کو ہٹانے سے باقی مادہ فعل رہ جاتا ہے یعنی فعل کی حکمیہ شکل جیسے لانا ایک مصدر ہے، نا ہٹا دیں تو رہ جاتا ہے لا، یہ ایک حکم ہے اب اس کے آگے اگر یا کا اضافہ کردیں تو یہ ماضی تما م یعنی Past Participle بن جائے گا۔ جیسے وہ لایا یعنی He brought اب اگر وہ لایا کے آگے ہے کا اضافہ کردیں جو ایک امدادی فعل ہے یعنی helping verb تو بن جائے گا، وہ لایا ہے۔ پس یہ حال تمام یعنی Present Perfect ہے۔

دوسرا طریقہ: مادہ فعل کے بعد اگر چکا ہے، چکے ہیں، چکی ہیں، لگا دیا جائے جو کہ دو امدادی فعل Helping Verbs ہیں تو بھی حال تمام بن جاتا ہے جیسے وہ لاچکا ہے۔ وہ کھا چکا ہے۔ دوسرے طریقے کے استعمال سے فعل کی تکمیل پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ یعنی ایک کام لازماً مکمل ہوچکا ہے۔

مثالیں

وہ خبر لایا ہے۔ یہاں فاعل واحد مذکر ‏Masculine singular ہے۔ وہ خبر لائی ہے۔ یہاں فاعل مونث ہونے کے باعث فعل کی شکل تبدیل ہوئی ہے یعنی لایا سے لائی ہوگیا۔ وہ خبر لائے ہیں۔ یہاں فاعل مذکر جمع ہیں۔ اس لئے نہ صرف فعل کی شکل تبدیل ہوئی ہے بلکہ امدادی فعل بھی تبدیل ہوگیا۔ یعنی پہلےلایا سے لائے ہوا، اورپھر ہے بدل کر ہیں ہوگیا۔ہے اور ہیں امدادی فعل ہیں۔

حال احتمالی

اس میں زمانہ حال کے کسی فعل میں احتمال یعنی امکان پایا جاتا ہے۔ جیسے وہ آتا ہوگا یا وہ آرہا ہوگا۔ اس صورت میں کہنے والے کو امید ہے اور وہ ایک امکان ظاہر کررہا ہے۔ انگریزی زبان میں اس مقصد کے لئے اصل فعل کے ساتھ بعض Modal verbs استعمال کئے جاتے ہیں جیسے Might, could, would, should وغیرہ۔

پس اگر کہیں کہ وہ آتا ہوگا تو اس میں جلد ہی ایسا ہونے کا اظہار بھی ہے لیکن اگر کہیں کہ وہ آرہا ہوگا تو اس میں امکانی طور پہ ایک جاری فعل کا اظہار ہے جو ہورہا ہوگا۔ عام طور پہ اس طرح بات کرتے ہوئے بعض اور الفاظ بھی جملے میں آتے ہیں جیسے۔ ممکن ہے، وہ آرہے ہوں۔ امید ہے وہ آرہا ہو۔ کیا تعجب کہ آج چاند نکل آئے اور کل عید ہو۔ جب ایسے الفاظ کا اضافہ کیا جاتا ہے تو گا ہٹا دیا جاتا ہے۔ تاہم جب گا حذف ہوجاتا ہے یعنی ہٹادیا جاتا ہے تو امکان کمزور ہوجاتا ہے۔

بعض اوقات زمانہ حال میں احتمال یا امکان کی پہلی صورت یعنی زمانہ ماضی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ جیسے کرتا ہوگا۔ اس میں عادت پائی جاتی ہے جیسے ہم کسی سے پوچھیں کہ تم نے کبھی اسے ایسا کرتے دیکھا، وہ جواب میں کہے میں نہیں جانتا، کرتا ہوگا۔ تو یہاں صاف طور پہ ایک ایسے امکان کے معنی ہیں جو ماضی میں تھا۔ یعنی ماضی احتمالی۔

جس طرح انگریزی زبان میں خلاصہ بیان کرنے کے لئے ماضی کے واقعات کو حال مطلق یعنی Present indefinite میں بیان کیا جاتا ہے اسی طرح اردو میں بھی ماضی کے واقعات کو حال میں بیان کیا جاتا ہے۔ مثلاً ’اس کے بعد بابر ہند پر حملہ کرتا ہے اور ہندوستانی فوج کو شکست دیتا ہے‘۔ اردو زبان میں اسے حال حکائی کہتے ہیں۔یہ زمانہ حال کی وہ صورت ہے جس میں گزشتہ حالات و واقعات کو زمانہ حال میں بیان کیا جاتا ہے۔ جیسے کہانی میں، آنکھوں دیکھا حال بیان کرنے میں،

مزید امثال حال تمام

میں نے نئے کپڑے پہن لئے ہیں۔(سادہ حالت)۔ آمنہ نماز پڑھ چکی ہے۔ سعید نماز پڑھ چکا ہے۔ فاعل مونث ہو تو چکی ہے، چکی ہیں اور مذکر ہو تو چکا ہے، چکے ہیں۔

کیا آمنہ نماز پڑھ چکی ہے؟ (سوالیہ)۔ نہیں، آمنہ نے نماز نہیں پڑھی ہے۔ کیوں، آمنہ نے نماز کیوں نہیں پڑھی ہے؟۔ آپ لوگوں نے یہ جوتے کہاں سے خریدے ہیں؟ ہم تو نئے جوتے پہلے ہی سے خرید چکے ہیں۔ یہ تمام فقرے حال تمام کے ہیں۔

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں
اور ہزارہا قسم کی بدعات ہر فرقہ اور گروہ میں اپنے اپنے رنگ کی پیدا ہوچکی ہیں۔ تقویٰ اور طہارت جو اسلام کا اصل منشاء اور مقصود تھا جس کے لئے آنحضرت ﷺ نے خطرناک مصائب برداشت کیں جن کو بجز نبوت کے دل کے کوئی دوسرا برداشت نہیں کرسکتا وہ آج مفقود و معدوم ہوگیا ہے۔ جیل خانوں میں جاکر دیکھو کہ جرائم پیشہ لوگوں میں زیادہ تعداد کن کی ہے۔ زنا، شراب اوراتلاف حقوق اور دوسرے جرائم اس کثرت سے ہورہے ہیں کہ گویا یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ کوئی خدا نہیں۔ اگر مختلف طبقات قوم کی خرابیوں اور نقائص پر مفصل بحث کی جاوے تو ایک ضخیم کتاب طیار ہوجاوے۔ ہر دانشمند اور غور کرنے والا انسان قوم کے مختلف افراد کی حالت پر نظر کرکے اس صحیح اور یقینی نتیجہ پر پہنچ جاوے گا کہ وہ تقویٰ جو قرآن کریم کی علّت غائی تھا جو اکرام کا اصل موجب اور ذریعہ شرافت تھا آج موجود نہیں۔ عملی حالت جس کی اشد ضرورت تھی کہ اچھی ہوتی اور جو غیروں اور مسلمانوں میں مابہ الامتیاز سخت کمزور اور خراب ہوگئی ہیں۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ233 ایڈیشن 2016)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

بدعات: بدعت کی جمع، دین میں کوئی ایسی نئی بات جس کا قرآن اور سنت میں وجود نہ ہو، دین میں کوئی نئی رسم۔

طہارت: پاکیزگی، صفائی۔بزرگی، تقدس؛ حُرمت ؛ برگزیدگی۔

منشا: غرض و غایت، سبب، باعث،مرضی، مقصد، مدعا، عندیہ

مصائب: مصیبت کی جمع

بجز: سوائے Except

مفقود و معدوم: کھویا ہوا، غائب، ندارد، ناپید، گم شدہ، جو پایا نہ جائے غیر موجود، مٹایا گیا، فنا کیا گیا۔

جیل خانہ: Prison

جرائم پیشہ: Criminal

اتلاف حقوق: حقوق کا کھونا، نقصان، بربادی۔

طبقاتِ قوم: Different classes of a nation

مفصل: تفصیلی Detailed

ضخیم: بڑے حجم والا، بڑی جسامت والا، موٹا، دبیز۔

علّتِ غائی: مقصود اعلیٰ، اصل سبب، جس سبب کے لیے کوئی کام کیا جائے۔

اصل موجب: بنیادی وجہ

مابہ الامتیاز: وہ چیز یا خصوصیت جو کسی شے کو دوسروں سے الگ پہچان دے۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ