احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو (الحدیث)
قسط نمبر 38
حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
معاشرت
’’اس الہام (خُذُوالرِّفْقَ۔ اَلرِّفْقَ فَاِنَّ الرِّفْقَ رَأْسُ الْخَیْرَاتِ۔ ناقل) میں تمام جماعت کے لئے تعلیم ہے کہ اپنی بیویوں سے رفق اور نرمی کے ساتھ پیش آویں۔ وہ ان کی کنیزیں نہیں ہیں۔‘‘ (حضرت مسیح موعودؑ)
معاشرت کرنے کا حکم
- وَعَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ فَاِنۡ کَرِہۡتُمُوۡہُنَّ فَعَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّیَجۡعَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ خَیۡرًا کَثِیۡرًا
(النساء: 20)
اور ان سے نیک سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرو۔ اور اگر تم اُنہیں ناپسند کرو تو عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھ دے۔
عورتوں کے جذبات کا خیال رکھنے کی تلقین
- وَاللّٰہُ جَعَلَ لَکُمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ اَزۡوَاجًا وَّجَعَلَ لَکُمۡ مِّنۡ اَزۡوَاجِکُمۡ بَنِیۡنَ وَحَفَدَۃً وَّرَزَقَکُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ ؕ اَفَبِالۡبَاطِلِ یُؤۡمِنُوۡنَ وَبِنِعۡمَتِ اللّٰہِ ہُمۡ یَکۡفُرُوۡنَ
(النحل: 73)
اور اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے تمہاری جنس میں سے ہی جوڑے پیدا کئے اور تمہیں تمہارے جوڑوں میں سے ہی بیٹے اور پوتے عطا کئے اور تمہیں پاکیزہ چیزوں میں سے رزق دیا۔ تو پھر کیا وہ باطل پر تو ایمان لائیں گے اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کر دیں گے؟
بیوی تسکین کا موجب
- ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّجَعَلَ مِنۡہَا زَوۡجَہَا لِیَسۡکُنَ اِلَیۡہَا ۚ
(الاعراف: 190)
وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیااور اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس کی طرف تسکین کی خاطر مائل ہو۔
عورتوں اور مردوں کے حقوق برابر
- وَلَہُنَّ مِثۡلُ الَّذِیۡ عَلَیۡہِنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۪ وَلِلرِّجَالِ عَلَیۡہِنَّ دَرَجَۃٌ ؕ
(البقرہ: 229)
اور اُن (عورتوں) کا دستور کے مطابق (مَردوں پر) اتنا ہی حق ہے جتنا (مَردوں کا) اُن پر ہے۔ حالانکہ مَردوں کو ان پر ایک قسم کی فوقیت بھی ہے۔
نیکی کے اجر میں مرد اور عورت دونوں برابر ہیں
- فَاسۡتَجَابَ لَہُمۡ رَبُّہُمۡ اَنِّیۡ لَاۤ اُضِیۡعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنۡکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی
(آل عمرن: 196)
پس اُن کے ربّ نے اُن کی دعا قبول کرلی (اور کہا) کہ میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کا عمل ہرگز ضائع نہیں کروں گا خواہ وہ مَرد ہو یا عورت۔
مرد قوام ہے اور نان و نفقہ کا ذمہ دار ہے
- اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ وَّبِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ
(النساء: 35)
مرد عورتوں پر نگران ہیں اس فضیلت کی وجہ سے جو اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر بخشی ہے اور اس وجہ سے بھی کہ وہ اپنے اموال (ان پر) خرچ کرتے ہیں۔
عورت کی کمائی پر اُسی کا حق ہے
- لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَلِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ
(النساء: 33)
مردوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو وہ کمائیں۔ اور عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو وہ کمائیں۔
عورتیں مردوں کا اور مرد عورتوں کا لباس ہیں
- ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمۡ وَاَنۡتُمۡ لِبَاسٌ لَّہُنَّ
(البقرہ: 188)
وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔
بیویاں کھیتی ہیں، ان کے پاس جانے کا حکم
- نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُمۡ ۪ فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُمۡ
(البقرہ: 224)
تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں۔ پس اپنی کھیتیوں کے پاس جیسے چاہو آؤ۔
حیض کے دنوں میں بیویوں کے پاس نہ جاؤ
- وَیَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡمَحِیۡضِ ؕ قُلۡ ہُوَ اَذًی ۙ فَاعۡتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الۡمَحِیۡضِ ۙ وَلَا تَقۡرَبُوۡہُنَّ حَتّٰی یَطۡہُرۡنَ ۚ فَاِذَا تَطَہَّرۡنَ فَاۡتُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ
(البقرہ: 223)
اور وہ تجھ سے حیض کی حالت کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ تُو کہہ دے کہ یہ ایک تکلیف (کی حالت) ہے۔ پس حیض کے دوران عورتوں سے الگ رہو اور ان سے اِزدواجی تعلقات قائم نہ کرو یہاں تک کہ وہ صاف ہو جائیں۔ پھر جب وہ پاک صاف ہوجائیں تو ان کے پاس اسی طریق سے جاؤ جیسا کہ اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے۔
باغیانہ رویہ رکھنے والی عورتوں سے سلوک کا طریق
وَالّٰتِیۡ تَخَافُوۡنَ نُشُوۡزَہُنَّ فَعِظُوۡہُنَّ وَاہۡجُرُوۡہُنَّ فِی الۡمَضَاجِعِ وَاضۡرِبُوۡہُنَّ ۚ فَاِنۡ اَطَعۡنَکُمۡ فَلَا تَبۡغُوۡا عَلَیۡہِنَّ سَبِیۡلًا
(النساء: 35)
اور وہ عورتیں جن سے تمہیں باغیانہ رویے کا خوف ہو تو ان کو (پہلے تو) نصیحت کرو،پھر ان کو بستروں میں الگ چھوڑ دو اور پھر (عند الضرورت) انہیں بدنی سزا بھی دو۔ پس اگر وہ تمہاری اطاعت کریں تو پھر ان کے خلاف کوئی حجت تلاش نہ کرو۔
(نوٹ: نافرمان اور باغی عورتوں کے بارہ میں اس آیت میں درج ذیل احکام ہیں)
- نصیحت کرو۔
- اگر وہ نصیحت نہ پکڑیں تو بستروں پر الگ چھوڑ دو۔
- پھر (عندالضرورت) انہیں بدنی سزا بھی دو۔
- اگر وہ تمہاری اطاعت کرنے لگیں تو پھر ان کے خلاف کوئی حجت تلاش نہ کرو۔
حق مہر ادا کرنا ضروری ہے
فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ فَرِیۡضَۃً
(النساء: 25)
پس اُن کو اُن کے مہر فریضہ کے طور پر دو اس بنا پر کہ جو تم اُن سے استفادہ کر چکے ہو۔
خوش دلی سے حق مہر ادا کرنا چاہئے
وَاٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِہِنَّ نِحۡلَۃً
(النساء: 5)
اور عورتوں کو ان کے مہر دِلی خوشی سے ادا کرو۔
حق مہر مقرر ہونے کے بعد
باہم رضامندی سے تبدیل کرنا
وَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا تَرٰضَیۡتُمۡ بِہٖ مِنۡۢ بَعۡدِ الۡفَرِیۡضَۃِ
(النساء: 25)
اور تم پر کوئی گناہ نہیں اس بارہ میں جو تم مہر مقرر ہونے کے بعد (کسی تبدیلی پر) باہم رضامند ہو جاؤ۔
اگر عورتیں خوشی سے مہر میں سے کچھ دے دیں
تو پھر اسے ضرور کھاؤ
فَاِنۡ طِبۡنَ لَکُمۡ عَنۡ شَیۡءٍ مِّنۡہُ نَفۡسًا فَکُلُوۡہُ ہَنِیۡٓــًٔا مَّرِیۡٓــًٔا
(النساء: 5)
پھر اگر وہ اپنی دِلی خوشی سے اس میں سے کچھ تمہیں دینے پر راضی ہوں تو اُسے بلا تردّد شوق سے کھاؤ۔
(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ311تا317)
(صبیحہ محمود۔ جرمنی)