اطفال کارنر
برکات خلافت
تقریر
’’خلافت‘‘ خاء کی زیر کے ساتھ پانچ حرفی نہ صرف عربی لفظ ہے بلکہ ایک ایسا بابرکت ادارہ (Institution) ہے۔ جس کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام کی صورت میں براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کے لقب سے ہوتا ہے۔ لیکن آج مجھے ایک ایسی خلافت کی برکات و فیوض کا ذکر کرنا ہے۔ جو ایک نبی کی وفات کے بعد شروع ہوتی ہے اور جب تک اللہ تعالیٰ چاہے صفحہ ہستی پر قائم رہ کر اپنی برکات بکھیرتی اور لوگوں کو مستفیض کرواتی ہے۔
ویسے تو میں خلافت ِ راشدہ کی انگنت برکات کا تذکرہ کرنے لگوں تو میری تقریر کا وقت ختم ہو جائے۔ لیکن آج میں اس مختصر سے وقت میں خلافت ِ احمدیہ کی برکات کا ذکر اختصار کے ساتھ کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے خلافت کی برکات کا ذکر قرآن کریم میں مختلف مقامات بالخصوص سورۃ النور آیت 56۔57 میں فرمایا ہے جو یہ ہیں۔
1۔ ایمان اور اعمال صالحہ بجا لانے والوں کے ساتھ خلافت کے قیام کا وعدہ۔ جب تک خلافت قائم رہے گی تب تک خلافت پر ایمان لانے والے لوگ حقیقی معنوں میں مومن اور اعمال ِ صالحہ سے مزین رہیں گے۔
2۔ تمنکت دین یعنی دین مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائے گا۔
3۔ خلافت سے ہر خوف امن میں تبدیل ہوگا اور جماعت پُرامن رہ کر ترقی کرتی چلی جائے گی۔
4۔ توحید، اللہ تعالیٰ کی وحدانیت قائم رہے گی۔
5۔ نماز کا قیام، زکوٰۃ کی ادائیگی اور کامل اطاعت کے نمونے دکھلانا بھی اس کی برکات میں شامل ہیں۔
آج صفحہ ہستی پر مسلمانوں میں صرف آپ ہاں صرف آپ وہ مبارک وجود ہیں جن میں خلافت قائم ہے۔ اور ہمارے خلیفہ وقت کو اب تمام دنیا میں Khalifa of Islam کا لقب مل چکا ہے جبکہ باقی مسلمان خلافت کی تلاش میں مارے مارے سرگرداں پھرتے، خلافت کی ضرورت اور اہمیت پر تقاریر کرتے، ریلیاں نکالتے اور سڑکوں پر جلوس نکالتے نظر آتے ہیں۔ ان کا اس امر کا اظہار کہ خلافت ہونی چاہیے اپنی ذات میں خلافت کی برکات اور فیوض کا اعلانیہ اعتراف ہے۔ ان نام لیوا مسلمانوں کو کیا معلوم کہ خلافت انعامِ خداوندی ہے جو ان شرائط پر پورا اترنے والے مسلمانوں کو دی جاتی ہے جن کا ذکر اُوپر ہو چکا ہے۔آئیں! اختصار کے ساتھ ان برکات کا احاطہ کرتے ہیں جو اُوپر بیان ہوئی ہیں۔
نمبر 1۔ اللہ کے فضل سے جماعت احمدیہ میں خلافت کامیابی کے ساتھ قائم و دائم ہے۔ جس سے ثابت ہوا کہ جماعت احمدیہ میں کامل ایمان لانے والے اور اعمالِ صالحہ بجا لانے والے مبارک وجود موجود ہیں۔ بالخصوص آج کے اس مادہ پرست دور میں اللہ تعالیٰ نے ایسے وفادار احمدی عطا کیے ہیں جو اپنے جان، مال، وقت اور عزت کی قربانی کرنے میں دوسروں سے کم نہیں بلکہ پیش پیش ہیں۔
نمبر 2۔ اللہ تعالیٰ جماعت کو دنیا بھر میں ایسے تمکنت عطا کر رہا ہے کہ دنیا بھر کے بادشاہوں کے محلات میں احمدیت کو اسلام کے نمائندہ کے طور پر مقام ملتا اور ادب و احترام سے پیش آتے ہیں۔ جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے وہ اس سوچ میں گُم ہیں کہ ہم کس طرح احمدیوں کو اس دنیا سے ختم کریں۔ یہ تو مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے جارہے ہیں بلکہ یوں کہنا درست ہوگا کہ وہ اب زمینی حدود سے نکل کر آسمانی حدود میں داخل ہو چکے ہیں۔ جن سے اب مقابلہ ممکن نہیں۔
نمبر 3۔ جماعت میں ہر آنے والا خوف، خلافت کی برکت سے امن میں تبدیل ہوا۔ کیا کیا پہاڑ نہیں توڑے گئے۔ جانیں لی گئیں۔ جائیدادیں جلائی گئیں۔ اب تو تعلیمات پر قدغنیں لگانے کے منصوبوں پر دشمن عمل پیرا ہے۔ لیکن خلیفۃ المسیح نے ہر موقع پر پُر امن رہنے کی تعلیم دے کر ہمیں محفوظ کروایا بلکہ یوں کہنا مناسب ہو گا کہ آٹے میں سے بال کی طرح نکال کر ہمیں رکھا اور دشمنوں کی روکیں ہمارے لیے روکیں ثابت نہ ہوئیں بلکہ ایم ٹی اے کے ذریعہ اسلام احمدیت کی حسین تعلیمات کو ہمارے تک پہنچا کر خوف کو امن میں بدل دیا۔
مبارک وہ جو اب ایمان لایا
صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا
وہی مے ان کو ساقی نے پلا دی
فسبحان الذی اخزی الاعادی
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس مبارک نظام سے اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو وابستہ رکھیں اور برکات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔
رہیں گے خلافت سے وابستہ ہم
جماعت کا قائم ہے اس سے بھرم
نہ ہوگا کبھی اپنا اخلاص کم
بڑھے گا اسی سے ہمارا قدم
(فرخ شاد)