جماعت احمدیہ کے ذریعہ
اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں خلافت خامسہ کاعظیم الشان کردار
قسط 5
پریس میں کانفرنس کاچرچا اور شاملین کے تاثرات
اس مذاہب عالم کانفرنس کو لندن اور یورپی ممالک کے میڈیا میں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی جن میں حضور انور کی طرف سے کی گئی قیام امن کی کوششوں کو سراہا گیا۔ چند شاملین میں سے تاثرات یہ ہیں:
Stein Villumstad یورپین کونسل فار ریلیجس لیڈرز کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ ’’اس طرح مل جل کر بیٹھنا اور مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا ایک دوسرے کی بات کو حوصلے سے سننا اور پھر سب کا یہ تسلیم کرنا کہ ہم سب امن کے خواہاں ہیں۔‘‘
انگلستان میں گریناڈا (Grenada) کے ہائی کمشنر He Joselyn Whiteman نے کہا کہ ’’یہ بہت زبردست تقریب تھی۔ یہ بات کہ اتنے سارے مذاہب ایک ہی چھت کے نیچے اس طرح اکٹھے ہو سکتے ہیں جہاں ہمارے ایمانوں میں اضافہ کا باعث ہے۔ وہاں یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ آج کل دنیا کے مسائل کے حل کے لئے لوگوں کو اکٹھا کس طرح کیا جاسکتا ہے۔‘‘
Mak Chishty، جو لنڈن میں میٹروپولیٹن پولیس میں کمانڈر ہیں نے کہا کہ ’’مجھے آج کی تقریب میں یہ بات اچھی لگی کہ ہر کسی نے اپنے مذہب کی خوبیاں بیان کیں۔‘‘
یورپین پارلیمنٹ میں لندن کے نمائندے Dr. Charles Tannock MEP نے برملا کہا: ’’مستقبل میں اس رستہ کو اپنانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ ہم سب خدا تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور ہم یہ نہیں مان سکتے کہ خدا تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ ہم مذہب کے نام پر ایک دوسرے سے لڑتے چلے جائیں۔‘‘
Berridge انگلستان کی پارلیمنٹ کی ’’آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ‘‘ (APPG) آن انٹرنیشنل فریڈم آف ریلیجن کی چیئر پرسن ہیں نے کہا: ’’مجھے آل پارٹی گروپ برائے مذہبی آزادی کی چیئر مین ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ میں جانتی ہوں کہ احمدیہ کمیونٹی کس طرح دوسروں کی فلاح و بہبود کے لئے خدمات کرتی چلی جا رہی ہے۔‘‘
Kay Carter جو انگلستان کی پارلیمنٹ کے آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ (APPG) آن انٹرنیشنل فریڈم آف ریلیجن کے ممبر ہیں نے کہاکہ ’’امام جماعت احمدیہ نے جو کہا کہ تمام مذاہب میں بنیادی بات ایک ہی نظر آتی ہے یعنی محبت، رواداری اور امن۔‘‘
ناروے کی ایک سیاسی پارٹی Christian Republic کے Billy Tranger نے کہا کہ ’’امام جماعت احمدیہ نے اپنے خطاب کے آخر میں ایک بہت ہی اہم پیغام دیا ہے کہ ہم سب کو مل کر امن کے قیام کے لئے کام کرنا چاہیے۔ یونیورسٹی آف ایمسٹرڈم کے پروفیسرProf. Dr. T. Sunier نے کہا کہ ’’امام جماعت احمدیہ نے بڑے واشگاف الفاظ میں یہ ثابت کیا ہے کہ اسلام اور قرآن کی تعلیمات تشدد کی بجائے امن کے قیام پر زور دیتی ہیں۔‘‘
آئر لینڈ سے ایک شامل ہونے والے نے کہا کہ ’’میں اس کانفرنس میں شامل ہوا اور یہاں پر جو پیغام مجھے ملا ہے اس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘‘
جہانگیر سارو صاحب جو یوروپین کونسل آف ریلیجیس لیڈرز سے تعلق رکھتے ہیں نے کہا کہ ’’میں مذہباً زرتشتی ہوں۔ میں اس تقریب سے بہت متأثر ہوا ہوں۔‘‘
رابن ہسّی جو (مذہبی تعلیمات کے استاد ہیں) نے کہا کہ ’’اس قدر روحانیت سے پُر یہ تقریب ہو گی مجھے نہیں معلوم تھا۔‘‘
Canon Dr. Cane نے کہا: ’’کچھ عرصہ پہلے لوگ یہ سمجھنے لگ گئے تھے کہ ہمیں مذہب کی ضرورت نہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ بات حتمی طور پر ثابت ہو چکی ہے کہ یہ بات سراسر بے بنیاد ہے۔‘‘
بیلجیم کی یونیورسٹی آف Antwerpen سے Dr Lydia نے کہا کہ ‘‘اسلام اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی تعلیمات کے حوالہ سے امام جماعت احمدیہ کے خطاب سے وہ بے حد متاثر ہوئے ہیں۔ Santiago Catala Rubio (سنتی آگو کتالہ روبیو) صاحب (میڈرڈ یونیورسٹی میں ریلجنز کے پروفیسر اور کئی کتابوں کے مصنف)نے کہا کہ ’’احمدیہ مسلم جماعت کا نعرہ‘‘محبت سب کیلئے نفرت کسی سے نہیں’’تمام مذاہب کا خلاصہ ہے۔‘‘
میگِل گارسیا (Miguel Garcia) نے کہا کہ ’’یہ انتہائی مثبت قدم تھا۔ مَیں جماعت احمدیہ کو اس تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتاہوں۔‘‘
خلافت خامسہ میں تحریک وقف نوکے بابرکت پھل
حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کی جاری فرمودہ واقفین نو کی تحریک اپنے آغاز3اپریل 1987ء سے بلوغت کے بعد خلافت خامسہ میں ایک باشعور ذمہ دار عمر کو پہنچ چکی ہے اوریہ پودا اپنے پھل دینے لگا ہے۔
ہمارے موجودہ امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنی خلافت کے آغاز سے خلافت رابعہ کے اس پودے کو خوب سینچا اور اس تحریک کے نونہالوں کو اپنی آغوش میں لے لیا اور بلوغت میں قدم رکھتی اس نسل کی پرورش اور تربیت کے لیے ہر لمحہ نگرانی اور رہ نمائی فرمائی۔
الغرض اس تحریک کا بچہ بچہ اپنے دو محبوب خلفاء کی پدرانہ شفقت کے سایہ تلےپل کرجوان ہوا ہے جنہوں نے بے پناہ مصروفیات کے باوجود ان واقفین نو پر توجہ کرتے ہوئے اپنی صحبت میں ایسی رہ نمائی کی ہے کہ وہ اپنے حقیقی مقصد کو پانے والے ہوں اور وقف کی اہمیت کے ساتھ آئندہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے صحیح رنگ میں خلافتِ احمدیہ کے سلطان نصیر اور جماعتِ احمدیہ کے خدمت گار بننے والے ہوں۔
اس کے لیے خطبات جمعہ، بر اجتماعات وقف نو اور پھر دیس بدیس وقف نو کلاسز میں ان واقفین نو کو برکت بخشی اور بیش بہا قیمتی نصائح سے نوازا بلکہ ہر موقع پر واقفین نو کا ایک علیحدہ تشخص قائم فرمایا ان پر شفقت کی نظر ڈالی اور انفرادی ملاقاتوں میں بھی ان پر خصوصی توجہ فرمائی تا وہ اپنے اصل مقام کو سمجھنے والے ہوں اور جماعت کے ہر طبقہ اورہر ملک سے آنیوالے یہ واقفین اس صدی کے لیے خداتعالیٰ کے حضور پیش کیا جانےوالا بہترین تحفہ ثابت ہوں۔ آمین
27جون 2003ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے اپنے خطبہ جمعہ میں واقفین نو کے والدین کو توجہ دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ آئندہ۔۔۔مبلغین کی بہت بڑی تعداد کی ضرورت ہے اس لیے اس نہج پر تربیت کریں کہ بچوں کو پتہ ہو کہ اکثریت ان کی تبلیغ کے میدان میں جانے والی ہے۔
(بحوالہ الفضل انٹرنیشنل22اگست2003ءصفحہ5تا8)
چنانچہ اس وقت دنیا بھر میں کل پچھترہزارپانچ سو بائیس75522واقفین نو میں سےچوالیس ہزارچھ سو ستانوے44697واقفین نو لڑکے اورتیس ہزارآٹھ سو پچیس30825واقفات نو لڑکیاں ہیں۔اس وقت پاکستان بھرمیں ایک سو آٹھ108شعبہ جات میں اٹھارہ سو بتیس1832 واقفین نو اورسات سو ستائیس727 واقفات نو کل دوہزارپانچ سوانسٹھ2559 اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد میدان عمل میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔جن میں سےآٹھ سو اکاون851 جامعہ احمدیہ میں، اٹھاسی88 مدرسة الظفر میں، ایک سو اناسی179 اکاؤنٹس کے شعبہ میں، ایک سوچوون154 کمپیوٹر سائنس میں، ایک سو چھبیس126 ایجوکیشن میں، چورانوے94 حفاظ قرآن، بانوے92 میڈیکل کے شعبہ میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
صرف (ربوہ)پاکستان میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد میدان عمل میں کام کرنیوالے واقفین نو کی تعدادایک ہزارپانچ سوپچانوے1595 ہے جن میں آٹھ سو انیس819 مربیان سلسلہ، ستاسی87 معلمین سلسلہ، سات7 نائب وکیل یا نائب ناظر، دوسوآٹھ208 اساتذہ، بتیس32 ایم اے انتظامیہ، تین سو ساٹھ360 کارکنان دفاتر، بتیس32 نرسنگ پیرا میڈیکل سٹاف، اٹھارہ18 ڈاکٹرز و سائیکالوجسٹ، دو2 ہومیو ڈاکٹرز، آٹھ8 فارماسسٹ، چھ6 انجنیئرز، دو2 ڈسپنسر، ایک1 ڈینٹسٹ، پانچ5 فزیوتھراپسٹ، سات7 لیبارٹری ٹیکنیشن، سات3 لائبریری سائنس میں خدمات کی توفیق پارہے ہیں۔
دنیا کے ایک سو بارہ 112 مختلف شعبہ جات میں دو ہزار چار سو اٹھہتر2478 واقفین نو زیر تعلیم ہیں جو آئندہ جماعت احمدیہ کی خدمت کےلیے تیار ہورہے ہیں۔
پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں تین ہزارایک سو نواسی3189 واقفین نواپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اہم شعبہ جات میں سرگرم عمل ہیں اورتین ہزاردوسوستاون3257 واقفین نو مختلف شعبہ جات میں زیر تعلیم ہیں۔
نئے جامعہ احمدیہ (یونیورسٹیز) کا قیام
احباب جماعت کی تعلیم و تربیت وہ اہم پہلو ہےجس کےلئے مربیان سلسلہ کی تیاری کے لئے قادیان میں پہلے مدرسہ احمدیہ اور پھرجامعہ احمدیہ کی بنیاد رکھی گئی۔تقسیم پاک وہند کے بعد دوسرا جامعہ احمدیہ ربوہ میں قائم ہوا۔خلافت رابعہ میں تیسرا جامعہ احمدیہ بنگلہ دیش میں شروع ہوگیا۔خلافت خامسہ کا بابرکت دور حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کی تحریک وقف نو کے پھل تیار ہونے کا بھی دور ہے اس میں واقفین نو کی فوج ظفر موج کثیر تعداد میں دینی و تعلیمی تربیت کےبعد میدان عمل میں آنے لگی اس سلسلہ میں جماعتی ضرورت کے مطابق حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے 19 سالہ عہد میں دنیا بھر میں آٹھ 8 نئے بڑےجامعات قائم ہونے کے بعد اب ان کی تعداد گیارہ11 ہو چکی ہے۔ نئے جامعات کینیڈا۔یوکے، جرمنی، غاناانٹرنیشنل سیرالیون، بنگلہ دیش، ، بورکینا فاسو، یوگنڈا کے ممالک میں قائم ہوئے ہیں۔
ان جامعات سے ایسے مربی اور مشنری فارغ التحصیل ہوتے ہیں جو دنیا بھر میں پھیلے افراد جماعت کی تعلیم و تربیت اور اشاعت اسلام کی ذمہ داری بھی ادا کرتے ہیں۔
خلافت خامسہ میں خدمت انسانیت
حضرت مسیح موعودؑ نے شرائط بیعت میں نویں شرط یہ رکھی تھی کہ ’’عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خدا داد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا۔‘‘
جس پر جماعت احمدیہ اور اس کے افراد خدا کے فضل سے صدق دل سے عمل پیرا رہتے ہیں۔خلافت خامسہ میں خدمت انسانیت، تعلیم اور صحت وغیرہ کے شعبوں میں بھی غیر معمولی مساعی عمل میں آچکی ہیں۔
نصرت جہاں سکیم
حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی جاری فرمودہ نصرت جہاں سکیم کے تحت بھی مغربی افریقہ کے مختلف ممالک میں گزشتہ 19 سالوں میں بھی دکھی انسانیت کی امداد کی جا رہی ہے چنانچہ اس کے تحت بارہ12ممالک میں سینتیس 37 ہسپتالوں اور کلینکس میں پچاس50 سے زائد ڈاکٹرز خدمت خلق کا مقدس فریضہ ادا کر رہے ہیں۔ خلافت خامسہ میں تین سو300 سے زائد نئے سکول کا قیام عمل میں آیا اور اب اس سکیم کے تحت چھ سواسی680 سے زائد سکولز غریب ممالک میں علم کی روشنی پھیلا رہے ہیں۔
ہیومینٹی فرسٹ
ہیومینٹی فرسٹ کا آغاز خلافت رابعہ میں 1995 میں ہوا تھا خلافت خامسہ کے انیس19 سالوں میں اس ادارہ نے بھی خدمت انسانیت میں نئی منازل طے کی ہیں۔ IAAAEجہاں امدادی اور فنی ضروریات مہیاکرتی ہے ہیومنٹی فرسٹ ان منصوبوں کے لئے وسائل فراہم کرتی ہے۔ اس وقت ہیومنٹی فرسٹ ساٹھ60ممالک میں رجسٹر ہو کر خدمت انسانیت کے کاموں میں عالمی سطح پرغیر معمولی خدمت کی توفیق پا رہی ہے چنانچہ اس عظیم الشان ادارہ کے ذیلی 8 شعبہ جات1۔نالج فار لائف2۔واٹر فار لائف3۔فوڈ سیکیورٹی4۔گلوبل ہیلتھ 5۔آرفن کیئر6۔دنیاوی آفات میں امداد7۔گفٹ آف سائٹ8۔کمیونٹی کیئر کے تحت لاکھوں کی تعداد میں دنیا بھر کی دکھی انسانیت کی مدد کی جا چکی ہے۔جس کا مختصراً جائزہ درج ذیل ہے۔
1۔نالج فار لائف:
نالج فار لائف پروجیکٹ کے تحت دنیا بھر میں انسٹھ69سکول، بائیس22 ٹریننگ سنٹرز، قائم کیے جا چکے ہیں جن سے دولاکھ چھتیس ہزارچارسو236400 بچے اور ستاسٹھ ہزارپانچ سو67500 نوجوان علم کی روشنی حاصل کر چکے ہیں۔ ان ٹریننگ سنٹرز سے مختلف قسم کے ہنر سیکھ کر نوجوان اپنے کاروبار شروع کر کے اپنے روزگار کا انتظام کر رہے ہیں۔ اسی طرح اس شعبہ کے تحت ورچوئل یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ بھی جاری ہے۔ اس پروگرامکے تحت پاکستان میں ضلع تھرپارکر کی تین3تحصیلوں میں اب تک پانچ5پرائمری سکولز کااجراء کیا گیا جس کے ذریعہ کل پانچ سو پچھتر575بچوں کوپندرہ15اساتذہ کے ذریعہ بنیادی تعلیم کی سہولت مہیا کی جارہی ہے۔
2۔واٹر فار لائف
اس شعبہ کے تحت مختلف ممالک میں چارہزارایک سو اکسٹھ4161کنوئیں، واٹر پمپس اور سولر پول نصب کیے گئے ہیں جن سے پینتالیس45 لاکھ سے زائد افراد فائدہ اٹھا رہے ہیں۔پاکستان میں تھرپارکراورچترال کے اضلاع میں اب تک ایک ہزار پچھتر1075 میٹھے پانی کے کنوئیں لگائے گئے جس سے کل آٹھ لاکھ چوراسی ہزارسولہ884016افراد اورستائیس لاکھ اٹھہترہزارآٹھ سو پینسٹھ2778865مویشی مستفیض ہورہے ہیں۔
پاکستان کے پانچوں صوبوں کے اٹھارہ18اضلاع میں نوسوسینتالیس947نلکا جات لگائے گئے۔جن سے چھ لاکھ ستاسی ہزارنو سو پندرہ687915افراد اوردولاکھ انچاس ہزارچار سو اکاسی 249481مویشی استفادہ کررہے ہیں۔
آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی میں چھبیس26واٹر الیکٹرک پمپ لگائے گئے اوراس علاقہ کے احمدی و غیر از جماعت تمام لوگ اور مال مویشی استفادہ کررہے ہیں۔
سندھ میں ضلع عمرکوٹ میں احمدی اور ہندوآبادی پر مشتمل دو گاؤں صادق پور اور تحریک آباد میں خصوصی سولر واٹر پاور پمپس لگائے گئے جس سے دونوں دیہاتوں کےچارہزار4000افراداورآٹھ ہزارپانچ سو8500 مویشی مستفیض ہورہے ہیں۔جہاں پینے کو صاف پانی میسر نہیں وہاں واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی نصب کیے گئے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے گاؤں چک نمبر58/3ٹکڑامیں یہ منصوبہ زیرتکمیل ہے۔
3۔فوڈ سیکیورٹی
اس پروگرام کے تحت 32 لاکھ سے زائد افراد کو فوڈ پیکس اور فوڈ بنکس قائم کر کے فائدہ پہنچایا گیا ہے۔
اس شعبہ کے تحت قربانی پراجیکٹ پر بھی جاری ہے چنانچہ سال 2021ء میں چھپن56 مما لک میں قربانی کا انتظام کیا گیا اورساڑھے پانچ لاکھ 550000 لوگوں میں گوشت تقسیم کیا گیا ہے۔ گذشتہ 8 سالوں میں چھبیس 26 لاکھ سے زائد افراد نے اس پروگرام سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اس پروگرام کے تحت لوگوں کو فصلیں اگانے میں بھی مدد دی جارہی ہے چنانچہ انہیں بیج کی فراہمی اور آبپاشی میں مدد کی جاتی ہے تا کہ وہ خون فصلیں کاشت کر کے اپنے پاؤں پر خود کھڑے ہو سکیں۔
امسال فوڈ اینڈ سیکیورٹی پروجیکٹ کے تحت مستحق خاندانوں میں ساڑھے تین ہزر3500راشن کے پیکٹ پاکستان کے چار4صوبوں کےچودہ14اضلاع کےدوسودو202دیہات میں تقسیم کیے گئے۔
4۔گلوبل ہیلتھ
گلوبل ہیلتھ پروجیکٹ کے تحت پاکستان بھر کے اضلاع میں ماہر لیڈی ڈاکٹرزکی خدمت سے اب تک پینتالیس45فری میٹرنٹی اینڈ چائلڈ میڈیکل کیمپس کے انعقاد سے کل پینتالیس ہزارپانچ سو اکہتر45571 عورتوں اوربارہ12سال سے کم عمر بچوں نے استفادہ کیا اور انہیں مفت معائنہ اور مفت ادویات کی سہولت دی گئی۔اس شعبہ کے تحت نو9ہسپتال اور میڈیکل کلینکس تعمیر کیے گئے ہیں جہاں لاکھوں لوگ اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس پروگرام کےتحت گوئٹے مالا میں قائم ناصر ہسپتال ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔اس طرح کے دیگر ہسپتالوں کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے۔اس پروگرام کے ذریعہ کرونا وائرس کی وبا میں اٹھہتر78 ممالک میں دس10 لاکھ سے زائد لوگوں کی خدمت کی جا چکی ہے۔
5۔ تحفظ یتامیٰ(Orphan Care)
سیرا لیون، لائبیریا، اور گنی میں یتیم بچوں کے رہائشی سنٹر قائم کیے گئے ہیں اس کے علاوہ یو گنڈا اور بینن میں ایسے کیئر سنٹر کی تعمیر جاری ہے جہاں مفلس اور نادار بچوں کو خوراک، رہائش اور صحت جیسی بنیادی ضروریات فراہم کی جارہی ہیں۔
6۔دنیاوی آفات میں امداد(Disaster Relief)
ہیومنٹی فرسٹ کے اس پروگرام کے تحت دنیا بھر میں آنیوالی آفات میں ریلیف کا کام کیا جاتا ہے۔اس پروگرام کے تحت بیس20 لاکھ سے زائد افراد کی مدد کی جاچکی ہے۔
7۔عطیہ بصارت (Gift of sight)
گفٹ آف سائیٹ منصوبہ کے تحت آنکھوں کے مسائل کا علاج کیا جاتا ہے چنانچہ دنیا بھر میں چالیس40 ہزار سے زائد لوگوں کو فائدہ پہنچایا جا چکا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ضلع تھرپارکر میں اب تک 8بڑے آئی کیمپس کے انعقاد کے نتیجہ میں کل آٹھ ہزار آٹھ سوچورانوے8894افراد استفادہ کرچکے ہیں جبکہ ایک ہزار دوسوچوالیس1244افرادکے موتیا کے کامیاب آپریشن کیے گئے۔
8۔کمیونٹی کیئر (Community Care)
کمیونٹی کیئر پروجیکٹ کے تحت احمدی مستحق افراد کےلیے کمروں، باتھ رومز، کچن، چاردیواری یا مکمل گھروں کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہے۔ جس میں اب تک بائیس22گھرانوں کوباتھ رومز اور ٹائلٹس بنا کر دئیے جارہے ہیں۔اسی طرح گھروں اور کمرہ جات کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے۔اس پرگرام کے تحت شیلٹر بسوں اور اولڈ ہوم سنٹر ز میں خوراک یا دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی کی جاتی ہیں چنانچہ اس پروگرام سے دس10 ہزار کے قریب HYGIENE پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے نیز اس شعبہ کے ذریعہ ساٹھ60 ہزار سے زائد لوگوں کی امداد کی گئی ہے۔
مرکزسلسلہ ربوہ میں صحت کے ادارے
خلافت خامسہ میں ربوہ بھی کئی ادارے صحت کے میدان میں اہالیان ربوہ کے علاوہ پاکستان بھر سے آنیوالے مریضوں کےلیے جن غیرمعمولی خدمات کی توفیق پارہے ہیں ان کی وسعت بڑھ چکی ہے جس کا مختصر ذکر ضروری ہے۔ان میں سرفہرست طاہرہارٹ انسٹی ٹیوٹ ہے۔
طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ
کی خلافت خامسہ میں غیرمعمولی ترقی
فضل عمر ہسپتال میں دل کے مریضوں کے علاج کے لیے ایک الگ انسٹیٹیوٹ قائم کیا گیا۔طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کی تقریب سنگ بنیاد کا انعقاد مورخہ 23 نومبر 2003ء بمطابق 27 رمضان المبارک 1424ہجری بروز اتوار کو ہوا۔یہ ایک لاکھ 20 ہزار 547 مربع فٹ مسقف حصہ پر پھیلا ہوا ہے۔ طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کی عمارت چھ6منزلہ ہے۔یہاں انجیوگرافی اور آپریشنز کے لیے دو الگ الگ تھیٹرز موجود ہیں۔ یہ انسٹیٹیوٹ نہ صرف اپنے علاقہ بلکہ پورے پاکستان کے بہترین ہسپتالوں میں شمار ہوتاہے۔ Times Daily اخبار میں مورخہ23 اکتوبر2017ء کو شائع شدہ مضمون کے مطابق طاہر ہارٹ اپنے معیار اور سہولیات کے اعتبار سے الحمدللہ پاکستان بھر میں کارڈیک سرجری کا بہترین ادارہ بن گیا ہے۔
اس کو ایک منفرد عالمی خصوصیت اس لحاظ سے بھی حاصل ہے کہ دنیا میں کسی شہر جس کی آبادی پچاس ہزار کے لگ بھگ ہو اس میں امراض قلب کے علاج کےلیے ایسی جدید سہولیات موجود نہیں جو مرکز سلسلہ ربوہ میں میسر ہیں۔حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد کے مطابق طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ حقیقتاً ’’انٹرنیشنل ہسپتال اور دارالشفا‘‘ کا مرکز بن چکا ہے۔جس کے ایڈمنسٹریٹرجناب ڈاکٹر مسعودالحسن نوری صاحب بطور واقف زندگی چودہ سال سے زائد عرصہ سے بے لوث محبت کے ساتھ جذبۂ خدمت سے سرشار ہوکر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
طاہرہارٹ انسٹیٹیوٹ کاشعبہ آؤٹ ڈوریکم ستمبر 2007ء سے مریضوں کے لیے کھولا گیا۔جس کے ساتھ ہی شعبہ ECG، شعبہ ایکسرے اور شعبہ Echocardiography کا قیام عمل میں آیا۔اس وقت شعبہ او پی ڈی میں مریضوں کے ماہر ڈاکٹرز سے طبی معائنے کے ساتھ ساتھ امراض کی تشخیص کےلیے مختلف ڈائگناسٹک بھی کیے جارہے ہیں اور مصروف او پی ڈی والے دن تقریباً 400 سے 600 مریض آتے ہیں۔
یکم اکتوبر 2007ء سے ان ڈور مریضان اور ایمرجنسی شعبہ کا آغاز ہوا۔جنوری 2013ء میں مریضوں کےلیےمزید جگہ پیداکرنےکےلیےلیول4 پر میل وارڈ کو CCU-2میں تبدیل کردیاگیا۔اگست 2014ء میں CCU-3 کے اجراء کے ساتھ طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کا شمار پاکستان کے صف اول کے Coronary Care Units میں ہوگیا۔اس کے علاوہ شعبہ انڈور مریضان کےلیے اگست 2019ء میں DC Defibrillators اور ایک جدید ترین Echo Machine خریدی گئی جس سے مریضوں کے ایکو ٹیسٹ کی تعداد میں اضافہ ہوا۔اکتوبر 2019ء میں جدیدترین کارڈیک مانیٹرز اور انفیوژن پمپس خریدے گئے۔کارڈیک مانیٹرز کے ساتھ سینٹرل مانیٹرنگ سسٹم بھی قائم کیا گیا ہے۔
15 نومبر 2007ء سے ڈائیگناسٹک اینڈ انٹر نیشنل پروسیجرز(اینجیو گرافی، اینجیو پلاسٹی اور پیس میکر)کی سہولیات کا آغاز ہوا۔6 جنوری 2013ء سی ٹی سکین کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
جنوری 2014ء میں شعبہ سلیپ لیب کا قیام عمل میں آیا اور مشین بھی لاکر انسٹال کی گئی۔
نومبر2007ء میں طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کی پہلی Cath Lab مکمل تیار ہوگئی جس کے بعد اینجیوگرافی اور اینجیوپلاسٹی شروع کردی گئیں۔ اس میں اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق سولہ ہزار16000سے زائد پروسیجرز ہوچکے ہیں۔ دسمبر2010ء میں اس شعبہ کو ایک ہزار1000اینجیوپلاسٹیز مکمل کرنے کی توفیق ملی۔نومبر2011ء میں کیتھ لیب1 کےلیے خریدی جانے والی عصر حاضر کی جدید ترین اینجیوگرافی مشین ہسپتال کی تنصیب ہوئی۔ اس جدید ترین مشین کے ساتھ طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کا شعبہ کارڈیک پروسیجرز کا شمار حکومتی ادارے کی طرف سے کی گئی درجہ بندی میں Level-1 میں شامل ہوگیا ہے۔ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ نے شعبہ کارڈیک سرجیکل کا نام ’’Nuruddin Diagnostic& Interventional Laboratory‘‘ مقرر فرمایا ہے۔
جنوری2014ء میں دوسری کیتھ لیب میں جدیداینجیومشین کی تنصیب ہوئی جو Hybrid Angiography Machine کہلاتی ہے اور پاکستان میں پانی نوعیت کی پہلی مشین ہے۔
18؍فروری 2012ء سے شریف ڈائلاسس سنٹر کا آغاز حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عنائیت کردہ ڈائیلیسزمشینوں سے کیا گیا۔ہر ماہ اوسطاً نو سے900 سے ایک ہزار1000 ڈائلائسز سیشن کیے جاتے ہیں۔ فروری 2022ء تک سولہ 16 مشینوں سےاکہترہزاردوسوچوون71254 سیشنز ہوچکے ہیں۔
اس کے علاوہ شعبہ پین کلینک ہے جہاں فزیوتھراپی کی سہولت بھی موجود ہے۔
دسمبر2014ء میں Masroor Diagnostic Center کا آغاز ہوا۔ طاہر ہارٹ کی لیبارٹری میں توسیع کے بعد اس کو Masroor Diagnostic Center Phase1 کا نام دیاگیا۔
اپریل 2021ء میں PCR لیبارٹری کے قیام کا منصوبہ بنا۔اور اس مشین کی خریداری کے بعد اور لیبارٹری کےلیے ایک Bio-Hazard safety کمرے کی تیاری اور مشین کی تنصیب کے بعد فروری 2022ء میں حکومتی ادارے سے انسپیکشن کے بعد پی سی آر لیبارٹری قائم ہوئی۔جہاں سے روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ ہورہے ہیں۔
دسمبر2010ء میں شعبہ اینڈوسکوپی کا آغاز ہوا اور پہلے ماہ اکتیس31 اینڈوسکوپیز ہوئیں۔
شعبہ ایمبولینس و ٹرانسپورٹ کے تحت پانچ5 کارڈیک ایمبولینس اورتین3 گاڑیاں ہر وقت ٹرانسپورٹ کےلیے موجود رہتی ہیں۔
طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کےلیےایک نئے اور جدید طرز کےآکسیجن جنریشن پلانٹ کی انسٹالیشن تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔یہ جدید پلانٹ اس خطے میں جدید ترین پلانٹ ہوگاا اور پرانے آکسیجن پلانٹ سے تین گنا زیادہ آکسیجن پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کے علاوہ عصر حاضر کی جدید ٹیکنالوجی Server Virtualization VMwarev Sphere کامیابی سے لگادی گئی ہے۔
اس کے علاوہ شعبہ سپائرومیٹری، ، شعبہ اینڈوسکوپی، شعبہ نیوکلیئر ریڈیالوجی، شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، شعبہ پاور جنریشن، شعبہ ٹیلی میڈیسن، شعبہ فارمیسی، شعبہ لیبارٹری، شعبہ کارڈیک الیکٹروفزیالوجی اور سرجیکل پروسیجرز میں غیرر معولی کام ہورہا ہے اور کثیر خلقت اس سے مستفیض ہورہی ہے۔
طاہرہارٹ میں ہاؤس جاب ٹریننگ بھی یہاں جاری ہے اور متعدد ڈاکٹرز اپنی ہاؤس جاب یہاں سے مکمل کرچکے ہیں۔
گزشتہ چودہ سال سےدنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے تربیت یافتہ اور تجربہ کار ڈاکٹرز وقف عارضی سکیم کے تحت یہاں تشریف لاکر خدمت انسانیت کرتے ہیں۔
2018ء میں امریکہ کی ہیلتھ کیئر ماہرین کی ایک ٹیم نے طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ کا دورہ کیا اور اپنی رضاکارانہ خدمات کے تجربے کا اظہار کیا۔ اس ٹیم نے اپنی تعطیلات میں سے نو دن طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ، پاکستان، میں رضاکارانہ طور پر خدمات سر انجام دینے کے لئے گزارے ہیں۔اس دوران اس ٹیم نے کُل 13 دل کے آپریشنز کئے جن میں دو minimal invasive valve replacements تھیں جو کہ پاکستان میں پہلی بار کی گئیں ہیں۔ اس ٹیم کے سفر کے اخراجات کے لئے یونیورسٹی آف پٹسبرگ میڈیکل سینٹر نے اپنی خدمات پیش کیں۔جبکہ ہیومینٹی فرسٹ پاکستان نے اس ٹیم کے لئے پاکستان میں قیام کے لئے اخراجات میں خدمات پیش کیں۔
بیسیوں مختلف امراض کے تجربہ کاراحمدی ڈاکٹرزہرسال یہاں آکر وقف عارضی کرتے ہیں اور ہزاروں مریضان کی خدمت میں ٍمصروف رہتے ہیں۔ گزشتہ سالوں میں بھارت، برطانیہ، امریکہ، سپین، ناروے، کینیڈا، آئرلینڈ، جرمنی، آسٹریلیا سے ڈاکٹرز وقف عارضی پر تشریف لاچکے ہیں۔
پھر اندرون و بیرون ملک سے جونیئرڈاکٹرزاور میڈیکل طلباء و طالبات کی آمد کا سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ان تمام افراد کو طاہرہارٹ انسٹیٹیوٹ میں پروفیشنل ٹریننگ کے ساتھ ساتھ مختلف ریسرچ پراجیکٹس پر کام کرنے کاموقع ملتا ہے۔
اس اعلیٰ اور معیاری انسٹیٹیوٹ میں پاکستان کےعلاوہ بیرون ملک سے مریض بھی اپنے علاج کےلیے تشریف لارہے ہیں۔ان میں قادیان بھارت، انڈونیشیا، ماریشس، افغانستان، برطانیہ، امریکہ، غانا اور بینن کے مریض شامل ہیں۔
احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن کا مرکزی دفتر طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں قائم ہے اور 2008ء سے 2019ء تک ہر سال اس ایسوسی ایشن پاکستان کی سالانہ کنونشن یہیں منعقد ہوتی ہے۔اس کے علاوہ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے واقفین نو کی کنونشن کا انعقاد بھی ہوتاہے۔ہیومینٹی فرسٹ کا مرکزی دفتر بھی یہیں قائم ہے۔اس کے علاوہ جنوری 2011ء سے نرسنگ ہاسٹل بھی قائم ہے جہاں قرآن کریم باترجمہ پڑھانے کےلیے کلاس کا اجراء کیا گیا ہے۔
کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کےلیےطاہرہارٹ انسٹیٹیوٹ کے احاطے سے باہرایک ایمرجنسی ہسپتال قائم کیا گیا ہے جہاں طبی امداد سے لے کر سرجری تک کا مکمل سامان مہیا کیا گیا ہے۔ نومبر 2014ء سے سال 2019ء تک ہرسال فلو ویکسینیشن کیمپ کا اہتمام بھی شعبہ او پی ڈی میں کیا جاتا رہا ہے۔
(باقی کل ان شاء اللہ)
(علامہ ایچ ایم طارق)