•مکرم ابن ایف آر بسمل لکھتے ہیں۔
مضمون ’’کچھ یادیں کچھ باتیں‘‘ پڑھا اور بڑا لطف آیا جماعت میں بشیر احمد صاحب سیالکوٹی اور نذیر احمد صاحب سیالکوٹی کے نام کافی معروف ہیں۔ پھر ان کی اولاد میں سے بعض نے وقف کر کے اور خدمت دین کرکے اپنے آباؤ اجداد کا نام اور روشن کر دیا ہے۔ خلفائے مسیح موعود ؑکے ساتھ آپ لوگوں کا للہی تعلق قابل رشک ہیں۔ ان واقعات کو پڑھ کر میرا ذہن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی اس تحریر کی طرف مائل ہوا جس میں آپؑ فرماتے ہیں ’’مرید اور مرشد کے تعلقات ایسے ہوتے ہیں کہ ماں باپ اولاد کو اتنا عزیز نہیں سمجھتے جتنا مرشد مرید کو جانتا ہے‘‘
حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒفرماتے تھے ’’امام جماعت احمدیہ اور جماعت احمدیہ ایک ہی وجود کے دو نام ہیں‘‘ اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ جماعت کے افراد کے ساتھ اس طرح اپنی محبت کا اظہار فرماتے تھے۔
؎الگ نہیں کوئی ذات میری تمہیں تو ہو کائنات میری
ہر مخلص احمدی کی ترقی و عروج خواہ وہ اس کی ذات تک محدود ہو یا من حیث الخاندان ہو، برکات خلافت کا مرہون منت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو پوری وفا اور اخلاص کے ساتھ یہ روحانی رشتہ نبھانے کی توفیق دے اور خلیفہ وقت کے قدموں میں رہ کر زندگی کے دن پورے کرنے کی توفیق دے اور ہمیشہ عجز کے مقام پر رکھ کر خدمت دین و انسانیت کی توفیق دے اور خاتمہ بالخیر کرے۔
•مکرمہ خالدہ نزہت ۔آسٹریلیا سے لکھتی ہیں۔
آپ کے سبھی اداریے لاجواب اور قابل ستائش ہوتے ہیں مگر 14 مئی کی الفضل میں شائع ہونے والا اداریہ’’پھول یونہی کھلا نہیں کرتے بیج کو دفن ہونا پڑتا ہے‘‘ بہت ہی اچھا تھا اور ’’help us help you ‘‘ چھوٹی سی بات سے اتنے گہرے مضمون نکالنا بلاشبہ آپ کا ہی خاصا ہے۔ علامہ ایچ ایم طارق کا مضمون ’’فضل ورحم اور اس کا حصول ‘‘ بہت ہی عمدہ ہے۔ ماشاء اللہ۔
ہمارا پیارا الفضل اسی طرح روشن ستارہ بنا رہے۔ ہم آپ کی ٹیم اور جتنے بھی آپ کے مددگار ہیں ان کے لیے دعا گو ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔
•مکرم اے آر بھٹی لکھتے ہیں۔
روزنامہ الفضل آن لائن مورخہ 19مئی کا شمارہ پڑھنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ اور پیارے نبی ؐ کا فرمان اور حضرت سلطان القلمؑ کے ارشادات ہماری آخرت سنوارنے کے لئے کافی ہیں ۔اس اخبار میں تحریر کردہ مضامین نہایت اعلیٰ اور ایمان افروز ہوتے ہیں۔ مضمون ’’اہل ایمان پرفسق و کفر کی تہمت لگانا‘‘ پڑھ کر دینی روشنی ملی۔ مسیح دوراںؑ کے صحابہ کے واقعات پڑھ کر دعائیں نکلتی ہیں۔ صحابیاتؓ کی قربانیاں بھی کم نہ تھیں۔ حضرت سمیہ بنت خباطؓ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ آج کی دعا اور دیگر تمام تحریرات ہماری تربیت کے لئےنہایت عمدہ ہیں۔ پیارے امام کے فرمان بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان پر عمل کرنے کی توفیق دے آمین۔ فقہی مسائل بھی ہمارے نالج میں اضافے کا موجب ہیں۔غرض روزنامہ الفضل خدا کے فضل سے پورے عالم میں روحانی روشنی پھیلا رہا ہےاور اسی طرح یہ اہل ایماں کی روحانی پیاس بجھاتا رہے۔ اللہ تعالیٰ اسے اور ترقی سے نوازے آمین ۔ خدا تعالیٰ ہمارے پیارے حضور کو صحت و سلامتی سے رکھے۔ آمین
ہزار کوششیں ہوں مگر تائید رب کی لازم ہے
دعاؤں میں برکتیں ہیں تُو انہیں ضرور کرتارہ
خدا جب چاہے گا بھٹی حالات ضرور بدلے گا
التجا کرنا ہے تیرا کام تُو اپنے مولا سے کرتا رہ
خدا تعالی کی تائید ونصرت ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے آمین۔