تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں
قسط 47
دنیا انٹرنیشنل نے اپنی اشاعت 3 ستمبر 2010ء صفحہ7 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’رمضان المبارک اور قبولیتِ دعا‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا۔ اس مضمون کا متن قریباً وہی ہے جو اس سے قبل دوسرے اخبارات کے حوالہ سے گزر چکا ہے۔
پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 3 ستمبر 2010ء صفحہ 15 پر قریباً پورے صفحہ پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’جمعۃ الوداع یا جمعۃ الاستقبال‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس مضمون میں خاکسار نے جمعہ کی اہمیت قرآن و احادیث نبویہﷺ سے بیان کی ہے۔ نیز مسلمانوں میں جو یہ خیال آگیا ہے کہ رمضان کے آخری جمعے میں حاضر ہو کر سارے گناہ بخشوائے جائیں تو پھر سارا سال مسجد میں آنے کی یا جمعہ پڑھنے کی ضرورت نہیں رہتی اس کا رد کیا ہے۔
احادیث نبویہ سے جمعہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے بلکہ اس ضمن میں 7-8 احادیث نقل کی گئی ہیں۔ اس کے بعد جمعۃ الوداع کے تصور کو بیان کیا گیا ہے اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے خطبہ جمعہ (رمضان المبارک) سے دو حوالے نقل کئے گئے ہیں کہ ہمارا وداع تو ایسا ہو جیسا کہ ہم اپنے پیاروں کو جدا ہوتے وقت وداع کرتے ہیں اس وقت ان کی جدائی کی ایک تکلیف ہو رہی ہوتی ہے۔
آخر میں یہ حدیث درج کی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے:
اللہ سے ڈرو، پانچ وقت کی نماز پڑھو، ایک مہینے کے روزے رکھو اور اپنے اموال کی زکاۃ دو اور جب میں کوئی حکم دوں تو اس کی اطاعت کرو، اگر تم ایسا کرو گے تو اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
(ترمذی)
نیویارک عوام نے اپنی شاعت 3 تا9 ستمبر 2010ء صفحہ 10 پر قریباً ¾ صفحہ کا خاکسار کا مضمون بعنوان ’’حجۃ الوداع یا جمعۃ الاستقبال‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ نفس مضمون وہی ہے۔
چینو چیمپئن نے اپنی اشاعت 4 تا 10 ستمبر 2010ء صفحہ A6 پر ایک مختصر سی خبر شائع کی ہے جس کا عنوان ہے:
Interfaith Symposium
’’بین المذاہب کانفرنس‘‘ اخبار نے لکھا کہ جماعت احمدیہ کی چینو کی مسجد میں ایک بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ ’’ٹیری جان‘‘ پاسٹر نے ’’قرآن کریم‘‘ جلانے کا اعلان کیا تھا کہ وہ 11 ستمبر 2010ء کو یہ مذموم حرکت کرے گا۔ اخبار لکھتا ہے کہ
اس ضمن میں امام شمشاد ناصر نے دیگر مذاہب کے نمائندوں کو مسجد بیت الحمید چینو آنے کی دعوت دی تا اس بارے میں حقائق بیان کئے جا سکیں۔ خبر کے آخر میں مسجد کا فون نمبر بھی درج کیا گیا ہے۔
Penny Saver USA یہاں سے ایک میگزین نکلتا ہے جس کا یہ عنوان ہے اس میں صرف اشتہارات ہی ہوتے ہیں۔ ہم نے سوچا کہ اس کے ذریعہ بھی اب تبلیغ کر سکتے ہیں اور اپنا پیغام لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔ یہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ہر طبقہ کے بزنس لوگ خواہ ان کا کاروبار چھوٹا ہو یا بڑا اس کو ضرور دیکھتے ہیں اور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس کے اول صفحہ پر ٹائٹل صفحہ پر ہم نے اپنا رنگین اشتہار شائع کرایا اس کی اشاعت یکم ستمبر 2010ء صفحہ جس کا عنوان یہ تھا:
Love For All Hatred for None
محبت سب کے لئے اور نفرت کسی نہیں
اور اس کے نیچے انگریزی میں یہ بھی لکھا تھا۔
Muslims for Peace
’’مسلمان صرف اور صرف امن کے لئے ہیں‘‘
اس کے نیچے مسجد بیت الحمید کی رنگین تصویر ہے اور مینارۃ المسیح کی تصویر کے ساتھ نیچے لکھا گیا کہ احمدیہ مسلم کمیونٹی دنیا کے 190 ممالک میں مستحکم ہو چکی ہے۔ یہ وہ مسلمان کمیونٹی ہے جو آنے والے مسیح موعود اور امام مہدی پر یقین رکھتی ہے کہ آچکے ہیں اور ان کا نام مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ آپ ہماری ویب سائٹ پر جا کر بھی ہمارے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
اس علاقہ میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہیں تو ہمارا ہفتہ وار ریڈیو پروگرام جو صبح 9:30سے ریڈیو کی اس فریکونسی پر ہوتا ہے KC AM 1050 AMR پر سنیں۔
اس کے بعد مزید معلومات کے لئے بیت الحمید کا ایڈریس فون نمبر اور خاکسار کا فون نمبر درج ہے۔
ڈیلی بلٹن نے اپنی اشاعت 7 ستمبر 2010ء صفحہ A6 پر ایک تصویر کے ساتھ ہماری خبر اس شہ سرخی کے ساتھ شائع کی:مذہبی راہنما ’’قرآن کریم‘‘ کے جلائے جانے کی وجہ سے تشویش میں مبتلا ہیں
یہ خبر Jannise Johnson نے لکھی ہے جو کہ اخبار کے سٹاف رائٹر ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ علاقہ کے بہت سے مذہبی لیڈر اس مقصد کے لئے اکٹھا ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنی تشویش وار غصہ کا اظہار کیا اس بات پر کہ فلوریڈا میں ایک پاسٹر نے اعلان کیاہے کہ وہ 11 ستمبر کو قرآن کو آگ لگائے گا۔ اس میٹنگ کا عنوان یہ رکھا گیا ہے کہ ’’ہمیں ہر مذہب کی مقدس کتاب کا احترام کرنا چاہئے‘‘ اور اس میٹنگ کا اہتمام جماعت احمدیہ مسلمہ کی مسجد بیت الحمید چینو میں کیا گیا ہے۔ قریباً سب مذہبی لیڈرز نے جو یہاں اکٹھے ہوئے تھے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ ہمیں برداشت کا مادہ پیدا کرنا چاہئے۔ اور دوسروں کے مذہبی جذبات اور مذہبی کتب کا بھی تمام مذہبی عمائدین نے اس بات کو رد کیا ہے اور اس بات پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے جو فلوریڈا کے Gainsville کے چرچ کے پادری ٹیری جان نے کہا ہے کہ وہ 11 ستمبر کو سرعام قرآن کو آگ لگائے گا۔ یہودی ربائی اور عیسائی پادریوں نے کہا کہ یہ ایک چھوٹا سا آدمی، چھوٹے سے شہر میں اور جو ایک بہت ہی چھوٹے سے چرچ کو چلا رہا ہے کی یہ حرکت بہت مذموم حرکت ہے۔ اور اس سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ایک مقرر نے کہا کہ اس ٹیری جان کی فیملی کو جرمنی میں بہت سزا ملی ہے اور اب یہ چاہتا ہے کہ اسی قسم کا ماحول مسلمانوں کے ذریعہ یہاں امریکہ میں پیدا کرے۔
ایک اور مقرر نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے خلاف منفی خیالات پیدا کرنے کی روکو روکنا چاہئے۔
امام شمشاد جس نے کہ اس میٹنگ کا اہتمام کیا ہے کہا ہے کہ ہم سب مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور سب کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ امام شمشاد نے مزید کہا کہ میں اس میٹنگ سے خوش ہوں۔
یہ بہت اچھا اور کامیاب اجلاس رہا۔ بہت سے مذہبی عمائدین نے ہماری دعوت کو قبول کیا اور ٹیری جان کی اس سلسلہ میں مذمت کی اور اگر آپ کو احمدیہ مسلم کمیونٹی کے بارے میں مزید معلومات لینی ہوں تو احمدیہ ویب سائٹ سے لے سکتے ہیں۔
الاخبار نے اپنی اشاعت 9ستمبر 2010ء صفحہ9 پر عربی سیکشن میں خاکسار کا مضمون بعنوان ’’رمضان المبارک و عیدالفطر سعید‘‘ شائع کیا۔ اس مضمون میں خاکسار نے دراصل رمضان کی اہمیت، برکات بیان کی ہیں اور ارکان اسلام کے اس رکن کا تذکرہ قرآن کریم کی آیت شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَالۡفُرۡقَانِ ۚ فَمَنۡ شَہِدَ مِنۡکُمُ الشَّہۡرَ فَلۡیَصُمۡہُ ؕ وَمَنۡ کَانَ مَرِیۡضًا اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنۡ اَیَّامٍ اُخَرَ ؕ یُرِیۡدُ اللّٰہُ بِکُمُ الۡیُسۡرَ وَلَا یُرِیۡدُ بِکُمُ الۡعُسۡرَ ۫ وَلِتُکۡمِلُوا الۡعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ہَدٰٮکُمۡ وَلَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ (البقرہ: 186) اور سورۃ الاعراف آیت 27 کی تشریح بھی کی گئی ہے۔
یہ مبارک مہینہ انسان کے روحانی امراض کے دفع کے لئے آتا ہے۔ جس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ پھر اسلامی طریق عیدالفطر منانے اور صدقۃ الفطر کے احکامات وغیرہ بیان کئے گئے ہیں اور آخر میں ایڈریس اور فون نمبر دیئے گئے ہیں۔
ویسٹ سائڈ سٹوری نیوز پیپر نے اپنی اشاعت 9 ستمبر 2010ء صفحہ 8 پر ہمارا تبلیغی اشتہار ¼ صفحہ کا شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے۔ ’’اسلام میں دہشت گردی کلیۃً منع ہے‘‘
’’مسلمان صرف امن کے لئے ہیں‘‘ اگرمزید معلومات حاصل کرنی ہیں تو ہمارے دیئے گئے فون نمبر یا ایڈریس یا ویب سائٹ اور اس علاقہ میں ہونے والے جلسہ سالانہ میں شرکت کریںَ مسجد بیت الحمید کی تصویر بھی ہے اور ریڈیو پروگرام کا وقت اور جس فریکونسی پر سناجا سکتا ہے ہے اس کا نمبر درج ہے۔ نیز مسجد بیت الحمید میں نمازوں اور جمعہ کے اوقات اور ہر ایک کو مسجد وزٹ کرنے پر Welcome۔
پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 10 ستمبر 2010ء صفحہ 15 پر خاکسار کا مضمون ’’رمضان المبارک کی جاری و ساری برکات‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ خاکسار نے اس مضمون میں یہ بیان کیا ہے کہ رمضان اپنی برکتوں کےساتھ آیا اور مغفرت تقسیم کر کے اور آگ کے عذاب سے بچنے کی خوشخبری دیتا ہوا گزرگیا۔ ہر شخص نے اپنی اپنی استعداد اور طاقت کے مطابق اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کی۔ خاکسار نے حضرت علیؓ کی یہ روایت بھی نقل کی کہ آپ نے ایک دفعہ منبر پر کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا اعمال کا دارومدار ان کے انجام پر ہے۔ اس بات کو آپ نے تین مرتبہ دہرایا۔ خاکسار نے لکھا کہ اب جبکہ رمضان المبارک اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے رمضان کے مبارک اثرات ختم نہیں ہوجانے چاہئیں۔
اس مضمون میں دوبارہ قرآنی ارشاد کے مطابق لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ تقویٰ کی طرف توجہ د لائی گئی ہے۔ کیونکہ تقویٰ ڈھال ہے جو ہر قسم کے گناہوں سے حفاظت کرتی ہے۔ اب تقویٰ کے میٹھے پھل حاصل کرنے چاہئیں کیونکہ تقویٰ کا درخت رمضان میں لگایا ہے۔ پس اس تقویٰ کے اثرات رمضان کے بعد بھی نظر آنے چاہئیں۔ اس ضمن میں حضرت مسیح موعودؑ کا ایک اقتباس بھی دیا ہے کہ
’’پس ہمیشہ دیکھنا چاہئے کہ ہم نے تقویٰ و طہارت میں کہاں تک ترقی کی ہے۔‘‘
دوسری بات رمضان کے ضمن میں اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے ’’اِنِّیۡ قَرِیۡبٌ‘‘ اللہ تعالیٰ دعائیں قبول فرماتا ہے اور سنتا ہے کیونکہ وہ قریب ہے۔ پس اگر رمضان میں دعاؤں کی عادت ڈالی ہے تو اسے بھی جاری رکھنا چاہئے حضرت میر محمد اسماعیل صاحب کی مضامین سے اللہ کی ’’اَلصَّبُوْرُ‘‘ کی صفت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ خدا ہی ہے جس سے ہر وقت مانگو وہ دینے سے تھکتا نہیں اور نہیں کہتا کہ کیوں بار بار تنگ کر رہے ہو۔ خاکسار نے حضرت مسیح موعود کی ایک دعا بھی لکھی ہے
’’اے رب العالمین تیرے احسانوں کا میں شکر نہیں کر سکتا تو نہایت ہی رحیم و کریم ہے۔‘‘
پھر ایک بات اس مضمون میں یہ بھی بتائی گئی ہے کہ جیسا کہ رمضان میں لوگ کثرت سے مساجد میں نماز باجماعت کے لئے آتے ہیں یہ عادت رمضان کے بعد بھی جاری رہنی چاہئے اور مساجد میں حاضری بڑھتی رہنی چاہئے۔
ایک حدیث بھی درج کی گئی ہے جس میں آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے۔ شہروں میں سے سب سے محبوب جگہ اللہ تعالیٰ کو اس کی مساجد پسند ہیں اور شہروں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ جگہیں اس کے بازار ہیں۔
والدین کو آخر میں تلقین کی گئی ہے کہ وہ خود بھی نمازی بنیں اور اپنے بچوں کو بھی نماز باجماعت کی عادت ڈالیں اور اس پر دوام اختیار کریں۔
ہفت روزہ نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 10 ستمبر 2010ء صفحہ1 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’رمضان المبارک کی جاری و ساری برکات‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے نفس مضمون وہی ہے جس کا اوپر ذکر ہو چکا ہے۔
الانتشار العربی نے اپنی اشاعت 15 ستمبر 2010 صفحہ19 پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ کا خلاصہ حضور انور کی تصویر کےساتھ شائع کیا ہے۔
اس خطبہ جمعہ میں حضور انور نے ساری دنیا کے احمدیوں کو اسلام کی تبلیغ اور اشاعت اسلام کی طرف خصوصیت کے ساتھ توجہ دلائی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ امام جماعت احمدیہ مرزا مسرور احمد نے تبلیغ اور اشاعت اسلام کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں مستقل مزاجی کے ساتھ دعوت الی اللہ اور اسلام کے پیغام کو تمام دنیا میں پھیلانے کے لئے انتہائی کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ اور یہ تبھی ممکن ہے کہ جب ہم تقویٰ اختیار کریں اور سنت رسول اللہﷺ کی پیروری کریں گے۔ اس وقت اسلام دنیا میں بڑی سرعت کے ساتھ پھیلنے والا مذہب ہے۔ اب اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی جدوجہد کو پہلے سے زیادہ کریں اور تمام دنیا میں کلمہ توحید و شہادت اور آنحضرتﷺ کی طرف بلائیں۔
حضور انور نے یہ اقتباس بھی پڑھا جس میں حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’خداتعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے یہی خداتعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا ہوں۔ سو تم اس مقصد کی پیروی کرو مگر نرمی اور اخلاق اور دعاؤں پر زور دینے سے۔‘‘
حضرت مرزا مسرور احمد نے تبلیغ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے قرآن کریم کی یہ آیت بھی تلاوت کی وَمَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا ……… (حٰمٓ السجدہ: 34) اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ بہترین بات جو تم کرتے ہو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینا ہے باقی تمام کام ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے عمل کی طرف بھی توجہ رکھو یعنی اعمال صالحہ بجا لاؤ جس کا اثر دوسرے لوگوں پر بھی پڑے۔ ہم بہت سارے احکامات ایسے جن کے کرنے کا اللہ نے حکم دیا اور وہ ہم بجا نہیں لاتے۔ جب اپنے نیک عمل ہوں گے تبھی دوسروں کو بھی نیکی کی طرف بلایا جا سکتا ہے۔
حضور نے مزید فرمایا کہ حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیلؑ نے خانہ کعبہ کی دیواریں کھڑی کرتے ہوئے دعا کی تھی کہ اے اللہ ان میں ایسا نبی پیدا کر جو تیری آیات اور تعلیم انہیں پڑھ کر سنائے اور نفسوں کو پاک کرے اور اس سے پہلے اپنے لئے اور اپنی ذریت کے لئے بھی دعا مانگی تھی۔ پس عبادت کے بغیر وہ مقصد پورا نہیں ہوتا جس کے لئے انبیاء آتے ہیں۔
حضور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ فَاِنۡ اَعۡرَضُوۡا فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ عَلَیۡہِمۡ حَفِیۡظًا ؕ اِنۡ عَلَیۡکَ اِلَّا الۡبَلٰغُ ؕ (الشورىٰ: 49)
پس یہ فرض ہے جو ہر ملک میں احمدی نے ادا کرنا ہے۔ بڑی بڑی کتابیں دینے کی ضرورت نہیں۔ جہاں جہاں بھی احمدی رہتے ہیں وہ اپنے علاقہ کے مشہور اور بڑے لوگوں سے رابطے کریں۔ حضور نے اس ضمن میں قرآن کریم کی آیت (القصص: 57) اِنَّکَ لَا تَہۡدِیۡ مَنۡ اَحۡبَبۡتَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ بھی تلاوت کی اور فرمایا:
کہ ہدایت دینا خدا کا کام ہے جسے اللہ چاہے گا ہدایت دے گا جو سعید فطرت ہیں انہیں ہدایت ملے گی۔ ہمارا کام تبلیغ کرنا اور دعائیں کرنا ہے وہ کرتے رہیں۔ آپ کا کام اتمام حجت کرنا ہے اور پھر دعاؤں پر زور دیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم اس کی تعلیم پر عمل کرنے والے ہوں ہمارے قول و فعل میں کوئی تضاد نہ ہو، ہمیشہ اس کے آگے جھکنے والے ہوں۔
پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 17 ستمبر 2010ء صفحہ15 پر خاکسار کا ایک مضمون بعنوان ’’کوئی ان ظالموں کو جا کر بتائے‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔
خاکسار نے پہلے تو رمضان کے حوالہ سے بتایا ہے کہ رمضان بھی آیا، عیدالفطر بھی آئی ان خوشیوں میں اس دفعہ ایک درد بھی پنہاں تھا۔ یہ درد ان خاندانوں نے محسوس کیا جن کے پیارے بربریت کا نشانہ بنے۔ ظالموں نے عورتوں کے سہاگ اجاڑے، بچوں اور بچیوں کو یتیم کر دیا ماں باپ کو بے سہارا کر دیا۔
رمضان میں بھی ان ظالموں کو چین نہیں آیا۔ شیعوں کے پرامن جلوس پر گولیاں چلائی گئیں۔ ملتان، لاہور اور کوئٹہ میں یہ کام دوران رمضان ہی کیا گیا۔
آخر یہ سب کچھ کیوں اور کس کے ایماء پر ہو رہا ہے۔ ان ظالموں کی کون پشت پناہی کر رہا ہے ادھر جماعت احمدیہ کی دو بڑی مساجد پر حملہ کر کے 90 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا گیا اور ان حملوں میں سو سے زائد احمدی افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔ کئی سہاگ اجاڑ دیئے گئے اور بچوں کو یتیم بنا دیا گیا ان سب کا ایک ہی قصور تھا کہ وہ کیوں اپنے آپ کو جماعت احمدیہ سے منسلک رکھے ہوئے ہیں۔ اختلاف عقیدہ کی بنا پر اتنی بربریت! اسلام کے نام پر اتنا بھیانک جرم کہ ہر شخص توبہ توبہ کر اٹھا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ حکومتی اداروں کی پشت پناہی کی وجہ سے مجرم پکڑے بھی نہیں جاتے۔ خصوصاً ایسے مجرم جو جماعت احمدیہ کے افراد کو قتل کرتے ہیں، پکڑے بھی جائیں تو ان پر کوئی مقدمہ نہیں چلتا اور اگر مقدمہ چلے بھی تو وہ جلد رہا ہو جاتے ہیں۔ 28 مئی کے واقعہ کے بعد کئی احمدیوں پر حملے کر کے انہیں ہلاک کیا گیا، رمضان المبارک میں ہماری مردان کی مسجد پر حملہ کیا گیا اور نقصان پہنچایا گیا۔ کراچی میں ڈاکٹر نجم الحسن قتل کئے گئے، سانگھڑ میں ہمارے ایک دوست جو کہ گزشتہ کئی سالوں سے فلاڈلفیا (امریکہ) میں رہائش پذیر تھے ان کے بھائی وہاں ہلاک کئے گئے وہ اپنے والد کی خدمت کرنے کے لئے وہاں شفٹ ہوئے تھے، اب ایک اطلاع کے مطابق پیر حبیب صاحب کو بھی دن دھاڑے قتل کر دیا گیا۔ کچھ عرصہ قبل لاٹھیانوالہ ضلع فیصل آباد میں مولویوں اور شرپسندوں کی شکایت پر احمدیوں کی مسجد سے کلمہ اتارا گیا۔ وقوعہ کے وقت احمدی حضرات اپنی مسجد میں خدا کے حضور سجدہ میں گرے آہ و بکا کر رہے تھے، پولیس کی موجودگی میں یہ واردات ہوئی۔ ایسے لوگوں اور ایسے حکومتی کارندوں کا کیا انجام ہو گا؟ ہمارے دل تو سب کے لئے دکھی ہیں۔
سیلاب بھی ملک میں آیا ہوا ہے۔ ہر طرف سے عذاب ہی عذاب ہے مگر قوم سمجھ ہی نہیں رہی۔ یہ تو دراصل خداتعالیٰ کے عذاب کی چکی چل رہی ہے۔ مگر دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں پس ان ظالموں کو کوئی جا کر بتائے کہ خداتعالیٰ اگرچہ پکڑ میں دھیما ہے مگر اس کا عذاب جب آتا ہے تو بہت سخت ہوتا ہے۔
آخر میں خاکسار نے آنحضرتﷺ کا خطبہ حجۃ الوداع سے ایک حصہ نقل کیا ہے کہ تمہاری جانوں اور تمہارے مالوں کو خداتعالیٰ نے ایک دوسرے کے حملے سے قیامت تک کے لئے محفوظ کر دیا ہے…… آپؐ نے فرمایا ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی جان اور اس کے مال کو مقدس قرار دیا اور کسی کی جان اور مال پر حملہ کرنا ایسا ناجائز ہے جیسا کہ اس (مقدس) مہینہ اور علاقے اور اس دن کی ہتک کرنا۔یہ حکم صرف آج کے لئے نہیں بلکہ قیامت تک کے لئے ہے۔ (دیباچہ تفسیر القرآن)
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی اشاعت 17 ستمبر 2010ء صفحہ A18 پر ایک شخص Mr. Bob Hirshon ٹاکو ما پارک میری لینڈ کا خط شائع کیا ہے اس خط میں اس نے ہمارے حوالہ سے لکھا:
کہ 11ستمبر 2001ء (جسے عموماً نائن الیون کا حملہ کا جاتا ہے) کے حملہ کے بعد احمدیہ مسجد بیت الرحمٰن جو سلور سپرنگ میری لینڈ میں واقع ہے کے امام سید شمشاد احمد ناصر نے ہمارے چرچ کی پادری Rev Liz Lerner سے رابطہ کیا تاکہ اس دہشت ناک واقعہ (11ستمبر کا حملہ) کے زخموں کو مندمل کیا جا سکے۔اس موقعہ پر امام شمشاد ناصر نے ہماری پادری کو قرآن کریم کا تحفہ بھی دیا اور یہ آپس میں دوستانہ ماحول میں ہوا۔ اس کے بعد سے اب تک ہمارے اور ان کے درمیان دوستانہ مراسم بڑھے ہیں۔
اب 12 ستمبر 2010ء کو فلوریڈا میں جو پادری (ٹیری جان) نے قرآن کو جلانے کی خبر اڑائی ہے یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے۔ ہماری پادری Rev Liz نے قرآن کریم کا ایک تحفہ چرچ کو دیا ہے تاکہ اس سے پتہ لگے کہ ہمیں مذہب میں ’’برداشت‘‘ کو اپنانا چاہئے اور ایک دوسرے کے خیالات اور جذبات کا احترام کرنا چاہئے۔ خواہ ہمارا عقیدہ کچھ ہی کیوں نہ ہو یا کوئی بھی اختلاف ہو۔ اس موقعہ پر Rev Liz نے کہا:
کہ اس سے بہتر موقع اور دن کیا ہو سکتا ہے کہ میں اس قرآن کو چرچ کی لائبریری کے لئے وقف کرتی ہوں جو ہمیں ہمارے مسلمان دوست نے دیا تھا۔
خط کے مصنف اس کے بعد لکھتے ہیں کہ میں سوچ رہا ہوں کیا دوسرے لوگ بھی اس قسم کا قدم اٹھائیں گے اور ’’مذہب میں برداشت‘‘ کے حوالہ سے کیا کام کریں گے کیونکہ مذہب میں ’’برداشت‘‘ کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ کیا ریورنڈ جان ٹیری اس کام سے نفرت پھیلانا چاہتے ہیں اسلام کے خلاف یا ان کا کیا مقصد ہے؟ انہیں چاہئے کہ وہ محبت کو ہوا دیں۔ خداتعالیٰ سے امید ہے کہ وہ کوئی معجزہ دکھائے۔
انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 17 ستمبر 2010ء صفحہ 19 پر چار تصاویر کے ساتھ پورے صفحہ پر یہ خبر دی ہے جس کا عنوان ہے:
Community express disgust with Florida Quran burning plan.
انڈیا پوسٹ نیوز سروس کے حوالہ سےا خبار نے خبر شائع کی ہے۔ ایک تصویر مکرم ڈاکٹر حمید الرحمٰن صاحب کی ہے جو کہ نائب امیر امریکہ ایک تصویر میں ایک یہودی دوست جو اسلام کی بہت عزت کرتے ہیں۔ ایک میں مہمان اور سامعین کرام تشریف رکھتے ہیں اور ایک تصویر میں خاکسار (سید شمشاد ناصر) تقریر کر رہا ہے۔
اخبار نے لکھا کہ 50 سے زائد مذہبی لیڈر اور جماعت احمدیہ سے خیر سگالی کے جذبات رکھنے والے لوگ جماعت احمدیہ کی مسجد بیت الحمید میں اکٹھے ہوئے ہیں تا فلوریڈا میں پادری ٹیری جان کے اس پلان کی مذمت کر سکیں جس میں اس نے قرآن جلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ علاقہ کے بہت سے مذہبی رہنماؤں نے اس انٹرفیتھ میٹنگ میں شرکت بھی کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا جماعت احمدیہ سے یک جہتی کا اظہار بھی کیا۔ اس موقع پر یہودی مذہب کے ربائی، عیسائی پادری صاحبان، ہندو مذہب کے نمائندہ اور جماعت احمدیہ کی مسجد بیت الحمید کے امام سید شمشاد ناصر نے حاضرین سے خطاب کیا۔
اس موقعہ پر مونس چوہدری جو کہ جماعت احمدیہ کے نمائندہ ہیں نے تقریب کی نظامت کی۔ مکرم عاصم انصاری نے تلاوت کی اور پھر ڈاکٹر حمید الرحمٰن نے قرآن مجید کی اہمیت اور الہامی کلام کی عزت و احترام کے بارے میں وضاحت کی۔ عمران جٹالہ نے اس وقت تک کی ان مختلف خبروں کو بیان کیا اور پاسٹر ٹیری جان کے بارے میں معلومات دیں۔ اخبارات نے اس پاسٹر کے بارے میں یہ خبریں بھی دیں کہ جب یہ شخص سکول میں طالبعلم تھا تو اس وقت بھی یہ شخص اسلام مخالف باتیں کرتا تھا اور اس موقعہ پر Rev Leland Stewart نے اپنی کونسل کی طرف سے ایک بیانیہ پڑھ کر سنایا کہ مسلمانوں کے ساتھ اتحاد کا وقت ہے ہمیں اس قسم کی شرانگیز اور فتنہ و فساد والا کام نہیں کرنا چاہئے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ امریکہ میں بہت سارے لوگ اسلام کی اصل حقیقت سے واقف نہیں ہیں اور یہ بھی نہیں جانتے کہ اسلام بنیادی طور پر امن کا مذہب ہے۔
Ken Rasmussen نے بھی اس موقع پر اس کام کی سنگینی کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ ہمیں یہ زیب نہیں دیتا کہ ہم مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کریں۔
ڈاکٹر مارٹن (یہودی) نے جو ربائی میخائل کی طرف سے اس تقریب میں شامل ہوئے تھے نے کہا کہ جس طرح یہودیوں پر جرمنی میں مظالم کئے گئے اسی طرح دنیا کے بعض حصوں میں مسلمانوں پر بھی کئے جارہے ہیں۔ یہ شخص (جان ٹیری) ایک معمولی آدمی ہے۔ معمولی جگہ پر رہتا ہے اور تھوڑی تعداد میں اس کے ماننے والے ہیں۔
ان مقررین کے علاوہ Rev Kristena، Dipak Shimkhada، Pastor Joyee Krik-Moore نے بھی خطاب کیا اور ہر ایک نے اس حرکت کی مذمت کی۔
پروگرام کے اختتام پر امام شمشاد ناصر نے قرآن کریم سے متعدد آیات پیش کیں اور اسی طرح بانی اسلامﷺ کے اسوہ سے یہ بات پیش کی کہ اسلام دوسرے مذاہب کا کس طرح احترام کرتا ہے اور اسی طرح اسلام دوسرے مذاہب کی کتب مقدسہ کی کتنی عزت کرتا ہے۔ قرآن کریم میں بہت سارے نبیوں کے نام بھی آتے ہیں جن کا ہم پورے طور پر احترام کرتے ہیں۔
اسی طرح امام شمشاد نے قرآن کریم سے حضرت عیسیٰؑ اور حضرت مریمؑ کے بارے میں بھی بہت سی آیات پیش کیں اور ایک سورۃ تو حضرت مریمؑ کے نام پر ’’مریم‘‘ بھی ہے۔ امام شمشاد نے کہا کہ پاسٹر ٹیری جان کو عیسائیت کا مطالعہ کرنا چاہئے اسے عیسائیت کی تعلیم سے بالکل آگاہی نہیں ہے۔
آخر میں ڈاکٹر حمید الرحمٰن نے سب حاضرین اور مہمانان کرام کا ان کی آمد پر اور خیالات کا اظہار اور یک جہتی پر شکریہ ادا کیا۔ سب کی آخر میں ریفریشمنٹ سے تواضع بھی کی گئی۔
(باقی اگلے بدھ ان شاء اللہ)
(مولانا سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)