• 28 اپریل, 2024

بے نفس ہو کر اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں خرچ کرنے والوں کو یہ خوشخبری دی ہے کہ اگر بے نفس ہو کر اس کی راہ میں خرچ کرو گے، خرچ کرنے کے بعد نہ ہی احسان جتاؤ گے اور نہ ہی کسی کو تکلیف دو گے، نہ ہی اپنے مطلب حل کرنے کی کوشش کرو گے تو تمہارا خدا تمہیں اس کا بہترین اجر دے گا۔ اب دیکھیں غیروں میں بعض لوگ تھوڑا سا کسی نیک کام میں خرچ کر لیتے ہیں اور پھر اُس کا اِس قدر ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے جیسے کہ قربانی کے کوئی اعلیٰ معیار قائم کر لئے ہوں۔ مثلاً آج کل ہمارے ملک پاکستان میں یا ہندوستان میں گرمیوں کے دن ہیں اس موسم میں بازاروں میں ٹھنڈے پانی کا انتظام کیا جاتا ہے اور پھر بڑا فخر ہوتا ہے کہ ہم نے یہ انتظام کیا ہوا ہے۔ یا مسجدوں کی تعمیر میں معمولی سی رقم پانچ دس روپے دے دیتے ہیں تو باقاعدہ مسجد کے لاؤڈ سپیکر پر یہ اعلان ہوتا ہے کہ فلاں صاحب نے اتنی قربانی دی اور خاص طور پر پاکستان میں چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں میں یہ بہت رواج ہے۔ تو عموماً کچھ نہ کچھ دینے والے مسلمانوں کا یہ حال ہے۔ اور اکثریت تو ایسی ہے کہ خدا کی راہ میں دینے کا تصور ہی نہیں ہے اور ایسے لوگوں میں سے چند امیر لوگ جن کو کچھ احساس ہے کہ دین کی خاطر خرچ کریں تو ایسے مدرسوں یا اداروں کی سر پرستی کی جاتی ہے جہاں انسانیت کے خلاف نفرتوں کے بیج بوئے جاتے ہیں۔ اور پھر اگر اپنے مطلب کے مطابق خرچ نہ ہو یا کوئی اختلاف ہو جائے تو پھر وہ ساری امدادیں بھی بند ہو جاتی ہیں۔ تو یہ خرچ جو وہ کر رہے ہوتے ہیں اصل میں خدا کی خاطر نہیں ہو رہے ہوتے بلکہ اپنے مقاصد کے لئے یا اپنی نیکی کے اظہار کے لئے یہ خرچ ہو رہے ہوتے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 3؍جون 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ