• 28 اپریل, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر50a)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر50a

گزشتہ سبق سے ہم فعل کی شکلیں بدلنے اور نئے افعال بنانے کے طریقوں پر بات کررہے ہیں۔ اس سبق میں بھی ہم اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔

1۔ متعدی بالواسطہ Indirect method of making Transitive Verbs بنانے کے لئے علامت مصدر Verb Infinitive Sign of یعنی نا سے پہلے الف بڑھا دیا جاتا ہے۔ جیسے کرنا To do سے کرانا supervise۔ تو کرنا ایک ایسا فعل تھا جس کے لئے ایک مفعول ضروری نہیں تھا جیسے میں کام کر رہا ہوں۔ لیکن کرانا ایک متعدی فعل ہے جس کے لئے مفعول ضروری ہے جیسے:وہ بچوں کو اسکول کا کام کرا رہا ہے۔

2۔ اسی طرح علامت مصدر نا کے بعد وا بڑھا نے سے بھی فعل متعدی بن جاتا ہے۔ جیسے تولنا weigh سے تلوانا to be weighed/ measured/ scaled وغیرہ۔ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ وا کا اضافہ کیا گیا ہے اور تولنا کا دوسرا حرف ایک حرف علت Vowel ہے اس لئے اسے ختم کرکے اس کی مناسبت سے Accent sign پہلے حرف پہ ڈال دیا گیا یعنی واؤ کو ختم کرکے پیش بنالیا اور اسے تُ پر ڈال دیا اور تیسرے حرف کو ساکن کردیا تو بن گیا تُل پس وا کا اضافہ کردیا تو بن گیا تُلوانا۔ اسی طرح سلنا Sewing سے بن جائے گا سِلوانا Stitched کیونکہ دوسرا حرف ایک علت vowel ہے اور ی ہے پس ی بدل کر زیر بن گئی اور لام ساکن کے بعد وا کا اضافہ کردیا۔ مزید مثالیں دیکھیں:بِیچناسے بِکوانا یعنی سامان بیچا اور سامان بکوا یا۔ پوچھنا سے پچھوانا۔ ہٹانا سے ہٹوانا۔ مارنا سے مروانا۔ اٹھانا سے اٹھوانا۔ دبنا سے دبوانا۔ جھاڑنا سے جھڑوانا۔ جس طرح وا کا اضافہ کرنے سے دوسرا حرفِ علت گر جاتا ہے As second vowel letter removed اسی طرح بعض جگہ تیسرا اور چوتھا حرف علت بھی گر جاتا ہے۔ جیسے:نچوڑنا سے نچڑوانا۔

بعض جگہوں پر آپ کو زبان کے مختلف انداز بھی نظر آئیں گے جیسے بیٹھنا سے عام طور پر بنتا ہے بٹھانا۔ جیسے مہمانوں کو اندر بٹھاؤ۔ لیکن بعض جگہ اسے بٹھلانا بھی کہا اور لکھا جاتا ہے تو یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ بٹھلانا، دکھلانا، سکھلانا، بتلانا وغیرہ قدیم اردو ہے اور موجودہ اردو میں اس طریقے کو زیادہ فصیح یعنی مطلب کو واضح کرنا والا نہیں سمجھا جاتا۔

3۔ بعض مصادر infinitives کے متعدی فعل Transitive Verbs دو طرح بھی بنتے ہیں جیسے دبنا to press سے دابنا بھی ہے اور دبانا بھی لیکن ان کے معنوں میں فرق ہے۔ دابنا کا مطلب ہے کسی کے اعضا کو اس لئے دبانا کہ اسے آرام مل سکے اس عمل کو اردو میں مٹھیاں بھرنا، چپّی کرنا وغیرہ بھی کہا جاتا ہے۔ جبکہ دبانا کے معنی ہیں کسی چیز کو کسی چیز کے نیچے دبا دینا جیسے: مٹی میں دبانا۔ اس کے علاوہ اس کے معنی ہیں ظلم سے یا طاقت سے کسی کو روکنا جیسے:حق کی آواز دبا دینا۔ حکومت احتجاج کو دبا رہی ہے۔ اس نے میری رقم دبا لی ہے۔

اسی طرح ٹوٹنا ایک فعل ہے جیسے میرا قلم ٹوٹ گیا۔ اس سے مزید دو افعال بنتے ہیں توڑنا اور تڑانا۔ توڑنا عام طور پر کسی بھی چیز کے توڑنے کو کہیں گے، جیسے گلاس توڑ دیا۔ لیکن تڑانا صرف مخصوص معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے:بیل رسی تڑا کر بھاگا۔ یہ کام نہیں کرو، اپنا بازو تڑوا لوگے۔ کرنسی کے بڑے نوٹ کے بدلے چھوٹے نوٹ لینے کو بھی تڑانا کہتے ہیں یعنی یہ Exchange and Change دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے جیسے: سو کا نوٹ تڑالو یعنی پانچ دس یا بیس کے نوٹ لےلو۔ اسی طرح پرائز بانڈ تڑوالو یعنی دے کر پیسے لے لو۔ اسی طرح مجہول معنوں میں بھی تڑوانا استعمال ہوتا ہے یعنی Passive voice جیسے مجھے ایک مزدور چاہیے میں نے اپنے گھر کا فرش تڑوانا ہے۔

اسی طرح فعل گھلنا سے دو مزید افعال بنتے ہیں ایک گھولنا اور دوسرا گُھلانا۔ گھولنا جیسے:دوا یا نمک پانی میں گھولنا Mix/stir اسی طرح معنی خیز انداز میں بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے جیسے زندگی میں زہر گھولنا یعنی کسی کی سخت دشمنی کرنا، مخالفت کرنا یا سازش کرنا۔ گھُلانا کے معنی مختلف ہیں۔ جیسے: غم نے گھُلا دیا۔ فکر نے گھُلا دیا۔

اسی طرح بھولنا اور بھُلانا دونوں فعل متعدی Transitive Verbs ہیں مگر معنوں میں فرق ہے۔ جیسے:وہ مجھے بھول گیا۔ یعنی جیسے بہت وقت گزر گیا تو بھول گیا۔ یا کوئی اور وجہ ہوگئی۔ لیکن اگر کہیں:اس نے مجھے بھُلا دیا۔ تو اس کا مطلب ہوگا کہ جانتے بوجھتے ہوئے بھُلا دیا۔ ایک اور مثال دیکھیں: وہ لکھا پڑھا سب بھُول گیا۔ یعنی مدت سے تعلیم سے دور رہا یا دماغی صحت نہ رہی، یا حالات نے بدل دیا تو وہ تمام علم جو اس نے حاصل کیا تھا اسے بھُول گیا گویا کبھی علم حاصل ہی نہ کیا تھا۔ لیکن اگر کہیں: اس نے لکھا پڑھا سب بھُلا دیا۔ تو اس میں ارادہ، اور اختیار ہے۔ جیسے دنیاوی مفادات وغیرہ کے لئے سب تعلیم پسِ پُشت ڈال دی اور جہالت یا ظلم اختیار کرلیا۔

4۔ بعض صورتوں میں امدادی فعل Helping Verbs کا اضافہ کرنے سے ایک فعل متعدی ہوجاتا ہے۔ جیسے وہ اسے لے ڈوبا۔ وہ اسے لے بھاگا۔ وہ مجھ پر آن پڑا۔ اب یہاں دیکھیں کہ ڈوبنا، بھاگنا، اور پڑنا فعل لازم ہیں یعنی ایسے افعال Verbs ہیں جن مفعول Object نہیں چاہتے۔ جیسے:کشتی ڈوب گئی۔ قیدی بھاگ گیا۔ اولے پڑے۔ مگر جب امدادی افعال کا اضافہ کیا تو یہی افعال متعدی ہوگئے یعنی ایسا فعل جس کا اثر مفعول تک جاتا ہے۔ باقی آئندہ۔

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں

جس کو خدا پر یقین ہے جو قرآن اور رسول اللہ ﷺ کو حق مانتا ہے اس کے لئے یہی حجت کافی ہے کہ میرے منہ سے سن کر خاموش ہوجائے لیکن جو دلیر اور بےباک ہے اس کا کیا علاج؟ خدا خود اس کو سمجھائے گا اس لئے میں چاہتا ہوں کہ آپ خدا کے واسطے اس امر پر غور کریں اور اپنے دوستوں کو بھی وصیت کریں کہ وہ میرے معاملہ میں جلدی سے کام نہ لیں۔ بلکہ نیک نیتی اور خالی الذہن ہوکر سوچیں اور پھر خداتعالیٰ سے اپنی نمازوں میں دعائیں مانگیں کہ وہ ان پر حق کھول دے اور میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر انسان تعصب اور ضد سے پاک ہوکر حق کے اظہار کے لئے خداتعالیٰ کی طرف توجہ کرے گا تو ایک چلّہ نہ گزرے گا کہ اس پر حق کھل جاوے گا مگر بہت کم لوگ ہیں جو ان شرائط کے ساتھ خدا سے فیصلہ چاہتے ہیں اور اس طرح پر اپنی کم سمجھی یا ضد وتعصب کی وجہ سے خدا کے ولی کا انکار کرکے ایمان سلب کرلیتے ہیں کیونکہ جب ولی پر ایمان نہ رہے تو ولی جو نبوت کے لئے بطور میخ کے ہے۔ اسے پھر نبوت کا انکار کرنا پڑتا ہے اور نبی کے انکار سے خدا کا انکار ہوتا ہے اور اس طرح پر بالکل ایمان سلب ہوجاتا ہے۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ244 ایڈیشن 2016ء)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

حق ماننا: کسی شے کو یا عقیدے کو سچ ماننا۔

حجت: دلیل، وجہ، ذریعہ۔

بےباک: اخلاقی آداب کا خیال نہ رکھنا۔منہ پھٹ، بد تہذیب، جلد باز۔

علاج: حل، طریقہ۔

چلّہ: چالیس دن رات، دعا کا ایک طریق جس میں سچ معلوم کرنے کے لئے مسلسل چالیس روز دعا کی جاتی ہے۔

حق کھل جانا: سچ ثابت ہوجانا

ایمان سلب ہونا: ایمان، یقین ختم ہوجانا، یا بطور ایک رد عمل کے خدا تعالیٰ کی طرف سے سختی آنا۔

بطور میخ: ایک مضبوط سہارے کی طرح، ایک روشن دلیل کے مانند۔

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ