قربانی تقویٰ میں ترقی کا زینہ
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز قربانی کی فلاسفی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
عید الاضحی میں قربانی اور عید کی خوشیاں صرف اس لیے نہیں کہ ہم گوشت کھائیں گے اور اپنے خاندانوں کے ساتھ عید کی خوشیاں منائیں گے بلکہ اس لیے ہے کہ ہم تقویٰ پر چلتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار ہیں اور یہی بات کھول کر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمائی ہے کہ قربانی کی حکمت یہ نہیں کہ اس کا گوشت یا خون اللہ تعالیٰ کو پہنچتا ہے بلکہ اصل حکمت یہ ہے کہ یہ قربانی تمہیں ہر قربانی کے لیے تیار رہتے ہوئے تقویٰ میں ترقی کی طرف لے جائے اور ہر قربانی میں تم ترقی کرو۔ اور جب تقویٰ میں ترقی ہو گی تو یہی چیز پھر اللہ تعالیٰ کو پسند ہے کہ اس کے بندے اپنے نفس کی قربانی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے بھی حق ادا کریں اور اس کی مخلوق کے بھی حق ادا کریں۔ آج کے دور میں پہلے سے بڑھ کر اس بات کے ادراک کی ضرورت ہے ہم اپنے نفس کی قربانی دے کر یہ دونوں قسم کے حقوق ادا کریں۔
(خطبہ عید الاضحی 22 اگست 2018ء ماخوذ از الفضل انٹرنیشنل 9 اگست 2019ء)
(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)