بچے کی پیدائش پر ساتویں روز سر کے بال اتروانا اور ان بالوں کے برابر چاندی یا سونا صدقہ کرنا، نام رکھنا اور عقیقہ کرنا مسنون ہے۔ احادیث میں بھی اس کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔
عقیقہ سے مراد جانور کا ذبح کرنا ہے۔ لڑکے کی صورت میں دو بکرے یا دنبے اور لڑکی کی صورت میں ایک بکرا یا دنبہ وغیرہ ذبح کرنے چاہئیں۔جانور اچھی عمر کا موٹا تازہ ہو گواس کے لئے وہ شرائط ضروری نہیں جو قربانی کے جانور کے لیے ضروری ہوتی ہیں، بہرحال جانور صحت مند ہونا چاہئے۔
عقیقہ کا گوشت انسان خود بھی کھا سکتا ہے اور دوسرے دوست و احباب رشتے داروں کو بھی دے سکتا ہے۔پکا کر دعوت بھی کر سکتا ہے اور غریبوں کو بھی دینا چاہیے۔ اگر بامر مجبوری دو جانوروں کی استطاعت نہ ہو تو ایک جانور پر بھی اکتفا کر سکتا ہے۔
یہ تو تھی مختصر تمہید و تعارف اس کے بعد عقیقہ کے بارے جو احادیث بیان ہوئی ہیں وہ ملاحظہ فرمائیں۔
عقیقہ کے متعلق احادیث
(1) رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا۔
’’بچہ / بچی کیلئے عقیقہ ہےاس کی جانب سے تم خون بہاؤ اور اس سے گندگی (سر کے بال) کو دور کرو۔‘‘
(بخاری)
(2) رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا۔
’’ہر بچہ / بچی اپنا عقیقہ ہونے تک گروی ہے۔ اس کی جانب سے ساتویں دن جانور ذبح کیا جائے، اس دن اس کا نام رکھا جائے اور سر منڈوایا جائے۔‘‘
(ترمذی، ابن ماجہ، نسائی، مسند احمد)
نبی اکرم کے اس فرمان کی شرح علماء نے بیان کی ہے کہ کل قیامت کے دن بچہ / بچی کو باپ کیلئے شفاعت کرنے سے روک دیا جائے گا اگر باپ نے استطاعت کے باوجود بچہ / بچی کا عقیقہ نہیں کیا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حتی الامکان بچہ / بچی کا عقیقہ کرنا چاہئے۔
(3) رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا۔
’’لڑکے کی جانب سے 2بکریاں اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری ہے۔‘‘
(ترمذی، مسند احمد)
(4) رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا۔
لڑکے کی جانب سے 2 بکرے اور لڑکی کی جانب سے ایک بکرا ہے۔ عقیقہ کے جانور مذکر ہوں یا مؤنث، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا (یعنی بکرا یا بکری جو چاہیں ذبح کردیں)۔‘‘
(ترمذی، مسند احمد)
رسول اللہؐ نے اپنے نواسوں حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کا عقیقہ ساتویں دن کیا، اسی دن ان کانام رکھا اور حکم دیا کہ ان کے سروں کے بال مونڈھ دیئے جائیں۔
(ابو داؤد)
کیا ساتویں دن عقیقہ کرنا شرط ہے؟
عقیقہ کرنے کیلئے ساتویں دن کا اختیار کرنا مستحب ہے۔ لیکن اگر ساتویں دن ممکن نہ ہو تو ساتویں دن کی رعایت کرتے ہوئے چودھویں یا اکیسویں دن کرنا چاہئے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان احادیث کی کتابوں میں موجود ہے۔ اگر کوئی شخص ساتویں دن کے بجائے چوتھے یا آٹھویں یا دسویں دن یا اس کے بعد کبھی بھی عقیقہ کرے تو یقیناً عقیقہ کی سنت ادا ہوجائیگی، اس کے فوائد ان شاء اللہ حاصل ہوجائیں گے، اگرچہ عقیقہ کا مستحب وقت چھوٹ گیا۔
کیا بچہ / بچی کے عقیقہ میں کوئی فرق ہے؟
بچہ / بچی دونوں کا عقیقہ کرنا سنت ہے، البتہ احادیث کی روشنی میں صرف ایک فرق ہے وہ یہ ہے کہ بچہ کے عقیقہ کیلئے 2 اور بچی کے عقیقہ کیلئے ایک بکرا / بکری ضروری ہے لیکن اگر کسی شخص کے پاس بچہ کے عقیقہ کے لئے 2بکرے ذبح کرنے کی استطاعت نہیں تو وہ ایک بکرے سے بھی عقیقہ کرسکتا ہے، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کی روایت ابوداؤد میں موجود ہے۔
ایک صاحب کا حضرت اقدس کی خدمت میں سوال پیش ہوا کہ اگر کسی کے گھر میں لڑکا پیدا ہو تو کیا یہ جائز ہے کہ وہ عقیقہ پر صرف ایک بکرا ہی ذبح کرے؟
فرمایا: عقیقہ میں لڑکے کے واسطے دو بکرے ہی ضروری ہیں۔ لیکن یہ اس کے واسطے ہے جو صاحبِ مقدرت ہے۔ اگر کوئی شخص دو بکروں کے خریدنے کی طاقت نہیں رکھتا اور ایک خرید سکتا ہے تو اس کے واسطے جائز ہے کہ ایک ہی ذبح کرے اوراگر ایسا ہی غریب ہو کہ وہ ایک بھی قربانی نہیں کرسکتا تو اس پر فرض نہیں کہ خواہ مخواہ قربانی کرے۔ مسکین کو معاف ہے۔
(بدر 26دسمبر 1907ء صفحہ2)
حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ تحریر کرتے ہیں کہ منشی ظفراحمدصاحب کپورتھلوی نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ مَیں قادیان میں تقریباً ایک ماہ تک ٹھہرا رہا۔ مولوی عبداللہ صاحب سنوری بھی وہاں تھے۔ مولوی صاحب نے میرے لئے جانے کی اجازت چاہی اورمیں نے اُن کے لئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ ابھی نہ جائیں۔ اس عرصہ میں مولوی صاحب کو ان کے گھر سے لڑکے کی ولادت کا خط آیا۔ جس پر مولوی صاحب نے عقیقہ کی غرض سے جانے کی اجازت چاہی۔ حضور نے فرمایا: اس غرض کے لئے جانا لازمی نہیں۔ آپ ساتویں دن ہمیں یاد دلادیں اور گھر خط لکھ دیں کہ ساتویں دن اس کے بال منڈوا دیں۔ چنانچہ ساتویں روز حضور نے دو بکرے منگوا کر ذبح کرادئیے اور فرمایا: گھر خط لکھ دو۔
(سیرت المہدی جلد2 صفحہ38)
دیگر مسائل
جس شخص کا عقیقہ بچپن میں نہیں کیا گیا، بڑی عمر میں اپنا عقیقہ کرسکتا ہے کیونکہ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہؐ نے نبوت ملنے کے بعد اپنا عقیقہ کیا (اخرجہ ابن حزم فی ’’الحلّی‘‘، والطحاوی فی ’’المشکل‘‘)۔
نیز احادیث میں کسی بھی جگہ عقیقہ کرنے کے آخری وقت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ بڑی بچی کے سرکے بال منڈوانا جائز نہیں۔ ایسی صورت میں بال نہ کٹوائیں کیونکہ بال کٹوائے بغیر بھی عقیقہ کی سنت ادا ہوجائے گی۔
(کاشف نسیم)