• 28 اپریل, 2024

پیغام از حضور انور ایدہ اللہ تعالی برائے عالمی و وزارتی کانفرنس بعنوان ’’آزادی مذہب یا عقیدہ‘‘

اردو ترجمہ پیغام از حضور انور ایدہ اللہ تعالی
 برائے عالمی و وزارتی کانفرنس بعنوان ’’آزادی مذہب یا عقیدہ‘‘
بمقام لندن

(مَیں) اللہ کا نام لے کر جوبے حد کرم کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے (پڑھتا ہوں)۔

مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آج ’’آزادئ مذہب یا عقیدہ‘‘ کے بارے میں  عالمی وزارتی کانفرنس 2022ء منعقد ہورہی ہے، تاکہ مذہب اور عقیدہ کی  آزادی کے بنیادی اصولوں کا تحفّظ کیا جائے۔ جیسا کہ اس افتتاحی اجلاس کا موضوع ہے، یقینا یہ معاملہ کہ آزادئ مذہب اور عقیدہ اہم انسانی حقوق ہیں جنہیں یقیناً ہر کسی کے لئے اور ہر جگہ تحفظ دیا جانا چاہیئے ۔گو ہم ایک تیزی سے مادّیت کی طرف بڑھتی دنیا میں رہ رہے ہیں ،جس میں لوگ مذہب سے دور ہوتے جارہے ہیں ،دنیا بھر میں لاکھوں لوگ  اب بھی مذہبی اقدار کو مانتے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے عقائد اور نظریات کے مطابق اپنی زندگی گزارسکیں۔ اس لئے بطور جماعت ِ احمدیہ مسلمہ کے عالمی سربراہ کے طور پر میں بہت اخلاص سے اس بات کی قدر کرتا ہوں  کہ آپ اس کانفرنس کا انعقاد کررہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر مذہبی آزادی کا دفاع کریں۔

جماعت احمدیہ مسلمہ بذاتِ خود انتہائی مذہبی ظلم و تشدد کا نشانہ رہی ہے یہاں تک کہ ہمارے خلاف ناقابل برداشت قانون بنائے گئے تاکہ ہمارے افراد بنیادی  مذہبی عقائد کا نہ اظہار اور نہ ان پر عمل کرسکیں۔ کئی دہائیوں کے عرصہ میں احمدی مسلمانوں کو بہیمانہ طور پر صرف اپنے مذہبی عقائد کی بناء پر نشانہ بنایا گیا ہے اور مذہبی دہشت گردوں کے غیر انسانی اور وحشیانہ حملوں کی بناء پر کئی اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔ البتہ ہم نے اس ظلم و نفرت کا کبھی بھی ایسے ہی ظلم و تشدد سے نہ جواب دیا ہے اور نہ ہی دیں گے بلکہ ہمارا جواب ہمیشہ وہ ہوگا جو محبت اور امن کے ساتھ ہو۔ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ہم مسلمانوں اور غیر مسلم سے ایک ہی بات کہتے ہیں کہ تما م افراد لازما ً ہمیشہ اپنے پر امن عقائد رکھنے اور ان پر عمل کرنے کے لئے آزاد ہونے چاہیئں۔

یقینا اللہ تعالیٰ نے آزادی عقیدہ اور سوچ کو اس حد تک رائج کیا ہے کہ قرآن کریم کہتا ہے کہ طاقت کے استعمال کی اجازت صرف ان لوگوں کے مقابل پر دی گئی ہے جو مذہب کودنیا سے مٹانا چاہتے ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ قرآن کریم واضح  کہتا ہے اگر ایک ان لوگوں کا طاقت سے جواب نہ دے جو مذہب کو طاقت سے ختم کرنا چاہتے ہیں تو نہ کوئی چرچ، یہودیوں کی عبادت گاہ، مندر، مسجد یا عبادت کی کوئی اور جگہ جہاں  اللہ کا نام لیا جاتا ہے، محفوظ رہے گی۔ چنانچہ قرآن کریم نے اسے مسلمانوں کی مذہبی ذمہ داری قرار دیا ہے کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرے اور عقیدہ کی آزادی ہمارے مذہب کا اہم ستون قرار دیاہے۔

مزید یہ کہ یہ بڑی طاقتوں، حکومتوں اور عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ تما م ذرائع جو ان کے پاس ہیں ان کا استعمال اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام لوگ اپنے عقائدکی بنا پر آزاد رہ سکیں، اس روشنی میں مجھے یقین ہے کہ وہ ممالک، راہنما اور تنظیمیں جو اس بابرکت  کانفرنس میں حصہ لے رہے ہیں، رنگ و نسل سے بالا ہو کر مخلصانہ طور پر کو شش کریں گے کہ تما م ممالک کے لوگ اپنے عقائد کا آزادانہ اظہار اور ان پر بغیر کسی ڈر و خوف کے عمل کرسکیں۔ ساتھ ہی بطور ایک مذہبی انسان ہونے کے ناطے میرا یہ دلی عقیدہ ہے کہ دنیا میں حقیقی آزادی اور دیر پا امن اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتا جب تک انسانیت اپنے خالق کو نہ پہنچان لے اور اس کے حقوق کی ادائیگی کرے اور اس کے احکامات پر عمل کرے۔ چاہے ہمارے مذہبی رجحان ہیں یا نہیں ہمیں لازما ً ماننا ہوگا کہ ایک خدا ہے جو خالق ہے اور اس کے ہاتھ میں تمام تخلیق ہے۔ چنانچہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کے اور تمام بنی نوع انسان کے حقوق ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ تمام جماعتوں اور لوگوں کے لئے دنیا بھر میں حقیقی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی غالب آئے تا وہ اپنی زندگیاں اپنے عقائد کے مطابق گزار سکیں۔ آخر میں، میں آپ سب کے لئے اپنی نیک تمناؤں کا اظہارکرتا ہوں، اس کانفرنس  کے باقی پروگرام کے لئے۔ دعا کرتا ہوں کہ یہ کانفرنس اپنے حقیقی مقاصد مذہبی آزادی کے دنیا بھر میں اصولوں کے تحفظ  کو پورا کرے۔ آمین۔  بہت شکریہ

(مرسلہ: راجہ برہان احمد)

پچھلا پڑھیں

ادارہ الفضل عید الاضحیہ کے موقع پر عید مبارک

اگلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 08؍جولائی 2022ء