ظالم بستی کے اہل کے ظلم سے بچنے اور ہجرت کی دعا
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ (جن کی والدہ امّ فضل ابتدائی زمانے میں ایمان لے آئی تھیں) بیان کرتے تھے کہ رسول کریمﷺ کے مکہ سے ہجرت کر جانے کے بعد میں اور میری والدہ بھی مکہ کے ان کمزور بچوں اور عورتوں میں شامل تھے جن کا ذکر قرآن شریف میں ہے کہ وہ ہجرت کے لئے نصرت الٰہی کی دعائیں کرتے ہیں (بخاری کتاب التفسیر) فتح مکہ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ان مظلوموں کو اہل مکہ کے ظلم سے نجات دی۔
رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡ ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃِ الظَّالِمِ اَہۡلُہَا ۚ وَاجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا ۚ وَّاجۡعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ نَصِیۡرًا ﴿۷۶﴾
(النساء: 76)
اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال اور اپنی جناب سے ہمارا کوئی دوست بنا (کر بھیج) اور اپنے حضور سے (کسی کو) ہمارا مددگار بنا (کر کھڑا کر)
(قرآنی دعائیں از خزینۃ الدعا مرتبہ علامہ ایچ ایم طارق ایڈیشن2014ء صفحہ20)
(مرسلہ: عائشہ چوہدری۔جرمنی)