• 29 اپریل, 2024

بات کہنے کا اچھا طریقہ

بزم ناصرات
بات کہنے کا اچھا طریقہ

اطفال کارنر اور حدیقة النساء کے بعد اب احمدی بچیوں اور واقفات نو کے لئے بزم ناصرات کے نام سے کالم کا آغاز کیا جارہا ہے۔ اس میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے واقعات اور تربیتی امور بھجوائیں۔ ایڈیٹر

پیارے بچو! پُرانے زمانے میں ایک بادشاہ ہوا کرتا تھا۔ اس کا ملک بہت امیر تھا۔ وہ بادشاہ بہت محنتی اور ایمان دار تھا مگر ظالم بھی تھا۔

اُس کا ایک گھوڑا تھا جو بہت اعلیٰ نسل کا اور خوبصورت تھا۔ ایک دفعہ وہ گھوڑا بہت بیمار ہوگیا۔ بادشاہ نے جانوروں کے ماہر ڈاکٹر اور حکیم بلائے سب نے کہا کہ ’’بادشاہ سلامت! یہ گھوڑا نہیں بچ سکتا۔ یہ بیماری ایسی ہے کہ گھوڑا مر جائے گا۔‘‘

بادشاہ نے کہا ’’اگر تم لوگ اپنی جان بچانا چاہتے ہو تو اس کا صحیح طرح علاج کرو اور جس نے مجھے آ کر یہ خبر دی کہ گھوڑا مرگیا ہے۔ میں اس کو قتل کروا دوں گا۔‘‘

سب لوگ ڈر گئے۔ گھوڑے کا ہر قسم کا علاج کیا مگر گھوڑا نہ بچا اور مر گیا۔ اب تو سب لوگ بہت گھبرا گئے کہ کیا کریں؟ کس طرح بادشاہ کو بتائیں۔ سب نے یہ فیصلہ کیا کہ کل صبح جو سب سے پہلا آدمی اس شہر میں داخل ہوگا۔ اس کو پکڑ کے بادشاہ کے پاس بھیج دیں گے کہ بادشاہ کو بتائے ’’گھوڑا مر گیا ہے۔‘‘

اگلے دن ایک بے حد غریب اور سادہ سا آدمی سب سے پہلے شہر میں داخل ہوا۔ بادشاہ کے وزیروں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ بادشاہ کے پاس جاؤاور گھوڑے کی موت کی خبر دو۔ اس کو معلوم تھا کہ بادشاہ نے کہا ہے جو یہ کہے گا میں اسے جان سے مار دوں گا۔

اس نے کہا مجھے چھوڑ دو، مجھے جانے دو، اگر میں یہ خبر بادشاہ کو سُنائی تو وہ مجھے مر وادے گا۔

وزیروں نے کہا تمہارے پاس دو ہی راستے ہیں یا تو تم بادشاہ کے ہاتھوں مر جاؤ یا ہمارے ہاتھوں مرو‘‘

اس نے کہا ’’اچھا اگر مرنا ہے تو میں بادشاہ کے ہی ہاتھوں بہادری سے مرنا پسند کروں گا تمہارے جیسے لوگوں کے ہاتھوں کیوں مروں جو ایک غریب بے گناہ کو مروا رہے ہیں۔‘‘

خیر وہ بادشاہ کے پاس گیا۔ وہ بے حد عقل مند آدمی تھا۔

اس نے کہا بادشاہ سلامت! آپ کو مبارک ہو۔ آپ کا گھوڑا بالکل ٹھیک ہوگیا ہے۔

بادشاہ نے خوشی سے کہا۔ اچھا! شاباش تم نے اتنی اچھی خبر دی ہے۔ اس کے ٹھیک ہونے کی کوئی نشانی بتاؤ نا۔تو اُس آدمی نے کہا۔ بادشاہ سلامت ! جب میں اس کی طرف جا رہا تھا تو اس کے تڑپنے سے زمین ہل رہی تھی۔ اُسے اتنی درد تھی۔ مگر جب میں قریب آیا تو بالکل سکون سے لیٹا ہوا تھا‘‘

بادشاہ نے کہا اور بتاؤ۔

اس نے کہا۔ جب میں آرہا تھا تو اس کے سانس کی آواز دور تک آرہی تھی۔ جب میں قریب آیا تو بالکل ٹھیک تھا کوئی سانس کی آواز نہ تھی۔ پہلے اُس کا دل اس طرح دھڑک رہا تھا کہ جیسے سینے سے باہر نکل آئے گا۔ مگر جب میں قریب گیا تو دل کی کوئی آواز نہ تھی۔ میں نے اس کے سینے پہ کان لگا کے سُنا تو دل کی کوئی آواز نہ تھی۔‘‘

بادشاہ کا صبر جواب دے گیا۔ اُس نے کہا۔

’’کمبخت! یہ کیوں نہیں کہتا کہ گھوڑا مرگیا ہے۔‘‘

اس نے کہا ’’بادشاہ سلامت! میں نے یہ نہیں کہا یہ آپ ہی کہہ سکتے ہیں‘‘

بعد میں بادشاہ نے اُسے قتل کرنے کے بجائے انعام دے کر رخصت کیا۔ کیونکہ اُس نے اچھے طریق سے بات کی تھی۔

(واقعہ بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ۔ مجلس عرفان)

(درثمین احمد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ