قرض کے لین دین نیز ایک دوسرے کے پاس امانتاً رقم وغیرہ رکھوانے کے معاملات کو ضرور ضبطِ تحریر میں لانا چاہیے اکثر ان معاملات میں اعتبار کو بنیاد بناتے ہوئے ایسی باتوں کو لکھنے سے گریز کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں اونچ نیچ کی صورت میں اعتبار بھی جاتا رہتا ہے اور تعلقات و رشتہ داری بھی پھوٹ کا شکار ہوتی ہے۔
اسی طرح بعض اوقات پیسے لینے دینے کے معاملہ میں بھی ایک دوسرے پر بھروسہ کی بنیاد پر، پیسے گنے (کاؤنٹ) کیے بغیر ہی رکھ لیے جاتے ہیں۔ بعد ازاں پیسوں میں کمی بیشی فریقین کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ اگر بشری کمزوری کے تحت ہونے والی غلطی کے امکان کو مدِّنظر رکھا جائے اور فریقین ایک دوسرے کے سامنے ہی پیسے گِن لیں تو بہت سی قباحتوں سے بچا جا سکتا ہے۔
(مرسلہ: ثمرہ خالد -جرمنی)