• 29 اپریل, 2024

دل سے زباں تک

دل سے زباں تک
(کلام حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ)

کیا موج تھی جب دل نے جپے نام خدا کے
اِک ذکر کی دھونی مرے سینے میں رَما کے

آہیں تھیں کہ تھیں ذکر کی گھنگھور گھٹائیں
نالے تھے کہ تھے سیلِ رواں حمد و ثنا کے

سکھلا دیئے اُسلوب بہت صبر و رضا کے
اب اور نہ لمبے کریں دن کرب و بلا کے

اُکسانے کی خاطر تیری غیرت تیرے بندے
کیا تجھ سے دُعا مانگیں ستم گر کو سُنا کے

رکھ لاج کچھ اِن کی مرے ستار کہ یہ زخم
جو دل میں چھپا رکھے ہیں پتلے ہیں حیا کے

لاکھوں مرے پیارے تیری راہوں کے مسافر
پھرتے ہیں ترے پیار کو سینوں میں بسا کے

ہیں کتنے ہی پابندِ سلاسل وہ گنہگار
نکلے تھے جو سینوں پہ ترا نام سجا کے

میں اُن سے جدا ہوں مجھے کیوں آئے کہیں چین
دل منتظر اُس دن کا کہ ناچے اُنہیں پا کے

عشاق ترے جن کا قدم تھا قدمِ صدق
جاں دے دی نبھاتے ہوئے پیمان وفا کے

چھت اُڑ گئی سایہ نہ رہا کتنے سروں پر
اَرمانوں کے دن جاتے رہے پیٹھ دکھا کے

(کلام طاہر ایڈیشن 2004 صفحہ23-25)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ