احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔(الحدیث)
قسط 5
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
انبیاء اور رُسل کی مخالفت اور اذیت
’’ انبیاء کی زندگی وہی ہے جو ابتلاء بھی ساتھ ہو۔ چُپ چاپ کی زندگی جو امت کے ساتھ کھاتے پیتے گزر جائے وہ عمدہ ز ندگی نہیں ہوتی۔محنتوں اورمشقتوں کے بعد سرٹیفکیٹ ملا کرتے ہیں۔‘‘
(حضرت مسیح موعودؑ )
نبی کو مخالفین کی مخالفت نظر انداز کرنے کی تعلیم
وَکَذٰلِکَ جَعَلۡنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیٰطِیۡنَ الۡاِنۡسِ وَالۡجِنِّ یُوۡحِیۡ بَعۡضُہُمۡ اِلٰی بَعۡضٍ زُخۡرُفَ الۡقَوۡلِ غُرُوۡرًا ؕ وَلَوۡ شَآءَ رَبُّکَ مَا فَعَلُوۡہُ فَذَرۡہُمۡ وَمَا یَفۡتَرُوۡنَ
(الانعام:113)
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے جن و اِنس کے شیطانوں کو دشمن بنا دیا۔ ان میں سے بعض بعض کی طرف ملمّع کی ہوئی باتیں دھوکہ دیتے ہوئے وحی کرتے ہیں۔ اور اگر تیرا ربّ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ پس تُو ان کو چھوڑ دے اور اُسے بھی جو وہ اِفترا کرتے ہیں۔
قتل انبیاء سے مراد اُن کے قتل کی کوشش ہے
ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَانُوۡا یَکۡفُرُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَیَقۡتُلُوۡنَ الۡاَنۡۢبِیَآءَ بِغَیۡرِ حَقٍّؕ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوۡا وَّکَانُوۡا یَعۡتَدُوۡنَ
(اٰل عمران:113)
یہ اس لئے ہوا کہ وہ اللہ کے نشانات کا انکار کیا کرتے تھے اور وہ انبیاءکی ناحق سخت مخالفت کرتے تھے۔ یہ اس سبب سے ہوا جو انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حّدِ اعتدال سے گزر جایا کرتے تھے۔
اللہ اور رسول ؐکی مخالفت سے باز رہنا
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحَآدُّوۡنَ اللّٰہَ وَرَسُوۡلَہٗۤ اُولٰٓئِکَ فِی الۡاَذَلِّیۡنَ
(المجادلہ:21)
یقیناً وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسولؐ کی مخالفت کرتے ہیں یہی انتہائی ذلیل لوگوں میں سے ہیں۔
ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ شَآقُّوا اللّٰہَ وَرَسُوۡلَہٗ ۚ وَمَنۡ یُّشَآقِّ اللّٰہَ فَاِنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ
(الحشر:5)
یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسولؐ کی شدید مخالفت کی اور جو اللہ کی مخالفت کرتا ہے تو یقینا اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے۔
مخالفین کا انبیاء سے استہزاء
یٰحَسۡرَۃً عَلَی الۡعِبَادِ ۚؑمَا یَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ
(یٰسٓ:31)
وائے حسرت بندوں پر! ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا مگر وہ اس سے ٹھٹھا کرنے لگتے ہیں۔
رسول کی حفاظت کے لئے محافظ مقرر ہونا
لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَمِنۡ خَلۡفِہٖ یَحۡفَظُوۡنَہٗ مِنۡ اَمۡرِ اللّٰہِ
(الرعد:12)
اُس کے لئے اُس کے آگے اور پیچھے چلنے والے محافظ (مقرر) ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔
اللہ اور اُس کا رسولؐ اور گروہ
ہی کامیاب ہونے والا ہے
کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیۡزٌ
(المجادلہ:22)
اللہ نے لکھ رکھا ہے کہ ضرور مَیں اور میرے رسول غالب آئیں گے۔ یقیناً اللہ بہت طاقتور (اور) کامل غلبہ والا ہے۔
اَلَاۤ اِنَّ حِزۡبَ اللّٰہِ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ
(المجادلہ:23)
خبردار! اللہ ہی کا گروہ ہے جو کامیاب ہونے والے لوگ ہیں۔
انبیاء میں تفریق کرنا منع ہے
لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ ۫ وَنَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ
(اٰل عمران:85)
ہم ان میں سے کسی کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اسی کی فرمانبرداری کرنے والے ہیں۔
نبی کو اذیت نہ پہنچاؤ
وَمَا کَانَ لَکُمۡ اَنۡ تُؤۡذُوۡا رَسُوۡلَ اللّٰہِ
(الاحزاب:54)
اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو اذیت پہنچاؤ۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ اٰذَوۡا مُوۡسٰی فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوۡا
(الاحزاب:70)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف پہنچائی۔ پس اللہ نے اُسے اُس سے بَری کردیا جو انہوں نے کہا۔
اللہ اور رسولؐ کو اذیت پہنچانے والوں کو
خدائی عذاب
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُؤۡذُوۡنَ اللّٰہَ وَرَسُوۡلَہٗ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فِی الدُّنۡیَا وَالۡاٰخِرَۃِ وَاَعَدَّ لَہُمۡ عَذَابًا مُّہِیۡنًا
(الاحزاب:54)
یقیناً وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کو اذیت پہنچاتے ہیں اللہ نے ان پر دنیا میں بھی لعنت ڈالی ہے اور آخرت میں بھی اور اس نے ان کے لئے رُسواکُن عذاب تیار کیا ہے۔
عباد اللہ شیطان (ابلیس ) پر غالب رہیں گے
اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمۡ سُلۡطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡغٰوِیۡنَ
(الحجر:43)
یقیناً (جو) میرے بندے (ہیں) ان پر تجھے کوئی غلبہ نصیب نہ ہوگا سوائے گمراہوں میں سے اُن کے جو (از خود) تیری پیروی کریں گے۔
(700احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ 413-418)
(صبیحہ محمود۔جرمنی)