• 6 مئی, 2024

پینے کے آداب

پانی پینے سے پہلے بسم اللّٰہ پڑھنی چاہئے

حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریمؐ نے فرمایا کہ جب پیو تو بسم اللّٰہ پڑھ کر پیو۔

(ترمذی ابواب الاشربتہ باب ماجاء فی التنفس فی الا ناء)

پینے کا برتن ہمیشہ داہنے ہاتھ میں پکڑ کر پینا چاہئے
کیونکہ داہنے ہاتھ میں برکت ہوتی ہے

حضور اکرمؐ بھی ہمیشہ داہنے ہاتھ سے کھاتے اور پیتے تھے۔

(بخاری کتاب الاطعمتہ باب الییمن فی الا کل وغیرہ)

اور صحابہؓ اور بچوں کو بھی داہنے ہاتھ کے استعمال کی تاکید فرماتے تھے۔

(بخاری کتاب الا طعمتہ علی الطعام والا کل با لیمین)

پینے کے بعد الحمد للّٰہ کہہ کر خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے

آپؐ فرماتے تھے کہ جب برتن اٹھا دو تو الحمد للّٰہ کہو۔

(ترمذی ابواب الدعوات باب مایقول اذافرغ من الطعام)

بلا ضرورت کھڑے ہو کر پانی پینا نہیں چاہئے

حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے بلا ضرورت کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع فرمایا۔

(مسلم کتاب الشربتہ باب فی الشرب قا ئماً)

ضرورت کے وقت کھڑے ہو کر پانی پیا جا سکتا ہے اِسی طرح احادیث میں کھڑے ہو کر پانی پینے کی مکمل طور پر ممانعت نہیں آتی۔

حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ کے زمانہ میں ہم بوقتِ ضرورت چلتے ہوئے بھی کھا پی لیتے تھے اور کھڑے ہوکر پانی پی لیتے تھے۔

(ترمذی کتاب الا شربتہ باب ماجاء فی الرخصتہ فی الشرب قا ئماً)

حدیث میں آتا ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ مسجد ِ کوفہ میں تشریف لائے اور کھڑے ہی کھڑے پانی پی کر فرمایا۔ ہر ایک شخص اس طرح کھڑے ہو کر پینے کو مکرو ہ سمجھتا ہے حالانکہ میں نے خود نبیؐ کو اِسی طرح پیتے ہوئے دیکھا ہے جس طرح تم اب مجھے دیکھ رہے ہو۔

(بخاری کتاب الا شربہ باب الشرب قا ئماً)

حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ؐ نے (آب) زمزم کھڑے ہو کر پیا۔

(تجرید بخاری حصہ دوم صفحہ 433)

پانی پیتے وقت درمیان میں تین دفعہ سانس لینی چاہئے

اس میں ایک طبّی حکمت ہے اگر پانی یک دم پیا جائے تو زیادہ پیا جاتا ہے اور اس سے معدہ خراب ہو جاتا ہے حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمؐ پانی پینے کے درمیان تین بار دَم لیتے تھے۔

(مسلم کتاب شربتہ باب کراھتہ النفس فی الاناء)

حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا:
اونٹ کی مانند ایک دم مت پیا کرو۔ بلکہ دو تین دَم لے کر۔

(ترمذی ابواب الا شربتہ باب ماجاء فی التنفس فی الاناء)

پانی پیتے وقت برتن کے اندر سانس نہیں لینا چاہئے
بلکہ برتن کو ایک طرف کر کے اس کے باہر سانس لینا چاہئے۔

حضرت ابو قتادہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے برتن میں سانس لینے سے منع کیا۔

(مسلم کتاب الا شربتہ باب کراھتہ النفس فی الاناء)

ایک شخص کے پوچھنے پر کہ ایک دَم میں سیر نہ ہوں تو حضورؐ پھر کیا کریں۔ فر مایا:دَم لینے کے لئے منہ سے پیالہ علیحدہ کر دیا کرو۔

(ترمذی ابواب الا شربتہ باب ماجاء فی کراھیتہ النفخ فی الشراب)

پینے کی چیز میں پھونک نہیں مارنی چاہئے

حضرت ابو سعید الخدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے پینے کی چیز میں پھونک مارنے سے منع فر مایا۔ ایک شخص نے عرض کیا۔ برتن میں تنکے ونکے دیکھے جائیں تو پھر؟ پانی گرا کر (صاف کر لے۔

(ترمذی البواب الا شربتہ باب ماجاء فی کراھیتہ النفخ فی الشراب)

مشکیزہ کا منہ کھول کر منہ لگا کر پانی نہیں پینا چاہئے

حضرت ابو سعید الخدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے اس بات سے منع فر مایا کہ مشکیزہ کا منہ کھول کر منہ لگا کر پانی پیا جائے (مسلم بخاری) حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول کریمؐ نے مشک یا سقہ کے منہ سے پینے کو منع فر مایا ہے۔

(تجرید بخاری حصہ دوم صفحہ434)

سونے اور چاندی کے برتنوں میں پانی یا کوئی پینے کی چیز نہیں پینی چاہئے

حضرت اُمّ سلمہ ؓ زوجہ مطہرہ فر ماتی ہیں کہ آ نحضرتؐ نے فرمایا:

الَّذِیْ یَشْرَبُ فی اٰ نِیَةِ ا لفِضَّةِ اِ نَّمَا یجَرْ جِرُ نِی بِطنِہ نَارَ جَھَنَّمَ

(مسلم کتاب اللباس والز ینتہ باب تحریم استعمال اوا فی الذب والفضتہ)

کہ جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے گویا وہ اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ ڈال رہا ہے۔

حضرت عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ ہمارے ہاں نبی کریمؐ تشریف لائے۔ ہم نے آپ کے لئے کانسی کے برتن میں پانی ڈال دیا۔ اس سے آپؐ نے وضو کیا۔

(بخاری کتاب الوضو باب الوضوء من التّور)

عبد الرحمٰن بن ابی لیلی سے مروی ہے کہ ہم لوگ حذ یفہؓ کے پاس بیٹھے تھے۔ انہوں نے پانی مانگا۔ ایک مجوسی ان کے پاس پانی لے کر آیا۔ جب یہ پیالہ ان کے ہاتھوں میں رکھا تو انہوں نے اس کو پھینک دیا اور کہا کہ اگر میں اس کو ایک یا دو مرتبہ منع نہ کرچکا ہوتا تو ایسا نہ کرتا (یعنی پیالہ کو نہ پھینکتا) میں نے آنحضرت ؐ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ریشم اور دیباج نہ پہنو اور نہ سونا چاندی کے برتن میں پانی پیو اور نہ ان کی رکابیوں میں کھاؤ۔ اس لئے کہ دنیا میں یہ کفار کا سامان ہے اور ہمارے لئے آ خرت میں ہے۔

(بخاری کتاب الا شربتہ باب الشرب فی ایینتہ الذھب)

پینے کی چیز اگر پیش کرنی ہو تو ہمیشہ دائیں جانب سے اس کی ابتدا کرنی چاہئے
کیونکہ دائیں جانب بیٹھنے والے شخص کا حق پہلے ہے

حضرت سھل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ آ نحضرت ؐ کی خدمت میں پینے کی چیز لائی گئی۔ آ پ ؐ نے اِس میں سے پیا۔ آپؐ کی دائیں جانب ایک لڑکا بیٹھا تھا اور بائیں طرف بوڑھے بوڑھے آدمی بیٹھے تھے۔ آپ ؐ نے لڑکے سے پوچھا کیا اجازت ہے کہ میں ان بڑی عمر والوں کو دے دوں؟ لڑکے نے عرض کیا۔ نہیں حضور جو عطیہ مجھے آپ سے ملے۔ وہ میں کسی کو نہیں دینے کا۔ پس رسول کریم ؐ نے اس کے ہاتھ پر رکھ دیا۔

(مسلم کتاب الا شربہ استجاب ادارة الماء واللبن علی الیمین المبتدی)

پینے کی چیز کو بھی ڈھک کر رکھنا چاہئے

حضرت جا بر بن عبداللہؓ کہتے ہیں کہ ابو حمید انصاری موضع نقیع سے ایک برتن میں نبی کریم ؐ کے لئے دودھ لائے تو آپ ؐ نے فر مایا۔ اس کوڈھک کر کیوں نہیں لائے (اور نہیں تو) ایک چوڑی سی تختی ہی اس پر رکھ لینی تھی۔

(تجرید بخاری حصہ دوم صفحہ 432)

حرام اشیاء کے پینے سے ہمیشہ اجتناب کرنا چاہئے
اور ایسی چیزیں جو نشہ آور ہوں ان کا استعمال نا جائز ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں شراب کو رِجس من عمل الشیطان نا پاک اور شیطانی کام ہے کہا ہے۔

میزبان یعنی پیش کرنے والے شخص کو آخر میں نوش کرنا چاہئے
کیونکہ حضورؐ کا ارشاد ہے کہ قوم کے ساقی کی باری آ خر میں ہوتی ہے۔

(ترمذی البواب الشربہ باب ماجاء أنْ ساقی القوم اٰ خر ھم شرباً)

حضرت قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریمؐ نے فر مایا۔ لوگوں کو پلانے والا سب سے پیچھے پیا کرے۔

(ترمذی ابواب الا شربتہ باب ماجاء أن ساقی القومٰ خر ھم شرباً)

(آدابِ حیات صفحہ 236-240)

(مرسلہ: صفیہ بشیر سامی۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ