• 29 اپریل, 2024

شہد کے مختلف رنگ اور ان میں شفاء

الله تعالیٰ قرآن مجید میں سورۃ النحل میں فرماتا ہے۔ ان مکھیوں کے پیٹوں سے (تمہارے) پینے کی ایک چیز نکلتی ہے جو مختلف رنگوں کی ہوتی ہے اور اس میں لوگوں کے لیے شفاء (کی خاصیت رکھی گئی) ہے۔

(النحل:70 ترجمہ از تفسیر صغیر)

دنیا میں شہد ایک واحد شرینی ہے جو کئی سالوں تک محفوظ رہ سکتی ہے بلکہ مختلف چیزوں کو خراب ہونے سے بچاتی بھی ہے چنانچہ اس ضمن میں حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں۔
’’دوسری تمام شرینیوں کو تو اطباء نے عفونت پیدا کرنے والی لکھا ہے مگر یہ ان میں سے نہیں ہے۔ آم وغیرہ اور دیگر پھل اس میں رکھ کر تجربے کئے گئے ہیں کہ وہ بالکل خراب نہیں ہوتے سالہا سال ویسے ہی پڑے رہتے ہیں۔‘‘

(تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد5 نیا ایڈیشن صفحہ66)

شہد کو قدیم زمانہ سے ہی زخموں اور بیماریوں کے علاج کے لیے بطور دوا کے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ چنانچہ مختلف روایات و احادیث بھی ملتی ہیں جن میں شہد سے علاج کا ذکر ملتا ہے۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میرا بھائی پیٹ کے مرض میں مبتلا ہے۔ آپ نے فرمایا اس کو شہد پلاؤ۔ وہ دوسری بار آیا تو پھر آپؐ نے اس کو شہد پلانے کی تاکید کی۔ اسی طرح تیسری مرتبہ بھی آیا۔ پھر جب چوتھی مرتبہ بھی آ کر اس نے شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے بھائی کا پیٹ تو جھوٹا ہو سکتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا کلام تو سچائی ہے۔ اس کو پھر شہد پلاؤ اس نے اس مرتبہ جاکرجب شہد دیا تو اس کو شفاء نصیب ہو گئی۔

(صحیح بخاری کتاب الطلب باب الدّاءِ بالعسل)

اس مندرجہ بالا حدیث سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ شہد میں شفاء ضرور ہے۔ اس میں شک نہیں لیکن اس کے طریقہ استعمال پر علاج کا بہت زیادہ انحصار ہے۔ جیسا کہ مذکورہ بالا شخص کو چار مرتبہ شہد کھلانے سے شفاء ہوئی تو جب تک مرض کے مطابق خوراک نہ دی جائے تو کیسے شفاء ہوگی؟

پھر اسی طرح جو خدا تعالیٰ نے اس کے مختلف رنگ بیان فرمائے ہیں۔ اس سے بھی یہی مراد ہے کہ اس کی مکھیاں مختلف رنگوں کے پھولوں اور پھلوں سے رس لی کر شہد بناتی ہیں جن کی اجزائی ترکیب مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے یہ بالکل درست ہے کہ ایک قسم کا شہد ہر بیماری کا علاج نہیں ہو سکتا کیونکہ علاج بالمثل کے طور پر بھی جائزہ لیا جائے تو ہو سکتا ہے جس مرض کا علاج ہم اس خاص شہد سے کر رہے ہوں اس کے بالمثل اجزاء اس میں موجود نہ ہوں۔

اور اگر اسی طرح علاج بالضد کے اصول سے جائزہ لیں تو ہو سکتا ہے کہ اس خاص شہد میں مرض کی ضد موجود ہی نہ ہو۔ اس لیے جو بھی شہد ہم کسی بیماری کے لیے استعمال کریں تو سب سے پہلے ہمیں اس کے متعلق یہ علم ہو کہ یہ کن پھلوں یا پھولوں سے تیار کردہ شہد ہے تاکہ اس کے مطابق مرض کے علاج کے لیے استعمال ہو سکے۔

اب میں شہد کی چند اقسام کا ذکر کرتا ہوں جن کے رنگ مختلف ہیں اور ان کے اجزاء بھی مختلف ہیں اور مختلف بیماریوں میں استعمال ہوتے ہیں۔

کیکرببول کا شہد

ببول کا شہد ہلکا شفاف رنگ رکھتا ہے۔ نازک مہک اور خوشگوار ذائقہ ہوتا ہے۔ یہ ایک دودھ دار سفید رنگ اختیار کرتے ہوئے کرسٹلائز ہوتا ہےیہ شہد زیادہ مائع پر مشتمل ہوتا ہے۔ عام ٹانک کے ساتھ ساتھ معدے، کھانسی اور مردانہ طاقت کو تقویت دینے کے لیے اور گردوں کے دیگر امراض کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

سورج مکھی کا شہد

اس شہد کا رنگ ہلکا سنہری ہوتا ہے۔ ذائقہ بہت خوشگوار اور بہت دھیمی سی مہک ہوتی ہے۔یہ بہت تیزی سے کرسٹلائز ہوتا ہے۔اس میں بہت زیادہ غذائیت اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں۔اس میں وٹامن اے، بی اور وٹامن ای کی بہت کثرت ہوتی ہے۔

رس بَری کا شہد

رس بری کا شہد ہلکا رنگ، حیرت انگیز ذائقہ اور بہترین مہک رکھتا ہے۔ رس بری شہد کا ذائقہ بہت گھلنے والا ہوتا ہے۔ ایسے کہ منہ میں ڈالتے ہی پگھل جاتا ہے۔ یہ شہد رس بری کے باغات اورجنگلی رس بری سے تیار ہوتا ہے۔ رس بری کا شہد نزلہ زکام کے ساتھ ساتھ وٹامن کی کمی اور گردے کی بیماریوں کے لیے عام ٹانک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

مکئی کا شہد

مکئی کے پھولوں سے تیار کردہ شہد گہرا پیلا اور بھورے رنگ کا ہوتا ہے ترش ذائقہ اور ہلکی سی مہک رکھتا ہے۔ یہ شہد بہت جلد سخت ہو جاتا ہے۔ یہ شہد ایسے افراد کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے جو بھوک کی کمی کا شکار ہوں۔

سرسوں کا شہد

سرسوں کا شہد سبزی مائل پیلے رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ شہد کرسٹلائر ہو کر کریمی شکل اختیار کرتا ہے۔ یہ باریک دانے دار اجزاء رکھتا ہے یہ شہد نظام تنفس کی بیماریوں مثلا سانس میں تکلیف، کھانسی بلغم وغیرہ کیلئے تجویز کیا جا تا ہے۔

پودینہ کا شہد

شہد کی مکھیاں پودینے کے پھولوں کا رس چوس کر شہد تیا رکرتی ہیں اس کا رنگ عنبری ہوتا ہے۔ بہت ذائقہ دار خوشبو ہوتی ہے۔ اس میں وٹامن سی کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ پیلے رنگ کے چھوٹے دانوں کی شکل میں کر سٹلائز ہوتا ہے۔ اینٹی سیپٹک ہوتا ہے۔ نظام انہضام کی بیماریوں کے لیے بہت مفید ہے۔

پہاڑی شہد

پولی فلورل شہد میں پہاڑی شہد زیادہ قیمتی سمجھا جاتا ہے۔ 1000 میٹر کی اونچائی پر یہ تیار ہوتا ہے۔ پائن کے درختوں کی شفایابی کی خصویات کا حامل یہ شہد بہت ساری بیماریوں کے علاج کے طور پر شہرت رکھتا ہے۔ اس شہد کا رنگ پھولوں کے حصول آب و ہوا مٹی کی ترکیب موسم کی گرمی سردی پر منحصر ہوتا ہے اور اس میں مکھی کی نسل کا بھی بہت بڑا کردار ہے۔ یہ شہد نظام تنفس کی بیماریوں میں مفید جانا جاتا ہے۔

الغرض شہد کی بے شمار اقسام اپنے اجزاء خصوصیات اور رنگوں سے ممتازہیں اور ہر شہد اپنے اندر ایک نئے مرکب کی عکاسی کرتا ہے جو مختلف بیماریوں کے لیے استعمال ہوتا ہے یہ اتنا وسیع تحقیق کا میدان ہے کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ شہد میں سوائے موت کے باقی تمام بیماریوں کا علاج موجود ہو سکتا ہے۔ خدا تعالیٰ نے اس میں تحقیق کا ایک سمندر رکھا ہے ضرورت صرف اس میں غوطہ لگانے کی ہے فرمایاِ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ (النحل: 70) کہ یقیناً اس میں غوروفکر کرنے والوں کیلئے بہت بڑا نشان ہے۔

(عرفان احمد)

پچھلا پڑھیں

ارشادات نور (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ