دُعائے استخارہ
نبی کریمؐ نے اپنے صحابہؓ کو ہر اہم دینی و دنیوی کام سے پہلے اس کے بابرکت ہونے اور کامیابی کے لئے دُعائے خیر کی تعلیم دی جسے صلوٰۃ الاستخارہ کہتے ہیں۔ استخارہ سے پہلے دو رکعت نفل پڑھے جائیں۔ سورہ فاتحہ کے علاوہ پہلی رکعت میں سورۃ الکا فرون اور دوسری میں سورۃ اخلاص پڑھنا مسنون ہے۔ قعدہ میں تشہد، درود شریف اور ادعیہ مسنونہ کے بعد خشوع وخضوع کے ساتھ یہ دُعا پڑھی جائے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَ اَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَ اَسْاَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیمِ،فَاِنَّکَ تَقدِرُ وَلَا اَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَ لَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الغُیُوبُ،اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَاالْاَمْرَ خَیرٌ لِّی فِی دِینِی وَ مَعَاشِی وَ عَاقِبَۃِ اَمْرِی فَاقدُرہُ لِیْ وَ یَسِّرہُ لِیْ ثُمَّ بَارِک لِیْ فِیْہِ وَ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمرَ شَر لِّی فِیْ دِینِیْ وَ مَعَاشِیْ وَ عَاقِبَۃِ اَمرِیْ فَاصْرِفْہُ عَنِّی وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدُر لِیَ الْخَیرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِی بِہٖ
(ترمذی کتاب الدعوات وابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلٰوۃ)
ترجمہ: اے اللہ! میں بھلائی چاہتا ہوں جو تیرے علم میں ہے اورتیری قدرت کے ساتھ تیری تقدیر خیر کا طلبگار ہوں۔ اور تیرا عظیم فضل تجھ سے ہی مانگتا ہوں کیونکہ تجھے سب طاقت ہے اور مجھے کوئی طاقت نہیں اور تو سب علم رکھتا ہے اور مجھے کوئی علم نہیں (اور تو) غیب کا جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تیرے علم میں یہ معاملہ جو درپیش ہے میرے دین اور دنیا میں اورمیرے انجام کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے واسطے مقدر فرما دے اور اسے میرے لئے آسان کر دے پھر اس میں میرے لئے برکت ڈال دے اور اگر تیرے علم کے مطابق یہ کام میرے دین و دنیا اور میرے انجام کے لحاظ سے مضر ہے تو تو اسے مجھ سے دور کر دے اور مجھے اُس سے دور ہٹا لے اور جہاں کہیں سے بھی ہو میرے لئے بھلائی مقدر کر دے اور پھر اِس بارہ میں مجھے تسکین اور رضا عطا کر دے۔
(مناجات رسولؐ از خزینۃ الدعا مرتبہ علامہ ایچ ایم طارق ایڈیشن2014ء صفحہ81-82)
(مرسلہ:عائشہ چوہدری۔ جرمنی)