• 11 جولائی, 2025

احکام خداوندی (قسط 64)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 64

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

زمین میں فساد

’’فساد کی نیت سے زمین میں مت پھرا کرو یعنی اس نیت سے کہ چوری کریں یا ڈاکہ ماریں یا کسی کی جیب کتریں یا کسی اور ناجائز طریق سے بیگانہ مال پر قبضہ کریں۔‘‘

(حضرت مسیح موعودؑ)

فتنہ و فساد سے بچنے کی ہدایت

وَلَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بَعۡدَ اِصۡلَاحِہَا

(الاعراف: 57)

اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔

زمین میں بد امنی نہ پھیلاؤ

وَلَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ ﴿۶۱﴾

(البقرہ: 61)

اور زمین میں فسادی بنتے ہوئے بداَمنی نہ پھیلاؤ۔

وَلَا تَتَّبِعۡ سَبِیۡلَ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۱۴۳﴾

(الاعراف: 143)

اور مفسدوں کی راہ کی پیروی نہ کر۔

فتنہ، قتل سے زیادہ سنگین جرم

وَالۡفِتۡنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِ

(البقرہ: 192)

اور فتنہ قتل سے بھی بڑھ کر ہے۔

آپس میں خون بہانے کی ممانعت

وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَکُمۡ لَا تَسۡفِکُوۡنَ دِمَآءَکُمۡ

(البقرہ: 85)

اور جب ہم نے تمہارا میثاق لیا کہ تم (آپس میں) اپنا خون نہیں بہاؤ گے۔

ناحق قتل کرنا

وَلَا تَقۡتُلُوا النَّفۡسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالۡحَقِّ ؕ ذٰلِکُمۡ وَصّٰکُمۡ بِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۵۲﴾

(الانعام: 152)

اور کسی ایسی جان کو جسے اللہ نے حرمت بخشی ہو قتل نہ کرو مگر حق کے ساتھ۔ یہی ہے جس کی وہ تمہیں سخت تاکید کرتا ہے تا کہ تم عقل سے کام لو۔

ایک جان کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے

کَتَبۡنَا عَلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَنَّہٗ مَنۡ قَتَلَ نَفۡسًۢا بِغَیۡرِ نَفۡسٍ اَوۡ فَسَادٍ فِی الۡاَرۡضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیۡعًا

(المائدہ: 33)

ہم نے بنی اسرائیل پر یہ فرض کر دیا کہ جس نے بھی کسی ایسے نفس کو قتل کیا جس نے کسی دوسرے کی جان نہ لی ہو یا زمین میں فساد نہ پھیلایا ہو تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا۔

قتل خطا کی صورت میں دیت کی مختلف اشکال

وَمَا کَانَ لِمُؤۡمِنٍ اَنۡ یَّقۡتُلَ مُؤۡمِنًا اِلَّا خَطَـًٔا ۚ وَمَنۡ قَتَلَ مُؤۡمِنًا خَطَـًٔا فَتَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ مُّؤۡمِنَۃٍ وَّدِیَۃٌ مُّسَلَّمَۃٌ اِلٰۤی اَہۡلِہٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ یَّصَّدَّقُوۡا ؕ فَاِنۡ کَانَ مِنۡ قَوۡمٍ عَدُوٍّ لَّکُمۡ وَہُوَ مُؤۡمِنٌ فَتَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ مُّؤۡمِنَۃٍ ؕ وَاِنۡ کَانَ مِنۡ قَوۡمٍۭ بَیۡنَکُمۡ وَبَیۡنَہُمۡ مِّیۡثَاقٌ فَدِیَۃٌ مُّسَلَّمَۃٌ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ وَتَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ مُّؤۡمِنَۃٍ ۚ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ شَہۡرَیۡنِ مُتَتَابِعَیۡنِ ۫ تَوۡبَۃً مِّنَ اللّٰہِ ؕ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۹۳﴾

(النساء: 93)

اور کسی مومن کے لئے جائز نہیں کہ کسی مومن کو قتل کرے سوائے اس کے کہ غلطی سے ایسا ہو اور جو کوئی غلطی سے کسی مومن کو قتل کرے تو ایک مومن غلام کا آزادکرنا ہے اور (طے شدہ) دیت اس کے اہل کو ادا کرنا ہوگی سوائے اس کے کہ وہ معاف کر دیں اور اگر وہ (مقتول) تمہاری دشمن قوم سے تعلق رکھتا ہو اور وہ مومن ہو تب (بھی) ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر وہ ایسی قوم سے تعلق رکھنے والا ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان عہد و پیمان ہوں تو اس کے اہل کو (طے شدہ) دیت دینا لازم ہے اور ایک مومن غلام کا آزاد کرنا بھی اور جس کو یہ توفیق نہ ہو تو دو مہینے متواتر روزے رکھنا ہوں گے۔ اللہ کی طرف سے یہ بطور توبہ (فرض کیا گیا) ہے اور اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔

(نوٹ: اس آیت میں کسی مومن کا قتل ناجائز قرار دیا گیا ہے۔ ہاں اگر غلطی سے کوئی مومن قتل ہو جائے تو دیت کی درج ذیل صورتیں بیان ہوئی ہیں)

  1. ایک مومن غلام کا آزاد کرنا اور طے شدہ دیت اس کے اہل کو ادا کرنی ہوگی، سوائے اس کے کہ وہ معاف کردیں۔
  2. اور اگر مقتول دشمن قوم سے ہو مگر ہو مومن تو تب بھی ایک مومن غلام آزاد کرنا ہوگا۔
  3. اگر مقتول ایسی قوم سے ہو کہ تمہارے اور اُن کے درمیان عہدو پیمان ہوں تو اس کے اہل کو طے شدہ دیت دینا لازم ہے اور ایک مومن غلام آزاد کرنا ہوگا۔
  4. اور جس کو یہ توفیق نہ ہو تو دو مہینے متواتر روزے رکھے۔ یہ اللہ کی طرف سے بطور توبہ فرض کیا گیا ہے۔

مومن کے قتل کی اُخروی سزا

وَمَنۡ یَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیۡہَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیۡہِ وَلَعَنَہٗ وَاَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیۡمًا ﴿۹۴﴾

(النساء: 94)

اور جو جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کرے تو اس کی جزا جہنّم ہے۔ وہ اس میں بہت لمبا عرصہ رہنے والا ہے اور اللہ اس پر غضبناک ہوا اور اس پر لعنت کی اور اس نے اس کے لئے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

اللہ اور رسول سے رقابت کرنے والوں کی سزا

اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیۡنَ یُحَارِبُوۡنَ اللّٰہَ وَرَسُوۡلَہٗ وَیَسۡعَوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَسَادًا اَنۡ یُّقَتَّلُوۡۤا اَوۡ یُصَلَّبُوۡۤا اَوۡ تُقَطَّعَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَاَرۡجُلُہُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ اَوۡ یُنۡفَوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ؕ ذٰلِکَ لَہُمۡ خِزۡیٌ فِی الدُّنۡیَا وَلَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿۳۴﴾

(المائدہ: 34)

یقیناً اُن لوگوں کی جزا جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں یہ ہے کہ انہیں سختی سے قتل کیا جائے یا دار پرچڑھایا جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دیئے جائیں یا انہیں دیس نکالا دے دیا جائے۔ یہ ان کے لئے دنیا میں ذلت اور رسوائی کا سامان ہے اور آخرت میں تو اُن کے لئے بڑا عذاب (مقدر) ہے۔

مقتول کا قصاص۔ آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، عورت کے بدلے عورت

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِصَاصُ فِی الۡقَتۡلٰی ؕ اَلۡحُرُّ بِالۡحُرِّ وَالۡعَبۡدُ بِالۡعَبۡدِ وَالۡاُنۡثٰی بِالۡاُنۡثٰی

(البقرہ: 179)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو !تم پر مقتولوں کے بارہ میں قصاص فرض کر دیا گیا ہے۔ آزاد کا بدلہ آزاد کے برابر، غلام کا بدلہ غلام کے برابر اور عورت کا بدلہ عورت کے برابر (لیا جائے)۔

قصاص میں معافی کی صورت میں احسان کی تعلیم

فَمَنۡ عُفِیَ لَہٗ مِنۡ اَخِیۡہِ شَیۡءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَاَدَآءٌ اِلَیۡہِ بِاِحۡسَانٍ ؕ ذٰلِکَ تَخۡفِیۡفٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَرَحۡمَۃٌ ؕ فَمَنِ اعۡتَدٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۷۹﴾

(البقرہ: 179)

اور وہ جسے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف کر دیا جائے تو پھر معروف طریق کی پیروی اور احسان کے ساتھ اس کو ادائیگی ہونی چاہئے۔ یہ تمہارے ربّ کی طرف سے رعایت اور رحمت ہے۔ پس جو بھی اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کےلئے دردناک عذاب (مقدر) ہے۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمودصفحہ465-472)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر