انڈونیشیا میں جماعت احمدیہ 1925ء میں قائم ہوئی اور 1929ءمیں پہلی شاخ بنی۔جب بھی کسی ملک میں جماعت قائم ہوتی ہے تو وہاں کی مقامی مستورات کے ذریعے لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کا قیام بھی عمل میں لایا جاتا ہے۔آغاز میں لجنہ اماء اللہ کی سرگرمیاں مردوں کے ساتھ ہوتی تھیں لیکن کچھ عرصے بعد لجنہ اماء اللہ نے باقاعدہ طور پر الگ سے اپنی تنظیمی سرگرمیاں شروع کردیں۔ لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا کی ابتدائی ممبرات میں سوکارسی صاحبہ، ایچ عبداللہ صاحبہ اور برماوی صاحبہ تھیں جو پہلے لجنہ اماء اللہ انجمن احمدیہ قادیان کے ماتحت کام کرتی تھیں بعد ازاں انہوں نے اپنی مقامی لجنہ کے ساتھ اپنی تنظیمی سرگرمیاں شروع کیں۔ جماعتوں میں لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا نے خواتین کے گروپ بھی بنائے جو مرکزی تنظیم کے ماتحت کام کرتے تھے۔انہیں لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی پیروی کرتے ہوئے اپنے اپنے مقامی گروپس میں کام کرنے کو کہا گیاتھا۔ 1950ء میں جماعت احمدیہ کی مجلس شوریٰ میں لجنہ اماء اللہ کی مجلس عاملہ بنائی گئی۔1951ءمیں آفیشل مجلس عاملہ بنی جس میں اس وقت ایک سربراہ، اس کی نمائندہ اورایک سیکرٹری تھی۔ہر سال مجلس شوریٰ میں مجلس عاملہ کی اراکین اپنی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کرتی تھیں۔
آغاز سے اب تک انڈونیشیا کی لجنہ اماء اللہ کی 13صدرات رہ چکی ہیں۔ سب سے پہلی صدر محترمہ سعدیہ ہدایت تھیں جو بطور نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ 1951ءسے 1961ء تک خدمات بجا لائیں اور اب موجودہ صدر مکرمہ ڈاکٹر سیتی عائشہ بقرہ ہیں جو 2018ء سے تاحال خدمت کی توفیق پا رہی ہیں۔
لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا کی ترقیات
1951ء تا 1961ء تک
مالی قربانی کی جانب توجہ دی گئی۔ جیسا کہ چندہ عام، چندہ وصیت وغیرہ۔
1961ء تا 1970ء تک
لجنہ اماء اللہ نے اپنی سرگرمیاں مثلاً اجلاسات منعقد کرنا شروع کر دیئےاور پردہ کی جانب توجہ دلائی۔
1970ء تا 1981ء تک
1971ءسے مجموعی طور پر تنظیمی اور انتظامی اشاعت شروع ہوئی۔ہر 3سال کے بعد مجلس عاملہ کی 7سیکرٹریان کے لیے ووٹنگ ہوتی تھی۔1973ء میں پہلا سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا منعقد کیا گیا۔یہ ربوہ کے دورے کا نتیجہ تھا۔
1972ءمیں رپورٹیں بھیجنا شروع کیں اور 1974ء میں لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا کو لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی جانب سے شائع ہونے والی سالانہ رپورٹ میں شامل کیا گیا۔
1981ء سے 1983ء تک
انڈونیشیا کی لجنہ اماء اللہ میں 3سیکرٹریان کا اضافہ ہوا۔1981ء میں کئی پالیسی تبدیلیاں ہوئیں جن میں
- ناصرات کی عمر کا تعین کیا گیا
- انتظامیہ، اجتماع فنڈ اور لجنہ ممبر شپ فنڈ کی مد میں تبدیلی
- ماہانہ رپورٹ
- مذہبی تعلیم کا کورس
- مرکزی ہدایات پر عمل درآمد
1983ء سے 1986ء تک
اس دوران کئی سرگرمیاں منعقد کی گئیں جیسے
- سیتی خدیجہ ایسوسی ایشن قائم کی گئی۔
- آنکھوں کا عطیہ کرنے کی تحریک کی گئی۔
1986ء سے 1992ء تک
1992ء میں نیشنل مجلس عاملہ کا دفتر مرکز میں قائم کردیاگیا کیونکہ دفتر کو مرکز میں ہونا چاہیے۔
1992ء سے 2000ء تک
مارچ 1995ء میں خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی جانب سے اہم ہدایات موصول ہوئیں۔
مجلس عاملہ کی انتظامیہ میں اضافہ ہوا۔
1995ء میں لجنہ اماء اللہ کی عمارت میں تعلیمی کلاس منعقد کی گئی جس میں 97 شرکاء تھیں۔
2000ء سے 2010ء تک
لجنہ اماء اللہ کو حضور انور کی جانب سے خطوط کے جوابات موصول ہونے میں اضافہ ہوا۔
لجنہ اماء اللہ کے میگزین کا نام الشفاء رکھا گیا۔
مرکز کی طرف سے لجنہ اماء اللہ کے بنیادی بجٹ میں اضافہ ہوا۔
لجنہ اماء اللہ کی بلڈنگ کی تزئین و آرائش کی گئی۔
صحت جسمانی کی جانب توجہ دلائی گئی۔
2010ء – 2016ء تک
2013ء میں خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ لجنہ اماء اللہ کی نیشنل عاملہ کی ملاقات ہوئی۔
2013ء – 2014ء میں کم از کم قربانی کی مد میں اضافہ ہوا۔
2016ء سے 2019ء تک
پوری دنیا کی طرح انڈونیشیا میں بھی کرونا کی وبا سے لوگ متاثر ہوئے لیکن اس کے باوجود لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا کی جماعتی سرگرمیاں بھر پور طریقے سے چلتی رہیں۔لجنہ اماء اللہ انڈونیشیا نے آن لائن رپورٹ بھیجنے کا سسٹم شروع کیا جس کے 100فیصد نتائج موصول ہوئے۔طالبات کے لیے education centre بنایا گیا۔
2019ء میں مجلس شوریٰ میں لجنہ اماء اللہ کا نیا Logo منتخب ہوا۔
لجنہ اماء اللہ میگزین
لجنہ اماء اللہ کی اشاعت میں ایک سرگرمی لجنہ میگزین ہے۔بعض وجوہات کی بنا پر 1972ء سے اب تک 5بار اس کے نام میں تبدیلی کی گئی ہے اور اب اس کا موجودہ نام الشفاء ہے۔
شاخوں کی ترقیات
- سن 1990ء تک: 129 شاخیں قائم ہوچکی تھیں جن میں لجنہ اماء اللہ کی مجموعی تعداد 7772 تھی۔
- سن 2000ء تک: 203 شاخیں قائم ہوچکی تھیں جن میں مجموعی تعداد 12762 تھی۔
- سن 2005ء تک: 233 شاخیں قائم ہوئیں جن میں مجموعی تعداد 12409 تھی۔
- سن 2010ء تک: 267 شاخیں قائم ہوئیں جن میں مجموعی تعداد 12965 تھی۔
- سن 2015ء تک: یہ تعداد بڑھ کر 296 شاخوں میں لجنہ کی مجموعی تعداد 14251 ہوچکی تھی۔
- سن 2020ء تک: شاخوں کی مجموعی تعداد 318 جبکہ لجنہ اماء اللہ کی مجموعی تعداد 16544 ہو چکی تھی۔
- سن 2022ء تک: شاخوں کی مجموعی تعداد 323 جبکہ لجنہ اماء اللہ کی مجموعی تعداد 17134 تک پہنچ چکی ہے الحمدللّٰہ۔
تاریخ اجتماع انڈونیشیا
سن 1978ء کا اجتماع سب سے خاص اجتماع تھا کیونکہ اس سال انصار اللہ کا تئیسواں اجتماع اور ناصرات الاحمدیہ کا پہلا اجتماع ایک ساتھ ایک ہی شہر میں ہوا۔اس اجتماع کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اس میں احمدیت کی تاریخ کے حوالے سے چند تفصیلات محترم صالح اے ناہدی جو کہ مرکزی مبلغ تھے انہوں نے بیان کیں۔ اس اجتماع میں اہم تقاریب کی رپورٹس پیش کی گئیں۔ جلسہ فنڈ ربوہ پر مشاورت ہوئی۔ صدر مجلس عاملہ کا انتخاب ہوا۔ مقابلوں کے نتائج کا اعلان اور انعامات تقسیم کئے گئے۔ اسلامی پردہ پر مشاورت کی گئی۔ایک شہر میں ایک نئی مسجد بنانے کے لیے ڈونیشن اکٹھی کی۔ disability school اور یتیم خانے میں visit کیا گیا۔
پہلا اجتماع: 23تا 25؍اگست 1973ء منعقد ہوا۔
پہلی مجلس شوریٰ اور اجتماع: 21؍اپریل 2000ء میں منعقد ہوا۔
پہلا نیشنل اجتماع: 15تا 17؍اپریل 2001ء منعقد ہوا۔
(سیتی عائشہ بکری۔ صدر لجنہ انڈونیشیا)