یکم جنوری 1923ء دو شنبہ (سوموار)
مطابق 13؍ جمادی الاول 1341 ہجری
صفحہ اول و دوم پرجلسہ سالانہ منعقدہ 26-28؍جنوری 1922ء کی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔
صفحہ نمبر3-4 پر اداریہ شائع ہوا ہے جودرج ذیل مختلف موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
1۔نئے ’’خلیفۃ المسلمین‘‘ سے مسلمانانِ ہند کی بیزاری2۔بانی آریہ سماج کی پراسرار زندگی
صفحہ5-8 پر ’’مکتوباتِ امام علیہ السلام‘‘ کے عنوان سے حضرت مصلح موعودؓ کے چند خطوط شائع ہوئے ہیں جس میں حضورؓنے بعض احباب کوان کے پوچھے گئےسوالات کےجوابات ارسال فرمائے ہیں۔پوچھے گئے سوالات ذیل میں درج ہیں:
سوال:1۔ شیخ محمود احمد صاحب مبلغ مصر نے اپنے ایک عریضہ میں حضرت مصلح موعودؓ کو لکھا کہ مصر کے بعض امراء نے جن سے ملاقات ہوئی،بطور اعتراض کہا کہ احمدی انگریزوں کے معاون اور ان کو ہندوستان میں رکھنے کا باعث ہیں۔
(جواباً حضورؓ نے اس اعتراض کامفصل جواب تحریر فرمایا۔ جو زیرِ تبصرہ شمارہ کے قریباً دو صفحات پر مشتمل ہے۔)
سوال:2۔ ایک جگہ شیعوں کے تعزیہ کو روکنے کے لیے تجویز کی گئی جس میں احمدیوں کو بھی شامل ہونے کے لیے کہا گیا۔ اس پر حضرت مصلح موعودؓ سے ایک صاحب نے دریافت کیا کہ اس میں ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
سوال:3۔ ایک دوست نے عرض کی کہ درود شریف میں نبی کریم ﷺ اور آلِ نبیﷺ کے لیے اس رحمت و برکت کی دعا کی جاتی ہے جو رحمت و برکت اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیمؑ اور آلِ ابراہیمؑ پر فرمائی ہے۔ گویا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺ کی رحمت اور برکت سے حضرت ابراہیمؑ کی رحمت و برکت زیادہ ہے۔کیونکہ کسی سے زیادتی کے لیے التجا کی جاتی ہے۔اس میں کیا حکمت اور معرفت ہے؟
سوال:4۔ کیا حضرت مسیحِ موعودؑ کا انکار سب نبیوں کا نکار ہے؟
سوال:5۔ سیکرٹری تعلیم و تربیت کے کیا فرائض ہیں؟
سوال:6۔ ایک طالبعلم نے سوال کیا کہ عربی زبان کا الہامی ہونا اصطلاحی طور پر ہے نہ لغوی طور پر۔اگر اصطلاحی طور پر ہے تو وہ کون شخص ہے جس پر یہ زبان ابتداءً الہام ہوئی۔کوئی تاریخی ثبوت ہو یا کم از کم یہ کس پر نازل ہوئی؟
سوال:7۔ ایک نو مسلم دوست نے حضورؓسے سوال کیا کہ کیا اسلام میں پتا (باپ) کو ماردینا جائز ہے اگر وہ کافر ہو۔ لیکن اس کے الٹ یہ بھی ہے کہ پتا (باپ) خواہ کافر ہو اُس کی خدمت کرنا ضروری ہے۔ یہاں تک کہ ماتا پتا کے پاؤں کے نیچے جنت ہے۔؎
سوال:8۔ سب مذہب والے لاالٰہ الااللّٰہ کو مانتے ہیں مگر اسلام کے متعلق کہتے ہیں کہ بشر کو کیوں خدا کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔کیا صرف پہلا فقرہ کہنے والے کو مسلمان تسلیم کر سکتے ہیں یا نہیں؟
صفحہ نمبر8 پر حضرت مصلح موعودؓ کا خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ 22؍دسمبر 1922ء شائع ہوا ہے۔
صفحہ9 تا 12 پرحضرت مولانا عبدالرحیم نیر صاحبؓ کی 10؍اکتوبر 1922ء کی تحریر فرمودہ رپورٹ زیرِ عنوان ’’نائیجر (افریقہ) کے پار تبلیغِ اسلام۔ بادشاہوں کے درباروں میں تبلیغ۔ ہزاروں کو پیغام‘‘ شائع ہوئی ہے۔اس رپورٹ کا حصۂ اول 11،دسمبر 1922ء کے الفضل میں شائع ہوا۔جس کا کچھ حصہ روزنامہ الفضل آن لائن 10؍دسمبر2022ء کی اشاعت میں مضمون ھٰذا میں شائع ہو چکا ہے۔
یہ رپورٹ حضرت مولانا عبدالرحیم نیر صاحبؓ کے ایک تبلیغی دورہ سے متعلق ہے جو آپؓ نے 22؍اگست تا 4؍ستمبر 1922ء کیا۔ اس دورہ میں آپؓ نے کانو میں ریذیڈنٹ کانوسے ملاقات، شاہی محل میں امیر کانو سے ملاقات، دربار شاہی میں تبلیغ،سرکاری مدرسہ کے معائنہ کا ذکر فرمایا ہے۔ آپؓ کانو میں آٹھ یوم قیام پذیر رہے۔
آپؓ نے اس مفصل رپورٹ کے آخر میں لیگوس میں مدرسہ تعلیم الاسلام کے افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرمایا:
’’مدرسہ تعلیم الاسلام لیگوس کا شاندار افتتاح 11،ستمبر کو ہوا۔ 900طالبعلم داخلِ مدرسہ ہو چکا ہے۔روزانہ بیعت کا سلسلہ جاری ہے۔جماعت کی ترقی دیکھ کر اشرار نے مخالفت کا سلسلہ شروع کیا اور گذشتہ جمعہ کی شب واعظین پر پتھر پھینکے گئے۔بعض لوگوں کو چاقوؤں سے زخمی کیا۔ سائیکل ردی کر دی اور چھڑیوں سے وار کیے۔مقدمہ عدالت میں دائر ہے۔چوٹی کے بیرسٹر مقرر کئے گئے ہیں۔ ملزم عدالت میں پیش ہوئے۔ تین پیشیاں ہوچکی ہیں۔ابغاؤں کوسزا دیئے جانے کے بغیر امن نہ ہو گا۔مقدمہ مسجد کی ایک پیشی گزشتہ جمعرات کو تھی اور دوسری کل ہے۔علاقہ بینن سے بہت خوش کن خبر آئی ہے۔ایک ہزار مرد بشمولیت رؤوسا سلسلہ میں داخل ہوئے ہیں۔‘‘
صفحہ12 پر حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کی 22؍نومبر 1922ء کی تحریر فرمودہ رپورٹ زیرِ عنوان ’’امریکہ میں تبلیغِ احمدیت‘‘ شائع ہوئی ہے۔اس رپورٹ میں آپؓ تحریر فرماتے ہیں:
’’عاجز حسبِ طلب بعض اصحابِ شہر سٹینلے و شہر کرک سٹن لیکچر دینے گیا۔ اول ا لذکر شہر میں لیکچر ہال میں ہوا۔ ہال معززین شہر سے پُر تھا۔ دینِ اسلام کی خوبیوں پر لیکچر ہوا۔ ایک لیڈی مسلمان ہوئی۔ اور شہر کرکسٹن میں یونیورسٹی فارم ہال میں لیکچر ہوا۔وہاں بھی ایک لیڈی نے اسلام قبول کیا۔ اسلامی نام مریم رکھا گیا۔‘‘
حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ نے اپنے قیامِ امریکہ کے دوران لاتعداد لیکچر مختلف مقامات پر دیئے۔ آپؓ کی لیکچر دیتے ہوئے کی ایک تصویر جنوری 1922ء کے رسالہ ’’مسلم سن رائز‘‘ میں شائع ہوئی جو بغرضِ استفادہ شاملِ مضمون ھٰذا ہے۔ یہ لیکچر آپ ؓ نے آٹو ورکرز ہال ڈیٹرائٹ میں 1921ء میں دیا۔
صفحہ12پر ہی ’’نامہ مصر‘‘ کے عنوان کے تحت شیخ محمود احمد صاحب عرفانی کی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔جس میں انہوں نے ذکر کیا کہ
’’خدا کے محض فضل و کرم کے ساتھ ہم نے قاہرہ میں پہلا جمعہ 10؍نومبر 1922ء کو باجماعت پڑھا۔ الحمدللّٰہ۔ خطبہ جمعہ حاجی محمد یوسف صاحب نے سورۃ والعصر پر پڑھا۔ اس طرح خدا کے فضل سے ہم کو جمعہ کی نماز کی توفیق سات ماہ کے بعد ملی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلمین۔
سیالکوٹ کے بابو مبارک علی صاحب جنہوں نے یہاں کھیلوں کی تجارت کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے۔خدا کے فضل سے احمدی ہو گئے ہیں اور بیعت کے خط کے ساتھ زندگی وقف کرنے کا خط بھی حضرت خلیفۃ المسیح کو لکھا ہے۔یہ بہت جوشیلے احمدی ہیں۔انہوں نےہندوستان سے ہجرت بھی کی تھی۔خلافت کمیٹی بمبئی کے ساتھ بھی کام کیا۔اب خدا نے ان کو احمدیت کی توفیق دی ہے۔‘‘
مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔
https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19230101.pdf
(م م محمود)