• 28 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

مکرم اے آر بھٹی لکھتے ہیں:
خاکسار کو روزانہ روزنامہ الفضل آن لائن جو مکمل روحانی اخبار ہے پڑھنے کو ملتاہے الحمدللّٰہ۔ دنیا میں ہونے والی جماعتی ترقی پر دل شاد ہوتا ہے اور خدا کے آگے دعا کرتے ہیں کہ مولیٰ کریم ہماری کمزوریوں کے باوجود اسلام کو پورے جہاں پر محیط کر دے آمین۔ خاکسار بحیثیت طالب علم کے کچھ عرض کرنا چاہتا ہے وہ یہ ہے کہ کچھ لکھاری ایسے ہوں گے جنہوں نے صحافت میں ڈگریاں لی ہوئی ہوں گی،کچھ لکھتے لکھتے لکھاری بنے ہوں گے اور کچھ پیشہ ور صحافت میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے کے بعد اس اخبار میں تحدیث نعمت کے طور پر مضامین لکھتے ہیں مگر بہت سے ایسے بھی ہیں جو اس پلیٹ فارم سے سیکھنے اور لکھنے کی کوشش میں ہیں۔ آج کی گلوبل دنیا میں نہایت قابل لکھاری ابھی بھی موجود ہیں جو ایک ایک لائن اور جملے کو دیکھتےاور پرکھتے ہیں اور یقیناً اس اخبار میں بھی انہی باتوں کا خیال رکھا جاتا ہوگا کیوں کہ اس روزنامہ کی بین الاقوامی ذمہ داریاں ہیں مگر اتنا ضرور عرض کروں گا کہ وقت کے ساتھ اس میں مزید اچھے روحانی رنگ بھرے جا سکتے ہیں ۔اب جبکہ سو سال پہلے کی اخبار بھی ہمارے سامنے ہوتی ہے اور آج کی بھی ۔اس لئےیہ موازنہ ہرگز مشکل نہیں موجودہ دور سے پچاس ،ساٹھ سال پیچھے چلے جائیے تو بعض لکھاریوں کی تحریرات پڑھنے پرجو لطف آتا تھا اس کاذکر ناقابل بیان ہے اور جنہیں پڑھنے کا شوق ہے وہ تو عمدہ تحریر کا مزہ لیتے ہیں گو انہیں آج کی سہولتیں میسر نہ تھیں لیکن میں حیران ہوں کہ کیسے اتنا خوبصورت لکھتے تھے۔ پھرتحریرات میں الفاظ کا چناؤ اتنا بہترین ہوتا تھا کہ دل مضمون کو پورا پڑھ کے ہی چھوڑتا تھا۔ ہمارے برصغیر کے کن کن لکھاریوں کے نام لوں۔ اب تو کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اردوکی خبریں اس دکھ سے سُنتے ہی نہیں ان میں آدھی انگریزی اور دوسری زبانوں کی آمیزش ہے۔ اردو زبان اردو نہیں رہی بلکہ موجودہ دور میں کچھ اور ہی نظر آتی ہے ۔ خاکسار اپنے پرانے لکھاریوں کی مدح میں لکھنے کی جرات کر ہی نہیں سکتا کیا لکھتے تھےوہ ۔آج کل تو پڑھنے کا رجحان ہی ختم ہو گیا ہے۔ خدارا پرانے لکھاریوں کی طرح تحریر وں میں دلچسپی لانے کے لئے کوشش کی جائے اور ہر لکھاری اپنےموضوع پر خوب تحقیق کر کے لکھے اور اس میں دلچسپی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی ہو۔لکھتے تو سبھی ہیں۔ کاش! یہ لوگ پرانے لکھاریوں سے ملیں اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں اور لکھنے پڑھنے کی طرف متوجہ ہوں۔ ہمارا روزنامہ یہ کام کر تو ضروررہا ہے لیکن ہمارے نوجوان اب لکھنے پڑھنے کی طرف متوجہ نہیں ۔کوشش کریں کہ پھر سے پڑھنے لکھنے کا رجحان پیدا ہو ۔ہاں یہ ٹھیک ہے ان کو آج کے دور میں اور بھی بہتر ذرائع میسر ہیں مگر کم ازکتابیں اور مضامین وہ نہیں پڑھتے۔ میں اکثرلائبریری جاتا ہوں یقین جانیں نوے فیصد قاری عمر رسیدہ ہوں گے۔ چاہے وہ اخبارات کا مطالعہ کر رہے ہوں یاکچھ اور پڑھ رہے ہوں۔ نوجوان تو نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ روزنامہ الفضل تو لکھنے والوں کے لئے اپنا پلیٹ فارم دے رہا ہے۔ کاش! اس سے ہم فائدہ اٹھائیں۔ اللہ کرے کہ سب نئے لکھاریوں کی تحریروں میں وہ رنگ بھرجائیں جو دیدہ زیب بھی ہوں اور لطف دینے والے بھی ہوں۔ پھیکی تحریرپھیکی ہی رہتی ہے۔ اب بھی ہمارے اچھے لکھا ری ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے قلم میں وہ تاثیر پیدا کرے کہ پڑھنے والے اس سے بھر پور فائدہ اٹھانے والے ہوں۔ خاکسارکسی لکھاری پر تنقید نہیں کر رہا۔ ہمارا اخبار خدا کے فضل سے نیٹ پر موجود ہوتا ہے اور اپنے پرائے، مخالف اور دوست سب پڑھتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کو دنیا کی رہنمائی کا موجب بنائے۔ خاکسار طالب علم ہے سیکھنے کی کوشش کر رہا ہے اگر کہیں غلطی دیکھیں تو صرف نظرفرمائیں آج کا تبصرہ، نئی آراء، نئی سو چ پر مبنی ہے ۔ پیارے حضورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی رہنمائی اور دعاؤں سے چھپنے والا یہ اخبار ان شاء اللّٰہ بلندیوں کی معراج تک پہنچے گا اوریہ ہمارے لئے کسی بڑی نعمت سے کم نہیں اللہ تعالیٰ اسے کامیابی سے ہمکنار کرے۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 16 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی