• 29 اپریل, 2024

احکام خداوندی (قسط 69)

احکام خداوندی
اللہ کے احکام کی حفاظت کرو۔ (الحدیث)
قسط 69

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے اپنے پر بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

منافقت (حصہ اوّل)

’’نفاق اور ریا کاری کی زندگی لعنتی زندگی ہے۔ یہ چھپ نہیں سکتی۔ آخر ظاہر ہو کر رہتی ہے اور پھر سخت ذلیل کرتی ہے۔‘‘

(حضرت مسیح موعودؑ)

منافق کی تعریف اور علامات

اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ یُخٰدِعُوۡنَ اللّٰہَ وَہُوَ خَادِعُہُمۡ ۚ وَاِذَا قَامُوۡۤا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوۡا کُسَالٰی ۙ یُرَآءُوۡنَ النَّاسَ وَلَا یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۱۴۳﴾۫ مُّذَبۡذَبِیۡنَ بَیۡنَ ذٰلِکَ ٭ۖ لَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ وَلَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ ؕ وَمَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَلَنۡ تَجِدَ لَہٗ سَبِیۡلًا ﴿۱۴۴﴾

(النساء: 143-144)

یقیناً منافقین اللہ سے دھوکہ بازی کرتے ہیں جبکہ وہ انہی کو دھوکہ میں مبتلا کر دیتا ہے اور جب وہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں سستی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ لوگوں کے سامنے دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کا ذکر نہیں کرتے مگر بہت تھوڑا۔ وہ اِس کے درمیان متذبذب رہتے ہیں۔ نہ اِن کی طرف ہوتے ہیں نہ اُن کی طرف اور جسے اللہ گمراہ ٹھہرا دے تو اس کے لئے تُو کوئی (ہدایت کی) راہ نہیں پائے گا۔

(نوٹ: یہ حکم نماز میں بھی درج ہوا ہے۔)

منافقت سے پرہیز

وَلَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَہُمۡ لَا یَسۡمَعُوۡنَ ﴿۲۲﴾

(الانفال: 22)

اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جنہوں نے کہا تھا ہم نے سن لیا جبکہ درحقیقت وہ سن نہیں رہے تھے۔

منافقین کے لئے مغفرت طلب کرنا

اِسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ اَوۡ لَا تَسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ ؕ اِنۡ تَسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ سَبۡعِیۡنَ مَرَّۃً فَلَنۡ یَّغۡفِرَ اللّٰہُ لَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَفَرُوۡا بِاللّٰہِ وَرَسُوۡلِہٖ ؕ وَاللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿۸۰﴾

(التوبہ: 80)

تُو اُن کے لئے مغفرت طلب کر یا اُن کے لئے مغفرت نہ طلب کر۔ اگر تُو ان کے لئے ستر مرتبہ بھی مغفرت مانگے تب بھی اللہ ہرگز انہیں معاف نہیں کرے گا۔ یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا۔

آپؐ کو منافق کی نماز جنازہ
اور دُ عا کرنے کی ممانعت

وَلَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰی قَبۡرِہٖ

(التوبہ: 84)

اور تُو ان میں سے کسی مرنے والے پر کبھی (جنازہ کی) نماز نہ پڑھ اور کبھی اس کی قبر پر (دعا کے لئے) کھڑا نہ ہو۔

(نوٹ: اس میں دو حکم ہیں)

  1. نماز جنازہ ادا نہ کی جائے۔
  2. اس کی قبر پر کھڑے ہو کر دعا نہ کی جائے۔

مسجد ضرار گرانے کا حکم اور اس کی حکمت

وَالَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا مَسۡجِدًا ضِرَارًا وَّکُفۡرًا وَّتَفۡرِیۡقًۢا بَیۡنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَاِرۡصَادًا لِّمَنۡ حَارَبَ اللّٰہَ وَرَسُوۡلَہٗ مِنۡ قَبۡلُ ؕ وَلَیَحۡلِفُنَّ اِنۡ اَرَدۡنَاۤ اِلَّا الۡحُسۡنٰی ؕ وَاللّٰہُ یَشۡہَدُ اِنَّہُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ ﴿۱۰۷﴾

(التوبہ: 107)

اور وہ لوگ جنہوں نے تکلیف پہنچانے اور کفر پھیلانے اور مومنوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے اور ایسے شخص کو کمین گاہ مہیا کرنے کے لئے جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے ہی سے لڑائی کر رہا ہے ایک مسجد بنائی ضرور وہ قسمیں کھائیں گے کہ ہم بھلائی کے سوا اور کچھ نہیں چاہتے تھے جبکہ اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ یقیناً جھوٹے ہیں۔

منافقین کی مسجد میں نماز ادا کرنے کی ممانعت

لَا تَقُمۡ فِیۡہِ اَبَدًا ؕ لَمَسۡجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقۡوٰی مِنۡ اَوَّلِ یَوۡمٍ اَحَقُّ اَنۡ تَقُوۡمَ فِیۡہِ

(التوبہ: 108)

تُو اس میں کبھی کھڑا نہ ہو۔ یقیناً وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن ہی سے تقویٰ پر رکھی گئی ہو زیادہ حقدار ہے کہ تُو اس میں (نماز کے لئے) قیام کرے۔

کفار اور منافقین کے
اموال و اولاد تجھے مرعوب نہ کریں

فَلَا تُعۡجِبۡکَ اَمۡوَالُہُمۡ وَلَاۤ اَوۡلَادُہُمۡ

(التوبہ: 55)

پس اُن کے اموال اور اُن کی اولادیں تیرے لئے کوئی کشش پیدا نہ کریں۔

منافقین کے ساتھ جہاد

یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ جَاہِدِ الۡکُفَّارَ وَالۡمُنٰفِقِیۡنَ وَاغۡلُظۡ عَلَیۡہِمۡ

(التوبہ: 73)

اے نبی! کفار اور منافقین سے جہاد کر اور ان پر سختی کر۔

نوٹ: حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وَاغۡلُظۡ عَلَیۡہِمۡ کا ترجمہ یو ں فرمایا ہے ’’اور (پکا انتظام کر کے) ان پر سختی (سے حملہ) کرو‘‘۔ یوں یہ الگ حکم ہوا۔

جہاد میں ایک دفعہ انکار پر منافقین سےدوبارہ شرکت پر سلوک

فَاِنۡ رَّجَعَکَ اللّٰہُ اِلٰی طَآئِفَۃٍ مِّنۡہُمۡ فَاسۡتَاۡذَنُوۡکَ لِلۡخُرُوۡجِ فَقُلۡ لَّنۡ تَخۡرُجُوۡا مَعِیَ اَبَدًا وَّلَنۡ تُقَاتِلُوۡا مَعِیَ عَدُوًّا ؕ اِنَّکُمۡ رَضِیۡتُمۡ بِالۡقُعُوۡدِ اَوَّلَ مَرَّۃٍ فَاقۡعُدُوۡا مَعَ الۡخٰلِفِیۡنَ ﴿۸۳﴾

(التوبہ: 83)

پس اگر اللہ تجھے ان میں سے کسی گروہ کی طرف دوبارہ لے جائے اور وہ تجھ سے(ساتھ) نکلنے کی اجازت مانگیں تو تُو انہیں کہہ دے کہ ہرگز تم آئندہ کبھی میرے ساتھ (جہاد کے لئے) نہیں نکلو گے اور ہرگز کبھی میرے ساتھ ہوکر دشمن سے لڑائی نہیں کرو گے۔ تم یقیناً پہلی مرتبہ (گھر) بیٹھ رہنے پر راضی ہو گئے تھے۔ پس اب پیچھے رہنے والوں کے ساتھ ہی بیٹھے رہو۔

منافقین کے پیٹھ پھیر لینے پر مؤمن کے لئے
اللہ کو کافی سمجھنا اور اس پر توکل

فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقُلۡ حَسۡبِیَ اللّٰہُ ۫٭ۖ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡعَظِیۡمِ ﴿۱۲۹﴾

(التوبہ: 129)

پس اگر وہ پیٹھ پھیرلیں تو کہہ دے میرے لئے اللہ کافی ہے۔ اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ اسی پر میں توکل کرتا ہوں اور وہی عرشِ عظیم کا ربّ ہے۔

منافقین سے اعراض اور
انہیں دل پر اثر کرنے والی نصیحت کی تعلیم

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُ اللّٰہُ مَا فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ ٭ فَاَعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ وَعِظۡہُمۡ وَقُلۡ لَّہُمۡ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ قَوۡلًۢا بَلِیۡغًا ﴿۶۴﴾

(التوبہ: 64)

یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کا حال اللہ خوب جانتا ہے۔ پس ان سے اِعراض کر اور انہیں نصیحت کر اور انہیں ایسی بات کہہ جو اُن کے نفسوں پر گہرا اثر چھوڑنے والی ہو۔

منافقوں کے اعتراضات
اور ایذاء دہی کی پرواہ نہ کرنے کا حکم

وَلَا تُطِعِ الۡکٰفِرِیۡنَ وَالۡمُنٰفِقِیۡنَ وَدَعۡ اَذٰٮہُمۡ وَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ وَکَفٰی بِاللّٰہِ وَکِیۡلًا ﴿۴۹﴾

(الاحزاب: 49)

اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کر اور ان کی ایذا رسانی کو نظر انداز کر دے۔

(700 احکام خداوندی از حنیف احمد محمود صفحہ497-503)

(صبیحہ محمود۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

برکینا فاسو سے جلسہ قادیان کا آنکھوں دیکھا حال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2023