• 4 جولائی, 2025

استاد عیسیٰ جوف مرحوم

خاکسار نے حضور انور کی شفقت کی وجہ سے گیمبیا میں کم و بیش سترہ سال بطور مبلغ انچارج گزارے اس دوران تمام سنٹرل اور لوکل مبلغین کے ساتھ کام کرنے کا موقعہ ملا۔ گیمبیا کی یہ یادیں خاکسار کی زندگی کا خوبصورت حصہ ہیں۔ جن مبلغین کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ان میں سے ایک ہمارے لوکل مبلغ مکرم عیسیٰ جوف صاحب تھے جو موٴرخہ 12؍دسمبر 2022ء کو اکسٹھ سال کی عمر میں ہارٹ اٹیک کے نتیجہ میں کچھ دن بیمار رہنے کے بعد اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔

ان کی تدفین 13؍دسمبر کو اولڈ جوشوانگ بانجل میں ہوئی۔ نماز جنازہ میں سارے ملک سے آئے احمدیوں نے شرکت کی مکرم عیسیٰ جوف صاحب میں کئی خوبیاں تھیں ان میں سے کچھ کا ذکر کر تا ہوں۔

مکرم استاد عیسیٰ جوف صاحب گیمبیا میں معلم تھے اور ایریا مشنری کے طور پر خدمات بجا لا رہے تھے۔ پہلے ایریا مشنری بارہ تھے۔ مکرم عیسیٰ جوف صاحب کی پیدائش امبور نامی شہر میں ہوئی جو سینیگال میں واقع ہے۔ یہ اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے۔ جوانی میں گیمبیا آگئے اور ناصر احمدیہ سینئر سیکنڈری اسکول میں خدمات بجا لا رہے تھے۔ اسی دوران انہوں نے احمدیت قبول کی اور پھر اخلاص ووفا میں قدم آگے بڑھاتے چلے گئے۔ اس دوران کئی مربیان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور اس وجہ سے نظام جماعت اور تربیتی امور سے کافی واقفیت رکھتے تھے۔ استاد عیسیٰ جوف ناصر احمدیہ سینئر سکینڈری اسکول بصے میں جو دارالحکومت بانجل سے کم و بیش ساڑھے چار سو کلو میٹر کے فاصلے پر ہے میں فرنچ ٹیچر کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ جب 1997ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے زیر ارشاد تمام سنٹرل سٹاف نے گیمبیا چھوڑ دیا تو انہیں ناصر احمدیہ سینئر سیکنڈری اسکول کا پرنسپل بنا دیا گیا۔ اس حیثیت میں انہیں نمایاں خدمات انجام دینے کی توفیق ملی۔ اس کے بعد ان کو ایریا مشنری بارہ ایریا بنا دیا گیا جس کو لمبا عرصہ ادا کرتے رہے اور کم و بیش بیس اکیس سال نبھایا جس کے بعد ایریا مشنری بصے بنا دیا گیا اور تادم واپسیں وہیں تعینات تھے۔

استاد عیسیٰ جوف ایک کامیاب مبلغ تھے جن کے ذریعے کئی پیاسی روحیں احمدیت کی آغوش میں آئیں۔ خاکسار نے بطور مبلغ انچارج ان کے ساتھ کم وبیش سترہ سال کا زمانہ گزارا۔ نہایت وفا شعار محنتی اور اطاعت گزار تھے۔ جب بھی کوئی کام ان کے سپرد کیا گیا اسے فوراً بجا لائے۔ خاکسار کو دعوت الی اللہ کے لئے ان کے ساتھ دور درازاور دشوار گزار علاقوں میں جانے کی توفیق ملی۔ ہر موقعہ پر ثابت قدمی دکھائی اور بیعتیں بھی حاصل کیں۔ اکثر دفعہ پورا دن کھانے کو کچھ نہ ملتا لیکن کبھی شکوہ زبان پر نہ لاتے اور ہشاش بشاش تبلیغ کرتے رہتے۔ اسی طرح جماعتوں کے تربیتی دورے بھی اکٹھے کیے۔ تربیتی امور کو نہایت احسن رنگ میں بیان کرتے۔ چونکہ طبیعت میں حس مزاح تھی اور دوستی، ملنساری اور مہمان نوازی کا وصف بڑا نمایاں تھا اس لئے محفل کی جان ہوتے اور جماعت کے تربیتی امور اچھے رنگ میں انجام دیتے۔ اسی وجہ سے ان کا حلقہ احباب کافی وسیع تھا۔ غیر احمدیوں کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔ اس لئے اکثر علاقے کے چیفس امام ان کی بہت عزت کرتے اور اگر کوئی علاقے میں احمدیت کی مخالفت یا شرارت کرنا چاہتا تو بعض دفعہ یہ شریف الطبع لوگ ڈٹ جاتے اور مخالفین کو منہ کی کھانی پڑتی۔

عیسیٰ جوف صاحب کی ایک اور خوبی ان کا صاحب علم ہونا تھا اگرچہ وہ کسی جامعہ کے پڑھے ہوئے نہیں تھے لیکن صاحب علم تھے اور ان کا مطالعہ بڑا وسیع تھا اور جماعتی لٹریچر پر عبور حاصل تھا۔اس لئے معلمین کے لئے منعقدہ نیشنل ریفریشر کورسز کے سلسلہ میں خاکسار ان کو نصاب بنانے اور کلام پڑھانے کے لئے مقرر کرتا اور وہ بخوبی اپنی ڈیوٹی نبھاتے۔ اسی طرح ریفریشر کورسز کے دوران معلمین کے لئے سوال وجواب سیشن کے دوران جواب دینے والے پینل کا حصہ ہوتے۔ ایک دفعہ مکرم امیر صاحب کو ملکی سطح پر تجرباتی طور پر حفظ القران کلاس شروع کرنے کا خیال آیا تو مکرم عیسیٰ جوف صاحب کو یہ ذمہ داری دی گئی اور ان کی زیر نگرانی کچھ سال تک یہ پراجیکٹ چلتا رہا۔

جلسہ سالانہ گیمبیا کے دوران کئی دفعہ انہیں تقاریر کرنے کے مواقع نصیب ہوئے۔ اسی طرح جماعتی رسائل میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہے۔ عاجزی کا یہ عالم تھا بعض لوگ ان سے مضامین لکھوا کر اپنے نام سے شائع کرا لیتے لیکن یہ خاموش رہتے۔

عاجزی و انکساری ان کا خاص وصف تھا معلمین کے ریفریشر کورسز کے دوران خاکسار سینئر مشنریز کے ٹھہرانے کا علیحدہ انتظام کرتا۔ لیکن یہ اپنے ساتھ آئے ہوئے معلمین کے ساتھ اسکول کے برآمدہ میں رات گزارتے اور جب بھی خاکسار پوچھتا کہ کسی خاص چیز کی آپ صائب الرائے تھے اس لئے اہم فیصلوں میں ہمیشہ شامل کیا جاتا اور اکثر ان کی رائے بہت درست ہوتی۔

خلافت سےمحبت ان کا نمایاں وصف تھا خلافت سے وابستگی اور اطاعت بہت زیادہ تھی۔ حضور ایدہ اللہ کے خطبات سننے کا اہتمام کرتے۔ مکرم عیسیٰ جوف صاحب تہجد گزار اور دعا گو تھے اور انہیں کثرت سے سچی خوابیں آتی تھیں۔ جب بھی کوئی دعا کے لئے کہتا تو اسے مشورہ دیتے کہ پہلے خلیفہٴ وقت کو دعا کا خط لکھو۔موجودہ حکومت سے پہلے ایک ڈکٹیٹر کی حکومت تھی جو احمدیت کی ترقی میں روڑے اٹکاتا تھا اور ان کو ایذا دینے کے لئے ہر وقت تیار رہتا۔ ایک دفعہ مکرم عیسیٰ جوف صاحب نے ایک خواب دیکھا جب کہ وہ ریفریشر کورس کے سلسلے میں خاکسار کے ساتھ ہی مانسا کونکو ٹھہرے ہوئے تھے اور صبح خاکسار کو سنایا جس میں واضح طور پر اشارہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اس ڈکٹیٹر کو ذلیل و رسوا کر کے گیمبیا سے نکالے گا۔ الحمد للّٰہ بعد میں آنے والے حالات و واقعات اسی خواب کے مطابق تھے اور یوں اللہ تعالیٰ نے جماعت سے ایک بہت بری بلا کو ٹال دیا (یاد رہے کہ سابق حکمران فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آئے اور بائیس سال تک بزور بازو حکومت کی۔ انہیں کے دور میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے گیمبیا میں ڈکٹیٹر یحییٰ جامعی اور ملاؤں بالخصوص سٹیٹ ہاؤس کے ملاں کو مباہلے کا چیلنج دیا تھا۔)

مکرم عیسیٰ جوف صاحب کا ایک وصف مضبوط قوت ارادی تھی بچپن میں سگریٹ پینے کی عادت ہوگئی تھی اور اسے چھوڑنا بڑا مشکل تھا۔ لیکن اپنی قوت ارادی کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا اور پھرساری زندگی کبھی سگریٹ کو ہاتھ نہیں لگایا۔ احمدیت سے محبت کا یہ عالم تھا کہ بچیوں کے تمام رشتے مخلص احمدیوں میں کئے۔ ان کے ایک داماد سیرالیون کے امیر مکرم موسی میوہ صاحب ہیں۔ ایک داماد مکرم ابراہیم نیابلی جرمنی میں ہیں اور جلسہ سالانہ جرمنی کے موقع پر اہل افریقہ کے خوبصورت ترانہ لاالٰہ الا اللّٰہ پڑھنے والے گروپ کی قیادت کا موقعہ ملتا رہتا ہے۔ ایک داماد نائیجیریا کی نیشنل عاملہ خدام الاحمدیہ میں خدمت دین کی توفیق پا رہے ہیں۔ مکرم عیسیٰ جوف صاحب کی بچیاں جلسہ سالانہ اور اجتماعات کے مواقع پر تقاریر کا وولف زبان میں ترجمہ کرنے کی سعادت پاتی رہیں ہیں۔

پیارے حضور دعا کریں اللہ تعالیٰ انہیں اپنی مغفرت کی چادر میں لپیٹ لے اور ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور جماعت کو ایسے سلطان نصیر عطا فرماتا چلا جائے اور ان کی اولاد کو بھی ان کی نیکیاں جاری رکھنے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔

(سید سعید الحسن شاہ۔ نمائندہ الفضل آن لائن سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی