• 30 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 27؍جنوری 2023ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 27؍جنوری 2023ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

مَیں الله کی عبادت اور اُس کی گواہی کی طرف بلاتا ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ مَیں الله کا رسول ہوں
اور آپس میں صلۂ رحمی کرنے اور دشمنی کو چھوڑ دینے کی طرف بلاتا ہوں جو لوگوں کے ظلم کی وجہ سے ہو

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ نیز سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد بعض بدری صحابہ رضوان الله علیہم اجمعین کے ذکر میں سے کچھ باقی رہ جانے والے حصہ کے تسلسل میں تیرہ اصحابؓ حضرت ابولُبابہؓ بن عبدِالمنذِر، حضرت ابو الضّیّاحؓ  بن ثابت بن نعمان، حضرت اَنَسَہ مولیٰ رسول اللهؓ، حضرت مَرثدؓ بن ابی مَرثد، حضرت ابومَرثد کنّازؓ بن الحصین الغنوی، حضرت سلیطؓ بن قیس بن عَمرو، حضرت مُجذرؓبن زِیاد، حضرت رَفاعہؓ بن رافع بن مالک بن العجلان، حضرت ابواُسَیْدؓ بن مالک بن ربیعہ، حضرت ابوسلمہ عبداللهؓ بن عبدِالاسد، حضرت خَلّادؓ بن رافع الزُرَقی، حضرت عَبّادؓ بن بِشر اور حضرت حاطبؓ بن ابی بلتعہ کامزید تذکرۂ خیر فرمایا۔

وہ ہم میں سے نہیں

عُبید الله بن ابی یزید رضی الله عنہما کا کہنا ہے کہ حضرت ابولُبابہؓ ہمارے پاس سے گزرے ہم اُن کے ساتھ تھےیہاں تک کہ وہ اپنے گھر میں گئے، اُن کے ساتھ ہم بھی گھر میں داخل ہوئے، ہم نے دیکھا کہ ایک شخص پھٹے پرانے کپڑے میں بیٹھا ہے، مَیں نے اِس سے سنا : وہ کہتا تھا کہ مَیں نے رسول الله صلی الله علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص قرآن کو خوش آواز سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

ملاقاتیوں کے لئے اجازت لینے والے

امام زُہری رحمہ الله بیان کرتے ہیں کہ رسول اللهؐ ظہر کے بعد ملاقات کرنے والوں کو ملنے کی اجازت دے دیا کرتے تھے اور آپؐ سے اُن لوگوں کے لئے حضرت اَنَسَہؓ اجازت لیا کرتے تھے۔

ہلکی نمازیں تو پھر نماز ہی نہیں

حضرت رفاعہؓ بن رافع کہتے ہیں کہ رسول اللهؐ ایک دن مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم بھی آپؐ کے ساتھ تھے، اِسی دوران ایک شخص آپؐ کے پاس آیا جو بدوی لگ رہا تھا، اُس نے آکر نماز پڑھی اور بہت ہلکی پڑھی پھر مُڑا، آپؐ کو سلام کیا تو آپؐ نے فرمایا! اور تم پر بھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ پھر گیا نماز پڑھی، پھر وہ آیا اور آکر اُس نے آپؐ کو سلام کیا۔ آپؐ نے پھرفرمایا! تم پر بھی سلامتی ہو، واپس جاؤ پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ اِس طرح اُس نے دو یا تین بار کیا، ہر بار وہ نبی کریمؐ کے پاس آ کر سلام کرتا اور آپؐ فرماتے تم پر بھی سلام ہو، واپس جاؤ پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ تو لوگ ڈرے اور اُن پر یہ بات گراں گزری کہ جس نے ہلکی نماز پڑھی ہے اُس نے نماز ہی نہ پڑھی۔ حضور انور ایدہ الله نے تصریح فرمائی: اِس کا مطلب ہے ہلکی نمازیں تو پھر نماز ہی نہیں ہیں، ہمیں بھی اپنا جائزہ لینا چاہئے اِس لحاظ سے۔

جب تم نے ایسا کر لیا تو تمہاری نماز پوری ہو گئی

آخر اِس آدمی نے عرض کیا کہ ہمیں پڑھ کر دکھا اور مجھے سکھا دیں، مَیں انسان ہی تو ہوں، مَیں صحیح بھی کرتا ہوں اور مجھ سے غلطی بھی ہو جاتی ہے تو آپؐ نے فرمایا! ٹھیک ہے جب تم نماز کے لئے کھڑے ہونے کا ارادہ کرو تو پہلے وضو کرو جیسے الله نے تمہیں وضو کرنے کا حکم دیا ہے، پھر اگر تمہیں کچھ قرآن یاد ہو تو اُسے پڑھو ورنہ الحمد للّٰه، اللّٰه اکبر اور لا الٰہ الاللّٰه کہو، پھر رکوع میں جاؤ اور خوب اطمنان سے رکوع کرو، اِس کے بعد بالکل سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو اور خوب اعتدال سے سجدہ کرو، پھر بیٹھو اور خوب اطمنان سے بیٹھو، پھر اٹھو۔ جب تم نے ایسا کر لیا تو تمہاری نماز پوری ہو گئی اور اگر تم نے اِس میں کچھ کمی کی تو تم نے اِتنی ہی اپنی نماز میں سے کمی کی۔

بغیر پوری طرح وضو کسی کی نماز مکمل نہیں ہوتی

حضرت رفاعہؓ بن رافع سے مروی ہے کہ وہ نبی کریمؐ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپؐ نے فرمایا! کسی کی نماز مکمل نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ پوری طرح وضو کرے جیسے الله تعالیٰ نے اُس کا حکم دیا ہے، اپنے چہرہ اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئے اور اپنے سر کا مسح کرے اور اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے۔

طریق نماز

ایک اور روایت میں حضرت رفاعہؓ بن رافع سے اِس واقعہ کی روایت ہے کہ اُنہوں (نبی کریمؐ) نے کہا! جب تم کھڑے ہواور تم نے قبلہ کی طرف رخ کیا تو اللّٰه اکبرکہو اور سورۃ الفاتحہ پڑھو اور اِس کے ساتھ جتنا قرآن الله چاہے تم پڑھو، جب تم رکوع کرو تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے دو نوں گھٹنوں پر رکھو اور اپنی کمر سیدھی رکھو اور اُنہوں نے کہا! جب تم سجدہ کرو تو اطمنان سے سجدہ کرو اور جب تم سر اٹھاؤ تو اپنے بائیں ران پر بیٹھو۔

مَیں تم کو وہ گھاٹی دکھاتا جہاں سے فرشتے نکلے تھے

ابن اسحٰق رحمہ الله کہتے ہیں کہ حضرت اسیدؓ بن مالک بن ربیعہ غزوۂ بدر میں شریک تھے جب اُن کی اخیر عمر میں بینائی چلی گئی تو اُنہوں نے کہا کہ اگر آج مَیں بدر کے مقام پر ہوتا اور میری بینائی بھی ٹھیک ہوتی تو مَیں تم کو وہ گھاٹی دکھاتا جہاں سے فرشتے نکلے تھے، مجھے اِس میں زرا بھی شک اور وہم نہیں ہو گا۔

ماں باپ کے مر جانے کے بعد بھی حسن سلوک کی صورت

ابو اسیدؓ بن مالک بن ربیعہ ساعدی سے مروی ہے کہ ہم رسول اللهؐ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اِسی دوران بنی سلمہ کا ایک شخص آپؐ کے پاس آیا اور اُس نے کہا: یا رسول اللهؐ! میرے ماں باپ کے مر جانے کے بعد بھی اِن کے ساتھ حسن سلوک کی کوئی صورت ہے؟ آپؐ نے فرمایا! ہاں اُن کے لئے دعا کرنا اور اُن کے لئے استغفار کرنا، اُن کے بعد اُن کے وعدوں کو پورا کرنا اور جو اِن دونوں کے رشتہ دار ہیں اُن سے صلۂ رحمی کرنا، اُنہیں جوڑے رکھنا، اُن کے دوستوں کی عزت کرنا۔ اِس طرح اُن کی روح کو بھی ثواب پہنچتا رہے گا، اُن کی مغفرت کے سامان ہوتے رہیں گے۔

اپنی جانوں کے لئے خیر کے سوا اور کوئی دعا نہ کیا کرو

ابو قِلابہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ حضرت ابو سلمہؓ بن عبدالاسد کے پاس عیادت کے لئے تشریف لائے، آپؐ کی تشریف آوری کے ساتھ ہی اُن کی روح پرواز کر گئی۔ راوی کہتے ہیں کہ اِس پر وہاں عورتوں نے کچھ کہا تو آنحضرتؐ نے فرمایا! رک جاؤ، اپنی جانوں کے لئے خیر کے سواء اور کوئی دعا نہ کیا کرو کیونکہ فرشتے میّت کے پاس حاضر ہوتے ہیں یا فرمایا! میّت کے اہل کے پاس، وہ اِن کی دعا پر آمین کہتے ہیں لہٰذا اپنے لئے سوائے خیر کے اور کوئی دعا نہ کرو۔ حضور انور ایدہ الله نے تصریح فرمائی: رونا پیٹنا، جس کو ہمارے ہاں سیاپے کرنا بھی کہتے ہیں، وہ نہیں ہونا چاہئے۔ پھر فرمایا! اے الله ان کے لئے اِن کی قبر کو کشادہ کر دے اور اِن کے لئے اِس میں روشنی کر دے، اِن کے نور کو بڑھا دے اور اِن کے گناہ کو معاف کر دے، اے الله اِن کا درجہ ہدایت یافتہ لوگوں میں بلند کر، اِن کے پسماندگان میں تُو اِن کا قائمقام ہو جا، ہمیں اور اِن کو تُو بخش دے اے رب العالمین۔ پھر فرمایا! جب روح نکلتی ہے تو نظر اُس کے پیچھے ہوتی ہے، کیا تم اُس کی آنکھیں کھلی نہیں دیکھتے۔

الغرض اپنی ساری نماز میں اِسی طرح کرو

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے: رسول اللهؐ مسجد میں تشریف لائے، اتنے میں ایک شخص آیا اور اُس نے نماز پڑھی، پھر اُس نے نبی کریمؐ سے سلام کیا، آپؐ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا! واپس جاؤ اور نماز پڑھو اور اِسی طرح اُس کو دوبارہ لَوٹا دیا، پھر اُس کو لَوٹایا اور پہلے کی طرح واپس جا کر نماز پڑھنے کا کہا۔ پھر اُس نے کہا کہ اُس ذات کی قسم! جس نے آپؐ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے مَیں اِس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا، اِس لئے آپؐ مجھے سکھائیں۔ آپؐ نے فرمایا! جب نماز کے لئے کھڑے ہو تو اللّٰه اکبر کہو، پھر قرآن میں سے جو (بعد از سورۃ الفاتحہ) میسر ہو وہ پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک رکوع میں تمہیں اطمنان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمنان سے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ تمہیں سجدہ میں اطمنان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمنان سے بیٹھ جاؤ، الغرض اپنی ساری نماز میں اِسی طرح کرو۔ علامہ ابن ہجرعسقلانی رحمہ الله کہتے ہیں کہ وہ شخص جس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا وہ حضرت خلادؓ بن رافع تھے۔

اصحاب رسول کریم صلی الله علیہ وسلم میں سب سے بڑھ کر

حضرت اُمّ سلمیٰ رضی الله عنہا بیان کرتی تھیں کہ الله تعالیٰ عباد بن بشر پر رحم فرمائے وہ رسول کریمؐ کے صحابہؓ میں سےسب سے بڑھ کر آپؐ کے خیمہ کے ساتھ چمٹے رہے اور ہمیشہ اُس کی حفاظت کرتے رہے۔حضرت عائشہؓ فرمایا کرتی تھیں کہ انصار میں سے تین اشخاص اپنی افضلیت میں جواب نہیں رکھتے یعنی حضرت اُسَیْدؓ بن حُضیر، حضرت سعدؓ بن مُعاذ اور حضرت عبادؓ بن بشر۔ تحویل قبلہ کی روایت میں آپؓ کا نام بھی آتا ہے۔

وہ جہنم میں ہرگز داخل نہیں ہوگا

حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حاطبؓ بن ابی بلتعہ کا غلام رسول اللهؐ کے پاس اُن کی شکایت لے کر آیا، اُس نے کہا: اے الله کے رسولؐ! حاطب ضرور جہنم میں داخل ہو گا۔ اِس پر آپؐ نے فرمایا! تُو نے جھوٹ بولا، وہ اِس میں ہرگز داخل نہیں ہو گا کیونکہ وہ غزوۂ بدر اور صلح حدیبیہ میں شامل ہوا تھا۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی